• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورتوں کے لیے ایک سے زیادہ شوہروں کی ممانعت کیوں

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
لیکن آپ نے اب تک اپنے فرقے سے توبہ نہیں کی۔
میرا مسلک کتاب و سنت ہے،کیا تم چاہتے ہو میں کتاب و سنت سے توبہ کروں؟ اللہ سے ڈرو۔
تم ایک طرف دعوی کرتے ہو کہ ہم قرآن میں مانتے ہیں تو قرآن فرقے بنانے سے منع کرتا ہے،جبکہ یہاں تم نے اپنے فرقے سے توبہ نہیں کہہ کر اپنے فرقے کی طرف اشارہ کیا ہے یعنی منکرین حدیث بن جاؤ،پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کی شیطان مردود سے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی حدیث کا انکار کر کے اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنے سے محفوظ رکھے آمین
تمہاری باتوں میں اتنا تضاد کیوں ہے؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
میرا مسلک کتاب و سنت ہے،

کتاب سے آپ کی مراد اللہ کی کتاب ہی ہوگی۔
سنّت سے آپ کی کیا مراد ھے؟
کیا اللہ کی کتاب میں نبی کے قول اور فعل مراد ہیں، تو یہ بالکل حق بات ھے۔
اگر ایرانی محدثین کی جمع کی ہوئی صحاح ستّہ ہیں، تو یہ ان محدثین کی اطاعت ہوگی۔ اگر آپ اس کو سنّت سمجھ رہے ہیں تو شیعہ، بریلوی، دیوبندی، قادیانی
اسماعیلی، بوہری وغیرہ جو سنّت بیان کررہے ہیں، ان پر ایمان لانے میں کیا شہ مانع ھے؟
محض اپنے آباء اور بزرگوں اور علماء کی بات ماننے کی کیا وجہ ہے؟ کیا دیگر فرقوں کی احادیث کو رد کرنے سے انکار سنّت نہ ہوگا؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86

کتاب سے آپ کی مراد اللہ کی کتاب ہی ہوگی۔
سنّت سے آپ کی کیا مراد ھے؟
کیا اللہ کی کتاب میں نبی کے قول اور فعل مراد ہیں، تو یہ بالکل حق بات ھے۔
اگر ایرانی محدثین کی جمع کی ہوئی صحاح ستّہ ہیں، تو یہ ان محدثین کی اطاعت ہوگی۔ اگر آپ اس کو سنّت سمجھ رہے ہیں تو شیعہ، بریلوی، دیوبندی، قادیانی
اسماعیلی، بوہری وغیرہ جو سنّت بیان کررہے ہیں، ان پر ایمان لانے میں کیا شہ مانع ھے؟
محض اپنے آباء اور بزرگوں اور علماء کی بات ماننے کی کیا وجہ ہے؟ کیا دیگر فرقوں کی احادیث کو رد کرنے سے انکار سنّت نہ ہوگا؟

