• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عکسِ ضمیر (اسامہ بن لادن کی شہادت)

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مئی 2011ء کا واقعہ ..... پاکستان کی سالمیت کیلئے لمحہ فکریہ

ڈاکٹر حافظ محمّد شاہد اَمین (ایم بی بی ایس، ڈی ایل او)، گوجرانوالہ
[JUSTIFY]مئی 2011 کا واقعہ نہ صرف پاکستان کی سالمیت کے لئے لمحہ فکریہ ہے بلکہ اپنے سچے اور کھرے دوستوں اور منافق دوستوں کے درمیان فرق کرنے کا بھی ایک مناسب موقع ہے ۔
یہ دیکھیں کہ اس واقعہ پر پوری دنیا میں ماسوائے چین کے کسی ایک ملک چاہے مسلم یا غیر مسلم غرض کسی نے بھی پاکستان کے لئے سپورٹنگ ردّ عمل ظاہر نہیں کیا۔
[/JUSTIFY]
امریکہ ایک سپر پاور ہے کہ جس نے دوستی کی آڑ میں پاکستان کی سالمیت پر نہ جانے کتنی بار قدغن لگانے کی کوشش کی ۔ کیا ہم خالی باتوں سے اس دوست نما دشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟
یہ سپر پاور نام نہاد دوستی کی آڑ میں ایک نہایت ہی خطر ناک دوست کم دشمن زیادہ ثابت ہو رہا ہے ۔ جو کسی چالاک لومڑی کی طرح اپنے مفادات کی بھر پور نگرانی و حفاظت کر رہا ہے ۔ یہ دوستی نہیں بلکہ صرف اور صرف ون وے ٹریفک ہے اور نہایت بےہدی قسم کی ہٹ دھرمی ہے کیونکہ کسی بھی مقام پر کسی بھی وقت امریکہ کو جب اپنا مفاد نظر آتا ہے تو اس کو حاصل کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتا۔
یہ امریکہ بہادر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے انسانیت کے، اخلا قیات کے تمام اصولوں کی دھجّیاں اکھیڑکر جو بھی ہو سکتا ہے وہ کرتا ہے اور اس کی راہ میں جوبھی رکاوٹ آئے اس کو ختم کرنے کے لئے کبھی سیاسی دباؤ استعمال کرتا ہے تو کبھی اقوامِ متحدہ کو استعمال کرتا ہے، کبھی ڈرون استعمال کر کے نہتے لوگوں کا قتلِ عام کرتا ہے، تو کبھی فضائی و فوجی حملے کر کے شب خون مارتا ہے ۔
ان مقاصد کے حصول کے لئے امریکہ بہادر اپنے دیرینہ نسبتاَ کمزور دوست پاکستان کی سالمیت اور جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی کبھی پرواہ نہیں کرتا اور نہ اس سے آئندہ امید کی جا سکتی ہے ۔
ہمارے سوئے حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اس کے سامنے ایک زرخرید غلام کی حیثیت رکھتا ہے کہ جب چاہا جیسے چاہا استعمال کر لیا، جب چاہا پاس بلا لیا اور جب چاہا دُھتکار دیا۔
قارئین کرام!
امریکہ اورپاکستان کی باہمی دوستی میں امریکہ کو اس اٹیکنگ پوزیشن پرلے جانے میں صرف ایک آدمی کی وہ مشہور و معروف ’ہاں سر‘ ہے کہ جو وردی میں ملبوس ہو کر ایک جمہوری حکومت پر شب خون مار کر قابض ہوا تھا۔ کاش کہ مسٹر پرویز مشرف اپنے امریکی آقاؤں کے سامنے اپنی تنی ہوئی گردن نہ جھکاتے تو آج قوم کا سر بھی شرم سے نہ جھکا ہوتا۔ صرف ایک شخص نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے، غیروں سے وفاداری کے تمغے حاصل کرنے کے لئے اپنے امریکی آقاؤں کوخوش کرنے کے لئے ’یس سر ’ کہا اور نہ صرف امریکہ افغانستان میں قدم جما گیا بلکہ آہستہ آہستہ پاکستان پر حاوی ہوتا گیا۔ اگر پرویز مشرف ’ ہاں ’ نہ کرتا تو امریکہ کبھی یہی افغانستان میں کامیاب نہ ہوتا اور اس کا حشر بھی روس جیسا ہوتا کیونکہ امریکہ اس وقت عراق میں بری طرح پھنس چکا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کے بڑے شہروں میں امریکی کونسل خانوں کی آڑ میں سفارت کاری کے نام پر خفیہ اداروں یعنی سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ایجنٹ کتوں کی طرح گھوم رہے ہیں اور اپنی کاروایؤں سے پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔
