• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غزہ پر صہیونی یلغار کا تیسرا دن، نیتن یاہو پناہ کی تلاش میں

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
غزہ پر صہیونی یلغار کا تیسرا دن، نیتن یاہو پناہ کی تلاش میں

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق غزہ پر غاصب اور جعلی صہیونی ریاست کے وحشیانہ حملے جاری ہیں اور اب تک بچوں اور خواتین سمیت درجنوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
2008 میں غزہ کی 22 روزہ جنگ میں صہیونی ریاست کو آخری دنوں پشیمان ہونا پڑا تھا لیکن اس جنگ میں صہیونیوں کو ابھی سے پشیمانی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ تل ابیب میں 20 سال بعد سائرن کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں اور مقبوضہ فلسطین سے غاصب صہیونیوں کی معکوس ہجرت کا آغاز ہوچکا ہے اور گویا تمام تر نشانیاں مزاحمت تحریک کے حق میں ہیں۔
جمعہ کی خبریں:
آج علی الصبح ملنے والی خبروں کے مطابق فلسطینی شہداء کی تعداد 20 تک پہنچی۔
الفتح تحریک کی فوجی ونگ الاقصی بریگيڈ کے کمانڈر "سالم ثابت" صہیونی حملے میں بال بال بچ گئے تا ہم تین فلسطینی مزید شہید ہوگئے۔
80 صہیونی مزاحمت تحریک کے میزائل حملوں میں زخمی ہوئے ہیں،
لبنان میں حماس کے نمائندے "علی برکۃ" نے کہا ہے کہ فلسطینوں کا خون بہانا اس کے بعد صہیونیوں کے لئے جائز نہيں ہے کہ کیونکہ تل ابیب مزاحمت تحریک کے میزائیلوں کی زد میں ہے اور اگر دشمن ہماری قوم پر حملہ کرے گا تو مزاحمت تحریک کا جواب فیصلہ کن ہوگا۔
فرانسیسی صدر اولاند نے نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور دونوں نے فلسطین کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی۔
صہیونی ریاست 2008 کی طرح اس بار بھی غزہ پر وسیع یلغار کی تیاری کررہی ہے اور صہیونی ریڈیو کے مطابق غزہ کے اطراف میں صہیونی فوجی یونٹوں کی نقل و حرکت بڑھ گئی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ صہیونی ریاست زمینی حملے کا ارادہ رکھتی ہے۔ صہیونی ریڈیو کے مطابق یہ حملہ غزہ کے تمام علاقوں پر کیا جائے گا اور 2008 سے کہیں زيادہ وسیع اور شدید ہوگا۔
اسلامی مزاحمت تحریک بھی صہیونیوں کے زمینی حملے کے لئے تیار ہے۔
صہیونی ریاست نے آج غزہ میں وزارت داخلہ کے عمارت کو بمباری کا نشانہ بنایا جبکہ 16 بار رہائشی علاقے بھی صہیونی بمباری کی زد میں آئے۔
جنگی جنون کے حوالے سے بدنام زمانہ صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تل ابیب میں سائرن بجنے کے بعد پناہگاہ میں پناہ لی ہے۔ صہیونی ٹیلی ویژن کے چینل 10 نے کہا ہے کہ تل ابیب کو دو میزائل لگنے کے بعد وزیر اعظم جان نے بچانے کے لئے ایک پناہگاہ میں پناہ لی ہے۔
آج صبح اسلامی مزاحمت تحریک کے مجاہدین نے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ٹھکانوں پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔ جہاد اسلامی سے وابستہ قدس بریگیڈز نے "حتسریم" فوجی اڈے کو تین گراڈ میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
سعودی بادشاہ نے صہیونی جارحیت کی مذمت نہيں کی
سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے تاخیر کے ساتھ غزہ پر صہیونی یلغار پر رد عمل ظاہر کیا اور صہیونی جارحیت کی مذمت کئے بغیر "فریقین" سے کہا کہ وہ معقول رویہ اپنائیں۔
مصر کے وزیر اعظم ہشام قندیل نے غزہ کا دورہ کیا جس کے دوران صہیونی ریاست نے تین گھنٹوں تک حملے بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ہشام قندیل کی موجودگی ميں صہیونیوں نے غزہ پر بمباری کی گو کہ اسلامی مزاحمت تحریک نے صہیونی جنگ بندی کو ایک دھوکا سمجھ کر مسترد کی تھی۔
ہشام قندیل غزہ میں داخل ہوئے تو اسمعیل ہنیہ نے فلسطینی وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کا استقبال کیا۔
