• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید میلاد النبی کی بدعت

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
عید میلاد النبی کی بدعت

الحمد اللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ و علی آلہ وصحبہ ومن اھتدی بھداہ ...............حمدو ثنا کے بعد :


سوال : یہ سوال بار بار آتارہا ہے کہ نبی ﷺ کی پیدائش کے دن محفل میلاد منعقد کرنا، آپ ﷺ ان محفلوں میں حاضری کااعتقاد رکھ کر ازروئے تعظیم و تکریم آپ کے خیر مقدم میں کھڑے ہوجانا، آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا اور میلادوں میں کئے جانے والے اس طرح کے دیگر اعمال کی شرعی حیثیت کیاہے؟
جواب : رسول اللہ ﷺ کاکسی اور کی پیدائش پر محفل میلاد منعقد کرنا جائز نہیں ہے ، بلکہ یہ اسلام میں ایک نو ایجاد بدعت ہے ، کیونکہ پہلی تین افضل صدیوں میں رسول اللہ ﷺ آ پ کے خلفاء راشدین ، دیگر صحابہ کرام اور اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والے تابعین نے آپ ﷺ کی یوم پیدائش کاجشن نہیں منایا جبکہ وہ بعد میں آنے والے لوگوں کے مقابلہ میں سنت کا زیادہ علم ، رسول اللہ ﷺ سے کامل محبت رکھنے والے اور طریقہ نبوی کی مکمل پیروی کرنے والے تھے ۔
نبی ﷺ سے ایک حدیث میں ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ''جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو دراصل اس میں سے نہیں ہے وہ ناقابل قبول ہے''۔
اور آپ ﷺ نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا : '' تم میری سنت اور میرے صحابہ بعد ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لو اور دین میں نئی نئی باتوں سے بچو کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے۔ ''۔
ان دونوں حدیثوں میں بدعات ایجاد کرنے اور ان پر عمل کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیاگیا ہے۔
اللہ تعالی نے اپنی کتاب مبین قرآن کریم میں فرمایا:
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ۝۰ۤ وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا۝۰ۚ
'' اور تمہیں جوکچھ رسول دیں لے لو اور جس سے روک دیں رک جاؤ''۔
نیز اللہ عزوجل نے فرمایا : فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِيْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ يُصِيْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۶۳
'' سنو! جولوگ حم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یاانہیں درد ناک عذاب نہ پہنچے''۔
نیز اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا : لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللہَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَرَ اللہَ كَثِيْرًا۝۲۱ۭ
'' یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ میں عمدہ نمونہ موجود ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالی کی اور قیامت کے توقع رکھتا ہو، اوربکثرت اللہ تعالی کو یاد کرتاہو''۔
نیز اللہ تعالی نے فرمایا: وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِـاِحْسَانٍ۝۰ۙ رَّضِيَ اللہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۝۰ۭ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۱۰۰
اور جو مہاجر و انصار سابق و مقدم ہیں اورجتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا او ر وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے اسے باغ مہیا کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی جن میں ہمیشہ وہ رہیں گے ، اور یہ بڑی کامیابی ہے۔
نیز اللہ تعالی نے فرمایا : اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۝۰ۭ
'' آج میں نے تمہارے لئے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپنا انعام پورا کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا''۔