ہماری نام نہاد جمہوری حکومت ان ایجنٹوں کی موجودگی سے صاف انکار کرتی نظر آ رہی ہے اور کیونکر نہ انکار کرے کیونکہ سفارت کاری کی آڑ میں پاکستانی صدر کی خصوصی زیرِ ہدایت ہی ایک اخباری اطلاع کے مطابق امریکہ میں اور دبئی میں پاکستانی سفارتخانے ہزاروں امریکی ویزے جاری کر چکے ہے، اور یہ امریکی ایجنٹ پاکستانی ائر پورٹس سے ان چیکڈ گزر کر اندورنِ پاکستان زیر زمین غائب ہو چکے ہیں ۔ یہ خفیہ امریکی اہلکار بہت بڑا خطرہ بنتے جا رہے ہیں ۔ پرویز مشرف کی پرو امریکی اور اینٹی پاکستان پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے ہمارے موجودہ حکمران اپنے بے وفا اقتدار کی کرسی کو بچاتے ہوئے ہر وہ قدم اٹھا رہے ہین کہ جس سے انکے امریکی آقا خوش ہو جائیں اور ان کو طوالتِ اقتدار کا لائسنس ملتا رہے ۔ ان کو کون سمجھائے کہ اگر یہ ہزاروں امریکی خفیہ اہلکار انڈین خفیہ ایجنسی’ را ’ اور اسرائیل کی موصاد سے گٹھ جوڑکر لیتے ہیں تو کتنے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں کہ ہم بعد میں کنڑول کرنا بھی چاہیں تو نہیں کر سکیں گے اس کے لئے آج موقع ہے اگر گنوا دیا تو پھر شائد پاکستان کا خدا ہی حافظ ہو گا۔ یہ امریکی خفیہ اہلکار انڈین را کو ہمارے ایٹمی اثاثوں و دیگرقیمتی معلومات شیئر کر کے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔
ابھی حال ہی میں چار معصوم پاکستانیوں کے قتل عام کے ذمہ دار ریمنڈ ڈیوس کا سر عام کاروایئاں کرنا انہیں خفیہ اہلکاروں کی ایک ادنیٰ مثال ہے اور نہ جانے کتنے ہزاروں ریمنڈ ڈیوس پاکستان کی سرحدوں کو دیمک کی طرح کھوکھلہ کر رہے ہیں ۔
خدا پاک پاکستان کے حال پر رحم کرے کہ نہ جانے کتنے امریکی اہلکار خونخوار درندوں کی طرح نہ جان کس کس روپ میں کہاں کہاں اپنی انتہائی خطرناک سرگرمیاں جاری رکھے ہوے ہیں ۔
لیکن ہمارے حکمرانوں کو تو صرف اور صرف اپنی کرسی کو مظبوط کرنے کی فکر ہے اور آئے دن وزارتوں کی بندر بھانٹ میں مصروف ہیں۔ یہ کیسے لوگ ہیں، یہ کیسے مسلمان ہیں، یہ کیسے پاکستانی ہیں ۔
کیا یہ قران پاک کی تعلیمات کو یکسر بھول کر قہر اِلٰہی کو دعوت دے رہے ہیں؟
جناب زرداری صاحب، جناب وزیر اعظم صاحب ، جناب الطاف حسین صاحب، جناب چوہدری شجاعت صاحب و پرویز الٰہی صاحب، جناب اسفند یارصاحب ، جناب رحمٰن ملک صاحب اور تمام حکومتی اہلکاروں کو میں ایک آیت مبارک کا ترجمہ پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ قران پاک کے چھٹے پارے میں ہے ۔
اور نیکی اورتقوٰی پر تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی پر تعاون مت کرو۔