قندیل اور ہنیہ نے غزہ میں ایک اسپتال کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔
صہیونی ریاست نے غزہ کو ایک بار پھر ممنوعہ ہتھیاروں کا نشانہ بنایا ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست نے یلغار کے آغاز سے ہی کئی مرتبہ ممنوعہ اور آتش گیر ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنایا ہے۔
عزالدین قسام بریگیڈز نے 42 میزائلوں سے نیر اسحق، مفتاحیم اور نیریم نامی نو آبادیوں میں صہیونی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
11 بجے کے بعد جبالیا کے علاقے میں صہیونی بمباری کے نتیجے میں 2 مزيد فلسطینی شہید ہوگئے۔
ساڑھے گیارہ بجے شائع ہونی والی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ایک بار پھر غزہ پر صہیونی حملے کی حمایت کی۔ صہیونی نائب وزیر خارجہ دانی ایلون نے کہا کہ امریکہ غزہ پر حملہ صہیونی ریاست کا حق سمجھتا ہے اور یورپی ممالک ـ جو بظاہر تنبیہی انداز سے بیانات دے رہے ہیں ـ در حقیقت صہیونی حملے کے حامی ہیں۔
غزہ میں زخمیوں کی تعداد 180 سے تجاوز کرگئی ہے۔
یمن کے انقلابی نوجوانوں نے غزہ کے مظلوم عوام کے حق میں مظاہرے کئے ہیں جبکہ نماز جمعہ سے قبل اور بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام نے صہیونیوں کی مذمت میں زبردست مظاہرے کئے ہیں۔
مزاحمت تحریک کے مجاہدین نے صہیونی فوجیوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
ظہر کے وقت فلسطینی مجاہدین نے مقبوضہ فلسطین کے شہر عسقلان میں صہیونی ٹھکانوں کو متعدد میزائل حملوں کا نشانہ بنایا اور عسقلان میں کئی مرتبہ سائرن کی آواز سنائی دی۔
اسکائی نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ خان یونس کے مشرق میں فلسطینی مجاہدین نے ایک صہیونی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
ظہر کے وقت فلسطینی مجاہدین نے فجرـ 5 میزائل سے تل ابیب کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے بھی فلسطینی مجاہدین کی طرف سے فجرـ 5 میزائل داغے جانے کو غزہ کی جنگ میں ایک اہم موڑ قرار دیا۔
غزہ پر حملے کے سلسلے میں صہیونیوں کے درمیان اختلافات؛ "صہیونی ریاست کی "لیبر پارٹی" کے رکن "اران ہرمونی" نے غزہ پر حملے کو نیتن یاہو کے دائیں بازوں کے اتحاد کی فاش غلطی قرار دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے مصر سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے رفح گذرگاہ کو کھلا رکھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمان کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے غزہ پر جارحیت کے دوران صہیونیوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست اس حملے میں بہت ہی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مصر نے موجودہ صورت حال میں غزہ کے حوالے سے کم از کم اقدامات کئے ہیں اور مصر کو ہر صورت میں رفح پاس کھولنے اور کھلا رکھنے کے لئے ضرورت اقدامات کرنے چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ رفح پاس مکمل طور پر کھلارہنا چاہئے۔
ایک بجے کے قریب مصر اور فلسطین کے وزرائے اعظم نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا اور مصری وزیر اعظم ہشام قندیل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے سلسلے میں اپنے فرائض منصبی نبھا دے؛ ہم فلسطینی کاز کی حمایت کرتے ہیں اور انسانی حقوق کی پاسداری کے دعویداروں کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہیں۔
فلسطینوں کی آزادیوں کے تحفظ مرکز نے کے ڈائریکٹر "حلمی الاعرج" نے کہا ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ہے اور امریکہ ماضی کی طرح آج بھی صہیونی جارحیت کی حمایت کررہا ہے۔
انھوں نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ صہیونیوں کی یلغار کا مقابلہ کرے اور سلامتی کونسل میں امریکہ پر دباؤ ڈال دے۔
