• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غایت کے ذریعے تخصیص:

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
غایت کے ذریعے تخصیص:

کسی چیز کی انتہا کو غایت کہتے ہیں، اس کےلیے کچھ حروف مقرر ہیں جو اس پر دلالت کرتے ہیں، اور وہ یہ ہیں:
۱۔ إِلی ۲۔ حتی
اور یہ غایت وہ ہے کہ جس سے پہلے والا عموم اس کے بعد والی چیز کو شامل ہوتا ہےکیونکہ یہ بعد والی چیز کو ماقبل کے عموم سے خارج کردیتا ہے۔

اس کی مثال:
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ﴿ قَاتِلُوا الَّذِينَ لا يؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلا بِالْيوْمِ الآخِرِ وَلا يحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلا يدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّى يعْطُوا الْجِزْيةَ عَن يدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ ﴾ [التوبة:29]

اہل کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں مانتے اور نہ ہی دین حق کو دین بناتے ہیں ، ان سے اس وقت تک لڑو جب تک وہ ذلیل ہوکر اپنے ہاتھوں سے جزیہ ادا نہ کردیں۔
تو یہاں پر غایت سے پہلے لڑائی کے حکم عام ہے جو ہر حال میں ضروری ہے۔تو اگر یہاں غایت کے ذریعے تخصیص نہ ہوتی تو ہم لوگ ان اہل کتاب سے لڑائی پر مامور ہی رہتے ، چاہے وہ جزیہ دیتے یا نہ دیتے۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top