اب آپ خود دیکھ لیں کہ ہمارے اتحاد کس کاز کے لئے بنتے ہیں، نہ جانے اب تک کتنے قومی اتحاد بن چکے ہیں، کتنے ہی سیاسی الائینس بن چکے ہیں، افسوس سب کے سب کرسیِِ اقتدار کی طوالت و مضبوطی کی خاطر بنے اور ہمیشہ شیخ چلّی کی خام خیالی ثابت ہوئے، جب اقتدار گیا تو سب نے اپنی اپنی راہ لی،کل کے دوست آج کے دشمن اور کل کے دشمن آج کے دوست ثابت ہوے ۔ کیا کوئی اتحاد اس لئے بنا کہ اسلامی ملکوں میں اتحاد پیدا کیا جائے، باہمی ترقی و تعاون بڑہایا جا سکے،تاکہ ایک دوسرے کی ترقی سے فائدہ اٹھایا جاسکے، اسلامی سیٹلائٹ سسٹم قائم کیاجاسکے،اسلامی اتحادی فوج قائم کی جا سکے ۔ اگر یورپی ممالک یونین بنا کر ایک ہو سکتے ہیں تو اسلامی ممالک کو بھی پوراحق حاصل ہے مگر شروعات کون کرے ۔ ۔ اگر ہم آج متحد ہوتے تو امریکی سامراجی غنڈوں کو ہمت نہ پڑتی کہ ہماری سرحدوں میں دخل اندازی کی ہمت بھی کرتے ۔ غضب خدا کا ان تمام ذمہ داروں پر کہ جو دن بھر مائع لگے اکڑے سوٹ پہن کر اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کے لئے نت نئی چالوں میں مصروف رہتے ہیں اور اپنی مظلوم عوام کو سب ٹھیک ہے سب ٹھیک ہے کا جھوٹا راگ الاپتے رہتے ہیں اور رات کو نرم نرم ائر کنڈیشنڈ بستروں پر لمبی تان کے سوتے رہتے ہیں ۔ ان کے جھوٹے دعوے اس وقت خاکستر ہو گئے کہ
جب جلال آباد سے ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرتے ہوے کس طرح رات کی تاریکیوں میں دندناتے ہوئے امریکی بدمعاش پاکستان کی خودمختاری کو اپنے قدموں تلے روندتے ہوے نہایت حساس ترین علاقوں کے اوپر سے پرواز کرتے ہوے آئے اور جس طرح آئے اسی طرح صاف صاف چلے گئے اور اس پورے سفر میں ایک بھی پاکستانی محافظ ان کے سامنے نہ آیا اورتما م حملہ آور پاکستان کو لامتناہی ذلّت کی گہرائیوں میں دھکیل کریہ جا وہ جا۔
یہ سب کچھ کسی جاسوسی ناول کا ایک سین لگتا ہے یا پھر کسی عامل کے نظر نہ آنے والے مؤکلات و جنّات کہ جو نظر تو نہیں آتے مگر اپنا سارا کام کر جاتے ہیں جس کا عامل صاحب نے آرڈر کیا ہوتا ہے ۔ اب یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کہیں امریکی خفیہ ادارے عاملوں کے مؤکّلات و جنّات کا تو سہارا نہیں لیتے۔ آخر یہ رے ڈار کیونکر کام نہ کر سکے، کیا وہ ٹھیک تھے ؟ کیا مرمت شدہ تھے ؟ کیا آن بھی تھے ؟ کیا ایسے رے ڈار پر آئندہ اعتماد کیا جا سکتا ہے ؟ کیا ہمارے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کرنے کے لئے ایسے ہی ریڈار ہیں؟ کیا حقائق ہیں کون ہمیں جواب دے گا؟
قارئین کرام!
پس ثابت ہو اکہ مسلمان صرف ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نہیں ہرگز ہر گز لڑتا بلکہ اپنی قوّت ایمانی کی وجہ سے لڑتا ہے ۔ آج ہمارے پاس سب کچھ ہے اگر نہیں ہے تو قوّت ایمانی نہیں کہ جس کی اشد ضرورت ہے ۔ ظاہری اسباب ایٹمی پاکستان کی حفاظت نہ کر سکے کہ ایٹمی پاکستان کی سرحدیں پھلانگ کر ہزاروں میل اند آ کر کاروائی کی گئی۔ آج ہمیں اپنی قوت ایمانی جگانے کی ضرورت ہے ۔
کاش کہ ہم اپنے اندر ایمان کا ایٹم بم پیدا کر لیں ۔
آئیے ذرا اپنے آباو اجداد کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ جنہوں نے انتہائی بے سروسامانی کی حالت میں انتہائی طاقتور دشمن کو ناکوں چنے چبو ادئیے اور صرف اپنی قوت ایمانی کے زور پر شکست فاش دی ۔ جنگِ احد اور جنگِ بدر وغیرہ کی مثالیں ذرا یاد کیجئے، لہٰذا ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ مسلمان قوم کے لئے بہت ضروری ہے کہ اپنے اندر قوّت ایمانی کو جگا لیں ۔ یہی راستہ ہے دنیا و آخرت میں کامیابی کا۔
