• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورتوں کا ناک کان چھدوانا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اسلام میں عورتوں کو اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے ۔ ناک اور کان چھدوانا بھی زینت کے طور پہ ہے ۔ اس لئے اس کی اجازت ہے ۔ نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں زینت کے طور پہ کان میں بالیاں پہنتی تھیں ۔
أن النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم صلَّى يومَ العيدِ ركعتَينِ، لم يُصَلِّ قبلَها ولا بعدَها، ثم أتى النساءَ ومعَه بلالٌ، فأمرَهن بالصدقةِ ِ، فجعلَتِ المرأةُ تُلقي قِرطَها .(صحيح البخاري: 5883)
ترجمہ: راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عید کے دن دو رکعت ادا کی اور نہ تو اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں ۔ پھر آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی جانب آئے اور انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کان کی بالیاں نکالنے لگیں ۔
اس حدیث کی بنیاد پہ عورتوں کا کان چھدوانا اور اس میں بالیاں پہننا جائز ٹھہرا۔ گو کہ اس حدیث میں ناک میں پہننے کا ذکر نہیں ہے مگر ممکن ہے کہ ناک میں بھی پہنتی ہوں گی اور پھر ناک میں پہننے کی ممانعت نہیں ہے اس وجہ سے یہ کہاجائے گا کہ کان کی طرح ناک میں بھی زینت کے طور پہ نتھنی کا استعمال جائز ہے ۔
کچھ لوگوں نے چہرے پہ مارنے ، جسم پہ حرج کرنے ، تکلیف میں نہ واقع ہونے اور اللہ کی خلقت نہ بدلنے والے نصوص سے استدلال کرتے ہوئے ناک میں چھید کرنے سے منع کیا ہےحالانکہ ناک میں چھیدکروانے سے معمولی تکلیف ہوتی ہے اور معمولی سا سوراخ ہوتا ہے اسے عرف عام میں نہ تو حرج کہا جائے گا اور نہ ہی یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی شمار کی جائے گی۔
زینت کے طور پہ یہ معمولی سا زخم کوئی معنی نہیں رکھتا جیساکہ دیکھتے ہیں ضرورت کے تحت جسم کا چیرپھاڑ کیاجاتا ہے اور یہ جائز ہے ۔
بہت سارے علماء نے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے جن میں شیخ ابن باز، شیخ عبد الله بن غديان،شيخ صالح فوزان ،شيخ عبد العزيز آل شيخ ، شيخ بكر أبو زيد اور شیخ ابن عثیمین رحمہھم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔
چند باتیں دھیان میں رہے ۔۔
(1) ناک کان چھدانا زینت کے طور پہ صرف عورت کے لئے جائز ہے ، مردوں کے لئے نہیں۔
(2) آج کل ایسی بھی نتھنی اور کان کی بالیاں بازار میں دستیاب ہیں جن کے پہننے میں ناک کان چھدانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، اگر کوئی اس قسم کا سامان استعمال کرے تو بہت اچھا۔ جب چاہے پہنے اور جب چاہے اتارکر رکھ دے ۔ اس سے دونوں حالت میں خوبصورتی ملے گی ، جب کان ناک چھدے ہوں اور ان میں زینت کا سامان نہ ہو تواچھا نہیں لگتا۔
(3) بعض عورتیں ناک اور کان میں متعدد سوراخ کرتی ہیں جس سے زینت کی بجائے مشقت ظاہر ہوتی ہیں ۔ اس سے بچاجائے ۔
(5) ناک میں نتھنی پہننے وقت دھیان رہے کہ وضو یا غسل کرتے وقت پانی مکمل جگہ پہ پہنچے، اگر کچھ حصے پہ پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو تو نتھنی اتارکر وضو اور غسل کرے ۔
(6) اگر ناک کان چھدوانا ہو تو بچپن میں ہے یہ کام کرلیا جائے کیونکہ اس وقت احساس کم ہوتا ہے جیسے بچوں کا ختنہ ہے۔