اس مضمون کی آیات بہت ہیں ، اور س طرح کی میلادی مجالس کو ایجاد کرنیکا مفہوم یہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس امت کے لئے نہیں کیا ، اور جن باتوں پر عمل کرنا امت کے لئے ضروری تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے ان تک نہیں پہنچایا ، یہاں تک کہ جب بعد میں یہ بدعتی لوگ آئے تو انہوں نے اللہ تعالی کی شریعت میں ایسی چیزوں کو ایجاد کیا جن کی اللہ تعالی نے اجازت نہیں دی تھی اور ان لوگوں نے یہ خیال کیاکہ یہ اعمال انہیں اللہ کے قریب کر دینگے۔
بلاشبہ دین میں اس طرح کی نئی چیزوں کاایجاد کرناانتہائی خطرناک اور اللہ ورسول پر اعتراض ہے، حالانکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے دین کو مکمل فرما کر اپنی نعمت کااتمام کردیا، رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر دین کو پہنچا دیا اور انہیں جنت تک پہنچانے اور جہنم میں نجات دلانے والے راستہ کی راہنمائی فرمادی ، جیساکہ صحیح حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' اللہ نے جس نبی کو بھی بھیجا اس پر واجب تھا کہ وہ اپنی امت کے لئے جن چیزوں میں خیر سمجھے ان کی راہنمائی کرے اور جن چیزوں میں شر سمجھے ان کوروکے''۔
یہ بات معلوم ہے کہ ہمارے نبی ﷺ انبیاء میں سب سے افضل اور سلسلہ نبوت کی آخری کڑی تھے اور امت تک دین پہنچانے اور ان کی خیر خواہی میں سب سے کامل تھے، اگر یوم پیدائش کاجشن منانا اللہ تعالی کے پسندیدہ دین سے ہوتا تواللہ کے رسول ﷺ اسے امت کے لئے ضرور بیان فرماتے ، یااپنی حیات مبارکہ میں اس طرح کے جشن منانا اللہ تعالی کے پسندیدہ دین سے ہوتا تو اللہ کے رسول ﷺ اسے امت کے لئے ضرور بیان فرماتے ، یااپنی حیات مبارکہ میں اس طرح کے جشن مناکر دکھلاتے ، یاکم از کم آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ کی یوم پیدائش پر جشن میلاد ضرور مناتے ، لیکن جب عہد نبوی اور عہد صحابہ میں یہ سب کچھ نہیں ہوا تو یہ بات واضح ہوگئی کہ محفل میلاد کااسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے، بلکہ وہ ان نئے ایجاد کردہ کاموں میں سے ہے جن سے اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی امت کو بچنے کی تاکید فرمائی ہے جیسا کہ سابقہ دونوں حدیثوں میں بدعات سے اجتناب کی تاکید گزر چکی ہے، اور اس مفہوم میں دوسری حدیثیں بھی وارد ہیں جن میں سے چند ایک ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں ۔
مثلاً خطبہ جمعہ میں نبی ﷺ کایہ فرمان :'' أما بعد : بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمدﷺ کاطریقہ ہے، اور بدترین کام وہ ہیں جو دین نئے ایجاد کئے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے''۔
اس حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں روایت کیاہے، اور اس مضمون کی آیات اور احادیث بہت زیادہ ہیں ۔
مذکورہ بالا اور دیگر دلائل کی بنیاد پر علماء کی ایک جماعت نے میلادی محفلوں کو صراحت کے ساتھ خلاف شرع قرار دیا ہے اور ان سے بچنے کی تاکید کی ہے۔
لیکن بعض متاخرین نے فریق اول کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے ان میلادی محفلوں کے انعقاد کو اس شرط کے ساتھ جائز قرار دیا ہے کہ وہ خلاف شرع ناجائز کاموں پر مشتمل نہ ہوں مثلاً : رسول اللہ ﷺ کے بارے میں غلو کرنا ، مردو زن کااختلاط ، گانے بجانے کے آلات کااستعمال اور ان کے علاوہ تمام چیزیں جن کو شریعت مطہرہ غلط قرا دیتی ہے۔
جواز کے قائلین ان میلادوں کو بدعت حسنہ سمجھتے ہیں ۔
ایک شرعی قاعدہ:
شریعت کے جس مسئلہ میں لوگ تنازع کاشکار ہوجائیں اسے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی جانب لوٹایا جائے ، جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا : يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۝۵۹ۧ
'' اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول اللہ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی ، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کروتو اسے لوٹا دو اللہ تعالی کی طرف اور رسول کی طرف اگر تمہیں اللہ تعالی پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے''۔