ارسلان صاحب۔
یاد دہانی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

کتاب سے آپ کی مراد اللہ کی کتاب ہی ہوگی۔
سنّت سے آپ کی کیا مراد ھے؟
کیا اللہ کی کتاب میں نبی کے قول اور فعل مراد ہیں، تو یہ بالکل حق بات ھے۔(١)
اگر ایرانی محدثین کی جمع کی ہوئی صحاح ستّہ ہیں، تو یہ ان محدثین کی اطاعت ہوگی۔(٢) اگر آپ اس کو سنّت سمجھ رہے ہیں تو شیعہ، بریلوی، دیوبندی، قادیانی
اسماعیلی، بوہری وغیرہ جو سنّت بیان کررہے ہیں، ان پر ایمان لانے میں کیا شہ مانع ھے؟(٣)
محض اپنے آباء اور بزرگوں اور علماء کی بات ماننے کی کیا وجہ ہے؟(٤) کیا دیگر فرقوں کی احادیث کو رد کرنے سے انکار سنّت نہ ہوگا؟
(١) سنت کی یہ تعریف کہاں سے ثابت ہے ؟ قرآن کی کسی آیت کا حوالہ دیں ۔ یا کوئی بھی چیز جس کو آپ حجت سمجھتے ہیں پیش فرمائیں ۔
(٢) اگر اطاعت اور عدم اطاعت کا یہی پیمانہ ہے تو کیا قرآن پاک آپ کو صوفیاء کی طرح حدثنی قلبی عن ربی کی سندسے پہنچا ہے ؟
(٣) حدیث جب بسند صحیح ثابت ہو جائے تو الحمد للہ ہمیں کوئی بھی چیز اس پر عمل کرنے سے منع نہیں کر سکتی ۔ ان شاء اللہ ۔ شیعہ اور دیگر بدعتی لوگوں کی روایات کے سلسلے میں بھی محدثین نے قواعد بتائے ہیں جن کی روشنی میں ہم کسی بھی حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو ان قواعد کے سلسلے میں کوئی پریشانی ہے تو ان شاء اللہ افہام و تفہیم کی غرض سے الگ موضوع شروع کیا جا سکتا ہے ۔
(٤) اگر اس سے آپ کی مراد سلسلہ سند ہے تو پھر اس کے بغیر کوئی چارہ کار ہی نہیں حتی کہ قرآن پڑھنا بھی انہیں بڑوں سے سیکھا جاتا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جن کے ذریعے قرآن وسنت حاصل کر رہے ہیں ہم ان کی اطاعت یا پیروی کر رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک سلسلہ سند یوں ہو
مسلم عن زید عن بکر عن عبد اللہ عن عبد الرحمن عن رسول اللہ
کی سند سے یہ بات پہنچے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانا دائیں ہاتھ سے کھاؤ
اب مسلم اس بات پر عمل کرنا شروع دے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے زید کی پیروی شروع کر دی ہے بلکہ ہر کوئی یہ سمجھے گا کہ عمل تو سنت نبوی پر ہے زید وغیرہ تو سب اس سنت کے ناقلین ہیں ۔
البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہم نے اس بات کو سنت نبوی قرار دینے میں زید سے لیکر اوپر تک سلسلہ سند میں وارد لوگوں پر اعتماد کیا ہے ۔ اور یہ اعتماد ہم نے کیوں کیا ہے ؟ اسی کی بنیاد پر اصول حدیث کی سینکڑوں کتب معرض وجود میں آئی ہیں اور لاکھوں لوگوں کے حالات زندگی قلمبند کیے گئے ھیں ۔
اب اگر کسی سلسلہ سند پر اعتماد کیا جاتا ہے تو دلائل کے ساتھ ۔
اور اگر کسی کو رد کیا جاتا ہے تو وہ بھی قواعد کی بنا پر ۔

