• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت کاکمال

شمولیت
دسمبر 22، 2013
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
62
عورت کا کمال
… اللہ تعالیٰ نے ’’عورت‘‘ میں بے شمار صفات رکھی ہیں… اس کی ایک صفت ’’ضد ‘‘ ہے… ہر عورت ’’ضدی‘‘ ہوتی ہے… یعنی اپنی بات اور اپنے نظریات پر پکی… آپ جانتے ہیں کہ ہر ’’صفت‘‘ اچھے کاموں میں بھی استعمال ہو سکتی ہے اور برے کاموں میں بھی… مثلاً مال کے بارے میں کھلا ہاتھ… یہ ایک صفت ہے… اس صفت کو صحیح استعمال کیا جائے تو اس کا نام ’’سخاوت‘‘ ہے… جو اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ صفت ہے… لیکن اگر کھلا ہاتھ گناہ کے کاموں میں خرچ کرنے میں ہو تو … یہ ’’اسراف اور تبذیر‘‘ ہے جو کہ شیطانی صفت ہے… عورت کی ’’ضد‘‘ اگر اچھے کاموں میں ہو تو وہ اسے ایمان کی بلندیوں تک پہنچا دیتی ہے… حضرت آسیہ علیہا السلام کو دیکھ لیں کہ… ایمان پر کیسے جم گئیں؟ … اور اگر یہ ضد برے کاموں میں ہو تو… عورت شیطان کا سب سے مضبوط ہتھیار بن جاتی ہے… ابو لہب کی بیوی کو دیکھ لیں کہ… اس ضدی عورت نے کتنے بڑے خاندان کو جہنم کا ایندھن بنا دیا… یعنی ’’ضد‘‘ عورت کی فطرت اور اس کے خمیر کے اندر موجود ہے… اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے مردوں کو سمجھایا کہ… عورت کو زیادہ سیدھا کرنے کی کوشش نہ کرو… یہ ٹوٹ جائے گی مگر اپنی ضد نہیں چھوڑے گی… ویسے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی اصلاح پر ایسی خاص توجہ فرمائی… اور اسی اصلاح ہی کے لئے زیادہ نکاح بھی فرمائے کہ… عورت کو دین پر اور اچھے کاموں پر ’’ضدی‘‘ بنا دیا جائے… چنانچہ یہ محنت کامیاب رہی اور اسلام اور دین پر مضبوطی سے قائم ضدی عورتوں نے…اسلام کی وہ خدمت کی ہے جو مرد بھی نہیں کر سکے… دنیا میں ’’مسلمان عورت‘‘ کا گھر کونسا ہوتا ہے؟…آپ غور کریں تو حیران ہوں گے کہ… دنیا میں ’’مسلمان عورت‘‘ کا کوئی گھر نہیں ہوتا… وہ جس گھر میں پیدا ہوتی ہیں … وہ ماں باپ کا گھر کہلاتا ہے… اور ماں باپ اس تاک میں رہتے ہیں کہ… کب اس کے لئے اچھا رشتہ آئے تو اسے اپنے گھر سے روانہ کریں … اب یہ دوسرے گھر چلی گئی… وہ گھر شوہر کا گھر کہلاتا ہے … اس گھر میں بوڑھی ہوئی تو… اب یہی گھر اولاد کا گھر بن گیا…
کئی عورتوں کو وراثت وغیرہ میں ’’مکان ‘‘ مل بھی جاتا ہے… مگر آپ غور کریں تو وہ گھر بھی اس کی طرف منسوب نہیں ہوتا… اور خود اسے بھی یہی فکر ہوتی ہے کہ اپنا گھر اپنی اولاد کو دے دے… وجہ کیا ہے؟… وجہ یہ ہے کہ عورت ضدی ہے… اسے جنت سے نکالا گیا …یہ زمین پر آ گئی… مگر ا س کے اندر یہ ضد چھپی ہوئی ہے کہ میں نے واپس اپنا اصلی گھر ہی لینا ہے… یعنی جنت والا گھر… اسی لئے اس نے دنیا کے کسی گھر کو ’’اپنا گھر‘‘ قرار نہیں دیا… ضدی جو ہوئی… اور اللہ تعالیٰ کی پیاری بھی… اسے ندامت ہے کہ مجھے اپنی غلطی کی وجہ سے جنت سے نکلنا پڑا…اب میں اپنے رب کو منا کر واپس جنت ہی میں گھر حاصل کروں گی… اور جب تک جنت والا گھر نہیں مل جائے گا… زمین پر کسی گھر کو اپنا گھر نہیں کہوں گی… آپ حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کے ان الفاظ پر غور کریں جو قرآن مجید کی آیت بن چکے ہیں
رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتاً فِیْ الْجَنَّۃِ
یا اللہ! میرے لئے اپنے پاس جنت میں گھر بنا دے
فرعون کے بڑے بڑے محلات میں اسے چین نہ آیا… ان محلات میں نہریں بہتی تھیں اور دنیا کی ہر راحت وہاں موجود تھی…مگر ایمان والی عورت اپنی ضد پر کھڑی ہے کہ… جنت کا گھر چاہیے… فرعون کا گھر نہیں چاہیے… آپ ازواج مطہرات کے حجروں پر غور کریں… کائنات کی یہ ملکائیں اور شہزادیاں کس طرح سے کچے کمروں میں خوش حال رہیں… اور بالآخر ان کے یہ کمرے بھی ان کے جنت کے گھروں کا حصہ بن گئے… کیونکہ وہ سب مسجد نبوی میں شامل ہو گئے…