نیز اللہ تعالی نے فرمایا : وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْہِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُہٗٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ
'' اور جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کافیصلہ اللہ تعالی کی طرف ہے ''۔
چنانچہ جب ہم نے مسئلہ میلاد کو اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید کی جانب لوٹایا توہم نے رسول اللہ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کی پیروی کی اور منع کردہ چیزوں سے اجتناب کاحکم دیتے ہوئے پایا ، اور یہ کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اس امت کے لئے دین کومکمل فرمادیا ہے اور یہ میلادیں رسول اللہ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت میں سے نہیں ہیں ، لہذا یہ بات واضح ہو گئی کہ محفل میلاد کاتعلق اس کامل اکمل دین سے نہیں ہے ، جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی اتباع کاہمیں حکم دیاگیا ہے۔
اسی طرح ہم نے اس مسئلہ کوسنت رسول اللہ ﷺ کی جانب بھی لوٹایا تواس بارے میں نہ تونبی ﷺ کاکوئی عمل اور نہ ہی کوئی حکم اور نہ ہی صحابہ کاکوئی عمل ملا تو اس سے یہ بات واضح ہوگی کہ محفل میلاد کادین سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ بدعت اور دین میں نئی پیداکردہ چیز ہے ، نیز اس میں یہود و نصاری کی عیدوں سے مشابہت پائی جاتی ہے۔
چنانچہ معمولی درجہ کی بصیرت ، معرفت حق کاشوق اور اس کی طلب میں انصاف پسندی رکھنے والے ہر شخص پر یہ بات عیاں ہوجائے گی کہ محفل میلاد کادین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، بلکہ وہ ان نو ایجاد بدعات میں سے ہے جن سے اللہ اور اس کے رسول نے بچنے کی تاکید کی ہے۔
ایک صاحب عقل و خرد کو اس بات سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے کہ جابجالوگ کثرت سے محفل میلاد منعقد کرتے ہیں کیونکہ حق زیادہ لوگوں کے کرنے سے نہیں بلکہ شریعت کی دلیلوں سے پہچانا جاتاہے، جیسا کہ اللہ نے یہود و نصاری کی بابت فرمایا : وَقَالُوْا لَنْ يَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ كَانَ ھُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى۝۰ۭ تِلْكَ اَمَانِيُّھُمْ۝۰ۭ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۱۱۱
'' یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود نصاری کے سوا کوئی نہیں جائے گا یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو''۔
نیز ارشاد باری تعالی ہے: وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ
'' اور دنیامیں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو آپ کو اللہ کی راہ سے بے راہ کر دینگے''۔
ان میلادی محفلوں کے بدعت ہونے کے ساتھ یہ بھی واضح رہے کہ اکثروبیشتر میلاد کی ان محفلوں میں دیگر حرام کاریاں بھی ہوتی ہیں مثلاً مرد و زن کااختلاط ، گانے بجانے ڈھول تاشے کے آلات ، اور نشہ آور اشیاء کااستعمال اوران کے علاوہ دیگر بہت سی برائیاں اور بسا اوقات ان محفلوں میں مذکورہ برائیوں سے بڑھ کر شرک اکبر تک ارتکاب کیاجاتا ہے۔
مثلاً : رسول اللہ ﷺ کی ذات یادیگر اولیاء کرام کے بارے میں غلو کرنا، انہیں پکارنا ، ان سے فریاد رسی اور مدد کاسوال کرنا ، وغیرہ اور ان کی بابت یہ اعتقاد رکھنا کہ وہ غیب جانتے ہیں اور اس طرح کے بہت سے کفریہ اعتقادات جن کاارتکاب میلاد نبوی اور اولیاء کے میلادوں کے موقع پر کرتے ہیں ۔
رسول اللہ ﷺ صحیح حدیث میں ثابت ہے آپ ﷺ نے فرمایا : '' دین میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کی ہلاکتوں کاسبب دین میں غلو تھا''۔
نیز نبی ﷺ نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا : '' تم حد سے زیادہ تعریفیں کرکے مجھے میرے مقام سے آگے نہ بڑھاؤ جیساکہ نصاری نے عیسٰی بن مریم کوحد سے آگے بڑھا دیاتھا، میں اللہ کابندہ ہوں لہذا مجھے اللہ کابندہ اور اس کا رسول ہی کہو''(اخرجہ البخاری فی صحیحہ من حدیث عمر رضی اللہ عنہ )