انھوں نے کہا کہ اب انتظار اور شک و تردد کا وقت نہیں ہے مزاحمت تحریک یی حمایت غزہ کے مظلومین کی حمایت اور دشمن کو لگام دینے کا واحد راستہ ہے۔ عرب ممالک نے ایک بار پھر تاخیری حربے آزمانے شروع کئے ہیں اور وہ ماضی کی طرح متزلزل اور متذبذب ہیں جبکہ فلسطینی مجاہدین کو عرب ممالک کی عملی حمایت کی ضرورت ہے تا کہ وہ مزاحمت تحریک کو ختم کرنے کے لئے صہیونی ریاست کے اقدامات کا راستہ روک سکیں۔
انھوں نے عرب اور مسلم ممالک سے فوری طور پر عملی حمایت کا مطالبہ کیا۔
لندن میں مقیم مسلمانوں نے انگریز باشندوں کے ساتھ مل کر صہیونی سفارتخانے کے سامنے صہیونی یلغار پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور صہیونی مظالم و جرائم کی مذمت کی۔
مظاہرین نے صہیونیوں کی جارحیت پر لندن اور واشنگٹن کے جانبدارانہ موقف کی شدید مذمت کی اور اس موقف کو فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے گرین سگنل قرار دیا۔
برطانیہ کی اسلامی انسانی حقوق تنظیم کے سربراہ "مسعود شجرہ" نے کہا کہ صہیونی ریاست گذشتہ کئی سالوں سے اپنی فوجی قوت غزہ کے بے گناہ عوام پر استعمال کر رہی ہے اور اب بھی یہ صہیونی پالیسی مغرب کی خاموشی کے سائے میں جاری ہے۔
انھوں نے کہا: صہیونی جرائم پیشہ سرکردگان کے لئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ وہ ان جرائم کی سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔
فرینڈز آف فلسطین گروپ کے سربراہ مارٹن لنٹن نے کہا کہ برطانوی ذرائع ابلاغ صرف اسرائیلی ہلاک شدگان کو اہمیت دے رہے ہیں اور فلسطینوں کے مقدرات ان کے لئے اہمیت نہيں رکھتے۔
مصر کی سیاسی قوتوں اور جماعتوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ مصر کے سفارتی تعلقات کے مکمل انقطاع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر کو فوری طور پر شرمناک کیمپ ڈيويڈ معاہدے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
غزہ میں ادویات اور طبی ساز و سامان اور وسائل کی شدید کمی واقع ہوئی ہے اور فلسطینی وزیر صحت نے کہا ہے کہ ادویات اور علاج معالجے کی سہولیات غزہ میں ناپید ہوچکے ہیں۔
بئر السبع میں صہیونی ٹھکانے اسی میزائلوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔
بہتر زندگی کے جھانسے میں آکر مغربی ممالک سے مقبوضہ فلسطین میں آئے ہوئے صہیونیوں نے راہ فرار اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صہیونی ریاست انہیں روکنے کی کوششیں کررہی ہے۔
تل ابیب اور دوسرے شہروں پر فلسطینی مزاحمت تحریک کے میزائل حملوں کے بعد صہیونیوں کو بھاگنے سے روکنے کے لئے صہیونی ریاست نے تمام تر فضائی آمدو رفت پر پابندی لگائی ہے جبکہ بسیں چلانے والی 13 کمپنیوں کو بھی کام روکنے کے احکامات موصول ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلامی مزاحمت تحریک کے میزائل حملوں میں اب تک چار صہیونی ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
ایک صہیونی سفارتکار نے کہا ہے کہ مصر صدر کیمپ ڈيویڈ معاہدے کو کالعدم قرار دینے کی جرأت نہیں رکھتے۔
جدعون بن عامی نے مصری وزیر اعظم ہشام قندیل کی طرف سے کیمپ ڈیویڈ معاہدے کے خاتمے کے امکان کے اشارے کو مصر اور اسرائیل کے درمیان نوراکشتی قرار دیا اور کہا کہ قندیل اور مصر کے تمام سیاستدان اس معاہدے کے خاتمے کے انجام سے بخوبی واقف ہیں!
انھوں نے کہا: قندیل اور مرسی کو مصر کے اندر بےشمار خطرات کا سامنا ہے چنانچہ وہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی اضافی اقدام کی جرأت نہیں کرسکتے۔
ہشام قندیل نے اسمعیل ہنیہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ پر حملے کی وجہ سے کیمپ ڈیویڈ معاہدہ خطرف میں پڑچکا ہے۔
تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کے قریب ایک فلسطینی میزائل گرنے سے پورے شہر میں سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور صہیونی باشندے پناہگاہوں کی طرف بھاگتے نظر آئے۔
