• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیدالاضحی کے ایام میں رات کے وقت قربانی کرنا

sheikh fam

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2016
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
53
فیس بک پر ایک وڈیو دیکھی گئی جس میں رات کے وقت قربانی کی جا رہی تھی
سوال یہ ہے کہ
عیدالاضحی کے ایام میں رات کے وقت قربانی کرنا سہی ہے ؟

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سوال یہ ہے کہ
عیدالاضحی کے ایام میں رات کے وقت قربانی کرنا سہی ہے ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
علامہ سید داود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

رات کے وقت ذبح کرنا:
بعض اہل علم نے قرآن کے لفظ ''في أیام معلومات'' (معلوم و معین دنوں میں) سے یہ استدلال کیا ہے کہ رات کے وقت قربانی کرنا جائز نہیں لیکن یہ استدلال صحیح نہیں ہے کیونکہ قرآنِ حکیم نے ''ایام'' کا لفظ دن اور رات دونوں کے لئے آیا ہے جیسا کہ فرمایا،« فَتَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ أَيَّامٍ» اس لئے سوائے امام مالکؒ کے اور اکثر ائمہ دین کے نزدیک رات کے وقت قربانی کرنا جائز ہے۔ ابن عباسؓ کی ایک روایت طبرانی میں ہے کہ رات کے وقت آپ نے ذبح کرنے سے منع فرمایا۔ لیکن یہ حدیث بہت ضعیف ہے۔ حافظ ابن حجرؒ نے تلخیص میں بیہقی کی ایک روایت نقل کی ہے کہ:۔

«نَھٰي عَنْ جُذَاذِ اللَّيْلِ وَحَصَادِ اللَّيْلِ وَالْأَضْحٰي بِاللَّيْلِ »
رات کے وقت کھیت کاٹنے اور کھجور کا درخت کاٹنے اور قربانی کرنے سے منع فرمایا۔

لیکن اس کا کچھ حال معلوم نہیں اور اگر صحیح بھی ہو تو حدیث کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نہی تحریمی نہیں کیونکہ رات کے وقت کھیت کاٹنے سے اس لئے اغلباً منع کیا ہے کہ کہیں موذی جانور ایذا نہ دے اور کھجور رات کے وقت کاٹنے سے مساکین اور فقراء کے محروم رہ جانے کا خطرہ ہے اور ظاہر ہے کہ یہ اسباب محرمات نہیں ہو سکتے۔ زیادہ سے زیادہ نہی تنزیہی ہو گی۔
http://magazine.mohaddis.com/shumara/146-feb-1972/1985-qurbani-ahkam-masael
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور شرعی فتاوی کیلئے سعودیہ کی مستند سائیٹ (الاسلام سوال و جواب ) پر قربانی کے اس سوال کا جواب یوں دیا ہے :​

ويجوز ذبح الأضحية في الوقت ليلاً ونهارا ً، والذبح في النهار أولى ، ويوم العيد بعد الخطبتين أفضل ، وكل يوم أفضل مما يليه ؛ لما فيه من المبادرة إلى فعل الخير .

انتهى من رسالة أحكام الأضحية والذكاة للشيخ محمد ابن عثيمين رحمه الله​

https://islamqa.info/ar/36755
یعنی :وقت محددہ (ایام تشریق ) کے اندر دن یا رات میں کسی بھی وقت قربانی ذبح کی جاسکتی ہے ، قربانی دن کے وقت ذبح کرنا اولی اوربہتر ہے ، اورعید والے دن نماز عید کے خطبہ کے بعد ذبح کرنا افضل اوراولی ہے ، اوراسی طرح اس کے بعدوالے دن میں یعنی جتنی جلدی ذبح کی جائے بہتراور افضل ہوگي ، کیونکہ اس میں خیروبھلائي کرنے میں سبقت ہے ۔ انتھی ۔ .
دیکھیں : احکام الاضحیۃ والذکاۃ للشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وقت ذبح الأضحية
ما هو الوقت الذي تذبح فيه الأضحية ؟.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
الحمد لله

يبدأ وقت ذبح الأضحية من بعد صلاة عيد الأضحى ، وينتهي بغروب الشمس من اليوم الثالث عشر من شهر ذي الحجة . أي أن أيام الذبح أربعة : يوم الأضحى وثلاثة أيام بعده .