قابل تعجب بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس طرح کے غیر شرعی اجتماعات میں شرکت کے لئے انتہائی سرگرم اور کوشاں نظر آتے ہیں اور بوقت ضرورت اس کی جانب سے دفاع بھی کرتے ہیں ، جبکہ دوسری طرف وہی لوگ جمعہ و جماعت اور اللہ کے دیگر فرائض سے بالکل پیچھے نظر آتے ہیں ، نہ ہی وہ فرائض کی کچھ پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے چھوڑنے کوکوئی بڑا گناہ سمجھتے ہیں ، بلاشبہ یہ سب کچھ کمزور ایمان کم علمی، اور گوناگوں گناہوں کے ارتکاب کے سبب دلوں کے انتہائی زنگ آلود ہوجانے کی وجہ سے ہے ، ہم اللہ تعالی سے اپنے اور تمام مسلمان بھائیوں کے لئے عافیت کاسوال کرتے ہیں ۔
میلاد کی ان محفلوں میں ایک قبیح اور بدترین عمل یہ بھی انجام پاتا ہے کہ آپ ﷺ کی ولادت کاذکر آنے پر بعض لوگ ازروئے تعظیم و تکریم آپ کاخیر مقدم کرتے ہوئے کھڑے ہوجاتے ہیں ، کیونکہ ان کاعقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ میلاد میں حاضر ہوتے ہیں ، یہ عظیم ترین جھوٹ اور بدترین جہالت ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ قیامت سے قبل اپنی مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہیں اور نہ لوگوں میں سے کسی سے ملاقات کرسکتے ہیں، اور نہ ہی ان مجلسوں میں حاضر ہوسکتے ہیں، بلکہ آپ ﷺ اپنی قبر میں قیامت تک رہیں گے ، اور آپ ﷺ کی روح مبارک دار کرامت جنت میں اپنے رب کے پاس اعلی علیین میں ہے ، جیسا کہ اللہ تعالی نے سورۃ المؤمنون میں فرمایا: ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ۝۱۶
''اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مرجانے والے ہو، پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤگے''۔
اور نبی ﷺ نے فرمایا :'' بروز قیامت سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی اور میں قبر سے باہر نکلوں گا، اور میں سب سے پہلا سفارشی ہوں گا، اور سب سے پہلے میری سفارش قبول ہوگی''۔
آپ ﷺ رب کی جانب سے درود و سلام نازل ہو۔
مذکورہ بالا آیت کریمہ اور حدیث نبوی اور اس معنی کی دیگر آیات و احادیث اس بات کی دلالت کرتی ہیں کہ نبی ﷺ اور آپ کے علاوہ دیگر مردے قیامت کے روز ہی اپنی قبروں سے نکلیں گے یہ علماء اسلام کامتفق علیہ مسئلہ ہے ، اس میں کسی کاکوئی اختلاف نہیں ہے۔
لہذا ہربندہ مسلم کو اس طرح کے مسائل سے واقف ہونا چاہیئے جس پر اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی ہے ۔
رہامسئلہ نبی ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کاتویہ تقرب الہی کافضل ترین ذریعہ اعمال صالحہ میں ایک ہے ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: اِنَّ اللہَ وَمَلٰۗىِٕكَتَہٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ۝۰ۭ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا۝۵۶
'' اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پررحمت بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجتے رہاکرو''۔
اور نبی ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا : '' جوشخص میرے اوپر ایک بار درود بھیجے تواللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے''۔
نبی ﷺ پر درود بھیجنے کاکوئی مخصوص وقت نہیں ہے ، بلکہ کسی بھی وقت آپ پر درود بھیجا جاسکتا ہے، نماز کے آخر یعنی تشہد میں اس کے پڑھنے کی تاکید ہے ، بلکہ بعض اہل علم کے نزدیک ہر نماز کے آخری تشہد میں اسکاپڑھنا واجب ہے ، اور بہت سے مقامات پر سنت مؤکدہ ہے، مثلاً اذانکے بعد ، آپ ﷺ کے تذکرہ کے وقت، جمعہ کے دن ، اور اس کی رات میں جیسا کہ بہت سی احادیث سے ان کاثبوت ملتا ہے۔
اللہ تعالی سےدعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ اور اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطافرمائے ، اور ہر ایک کوسنت پرکاربند اور بدعت سے اجتناب کی نعمت سے نوازے وہ اللہ سخی اور مہربان ہے، اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمدﷺ ، آپ کے اہل وعیال اور ساتھیوں پر رحمت نازل فرمائے ۔

