• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت کا شرعی پردہ کے ساتھ گاڑی چلانا

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عورت کا شرعی پردہ کے ساتھ گاڑی چلانا
مرداور عورت اگرچہ بنیادی طور پر’’نفس واحدۃ‘‘کی پیداوار ہیں تاہم فطری طور پر مرد جفاکش اور عورت نازک مزاج ہوتی ہے ، ان دونوں کی بناوٹ و ساخت کا لحاظ رکھتے ہوئے خالق نے ہر دونوں کا دائرہ کار بھی الگ الگ متعین فرمایا ہے،اجنبی مرد اور عورت کے باہمی اختلاط کوناجائز ٹھہرایا تاکہ ایساکرنا ان کے لیے کسی قسم کے فتنہ کا باعث نہ ہو، رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ مردوں اور عورتوں کو راستہ میں اکٹھے چلتے ہوئے دیکھا تو عورتوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’ایک طرف ہٹ جاؤ ، راستہ کے درمیان میں چلنا تمہارا حق نہیں ، راستہ کے کنارے پر چلو۔‘‘ (ابوداؤد،کتاب الادب)
اس فرمان نبویﷺ کے بعد صحابیات دیواروں کے ساتھ ساتھ چلتیں ، بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ ان کے کپڑے دیواروں سے چپک جاتے ، اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے اندیشہ اختلاط کے پیش نظر عورتوں کو جنازہ کے ساتھ چلنے سے منع فرمایا ہے۔
ان تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت کی نظر سے وہ کام بھی حرام ہیں جو ارتکاب حرام کا خیمہ یا ذریعہ ہوں ۔ صورت مسؤلہ کا شرعی پردہ کےساتھ ڈرائیونگ کرنا بھی اسی اصول کی زد میں آتا ہے مغربی تہذیب کے پرستار اس طرح کے چوردروازوں کی تلاش میں رہتے ہیں ، کئی ایسی باتیں ہمارے مشاہدے میں ہیں جو ابتدائی طور پر کسی حدتک قابلِ قبول ہوتی ہیں لیکن ترقی کے مسائل سے گزرتی ہوئی ناقابل ِ قبول بلکہ حرام کی حدتک پہنچ جاتی ہیں ، عورتوں کا گاڑی چلانا بھی اسی قبیل سے ہے ، گاڑی چلانے کے دوران بے شمار ایسے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جو عورت کی نسوانیت بلکہ ، اس کی عزت و حرمت کے منافی ہیں۔واللہ اعلم
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص467)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا ساجد بھائی!
اگر آپ نے کوئی فتویٰ اپ لوڈ کرنا ہو تو ازراہ کرام! فتویٰ سے پہلے سوال بھی ذکر کر دیا کریں کیونکہ کسی فتویٰ یا جواب کا دار ومدار سوال پر ہوتا ہے، اگر سوال میں تھوڑی سی بھی تبدیلی ہو تو بعض اوقات جواب یا فتویٰ بالکل بدل جاتا ہے۔
 
Top