• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غسل جنابت اور جمعہ كى نيت سے ايك ہى غسل كافى ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
غسل جنابت اور جمعہ كى نيت سے ايك ہى غسل كافى ہے !!!

اگر انسان كے ليے غسل جنابت اورجمعہ كا غسل اكٹھا ہو جائے تو غسل كرتے وقت نيت كے اعتبار سے كيا كيا جائيگا ؟

الحمد للہ:

اگر انسان كے ليے غسل جنابت اور جمعہ كا غسل اكٹھا ہو جائے تو اس كے ايك غسل ہى كافى ہے، وہ اس ميں غسل جنابت اور جمعہ دونوں كى نيت كرے-



كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى ہو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).
ليكن يہ ياد ركھيں كہ نيت كا تعلق دل سے ہے زبان سے ادائيگى نہيں ہو گى.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اگر اس نے غسل ميں غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كى تو يہ صحيح ہے " انتہى.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 368 ).

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" اگر وہ جمعہ اور جنابت دونوں كے ليے ايك ہى غسل كرنے ميں دونوں كى نيت كرتا ہے تو يہ اس كے ليے كافى ہے، اس ميں ہميں تو كسى اختلاف كا علم نہيں " انتہى.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كے ليے ايك ہى غسل كافى ہے ؟

تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

" اگر توہ يہ غسل دن ميں ہو تو كفائت كر جائيگا، اور افضل يہ ہے كہ وہ دونوں غسل كى نيت كرے، وہ اس طرح كہ غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو ـ ان شاء اللہ ـ اس كے ليے جمعہ كے غسل كى فضيلت بھى حاصل ہو گى " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 12 / 406 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا كہ:

غسل جنابت اور جمعہ كا غسل جمع كرنے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اس ميں كوئى حرج نہيں، چنانچہ اگر انسان جنبى ہو اور غسل ميں غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو كوئى حرج نہيں، جيسا كہ اگر كوئى شخص مسجد ميں داخل ہو اور دو ركعت ادا كرنے ميں سنت مؤكدہ اور تحيۃ المسجد دونوں كى نيت كرے تو كوئى حرج نہيں ہے.

اور يہ مسئلہ تين قسموں سے خالى نہيں ہے:

پہلى قسم:

صرف غسل جنابت كى نيت كرے.

دوسرى قسم:

وہ غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے.

تيسرى قسم:

صرف جمعہ كے غسل كى نيت كرے.

ايك چوتھى قسم باقى رہ جاتى ہے اور اس كا ہونا ممكن ہى نہيں وہ يہ كہ ان دونوں كى ہى نيت نہ كرے، اور ايسا ہو نہيں سكتا.

چنانچہ جب وہ غسل جنابت كى نيت كرے تو اسے يہ جمعہ كے غسل كے ليے بھى كافى ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ طلوع شمس كے بعد ہو، اور اگر وہ دونوں كى نيت كرے تو كفائت كر جائيگا، اور دونوں كا اجرحاصل كرےگا، اور اگر وہ جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو يہ غسل جنابت كے ليے كفائت نہيں كرےگا؛ كيونكہ جمعہ كا غسل بغير كسى حدث كے واجب ہے، اور غسل جنابت حدث كى بنا پر واجب ہے، اس ليے اس حدث كو ختم كرنے كى نيت ہونا ضرورى ہے.

اور بعض علماء كا كہنا ہے كہ: وہ دو بار غسل كرے، ليكن اس كى كوئى وجہ نہيں " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 16 / 137 ).

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/88032
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
  1. اگر وہ جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو يہ غسل جنابت كے ليے كفائت نہيں كرےگا؛
  2. كيونكہ جمعہ كا غسل بغير كسى حدث كے واجب ہے، اور غسل جنابت حدث كى بنا پر واجب ہے،
  3. اس ليے اس حدث كو ختم كرنے كى نيت ہونا ضرورى ہے.
اس بیان سے حسب ذیل سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ اہل علم سے جواب کی درخواست ہے۔
  1. کیا جمعہ کا غسل فرض ہے یا صرف افضل اور مسنون ہے؟ پھر ”غسل جمعہ“کے لئے طلوع شمس کی شرط کا کیا مطلب ہوا۔ کیا اسلامی تقویم میں ”نئے دن“ (بشمول ”جمعہ“ ) کا آغاز مغرب سے نہیں ہوتا؟ کیا فجر سے پہلے ”غسل جمعہ“ نہیں ہوسکتا؟
  2. کیا غسل جنابت، غسل جمعہ، غسل عید وغیرہ کے لئے ”مخصوص غسل کی نیت“ ضروری ہے؟ کیا ہر موقع کے لئے صرف ”غسل“ کافی نہیں ہے؟
خضر حیات
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز كى تيار كے ليے جمعہ كا غسل كرنا سنت ہے

كيا جمعہ كے ليے نماز فجر سے قبل واجب غسل كرنا ہى كافى ہے يا نہيں ؟

الحمد للہ :