ختم شُدہ
کتاب : توحید کا قلعہ
تالیف : عبدالملک القاسم
دارالقاسم للنشر والتوبیح
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
جشن عید میلاد النبی بدعت نہیں
جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
کیا قران مجید میں نبیوں کی ولادت کا ذکر مبارک موجود ہے؟
جی! مخصوص دن کے ذکر کے ساتھ موجود ہے؟ یاد رہے! مخصوص ولادت کے دن کا بھی قرآن مجید میں حضرت یحیٰ علیہ السلام کی ولادت کے یوم کا ذکر ان الفاظ میں ہے
سورۃ مریم (15) اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن مردہ اٹھایا جائے گا

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان مبارک سے ان کے اپنے میلاد کا ذکر یوں ہے۔
سورۃ مریم (33) اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں

قرآن پاک میں عید کا تصور کیا ہے؟
قرآن پاک میں عید کا ذکر کچھ یوں ہے۔
قَالَ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَة مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لاِوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَة مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴿114﴾
سورۃ المائدہ (114) عیسیٰ بن مریم نے عرض کی، اے اللہ! اے رب ہمارے ! ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے ،
یعنی اللہ جل جلالہ کی ایک نعمت کو عید کہا گیا

کیا حدیث پاک میں میلادالنبی کا ذکر مبارک ہے؟
ترمذی شریف میں باب "باب ماجاء في ميلاد النبي صلي الله عليه وآله وسلم"
الجامع ترمذی شریف میں ایک باب ہے "باب ماجاء في ميلاد النبي صلي الله عليه وآله وسلم" جو امام ترمذی نے باندھا ہے۔ تب تک میلاد النبی منانا بدعت نہیں سمجھا جاتا تھا۔ بدعت کا بہتان بہت بعد کی ایجاد ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ 604 ہجری کے بعد میلادالنبی منانے کا رواج پڑا۔ جبکہ امام ترمذی 209 ہجری میں پیدا ہوئے اور 279 میں فوت ہوئے۔ اور اس الزام کا پردہ چاک ہوا۔

خوشی/فرحت کا اظہار کیوں/کب/کس پر کرنا چاہیے؟
سورۃ یونس میں اللہ عز وجل کا ارشاد ہے۔
قُلْ بِفَضْلِ اللّه وَبِرَحْمَتِه فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ﴿58﴾
(5) تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے
اللہ کا بڑا فضل کیا ہے؟
سورۃ احزاب میں اللہ عز وجل نے فرمایا ہے۔
يَا أَيُّها النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿45﴾ وَدَاعِيًا إِلَی اللَّه بِإِذْنِه وَسِرَاجًا مُّنِيرًا ﴿46﴾ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّ لَهم مِّنَ اللَّه فَضْلًا كَبِيرًا ﴿47﴾
(45) ( اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا
(46) اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے دینے والا آفتاب
(47) اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے
اللہ کی رحمت کیا ہے؟
سورۃ الانبیاء
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَ رَحْمَة لِّلْعَالَمِينَ ﴿107﴾
(107) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے
اب اللہ کے حکم کو دیکھتے ہیں۔ " تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے۔"
ثابت ہوا اللہ کے بڑے فضل اور رحمت کے حصول کے شکرانے میں اظہار فرحت کرنا بدعت نہیں بلکہ عین رضائے خداوندی ہے۔
سورۃ الصف سے ذکر محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ ولادت پاک سے چھے صدیاں پہلے سے ثابت ہے۔
وَإِذْ قَالَ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّه إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاة وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُه أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءهم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿6﴾
(6) اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو

یہ مقالہ مفتی اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری کی کتاب عید میلادالنبی کی شرعی حیثیت سےمعلومات دیکھ کر لکھا گیا-