واللہ اعلم

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
ناک کان چھدوانا "معروف" کے ضمن میں آسکتا ہے؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
ناک کان چھدوانا "معروف" کے ضمن میں آسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے خیال سے اسے زینت کا ہی نام دینا چاہئے کیونکہ معروف تو وہ ہے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے دیا ہے اور جس کی طرف لوگوں کو دعوت دی جائے۔ یہ ایسی بھلائی (معروف) نہیں ہے جس کی طرف خواتین کو دعوت دی جانے چاہئے ۔ کوئی اس پہ عمل کرتی ہے ٹھیک ہے ، کوئی نہیں کرتی وہ بھی ٹھیک ہے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
عورتوں کا کان و ناک چھدوانا پہ ایک اعتراض کا جواب
اعتراض :جو عورتیں ناک میں سوراخ نہیں کرواتی ہیں کیا ان کی زینت میں کوئی کمی رہ جاتی ہے؟
اگر زیب و زینت کی جگہ ہوتی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے زمانے میں بھی لوگ اس زینت کو اختیار کرتے اگر ناک زیب و زینت کی جگہ ہوتی تو۔
معترض : محترم عمران بستوی حفظہ اللہ

جواب :

عورت مکمل جاذب نظر ہے ، کچھ لگائے نہ لگائے اس کی کشش میں کمی نہیں پڑتی اسی سبب دنیا کا سب سے بڑا فتنہ عورت کا فتنہ ہے اور دنیا کا پہلا فتنہ بھی اسی سے شروع ہوا۔
عورت ناک میں سوراخ کرے تو ، نہ کرے تو، اس کی خوبصورتی اپنی جگہ مسلم ہے مگر یہ بات ماننی پڑے گی کہ جس طرح کان میں بالی پہننے سے حسن دوبالا ہوجاتا ہے اسی طرح ناک میں نتھنی پہننے سے خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتا ہے ۔
نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں خوبصورتی کے طور پہ کان میں بالی پہنتی تھیں حدیث سے ثابت ہے ، جب کان سے خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے تو چہرے کے اندر موجود ناک سے کس قدر خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے،اگر خوبصورتی ظاہر نہیں ہوتی تو خواتین اس کا استعمال کیوں کرتیں ، اور حدیث میں صحابیات کے ناک میں نتھنی نہ پہننے کا ذکر نہ ہونے سے یہ نہیں ثابت ہوتا کہ نہیں پہنتی تھیں کیونکہ ایک قاعدہ ہے عدم ذکر سے عدم شی لازم نہیں آتی ۔
ہوسکتاہوکسی کو ناک میں پہننا اچھا نہ لگتا ہے ، یہ اپنی اپنی طبیعت ہے اور زینت کی چیز اپنی طبیعت پہ ہی منحصر ہے ۔ آپ نے زینت کی بابت بات نہیں سمجھی اس وجہ سے یہاں بات یہ سمجھنی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے لئے زینت کی جائز چیزیں صرف ناک میں نہیں بلکہ کسی بھی جگہ پہن سکتی ہیں ۔ آپ نے ناک کی بات کی کہ وہ زینت کی جگہ نہیں ہے میں کہتا ہوں اگر شوہر کو پیرمیں ہاتھ میں بدن میں کسی بھی حصے پہ زینت اچھی لگے عورت اپنے شوہر کے لئے اس جگہ پہ زینت کی چیز استعمال کرسکتی ہے ۔
اور یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ کان یا ناک میں زینت کی چیز استعمال کرناسنت، یا فرض وواجب نہیں ہے بلکہ فقط زینت ہے ، کسی کو اچھی لگے پہنے کسی کو اچھی نہ لگے نہ پہنے ۔ جیساکہ میں کہا زینت کی چیزکا استعمال آدمی کی طبیعت پہ منحصر ہے ۔
بطور مثال آج گھڑی ہرجگہ اور ہرموبائل میں موجود ہےاور عام طور سے سب کے پاس موبائل موجود ہوتا ہے پھر بھی کچھ لوگ ہاتھ میں زینت کے طور پہ گھڑی کا استعمال کرتے ہیں باجودیکہ ساتھ میں موبائل ہواکرتا ہے ۔ مجھے گھڑی کی زینت پسند نہیں ہے نہیں لگاتاہوں۔لہذا کان یا ناک میں زینت کا استعمال جبرپہ نہیں طبیعت پہ منحصر ہے۔
 
Top