شہر کی بلدیہ نے تمام پناہگاہیں کھول دی ہیں اور تل ابیب کے ساحلوں پر تفریح کرنے کے لئے آنے والے صہیونی بھی بھاگ گئے۔
عزالدین قسام بریگیڈز نے "قسام ـ 75" میزائل فائر کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
آئل وار (1990) کے بعد صہیونی دارالحکومت پہلی بار میزائلوں کی زد میں آیا ہے اور یہ میزائل آہنی گنبد سمیت جدید ترین میزائل دفاعی نظاموں کی تعیناتی کے باوجود پوری کامیابی کے ساتھ صہیونی ٹھکانوں پر اتر رہے ہیں۔
تل ابیب پر فجر میزائل گرنے سے سائرن نے ایک بار پھر افراتفری کے اسباب فراہم کئے۔
صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے رپورٹ دی ہے کہ فجر 5 میزائل لگنے کے بعد تل ابیب میں وائرلیس مواصلات کا نیٹ ورک بند ہوچکا ہے۔
غزہ پر صہیونی یلغار نے مغرب کو تشویش میں مبتلا کیکا ہے اور اخبار گارڈین نے اس حملے کو خطرات سے بھرپور قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ کی طرف سے میزائل حملوں میں اضافے کی وجہ سے صہیونیوں کے حالیہ حملے کی پیشنگوئی کی جاسکتی تھی جبکہ العالم کے مطابق ایک صہیونی کمانڈر نے کہا ہے کہ غزہ پر صہیونی حملے کی وجہ سے اسرائیل کی نصف آبادی یرغمالوں کی سی حالت سے دوچار ہوں گے۔
گارڈین نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کے پھیل جانے کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ علاقے کی صورت حال بدل گئی ہے اور غزہ میں انتہا پسند دہشت گرد گروپوں کے معرض وجود میں آنے کا بھی امکان ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کا انجام بہت برا ہوگا۔
اس تجزیئے کے مطابق حماس ان گروپوں کی جانب سے خطرہ محسوس کررہی ہے جن کا کہنا ہے کہ حماس نے حکومت تشکیل دینے کی رعایت حاصل کرکے مسلح جدوجہد ترک کردی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے بعض راہنماؤں نے حال ہی میں قطر اور آل سعود کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ ان دو ملکوں نے حماس کو صہیونیوں کے خلاف جدوجہد ترک کرنے کے عوض بڑی بڑی رقوم کی پیشکش کی ہے جس کے بعد حماس نے حکومت شام کے خلاف موقف اپنایا ہے جبکہ حال ہی میں امیر قطر نے غزہ کے دورے کے دوران حماس کو جو تجاویز پیش کی ہیں ان میں صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا، مسلح جدوجہد ترک کرنا، تارکین وطن فلسطینیوں کی فلسطین واپسی کا مطالبہ ترک کرنا اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت ماننا، جیسی تجاویز شامل ہیں!۔
گارڈین کے مطابق صہیونی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر غزہ میں حماس کی حکومت کا خاتمہ کیا جائے تو انتہاپسند گروپ اقتدار کا خلا پر کردیں گے۔
گارڈين نے صہیونی ریاست کے ساتھ ہمدردی کے طور پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ پر حملے کی وجہ سے لبنان کی حزب اللہ بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے عنوان سے یکطرفہ طور پر میدان جنگ میں کود سکتی ہے۔
جنگ بندی کے لئے نیتن یاہو نے اوباما سے مدد مانگی ہے
صہیونی ذرائع نے خبر دی ہے کہ صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ مصر پر دباؤ ڈالے کہ وہ اسلامی مزاحمت تحریک کو جنگ بندی کا اعلان کرنے یا صہیونی ریاست کے اعلان جنگ بندی کو ماننے پر آمادہ کرے۔
ان ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے غزہ پر حملہ اپنی انتخابی مہم کے ایک حصے کے عنوان سے شروع کیا تھا لیکن مزاحمت تحریک کا جواب اس کی توقعات سے کچھ زیادہ شدید تھا چنانچہ اب وہ جنگ بندی کے لئے کوشش کررہا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی وزیر اعظم نے امریکی صدارتی انتخابات میں مٹ رامنی کی حمایت کی تھی جس کی وجہ سے اوباما کے ساتھ صہیونیوں کی خلیج بہت وسیع ہوچکی ہے۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52