قرآن میں انبیاء کرام علیھم السلام کی ولادت باسعادت کا ذکر آیا ہے۔ احادیث و سیرت کی کتب سے ثابت ہے۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ سے ثابت ہے۔ حضرت حسان بن ثابت کی مشہور نعت سے ثابت ہے۔
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
ماشاء اللہ کیا بات ہے بڑی کہانیاں بنا کے سنائی ہیں قادری صاحب نے۔۔۔پڑھ کر ہنسی بھی آرہی ہے اور افسوس بھی ہو رہا ہے کہ خدا کا خوف تو ہے ہی نہیں یار۔۔
اتنے اچھوتے انداز سے قرآن کی درست راہ کو بگاڑا ہے کہ کوئی غیرمسلم بھی شائد اس کی جسارت نہ کر سکے۔
قادری صاحب سیدھی سی بات ہے اگر اس دن کا جواز صحیح ہے تو رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث ثابت کریں جس میں رسول اللہ ﷺ اپنی ولادت کا جشن تاریخ کے حساب سے مناتے ہوں اور صحابہ کو اس کے منانے کاحکم دے رہے ہیں۔چلیں یہ مشکل بات لگ رہی ہوگی ایسے کریں رسول اللہ ﷺ کا 12 ربیع الاول پیدائش کا دن ہی ثابت کردیں۔
یہ حلوے منڈے کا چکر ہے سرکار نہیں تو ایسے کریں یہ بتائیں کہ آج سے 100 سال پہلے یہ دن کیسے منایاجاتاہے تھا؟
چلیں اور آسانی کر دوں آج سے 20 سال پہلے کیسے منایا جاتاتھا۔۔۔؟
ان باتوں کا جواب دریا دلی سے خوش اسلوبی سے دے دیں پھر اس پر مزید آگے چلتے ہیں۔ اللہ کے فضل سے واضح رہے کہ دلیل دینی ہے ٹکوسلے نہیں چھڈنے تہاڈی مہربانی۔
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
ماشاء اللہ کیا بات ہے بڑی کہانیاں بنا کے سنائی ہیں قادری صاحب نے۔۔۔پڑھ کر ہنسی بھی آرہی ہے اور افسوس بھی ہو رہا ہے کہ خدا کا خوف تو ہے ہی نہیں یار۔۔
اتنے اچھوتے انداز سے قرآن کی درست راہ کو بگاڑا ہے کہ کوئی غیرمسلم بھی شائد اس کی جسارت نہ کر سکے۔
قادری صاحب سیدھی سی بات ہے اگر اس دن کا جواز صحیح ہے تو رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث ثابت کریں جس میں رسول اللہ ﷺ اپنی ولادت کا جشن تاریخ کے حساب سے مناتے ہوں اور صحابہ کو اس کے منانے کاحکم دے رہے ہیں۔چلیں یہ مشکل بات لگ رہی ہوگی ایسے کریں رسول اللہ ﷺ کا 12 ربیع الاول پیدائش کا دن ہی ثابت کردیں۔
یہ حلوے منڈے کا چکر ہے سرکار نہیں تو ایسے کریں یہ بتائیں کہ آج سے 100 سال پہلے یہ دن کیسے منایاجاتاہے تھا؟
چلیں اور آسانی کر دوں آج سے 20 سال پہلے کیسے منایا جاتاتھا۔۔۔؟
ان باتوں کا جواب دریا دلی سے خوش اسلوبی سے دے دیں پھر اس پر مزید آگے چلتے ہیں۔ اللہ کے فضل سے واضح رہے کہ دلیل دینی ہے ٹکوسلے نہیں چھڈنے تہاڈی مہربانی۔
مجھے یقین ہے کہ آپ کسی تاریخی حوالے یا حدیث کو بھی نہیں مانیں گے
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
مجھے یقین ہے کہ آپ کسی تاریخی حوالے یا حدیث کو بھی نہیں مانیں گے
سبحان اللہ "دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے"
اگر ہم نہیں مانیں گے تو اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں ہے جناب عالی آپ ہمت کر کے حوالہ جات فراہم فرما دیں۔اس کے بعد ہم بھی کچھ نہ کچھ گوش گزار کریں گے۔اور ان شاء اللہ یہ قدغان بھی نہیں لگائیں گے کہ آپ لازمی مانیں۔منوانےکی ذمہ داری کسی کی نہیں بس پہنچا دینے کی ہے۔
 
Top