حائضہ کے لئے حرام اور مباح اُمور کے احکام
1۔حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ھُوَ أذًی فَاعْتَزِلُوْا النِّسَائَ فِیْ الْمَحِیْضِ وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَھَّرْنَ فَأتُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اﷲُ إنَّ اﷲَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ} [البقرۃ:۲۲۲]
’’آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورت سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔‘‘
حیض کا خون بند ہوجانے اور اس سے غسل کرلینے تک یہ تحریم قائم رہے گی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَھَّرْنَ فَأتُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اﷲُ} خاوند کے لئے حائضہ عورت کے ساتھ جماع کے علاوہ فائدہ اٹھانا مباح ہے کیونکہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’ اِصْنَعُوْا کُلَّ شَیْئٍ إلَّا النِّکَاحَ ‘‘ [صحیح مسلم:۴۵۵] ’’جماع کے علاوہ سب کچھ کرو۔‘‘
2۔حائضہ عورت اپنی مدت حیض میں نماز اور روزہ چھوڑ دے گی، ان کی ادائیگی اس پر حرام ہے اور نہ ہی یہ عمل اس سے صحیح ثابت ہوں گے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :
’’ أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَة لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ ‘‘ [صحیح البخاري:۲۹۳]
’’ کیا ایسانہیں، جب عورت حائضہ ہوجاتی ہے وہ نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔‘‘
حائضہ جب حیض سے پاک صاف ہوجائے تو روزہ کی قضا کرے گی جبکہ نماز کی قضا نہیں کرے گی، کیونکہ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے:
’’ کُنَّا نَحِیْضُ عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اﷲِ فَکُنَّا نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلَاة ‘‘ [سنن الترمذي:۶۴۵]
’’ہم عہد نبویﷺ میں حائضہ ہوجاتی تھیں، پس ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا جاتا تھا جب کہ نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔‘‘
نماز اور روزے میں فرق اس لئے ہے کہ نماز مکرر ہے جس کی قضاء میں تنگی اور مشقت ہے اس لئے اس کی قضاء کا حکم نہیں دیا گیا۔ واللہ اعلم۔
3۔حائضہ پر بلا پردہ مصحف پکڑنا حرام ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{لَا یَمَسُّہُ اِلَّا الْمُطَھَّرُوْنَ} [الواقعۃ:۷۹] ’’جسے صرف پاک لوگ ہی چھوسکتے ہیں۔‘‘
اور نبی کریمﷺ نے عمرو بن حزمؓ کو خط میں یہ لکھا :
’’ لاَ یَمَسُّ الْمُصْحَفَ اِلَّاطَاھِرٌ‘‘
’’مصحف کو پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں‘‘[إرواء الغلیل:۱؍۱۵۸]
اور یہ حدیث متواتر ہے کیونکہ اس کو لوگوں کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں۔ ائمہ اربعہ کا یہی مذہب ہے کہ مصحف کو پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔ حائضہ کے لئے مصحف کو چھوئے بغیر زبانی تلاوت کرنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے اور زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ تلاوت نہ کی جائے الا یہ کہ کوئی سخت ضرورت ہو مثلاً قرآن بھول جانے کا اندیشہ ہو۔ واللہ اعلم۔
4۔حائضہ پربیت اللہ کا طواف کرنا حرام ہے: کیونکہ جب حضرت عائشہؓ حائضہ ہوگئیں تو آپؐ نے فرمایا:
’’ اِفْعَلِیْ مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ اَلَّا تَطُوْفِیْ بِالْبَیْتِ حَتَّی تَطْھُرِیْ‘‘ [صحیح البخاري:۲۹۴]
’’حاجیوں کے تمام اعمال کر سوائے بیت اللہ کے طواف کے یہاں تک کہ تو پاک ہوجائے۔‘‘
5۔حائضہ کے لئے مسجد میں ٹھہرنا حرام ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’ إنِّیْ لَا أحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا لِجُنُبٍ ‘‘ [سنن أبوداؤد:۲۳۲]
’’میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال نہیں کرتا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
’’ إنَّ الْمَسْجِدَ لَا یَحِلُّ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ ‘‘ [سنن ابن ماجہ:۶۴۵]
’’بے شک مسجد حائضہ اور جنبی کے لئے حلال نہیں ہے۔‘‘
لیکن مسجد میں ٹھہرے بغیر گزر جانا جائز ہے۔ جیسا کہ ایک موقع پر نبی کریمﷺ نے حضرت عائشہ رض کو کہا
’’ نَاوِلِیْنِیْ الْخَمْرَة مِنَ الْمَسْجِدِ ‘‘ ’’مجھے مسجد سے چٹائی پکڑاؤ‘‘
حضرت عائشہؓ نے کہا: میں حائضہ ہوں، نبی کریمﷺ نے فرمایا:
"إنَّ حَیْضَتَکَ لَیْسَتْ بِیَدِکَ"
’’یقیناً تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘ [سنن أبوداود:۲۶۱]
حائضہ کے لئے صبح و شام، سونے جاگنے کا اذکار اور تسبیح، تہلیل، تحمید، تکبیر وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح کتب تفسیر، حدیث، فقہ کا پڑھنا بھی جائز ہے۔