جمعہ كے دن نماز جمعہ كى تيارى كے وقت غسل كرنا سنت ہے، اور افضل يہ ہے كہ يہ مسجد جانے كے وقت كيا جائے-

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم ميں سے كوئى جمعہ كے ليے جائے تو غسل كرے "

صحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 882 ) يہ الفاظ بخارى كے ہيں، صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 845 ).
اور اگر اس نے دن كى ابتدا ميں غسل كر ليا ہو تو كافى ہے، كيونكہ جمعہ كے روز غسل كرنا سنت مؤكدہ ہے، اور بعض اہل علم اسے واجب كہتے ہيں، اس ليے جمعہ كے روز غسل كرنے كا اہتمام كرنا چاہيے، اورافضل يہ ہے كہ جب جمعہ كے ليے جانے لگے تو غسل كرے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے.

كيونكہ ايسا كرنا صفائى كے ليے زيادہ بہتر ہے، اور كريہہ قسم كى بدبو كو ختم كرنے كے ليے زيادہ صحيح ہے، اس كے ساتھ ساتھ خوشبو اور بہتر لباس كا اہتمام كيا جائے، اسى طرح اسے چاہيے كہ وہ جب جمعہ كے ليے جائے تو خشوع كا خيال ركھے، اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے، اس ليے كہ قدموں كے ساتھ خطائيں معاف ہوتيں اور اللہ تعالى درجات بلند فرماتا ہے.

لہذا اسے خشوع كا خيال ركھنا چاہيے، اورجب مسجد پہنچے تو داياں پاؤں اندر ركھ كر نبى كريم صلى اللہ عليہ پر درود پڑھ اور بسم اللہ كہہ كر يہ دعا پڑھے:

اعوذ باللہ العظيم و بوجھہ الكريم و سلطانہ القديم من الشيطان الرجيم، اللہم افتح لى ابواب رحمتك.

پھر اس كے مقدر ميں جتنى نماز ہو وہ ادا كرے، اور دو اشخاص كے مابين تفريق نہ كرے، اس كے بعد بيٹھ كر تلاوت كرے يا پھر ذكرو استغفار كرتے ہوئے يا پھر خاموشى كے ساتھ امام كا انتظار كرے، اور جب امام خطبہ دے تو بالكل خاموشى سے سنے، اور پھر امام كے ساتھ نماز ادا كرے.

اگر وہ ايسا كرتا ہے تو اس نے خير عظيم كا عمل كيا.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے غسل كيا اور جمعہ كے ليے آيا اور اللہ تعالى نے اس كے مقدر ميں جتنى نماز ركھى تھى وہ ادا كى پھر خاموشى سے امام كا خطبہ سنا حتى كہ خطبہ سے فارغ ہوا اور پھر اس كے ساتھ نماز ادا كى تو اس جمعہ اور اس سے قبل جمعہ كے مابين اس كے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں، اور اس سے تين يوم كے زيادہ "

صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 1418 ).
يہ اس ليے كہ ايك نيكى دس نيكيوں كى مثل ہے.

واللہ اعلم .

ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى ومقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 404 ).

http://islamqa.info/ur/14073
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک ہی غسل میں جنابت سے پاکی اور جمعہ کیلئے غسل کی نیت کرنا

فتوى نمبر:15836

س: ایک شخص نے جمعہ کی رات اپنی بیوی کے ساتھـ ہمبستری کی، يعني جمعرات کی شام اور جمعہ کی صبح ، اور یہ ہمبستری اس نے مغرب کے بعد یا عشاء کے بعد کی، يعني آدھی رات گزرنے سے پہلے پہلے اس نے ہمبستری کی ، پھر اس نے غسل کیا ، اور اس غسل سے اس نے جنابت سے پاکی اور جمعہ کیلئے غسل کرنے کی نیت کرلی ۔ تو کیا اس شخص کا یہ غسل جمعہ کا غسل شمار ہوگا ؟ جبکہ میں نے اس غسل سے جنابت اور جمعہ کی نیت آدھی رات سے پہلے ہی کرلی تھی، اور کیا یہ غسل ان دونوں کیلئے شمار ہوگا ؟ اور کیا یہ غسل جمعہ کیلئے شمار ہوگا ؟
( جلد کا نمبر 7; صفحہ 71)

ج: طلوعِ فجر سے پہلے آپ کا غسل کرنا جمعہ کیلئے ناکافی ہے ، اس لئے کہ جمعہ کا غسل طلوع فجر کے بعد کیا جائے گا ، اور اس لئے کہ غسل کا تعلق دن سے ہے، اور دن کا شمار طلوعِ فجر کے بعد ہی ہوتا ہے ، یہاں یہ بات جان لینا بہتر ہے کہ جمعہ کا غسل سنت مؤکدہ ہے ۔


وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔

علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

ممبر ممبر ممبر ممبر صدر

بکر ابو زید، عبد العزیزآل شيخ، صالح فوزان، عبد اللہ بن غدیان، عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
 
Top