ایسی کئی مساجد دنیا بھر میں ہیں جو… مسلمان عورتوں نے تعمیر کرائیں… اور اب بھی کویت، امارات وغیرہ میں…مساجد کی تعمیر کے اکثر اداروں کے پیچھے مسلمان خواتین کا مال ہے … ابھی کچھ عرصہ پہلے ’’مصر‘‘ میں ایک مسجد کی توسیع کا معاملہ تھا… سامنے عیسائیوں کا گرجہ تھا جو زیادہ قیمت دے کر آس پاس کے پلاٹ خریدتا جا رہا تھا تاکہ مسجد دب جائے… گرجے والوں کے اس طرز عمل کی وجہ سے وہاں پلاٹوں کی قیمت بھی آسمانوں کو چھونے لگی… تب چند مسلمانوں نے مسجد سے متصل پلاٹ مسجد کے لئے خریدنے کا ارادہ کیا تاکہ… گرجے کی یلغار کو روکا جا سکے اور مسجد کی توسیع کی جا سکے… بس اعلان ہونے کی دیر تھی کہ مسلمان ٹوٹ پڑے اور اس میں اکثر ’’چندہ ‘‘ مسلمان عورتوں کا تھا … ایک نئی دلہن نے تو سارا زیور اتار کر چندے کی جھولی میں ڈال دیا… اور جب زیورات سے خالی ہوئی تو خوشی سے روتی ہوئی سجدے میں گر گئی… مسجد کے چندے میں عورتوں اور مردوں کا تناسب نوے اور دس کا رہتا ہے… نوے فی صد مال عورتیں دیتی ہیں … اور دس فی صد مرد… اس مسجد کا تذکرہ آ گیا تو اس میں دو واقعات اور بھی… ایمان میں اضافے کے لئے عرض کر دیتا ہوں…کہتے ہیں کہ… مسجد کے معززین مسجد کے باہر کھڑے ہو کر چندے کا اعلان کر رہے تھے تو ایک معصوم بچہ اپنے لئے جو دہی کا ڈبہ خرید کر گھر جا رہا تھا جوش سے آگے بڑھا… اس نے وہ ’’ڈبہ‘‘ حوالے کر دیا کہ اسے مسجد کی تعمیر میں لگا دیں…جو لوگ وہاں جمع تھے وہ بہت متاثر ہوئے … مسجد والوں نے اعلان کر دیا کہ …کون یہ دہی کا ڈبہ خریدتا ہے… لوگوں میں سے ایک نے کافی اچھی رقم دے کر وہ خرید لیا… اور وہ رقم مسجد کے چندے میں ڈال دی گئی…پھر وہ آدمی جس نے ڈبہ خریدا تھا بچے کو الگ لے گیا کہ بیٹا یہ دہی واپس لے جاؤ اور اسے کھا لو… بچے نے کہا…ہرگز نہیں …وہ تو میں نے اپنے پیارے رب کو دے دی ہے… اب واپس نہیں لے سکتا… اسی مسجد میں دوسرا واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک معذور مسلمان دو بیساکھیوںپر چلتا ہوا مسجد میں نماز ادا کرنے آیا…اس نے ’’تعمیر مساجد‘‘ کا اعلان سنا تو نماز کے بعد اپنی دونوں بیساکھیاں چندے والے کپڑے پر ڈال دیں… اور خود زمین پر گھسٹ گھسٹ کر گھر جانے لگا… لوگوں نے یہ منظر دیکھا تو زار و قطار رونے لگے…دراصل مسجد کے بارے میں سچے مسلمانوں کا یہ ذوق… رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت کا نتیجہ ہے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کی تعمیر شروع فرمائی تو خود مزدوری میں لگ گئے … اپنی چادر اُتار کر زمین پر ڈال دی اور اینٹیں اُٹھانے لگے… حضرات صحابہ کرام نے یہ منظر دیکھا تو اپنی چادریں اُتار کر پھینکنے لگے اور تیزی سے کام کی طرف دوڑے… اور انہوں نے یہ شعر پڑھا

لئن قعدنا والنبی یعمل

ذاک لعمر اللّٰہ عمل مضلل

ترجمہ: اگر ہم بیٹھے رہیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود کام کر رہے ہوں تو اللہ کی قسم یہ ہمارے لئے بڑی گمراہی اور خسارے کی بات ہے…
بات یہ چل رہی تھی کہ… ایمان والی عورت اس ضد میں پکی ہے کہ… اس نے واپس اپنے وطن یعنی جنت میں ہی… اپنا گھر بنانا ہے… چنانچہ اس کی خاطر وہ فرعون کے محلات کو ٹھکرا دیتی ہے… اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتی…روایات میں آتا ہے کہ… جب اہل جنت مرد اپنے محلات کی طرف جائیں گے تو ان کی ایمان والی بیویاں پہلے ہی ان محلات کے دروازے پر موجود ہوں گی… اصلی مالکن…اپنے اصلی وطن میں اپنے اصلی گھر کے دروازے پر اپنے خاوند کا استقبال کرے گی… اے مسلمان ماں… اے مسلمان بہن… تجھے تیری یہ مبارک ضد… مبارک ہو، ہزار مبارک…❣❣❣
 
Top