عید آی ہے اداسی لیکر
ساتھ ہیں تنہائیاں ویرانیاں خاموشیاں
ہونٹ ہیں خاموش اور آنکھیں بھی کچھ گیلی سی ہیں
ساتھ کچھ یادیں بھی ھیں
مستی بھری باتیں بھی ہیں
کل تک جو میرے ساتھ تھے
وہ آج مجھ سے دور ہیں
ملنے کو دل کرتا بھی ہے
پر کیا کریں مجبور ہیں
آنکھوں میں وہ ہے جلوہ گر
باتوں میں وہ ہے جلوہ گر
یادوں میں وہ ہے جلوہ گر
احساس میں موجود ہیں
اے کاش اگلی عید پر
وہ ساتھ ہوں جو دور ہیں'
ساتھ ہیں تنہائیاں ویرانیاں خاموشیاں
ہونٹ ہیں خاموش اور آنکھیں بھی کچھ گیلی سی ہیں
ساتھ کچھ یادیں بھی ھیں
مستی بھری باتیں بھی ہیں
کل تک جو میرے ساتھ تھے
وہ آج مجھ سے دور ہیں
ملنے کو دل کرتا بھی ہے
پر کیا کریں مجبور ہیں
آنکھوں میں وہ ہے جلوہ گر
باتوں میں وہ ہے جلوہ گر
یادوں میں وہ ہے جلوہ گر
احساس میں موجود ہیں
اے کاش اگلی عید پر
وہ ساتھ ہوں جو دور ہیں'