یہ دلائل اور قواعد و ضوابط کیا ہیں ؟ اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو اصول حدیث اور کتب رجال اور جرح و تعدیل کی طرف رجوع کریں ان شاء اللہ مطمئن ہو جائیں گے ۔
اور اگر آپ سب کچھ پڑھنے کے باوجود بھی کسی خلش یا شک میں مبتلا ہیں تو پھر اپنے اعتراضات ایک ایک کرکے پیش کرتے جائیں ان شاء اللہ حسب استطاعت آپ کی تسلی کی کوشش کریں گے ۔
ہمارے اس فورم پر دونوں طرح کے لوگ ہیں کچھ ہم سے بعض سلسلہ ہائے اسانید پر اعتماد کرنے کی وجہ سے نالاں ہیں اور دیگر بعض سلسلہ ہائے اسانید کے رد کرنے پر ۔ لیکن جیسا کہ وضاحت کردی گئی ہے کہ قبول و رد کے لیے قواعد و ضوابط ہیں اگر کوئی اس سلسلے میں پریشانی کا شکار ہے تو ہم حسب توفیق تعاون کے لیے تیار ہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(١) سنت کی یہ تعریف کہاں سے ثابت ہے ؟ قرآن کی کسی آیت کا حوالہ دیں ۔ یا کوئی بھی چیز جس کو آپ حجت سمجھتے ہیں پیش فرمائیں ۔
(٢) اگر اطاعت اور عدم اطاعت کا یہی پیمانہ ہے تو کیا قرآن پاک آپ کو صوفیاء کی طرح حدثنی قلبی عن ربی کی سندسے پہنچا ہے ؟
(٣) حدیث جب بسند صحیح ثابت ہو جائے تو الحمد للہ ہمیں کوئی بھی چیز اس پر عمل کرنے سے منع نہیں کر سکتی ۔ ان شاء اللہ ۔ شیعہ اور دیگر بدعتی لوگوں کی روایات کے سلسلے میں بھی محدثین نے قواعد بتائے ہیں جن کی روشنی میں ہم کسی بھی حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو ان قواعد کے سلسلے میں کوئی پریشانی ہے تو ان شاء اللہ افہام و تفہیم کی غرض سے الگ موضوع شروع کیا جا سکتا ہے ۔
(٤) اگر اس سے آپ کی مراد سلسلہ سند ہے تو پھر اس کے بغیر کوئی چارہ کار ہی نہیں حتی کہ قرآن پڑھنا بھی انہیں بڑوں سے سیکھا جاتا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جن کے ذریعے قرآن وسنت حاصل کر رہے ہیں ہم ان کی اطاعت یا پیروی کر رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک سلسلہ سند یوں ہو
مسلم عن زید عن بکر عن عبد اللہ عن عبد الرحمن عن رسول اللہ
کی سند سے یہ بات پہنچے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانا دائیں ہاتھ سے کھاؤ
اب مسلم اس بات پر عمل کرنا شروع دے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے زید کی پیروی شروع کر دی ہے بلکہ ہر کوئی یہ سمجھے گا کہ عمل تو سنت نبوی پر ہے زید وغیرہ تو سب اس سنت کے ناقلین ہیں ۔
البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہم نے اس بات کو سنت نبوی قرار دینے میں زید سے لیکر اوپر تک سلسلہ سند میں وارد لوگوں پر اعتماد کیا ہے ۔ اور یہ اعتماد ہم نے کیوں کیا ہے ؟ اسی کی بنیاد پر اصول حدیث کی سینکڑوں کتب معرض وجود میں آئی ہیں اور لاکھوں لوگوں کے حالات زندگی قلمبند کیے گئے ھیں ۔
اب اگر کسی سلسلہ سند پر اعتماد کیا جاتا ہے تو دلائل کے ساتھ ۔
اور اگر کسی کو رد کیا جاتا ہے تو وہ بھی قواعد کی بنا پر ۔

یہ دلائل اور قواعد و ضوابط کیا ہیں ؟ اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو اصول حدیث اور کتب رجال اور جرح و تعدیل کی طرف رجوع کریں ان شاء اللہ مطمئن ہو جائیں گے ۔
اور اگر آپ سب کچھ پڑھنے کے باوجود بھی کسی خلش یا شک میں مبتلا ہیں تو پھر اپنے اعتراضات ایک ایک کرکے پیش کرتے جائیں ان شاء اللہ حسب استطاعت آپ کی تسلی کی کوشش کریں گے ۔
ہمارے اس فورم پر دونوں طرح کے لوگ ہیں کچھ ہم سے بعض سلسلہ ہائے اسانید پر اعتماد کرنے کی وجہ سے نالاں ہیں اور دیگر بعض سلسلہ ہائے اسانید کے رد کرنے پر ۔ لیکن جیسا کہ وضاحت کردی گئی ہے کہ قبول و رد کے لیے قواعد و ضوابط ہیں اگر کوئی اس سلسلے میں پریشانی کا شکار ہے تو ہم حسب توفیق تعاون کے لیے تیار ہیں ۔
جزاک اللہ خیرا
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
(١) سنت کی یہ تعریف کہاں سے ثابت ہے ؟ قرآن کی کسی آیت کا حوالہ دیں ۔ یا کوئی بھی چیز جس کو آپ حجت سمجھتے ہیں پیش فرمائیں ۔