والأفضل أن يبادر بالذبح بعد صلاة العيد ، كما كان يفعل الرسول صلى الله عليه وسلم ، ثم يكون أول ما يأكل يوم العيد من أضحيته .

روى أحمد (22475) عن بُرَيْدَةَ رضي الله عنه قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ ، وَلا يَأْكُلُ يَوْمَ الأَضْحَى حَتَّى يَرْجِعَ ، فَيَأْكُلَ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ .

نقل الزيلعي في "نصب الراية" (2/221) عن ابن القطان أنه صححه .

قال ابن القيم رحمه الله في "زاد المعاد" (2/319) :

" قال علي بن أبي طالب رضي الله عنه : أيام النحر : يوم النحر ، وثلاثة أيام بعده ، وهو مذهب إمام أهل البصرة الحسن ، وإمام أهل مكة عطاء بن أبي رباح ، وإمام أهل الشام الأوزاعي ، وإمام فقهاء الحديث الشافعي رحمه الله ، واختاره ابن المنذر ، ولأن الثلاثة تختص بكونها أيام منى ، وأيام الرمي ، وأيام التشريق ، ويحرم صيامها ، فهي إخوة في هذه الأحكام ، فكيف تفترق في جواز الذبح بغير نص ولا إجماع ، وروي من وجهين مختلفين يشد أحدهما الآخر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : ( كل منى منحر ، وكل أيام التشريق ذبح ) " انتهى .

والحديث صححه الألباني في السلسلة الصحيحة (2476) .

وقال الشيخ ابن عثيمين في "أحكام الأضحية" عن وقت ذبح الأضحية :

" من بعد صلاة العيد يوم النحر إلى غروب الشمس من آخر يوم من أيام التشريق وهو اليوم الثالث عشر من ذي الحجة ، فتكون أيام الذبح أربعة : يوم العيد بعد الصلاة ، وثلاثة أيام بعده ، فمن ذبح قبل فراغ صلاة العيد ، أو بعد غروب الشمس يوم الثالث عشر لم تصح أضحيته . . . لكن لو حصل له عذر بالتأخير عن أيام التشريق مثل أن تهرب الأضحية بغير تفريط منه فلم يجدها إلا بعد فوات الوقت ، أو يوكل من يذبحها فينسى الوكيل حتى يخرج الوقت ، فلا بأس أن تذبح بعد خروج الوقت للعذر ، وقياساً على من نام عن صلاة أو نسيها فإنه يصليها إذا استيقظ أو ذكرها .

ويجوز ذبح الأضحية في الوقت ليلاً ونهارا ً، والذبح في النهار أولى ، ويوم العيد بعد الخطبتين أفضل ، وكل يوم أفضل مما يليه ؛ لما فيه من المبادرة إلى فعل الخير " انتهى باختصار .

وجاء في "فتاوى اللجنة الدائمة" (11/406) :

" أيام الذبح لهدي التمتع والقران والأضحية أربعة أيام : يوم العيد وثلاثة أيام بعده ، وينتهي الذبح بغروب شمس اليوم الرابع في أصح أقوال أهل العلم " انتهى .

الإسلام سؤال وجواب

----------------------
ترجمة :
السلام وعلیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

قربانی کرنے کا وقت عید الاضحی کی نماز کے بعد شروع ہوتا اور تیرہ ذوالحجہ کے دن غروب آفتاب کے وقت ختم ہوتا ہے،
یعنی قربانی ذبح کرنے کے لیے چار یوم ہیں، ایک دن عید والا اور تین اس کے بعد.
لیکن افضل یہ ہے کہ نماز عید کے بعد قربانی جلد کی جائے جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل تھا، اور
پھر عید والے دن وہ سب سے پہلے اپنی قربانی کا گوشت کھائے.