آج ہم غیروں کے سلیقے اپنائے ہوئے ہیں ۔ ہمارا رہن سہن غیروں کی طرزِ زندگی پر ہے ۔ قدم قدم پر ہم اپنے پیارے رب کریم کے احکامات توڑتے جا تے ہیں، اپنے پیارے پیغمبر ﷺ کی تعلیمات بھولتے جا رہے ہیں ۔ ہمارے نام صرف مسلمانوں جیسے ہیں الحمد للہ! مگر کرتوت غیروں جیسے ہیں ۔ جتنا ہم اپنے اصل سے دور جائیں گے اتنا ہی ہم دنیا میں زلیل و رسوا ہوں گے ۔ انڈین ثقافتی یلغار اپنے گانوں فلموں ڈراموں کی صورت میں ہمارے کلچر کا پورا حصہ بن چکی ہے ۔ ہمارے اولاد موبائیل زدہ ہو چکی ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے اس وقت تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی کہ جو خود آپ اپنی حالت نہ بدلے
۔ بہت ہو گئی میرے ہم وطنو !آئیے چھوڑئیے شیطانیت آمیز غیروں کا طرزِ زندگی اور آئیں اسلامی طرزِ زندگی کو اپنائیں ۔ آئیں اپنے اصل کی طرف لوٹیں ۔ ہماری اصل اللہ تعالیٰ اور محمد مصطفیٰ ﷺ کی تعلیمات میں ہے۔ ہم چاہے کتنا ہی ظاہری اسباب پیدا کر لیں مگر جب تک ہم قوّت ایمانی کو نہیں جگائیں گے ہم لاکھ ایٹمی طاقت بن کر بھی امریکہ اور اس کے حواری ہمیں ذلیل و رسوا کرتے رہیں گے ، ہم غیروں سے پٹتے (اللہ نہ کرے) رہیں گئے ۔
آخر میں میں اپنے ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کرتا ہوں کہ اپنے اندر قوّت ایمانی پیدا کر کے ہمت کر کے امریکہ سے مطالبہ کریں کہ جن کمانڈوز نے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے ان سب کو اور ان سب ہیلی کاپٹرز کو بھی پاکستان کے حوالے کریں تاکہ ان پر پاکستانی قوانین کی مطابق عدالتی کاروائی کی جاسکے اور کڑوڑوں پاکستانیوں کو سکھ کا سانس آئے ۔ آج وقت آ گیا ہے کہ غلامی کا طوق توڑڈالیں اور امداد کے نام پر امریکہ کی غلامی سےجان چھڑالیں، تھوڑا کھا لیں، اپنے اصل کی طرف لوٹیں، صرف ایک نسل کی قربانی سی ہماری آئندہ آنے والی نسلیں سدھر جائیں گی انشاء اللہ! اپنے پاوں پر اٹھ کھڑی ہوں گی،
آج پاکستان ہم سے قربانی مانگتا ہے۔
اے سیاستدانوں! اے حکمرانوں! اے بوٹوں کی چال پر اقتدار میں آنے والو! اے کسی بھی حا لت میں اقتدارکے مزے لوٹتے لوگو! بس کرو، بس کرو، جتنا ہو گیا، کافی ہے، یہ مملکت خداداد ہے آئیے یہ پیارا ملک ہم سے وہ لوٹا ہوا واپس مانگ رہا ہے جو ہم نے اس ملک کی رگوں سے نچوڑلیا ہے،
آئیے غیر ملکی آقاوں کی طرف مدد کے لئے دیکھنا چھوڑکر اللہ رب العٰلمین اور محمد رحمۃ للعالمینﷺ کی تعلیمات واسوۂ حسنہ کی طرف دیکھیں ۔ امریکی غلامی چھوڑکر اللہ تعالیٰ اور نبی کریمﷺ کی غلامی میں آجائیں ۔ خدارا دھیان دیں وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے اپنی آئندہ نسلوں کو تباہی وذلت آمیز انجام سے بچا لیں، دوسروں کو چھوڑکر اپنے پیارے اللہ کو منا لیں، رقص و سرور و شراب کی محافل چھوڑکر ذکر اللہ کی محفل سجالیں ۔ جس بات سے آقا کریمﷺ نے منع کیا اس سے منع ہو جائیں اور جو کرنے کو کہا وہ اعمال اپنی روزمرہ معمولات میں لے آئیں!
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جزاک اللہ قاری صاحب بہت عمدہ پوسٹ کی ہے ۔
یقیناًہم اپنی آئندہ نسلوں کو تباہی اور ذلت آمیز انجام سے صرف اسی طرح بچا سکتے ہیں کہ ہم غیروں کو چھوڑ کر اللہ تعالی پر بھروسہ ، توکل کریں اور محمدﷺکی غلامی میں آ کر اپنے آپ کو سنواریں اور آپ ﷺ کے طرزعمل کو اپنی زندگی کا طرز عمل بنائیں۔
 
Top