• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دینے والی حدیث

شمولیت
اکتوبر 06، 2013
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
43
کیا عورت کا پانچ کپڑوں میں کفن دینے والی کوئی حدیث صحیح سند سے ثابت ہے ؟

اوراس فتوی میں مذکورحدیث کیا صحیح ہے؟
---------------------------------



شیخ البانی رحمہ اﷲ تعالیٰ أحکام الجنائز میں لکھتے ہیں:

«وَالْمَرأَة ُ فِیْ ذٰلِکَ کَالرَّجُلِ إِذْ لاَ دَلِيْلَ عَلَی التَّفْرِيْقِ» (۶۵)
حاشیہ پر لکھتے ہیں:

«وَأَمَّا حَدِيْثُ لَيْلٰی بِنْتِ قَانِفٍ الثَقْفِيَّةِ فِیْ تَکْفِيْنِ ابْنَتِهِ (ص) فِیْ خَمْسَةِ أَثْوَابٍ فَلاَ يَصِحُّ إِسْنَادُهُ لِأَنَّ فِيْهِ نُوْحَ بْنَ حَکِيْمٍ الثَّقَفِیَّ وَهُوَ مَجْهُوْلٌ کَمَا قَالَ الْحَافِظُ ابْنُ حَجَرٍ وَّغَيْرُهُ ، وَفِيْهِ عِلَّةٌ أُخْرٰی بَيَّنَهَا الزَيْلعِیْ فِیْ نَصبِ الرَّايَةِ (۲/۲۵۸) ۔‘‘ ۱هـ هٰکَذَا قَالَ الشَّيْخُ الْأَلْبَانِیْ رحمه اﷲ تعالی فِیْ کِتَابِهِ أَحْکَامِ الْجَنَائِزِ لٰکِنْ قَالَ الْحَافِظُ رحمه اﷲ سبحانه وتعالی فِیْ فَتْحِ الْبَارِیْ : قَوْلُهُ : وَقَالَ الْحَسَنُ : اَلْخِرْقَةُ الْخَامِسَةُ الخ هٰذَا يَدُلُّ عَلٰی أَنَّ أَوَّلَ الْکَلاَمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ تُکْفَنُ فِیْ خَمْسَةِ أَثْوَابٍ ۔ وَقَدْ وَصَلَهُ ابْنُ أَبِیْ شَيْبَةَ نَحْوَه ۔ وَرَوَی الْجَوْزَقِی مِنْ طَرِيْقِ إِبْرَاهِيْمَ بن حَبِيْبِ بْنِ الشَّهِيْدِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ : فَکَفَنَّاهَا فِی خَمْسَةِ أَثْوَابٍ ، وَخَمَرْنَا هَاکَمَا يُخْمَرُ الْحَیُّ ۔ وَهٰذِهِ الزِّيَادَةُ صَحِيْحَةُ الْإِسْنَادِ ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ احکام الجنائز میں فرماتے ہیں کہ عورت اس مسئلہ میں مرد کی طرح ہے کیونکہ فرق کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

حاشیہ پر لکھتے ہیں کہ لیلیٰ بنت قانف کی حدیث جس میں نبیﷺ کی بیٹی کے کفن کے پانچ کپڑوں کا بیان ہے تو اس کی سند صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں نوح بن حکیم ثقفی ہے اور وہ مجھول ہے جس طرح حافظ ابن حجر اور اس کے غیر نے کہا ہے اور اس میں ایک اور کمزوری بھی ہے جس کو زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ میں بیان کیا ہے اسی طرح شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام الجنائز میں کہا ہے لیکن حافظ رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں قولہ وقال الحسن اور حسن نے کہا پانچواں کپڑا الخ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے اور ابن ابی شیبہ نے اس طرح موصول بیان کیا ہے۔

اور ابراہیم بن حبیب بن شہید کے طریق سے جو زقی نے روایت کی ہے حضرت ام عطیہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم نے نبیﷺکی بیٹی کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا اور سر کو ڈھانپا جس طرح زندہ کو ڈھانپا جاتا ہے اور اس زیادہ کی سند صحیح ہے۔