سنّت کا مطلب ھے دستور (قول اور عمل)
سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا ﴿٧٧-١٧﴾
دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور تم ہمارا دستور بدلتا نہ پاؤ گے،



قران میں رسول کے قول اور ان کا عمل دونوں لکھے ہوئے ہیں


(٢) اگر اطاعت اور عدم اطاعت کا یہی پیمانہ ہے تو کیا قرآن پاک آپ کو صوفیاء کی طرح حدثنی قلبی عن ربی کی سندسے پہنچا ہے ؟
قرآن پاک کو اس کی آیت سے پہچانا جاتا ھے۔
قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا ﴿٨٨-١٧﴾
تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو


أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢-٤﴾

تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر اللہ کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے


(٣) حدیث جب بسند صحیح ثابت ہو جائے تو الحمد للہ ہمیں کوئی بھی چیز اس پر عمل کرنے سے منع نہیں کر سکتی ۔ ان شاء اللہ ۔ شیعہ اور دیگر بدعتی لوگوں کی روایات کے سلسلے میں بھی محدثین نے قواعد بتائے ہیں جن کی روشنی میں ہم کسی بھی حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو ان قواعد کے سلسلے میں کوئی پریشانی ہے تو ان شاء اللہ افہام و تفہیم کی غرض سے الگ موضوع شروع کیا جا سکتا ہے ۔

جس کو آپ صحیح سند کہہ رہے ہیں، کیا اس پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ھے؟

کیا محدثین کو قواعد مقرر کرنے کا حکم اللہ نے دیا ھے؟
کیا نبی نے اپنا کام پورا نہیں کیا؟


(٤) اگر اس سے آپ کی مراد سلسلہ سند ہے تو پھر اس کے بغیر کوئی چارہ کار ہی نہیں حتی کہ قرآن پڑھنا بھی انہیں بڑوں سے سیکھا جاتا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جن کے ذریعے قرآن وسنت حاصل کر رہے ہیں ہم ان کی اطاعت یا پیروی کر رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک سلسلہ سند یوں ہو

الرَّحْمَـٰنُ ﴿١﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿٢﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿٣﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿٤-٥٥﴾
الرَّحْمَـٰنُ(1) قرآن سکھایا (2) اس نے انسان کو پیدا کیا (3) بیان سکھایا (4)

وَلَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٥١-٢٨﴾
اور بیشک ہم نے ان کے لیے بات مسلسل اتاری کہ وہ دھیان کریں


البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہم نے اس بات کو سنت نبوی قرار دینے میں زید سے لیکر اوپر تک سلسلہ سند میں وارد لوگوں پر اعتماد کیا ہے ۔ اور یہ اعتماد ہم نے کیوں کیا ہے ؟ اسی کی بنیاد پر اصول حدیث کی سینکڑوں کتب معرض وجود میں آئی ہیں اور لاکھوں لوگوں کے حالات زندگی قلمبند کیے گئے ھیں ۔
اب اگر کسی سلسلہ سند پر اعتماد کیا جاتا ہے تو دلائل کے ساتھ ۔
اور اگر کسی کو رد کیا جاتا ہے تو وہ بھی قواعد کی بنا پر ۔


کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ھے کہ آپ رسول سے متعلق انسانی باتوں پر ایمان لے آئیں؟


أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿١١٤-٦﴾

تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب اُتاری اور جنکو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے تو اے سننے والے تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،


وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا ﴿٨٩-١٧﴾

او رہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر ایک قسم کی مثال بھی کھول کر بیان کر دی ہے پھر بھی اکثر لوگ انکار کیے بغیر نہ رہے
 
Top