• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید میلاد النبی اور کرسمس

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

الحمد للہ! ہم اپنے محسن اعظم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کے قائل ہیں لیکن میلاد "منانے" کے قائل نہیں ہیں، کیونکہ میلاد "منانے" کی کوئی دلیل و طریقہ کار قرآن و سنت سے یا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے، ہمیں نہیں ملتا جس طرح نماز، روزہ یا چھوٹی بڑی عیدین، جمعہ اور دیگر عبادات کا ملتا ہے..
لہذا ہم اپنے پیارے بھائیوں (جو میلاد کو نیکی کا کام سمجھ کر " مناتے" ہیں ) سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی شرعی دلیل و طریقہ کار ہے تو ہمیں بھی مطلع کریں...
جزاک اللہ خیرا!

نوٹ: "دلیل" کا مطلب جن صاحبان کو معلوم نہ ہو، وہ جواب دینے سے گریز کریں.
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب محمد نعیم یونس صاحب !
ایسے پوسٹر لگانے سے میری بات کا جواب نہیں ہوگا، میں نے جو بات آپ سے پوچھی ہے وہ میری اس پوسٹ سے پچھلی پوسٹ میں موجود ہے،آپ ہمارے معمولات کو منع کرنے والے ہیں، دلیل مانع کے ذمہ ہوتی ہے ۔
آپ کوئی قرآن کریم کی آیت لکھیں یا کوئی ایک حدیث لکھیں جس میں یہ ہو کہ عید میلاد کی خوشی میں جلوس نکالنا یا جھنڈیاں لگانا یا روشنی کرنا منع لکھا ہو،ہاں جی
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب محمد نعیم یونس صاحب !
ایسے پوسٹر لگانے سے میری بات کا جواب نہیں ہوگا، میں نے یہ کہاہے کہ قرآن کریم کی کوئی ایسی آیت یہاں لکھو یا کوئی حدیث ایسی لکھو جس میں یہ صریح لکھا ہو کہ عید میلاد پر جلوس نکالنا،جھنڈیاں لگانا، روشنی کرنامنع ہے۔
کیونکہ آپ ان امور کو اسلام کے خلاف سمجھتے ہیں، آپ ان کاموں کو منع کرتے ہیں، دلیل مانع کے ذمہ ہوتی ہے، لہذا آپ ایسی دلیل قرآن کریم یا حدیث شریف سے دکھائیں ،جس میں صاف طور پر ان امور سے منع کیا گیا ہے، میں نے اپنے موقف کی وضاحت اُوپر کردی ہے۔
اُمید ہے آپ میری بات پر غور فرمائیں گے۔
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
غافل آداب سے یہ سکان زمیں کیسے ہیں،
شوخ و گستاخ یہ پستی کے مکیں کیسے ہیں ۔


ہاتھ بے زور ہیں ، الحاد سے دل خوگر ہیں،
امتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں۔


کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعار اغیار،
ہوگئی کس کی نگہ طرز سلف سے بے زار۔


قلب میں سوز نہیں، روح میں احساس نہیں،
کچھ بھی پیغام محمد کا تمہیں پاس نہیں۔


وضع میں تم ہو نصاریٰ، تو تمدن میں ہنود،
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کر شرمائیں یہود

(علامہ اقبالؒ)

1512424_675812785774932_1235323855_n.jpg
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آپ ہمارے معمولات کو منع کرنے والے ہیں، دلیل مانع کے ذمہ ہوتی ہے ۔
محترم رانا صاحب!
ہم آپ کے معمولات جو کہ آپ اسلام کے نام پر سر انجام دینا چاہتے ہیں اور دیتے رہتے ہیں کے بارے میں آپ سے دلیل مانگتے ہیں کہ دلیل قائل و فائل کے ذمہ ہوتی ہے۔۔۔لیکن آپ کے پاس کوئی دلیل ھوگی تو عنایت کریں گے۔۔۔ابتسامہ!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آپ کوئی قرآن کریم کی آیت لکھیں یا کوئی ایک حدیث لکھیں جس میں یہ ہو کہ عید میلاد کی خوشی میں جلوس نکالنا یا جھنڈیاں لگانا یا روشنی کرنا منع لکھا ہو،ہاں جی
اس طرح کے مطالبے دین سے ناواقفیت کا نتیجہ ہیں۔۔۔ابتسامہ!
جب آپ میلاد النبی "منانے" کے قائل ہیں تو اسے دین سے ثابت کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔۔۔۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
محترم رانا صاحب!
اسی لیے آپ سے پہلے بھی پوچھا تھا کہ:

میلاد "منانے" کی کوئی دلیل و طریقہ کار قرآن و سنت سے یا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے، ہمیں نہیں ملتا جس طرح نماز، روزہ یا چھوٹی بڑی عیدین، جمعہ اور دیگر عبادات کا ملتا ہے..
لہذا ہم اپنے پیارے بھائیوں (جو میلاد کو نیکی کا کام سمجھ کر " مناتے" ہیں ) سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی شرعی دلیل و طریقہ کار ہے تو ہمیں بھی مطلع کریں...
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت میں دو سجدے کر کے دیکھائے ہیں تین کرنے سے منع کیا ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کے سات چکر لگا کے دیکھائے ہیں آٹھ لگانے سے منع کیا ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے سعی کے سات چکر لگا کے دیکھائے ہیں آٹھ لگانے سے منع کیا ہے؟
اگر یہ دروازہ کھولو گے پھر تو دین سب تبدیل ہو جائے گا!!
جس طرح دین کو آپ لوگوں نے سمجھا ہے اگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین اور خیرالقرون کے لوگ بھی اسی طرح سمجھتے تو دین اسی وقت تبدیل ہو جاتا اور ہم تک اصلی شکل و صورت میں نہ پہنچتا۔(مگر جو اللہ چاہتا)

دیکھیں رسول اللہﷺ کا فرمان اور صحابی رسولؐ اور امام مالکۛ اور شافعی کیا کہتے ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے۔﴿رواہ مسلم﴾

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
دین میں نئے نئے طریقہ ء کار اختیار کرنے سے بچو،اس لئے کہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
﴿رواہ ترمذی﴾

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یقیناًاللہ ہر بدعتی کی تو بہ روکے رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ خود اس بدعت سے باز آجائے۔﴿رواہ طبرانی﴾

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
ہر بدعت گمراہی ہے اگرچہ لوگ اسے اچھا ہی کیوں نہ سمجھیں

امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
جس شخص نے اسلام میں اچھی سمجھ کر بھی کوئی بدعت جاری کی اس شخص کا ذاتی خیال یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت پہنچانے میں خیانت کی ہے ۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فرماتے ہیں
آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے۔ ﴿سورۃ مائدۃ
لہذا جو چیز اسلام مکمل ہونے کے دن اسلام میں شامل نہیں تھی وہ اب کیسے ہو سکتی ہے

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
دین اسلام میں جس شخص نے کوئی اچھا کام شروع کیا اس نے شرع میں اضافہ کیا ،اگر دین اسلام میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز ہوتے تو اہل ایمان سے بڑ ھ کر اہل عقول یہ کام بطریق احسن ادا کرتے اور اگر دین اسلام کے ہر معاملہ میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز قرار دے دیئے جائیں تو پھر ہر شخص اپنے لئے ایک نئی شرع تیار کر لے

اگر رسول اللہ ﷺ کی بات نہیں ماننی تو کم از کم امام مالک اور امام شافعی کی بات تو مان لو جنہیں تم حق پر سمجھتے ہو!

اگر نہیں تو اس دن کا انتظار کرو
ہم سے سعید بن ابومریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں اپنے حوض کوثر پر تم سے پہلے موجود رہوں گا۔ جو شخص بھی میری طرف سے گزرے گا وہ اس کا پانی پئے گا اور جو اس کا پانی پئے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہو گا اور وہاں کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا۔ ﴿صحیح بخاری،حدیث نمبر: 6583

ابوحازم نے بیان کیا کہ یہ حدیث مجھ سے نعمان بن ابی عیاش نے سنی اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح سنی تھی اور وہ اس حدیث میں کچھ زیادتی کے ساتھ بیان کرتے تھے۔ (یعنی یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ) میں کہوں گا کہ یہ تو مجھ میں سے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ اس پر میں کہوں گا کہ دور ہو وہ شخص جس نے میرے بعد دین میں تبدیلی کر لی تھی۔ ﴿صحیح بخاری،حدیث نمبر: 6584

یہ معاملہ تو بدعتی کیساتھ کیا جائے گا لیکن جو بدعات کے ساتھ شرک بھی کرتا رہا اس کیساتھ کیا، کیا جائے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے
 
Top