لنک
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/1835/0/
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
سب سے پہلے یہ واضح ہو کہ مذکورہ فتوی میں جس حاشیہ کو علامہ البانی رحمہ اللہ کی کتاب کی طرف منسوب کیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے۔
احکام الجنائز بے شک علامہ البانی رحمہ اللہ کی کتاب ہے ۔اوریہ دوطرح سے مطبوع ہے ایک مفصل اور ایک مختصر۔
لیکن ان دونوں کتابوں میں سے کسی بھی کتاب میں مذکورہ حاشیہ موجود نہیں ہے۔

مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ حاشیہ دکتورضاء اللہ محمدادریس رحمہ اللہ کا ہے۔
دراصل صاحب تحفہ علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی جنازہ کے موضوع پر اردو میں ایک کتاب ہے ۔اس کتاب کا عربی ترجمہ دکتوررضاء اللہ محمدادریس نے کیا ہے اور اسی مترجم کتاب پر یہ حاشیہ موجود ہے جو کہ مترجم کا یعنی دکتوررضاء اللہ محمدادریس رحمہ اللہ کا ہے۔
میں نے تقریبا پانچ سال قبل علامہ مبارکپوری کی عربی والی احکام الجائز مکمل پڑھی تھی اوراگر میراحافظہ کوتاہی نہیں کررہا ہے تو یہ حاشیہ اسی کتاب کا ہے واللہ اعلم۔

افسوس کہ اس وقت یہ کتاب میرے پاس موجود نہیں ہے اور میرے خیال سے نیت پربھی نہیں ہے اس لئے مکمل یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتا۔

بہرحال عورت کو پانچ کفن دینے سے متعلق ایک بھی روایت صحیح نہیں ہے۔
لیلی رضی اللہ عنہا والی ابوداؤد کی روایت کو تو مذکورہ فتوی میں ہی علامہ البانی رحمہ اللہ کے حوالے سے ضعیف کہا گیا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ سے قبل ابن القطان رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ایک اورعلت کی بناپر ضعیف کہا ہے دیکھئے:[بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام 5/ 54]
بعض لوگوں نے اس تعلیل کو زیلعی کی طرف منسوب کیا ہے لیکن یہ درست نہیں کیونکہ زیلعی نے ابن القطان ہی کا کلام ان کے حوالہ سے نقل کیا ہے دیکھئے[نصب الراية للزيلعي: 2/ 258]


رہی فتح الباری سے پیش کردہ دوسری روایت جس کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سحیح السند کہا ہے۔ وہ بھی صحیح نہیں ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے فتح الباری والی اس روایت پر الضعیفہ ج12 میں ص751 تا755 پرتفصیلی بحث کرتے ہوئے کئی علتوں کی بناپر اسے بھی ضعیف ہی ثابت کیا ہے دیکھئے: [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 12/ 751 تا 755 تحت حدیث 5844]

علامہ البانی رحمہ اللہ کو غالبا فتح الباری میں منقول اس روایت کوئی سند کسی کتاب میں نہیں ملی لیکن امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے اپنی سند سے اسی طریق سے اسے روایت کیا ہے۔دیکھئے:[الأربعون حديثا من المساواة ص: 209]۔
لیکن چونکہ یہ بھی فتح الباری والی روایت ہی کے طریق سے ہے اس لئے اس میں بھی وہی علتیں ہیں جن کی وضاحت علامہ البانی رحمہ اللہ نے کی ہے۔
بلکہ ابن عساکر رحمہ اللہ نے بھی زیادتی والے حصہ کے بارے میں کہا:
وهذه زيادة غريبة في الحديث[الأربعون حديثا من المساواة ص: 209]

خلاصہ یہ کہ پانچ کفن میں عورت کو کفن دینے سے متعلق کوئی حدیث صحیح نہیں ہے۔
 
Top