غزہ میں جاری تشدد - امریکی موقف

محترم قارئين
السلام عليکم

امريکہ غزہ ميں جاری تشدد ميں معصوم اسرائیلی اور فلسطینی زندگيوں کے نقصان اور ضياع کی بھر پور مذمت کرتا ہے۔ امريکی حکومت اور تمام اعلی سطح حکام موجودہ تنازعہ پر جلد از جلد قابو پانے اور مسئلہ کا پر امن حل تلاش کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات لينے کی جاری کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں-

يہ قابل ذکرہے کہ صدر اوباما نے مصر کے صدر مورسی اور ترکی کے وزیر اعظم اردگان کے ساتھ کئی بار غزہ کے صورت حال پر گفتگو کرنے کيلۓ فون پر بات کی ہے۔ صدر اوباما نے مصر کے صدر کی طرف سے تنازعہ پر قابو پانے کيلۓ کی گئی کوششوں کو سراہا ہے اور انہيں اپنی کوششوں میں کامیاب ہو نے کيلۓ امید کا اظہار کیا ہے۔ صدر نے اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کے نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیاہے،اور اس بات پر زور ديا ہے کہ تنازعہ کو جلد از جلد حل کريں اوراستحکام کو بحال کريں تاکہ زندگيوں کو لاحق مزيد نقصان کو روکا جاسکے۔ ان رہنماؤں نے آنے والے دنوں کے دوران اس تنازعہ کے مد ميں قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کا اظہار کيا۔

یہ ذکرکرنا بہت ضروری ہے کہ امریکی انتظامیہ اور حکومت پچھلے دہائیوں سے تمام فريقين کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلۓ کوشش کرتی رہی ہيں۔ تاہم، یہ فلسطینی اور اسرائیلی حکام کی ہی ذمہ داری ہے کہ باہمی مسائل کا پرامن حل تلاش کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات لينے کی کوشش کريں۔

آخر میں، ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی انتظامیہ کو غزہ میں حالیہ تشدد کے بارے میں کافی تشويش ہے ليکن يہ تبصرہ دينا نہايت غير ذمہ دارانہ ہے کہ امریکی حکومت دوسرے ممالک کے کارروائيوں کے لئے ذمہ دار ہے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
یہ ذکرکرنا بہت ضروری ہے کہ امریکی انتظامیہ اور حکومت پچھلے دہائیوں سے تمام فريقين کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلۓ کوشش کرتی رہی ہيں۔ تاہم، یہ فلسطینی اور اسرائیلی حکام کی ہی ذمہ داری ہے کہ باہمی مسائل کا پرامن حل تلاش کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات لينے کی کوشش کريں۔

آخر میں، ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی انتظامیہ کو غزہ میں حالیہ تشدد کے بارے میں کافی تشويش ہے

ليکن يہ تبصرہ دينا نہايت غير ذمہ دارانہ ہے کہ امریکی حکومت دوسرے ممالک کے کارروائيوں کے لئے ذمہ دار ہے۔


لعنة الله على القوم الظالمين


اے مسلمانو! لومڑی کے آنسو دیکھ کر دھوکا مت کھانا۔۔۔۔۔۔
 
Top