:مسند احمد میں بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث مروی ہے کہ
” رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے روز کچھ کھا کر نماز عید کے لیے جاتے، اور عید الاضحی کے روز نماز عید کے بعد آ کر اپنی قربانی کے گوشت میں سے کھاتے ”(مسند احمد حدیث نمبر (22475) ۔

علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایۃ میں ابن قطان سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے.
دیکھیں: نصب الرایۃ(221/2)۔

زاد المعاد میں ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
” علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی کا قول ہے: ایام نحر ( یعنی قربانی کے ایام ) یو النحر ( یعنی عید والا دن ) اور اس کے بعد تین یوم ہیں”

اہل بصرہ کے امام حسن، اور اہل مکہ کے امام عطاء بن ابی رباح، اور اہل شام کے امام الاوزاعی رحمہم اللہ اور فقھاء کے امام امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک یہی ہے، اور ابن منذر رحمہ اللہ نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے، اور اس لیے کہ تین ایام اس لیے کہ یہ منی اور رمی جمرات کے ساتھ خاص ہیں، اور یہی ایام تشریق ہیں، اور ان کے روزے رکھنا منع ہے، چنانچہ یہ ان احکام میں ایک جیسے بھائی ہیں، تو پھر بغیر کسی نص اور اجماع کے ذبح کرنے کے جواز میں فرق کیسے کیا جا سکتا ہے.

اور دو مختلف وجوہات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
” منی سارے کا سارا نحر کرنے کے لیے جگہ ہے، اور سارے کے سارے ایام تشریق ذبح کرنے کے دن ہیں ” انتہی.
اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2476 ) میں صحیح کہا ہے.
دیکھیں: زاد المعاد ( 2 / 319)۔

:اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ ” احکام الاضحیۃ ” میں قربانی کرنے کے وقت کے متعلق کہتے ہیں
” یوم النحر والے دن نماز عید کے بعد سے لیکر ایام تشریق کے آخری دن کا سورج غروب ہونے تک ہے اور یہ آخری دن تیرہ ذوالجہ کا ہوگا، تو اس طرح قربانی کرنے کے ایام چار ہیں، عید والا دن، اور تین یوم اس کے بعد والے، چنانچہ جس شخص نے بھی نماز عید سے فارغ ہونے سے قبل ہی قربانی کر لی، یا پھر تیرہ ذوالحجہ کے غروب آفتاب کے بعد ذبح کی تو اس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔۔۔​


اور ان چار ایام میں دن یا رات کے کسی بھی وقت قربانی کرنی جائز ہے، لیکن دن کے وقت قربانی کرنا زیادہ بہتر اور افضل ہے، اور ان ایام میں سے بھی عید والے روز دونوں خطبوں کے بعد قربانی کرنا زیادہ افضل ہے، اور ہر پہلا دن دوسرے دن سے افضل ہے، کیونکہ ایسا کرنے میں نیکی اور بھلائی اور خیر میں جلدی کرنا ہے ” انتہی مختصرا

اور مستقل فتاوی کمیٹی کے فتاوی جات میں ہے؛

” اہل علم کے صحیح قول کے مطابق حج تمتع اور حج قران کی قربانی کرنے کے چار دن ہیں، ایک عید والا دن، اور تین یوم اس کے بعد، اور قربانی کا وقت چوتھے روز کا سورج غروب ہونے پر ختم ہو جاتا ہے ”
دیکھیں: فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 /406 )۔
واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب – 36651
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
یاد رہے کہ :
اوپر درج علماء کے کلام کا مطلب صرف جواز ہی ہے جو کسی مجبوری ، عذر وغیرہ کی صورت میں ہے
قربانی دن کے وقت کی جائے ، اور کھلے دل اس کا گوشت اہل اسلام تک پہنچایا جائے ،
 
Top