• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید میلاد النبی اور کرسمس

شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
اس سال ۲۵ دسمبر اور ۱۲ ربیع الاول ساتھ ساتھ آ رہے ہیں۔
ان دونوں ایام کی خصوصیات کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق:

نہ عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ۲۵ دسمبر کو کسی مستند ذریعے سے ثابت ہے اور نہ رسول اللہﷺ کی ۱۲ ربیع الاول کو۔!!!

عیسیٰ علیہ السلام شرک و بت پرستی کے خاتمے کیلئے مبعوث ہوئے پر انکے بعد چرچ نے انکی سالگرہ کیلئے ان ایام میں سے ایک دن کا انتخاب کیا، جن میں پہلے ہی کئی یونانی دیوتاؤں کا یوم پیدائش اور جشن منایا جاتا تھا۔!!!
اس طرح انہوں نے اپنے آپکو مشرکین اور بت پرستوں کے مشابہ کر لیا۔
اسی طرح ہماری ہدایت کیلئے اللہ نے اپنے رسول، محمدﷺ کی پوری زندگی کو محفوظ کر رکھا ہے، پر ہمیں اس میں کہیں وہ اپنی سالگرہ مناتے نظر نہیں آتے۔ پھر انکے اصحاب، رضوان اللہ علیہم اجمعین، جو ان سے اتنی محبت کرتے کہ انکے وضو کا پانی زمین پر نہ گرنے دیتے، انکی زندگیوں میں بھی ہمیں اس دن کی کوئ اہمیت نظر نہیں آتی۔ دو تین صدیوں بعد "میلادی مسلمانوں" نے یہ بدعت ایجاد کر کے اپنے آپکو نصاریٰ کے مشابہ کر لیا۔

عیسائی، عیسیٰ ؑکو اللہ کا بیٹا، حاضر ناظر،دعاؤں کا سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا۔
بعینہٖ میلادی مسلمان، محمد ‌ﷺ کو نور من نور اللہ، حاضر ناظر، دعاؤں سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے (قران میں) انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا ہے۔

عیسائی صلیب کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں اور گلے میں لٹکاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔
اسی طرح میلادی مسلمان نقشِ نعلِ رسولﷺ کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں، چھاتی پہ لگاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔

۲۵ دسمبر کو عیسائیوں کے ہاں عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام کاج چھوڑ کر عیسیٰ ؑ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور گیت ہوتے ہیں۔
۱۲ ربیع الاول کو میلادی مسلمانوں کے ہاں بھی عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام چھوڑ کر محمد ﷺ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور نعتیں ہوتی ہیں۔

آخر میں اگر غور کریں تو اس حدیث میں بہت خوفناک تنبیہ ہے:
"من تشبہ بقومٍ، فھو منھم۔"
جس نے جس قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی کام کی نسبت پر زبان کھولنے سے پہلے کبھی سوچ بھی لیا کریں ، اس بارگاہ میں زبان درازی سے ایمان بھی ضائع ہو جاتا ہے، علمائ ومحدثین نے میلاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں تحفیف عذاب کو تسلیم کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی کام کی نسبت پر زبان کھولنے سے پہلے کبھی سوچ بھی لیا کریں ، اس بارگاہ میں زبان درازی سے ایمان بھی ضائع ہو جاتا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
متفق!!
جو لوگ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی باتیں منسوب کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے۔
محترم بھائی!
اس کو تسلی سے پڑھیں اور غور وفکر کریں۔ جزاک اللہ خیرا!
ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
یہ جواب آپ ابن قیم جوزیہ اور عبداللہ بن محمد بن عبدالوھاب کو پڑھائیں
جنہوں نے میلاد کی خوشی کا جواز لکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
یہ جواب آپ ابن قیم جوزیہ اور عبداللہ بن محمد بن عبدالوھاب کو پڑھائیں
جنہوں نے میلاد کی خوشی کا جواز لکھا ہے۔
محترم بھائی!
اگر انہوں نےمیلاد منانے کا لکھا ہے تو بغیر دلیل کے لکھا ہے، خیر وہ تو فوت ہوگئے ہیں۔ یہ ہمارے بس میں نہیں کہ مُردوں کو پڑھا سکیں۔
اب آپ نے مذکورہ اقوال پیش کیے ہیں تو اس لیے آپ کے لیے اوپر عرض کردیا تھا۔۔۔ابتسامہ!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اسلام میں صرف دو ہی عیدیں ہیں، عید الفطر جو یکم شوال کو ہے اور عید الاضحی جو کہ دس ذو الحجہ کو ہے۔ اسکے علاوہ اسلام میں کسی تیسری عید کا تصور نہیں۔ میلاد النبی کے نام پر جو عید منائی جاتی ہے، اسکا تعلق دین اسلام سے نہیں ہے۔ اور اس ضمن میں پیش کیے جانے والے دلائل بھی بے کار ہیں۔
 
Top