• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"غفلت سے تحفظ حاصل کریں" از حذیفی حفظہ اللہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

"غفلت سے تحفظ حاصل کریں"

از حذیفی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 09-شعبان - 1438 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان "غفلت سے تحفظ حاصل کریں" ارشاد فرمایا:

جس انہوں نے کہا کہ غفلت دلوں کی سنگین ترین بیماری ہے، اور دل میں ارادۂ خیر یا اچھائی سے لگاؤ نہ ہو تو غفلت کہلاتا ہے، مسلمان، منافق اور غیر مسلم سب میں مخصوص نوعیت کی غفلت پائی جاتی ہے جن میں سے منافق اور کافر کی غفلت مہلک ترین ہوتی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ: غفلت کے باعث اللہ تعالی سے بے اعتنائی، کامل عقیدے سے محرومی، نماز اور زکاۃ کے ثواب میں کمی، والدین کی نافرمانی، قطع تعلقی، ظلم و زیادتی، دہشت گردی الغرض تمام برائیوں میں انسان ملوث ہو جاتا ہے؛ کیونکہ غفلت تمام برائیوں کی جڑ ہے، پھر انہوں نے بتلایا کہ غفلت سے بچاؤ کیلیے مکمل یکسوئی کے ساتھ نماز با جماعت کا اہتمام، دائمی ذکرِ الہی، تلاوتِ قرآن، اہل علم کی صحبت، بری محفلوں سے اجتناب، فانی دنیا کی پہچان، گناہوں سے دوری اور موت کی یاد اہم ترین معاون عناصر ہیں، آخر میں انہوں نے تمام مسلمانوں کیلیے جامع دعائیں کیں۔

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں جو زندہ کرتا اور مارتا ہے، وہی ہر چیز پر قادر ہے، اس کے نام مقدس اور صفات جلیل القدر ہیں، اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی حکمت والا اور باخبر ہے، اسی نے قرآن ، نصیحت، حکمت اور عملِ صالح کے ذریعے دلوں کو زندگی بخشی، حق سے رو گرداں شخص کو اسی کے حال پر چھوڑ دیا تو وہ خسارے ،غفلت اور دھوکے میں ڈوب گیا، میں اپنے رب کی تمام نعمتوں پر تعریف کرتا ہوں اور بے پناہ فضل پر شکر گزاری کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہی سمیع و بصیر ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی جناب محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، آپ بشیر و نذیر اور سراج منیر ہیں، یا اللہ! اپنے بندے اور رسول جناب محمد -ﷺ-پر ان کی آل اور تمام مومنوں کیلیے عملی نمونہ بننے والے صحابہ کرام پر درود و سلام اور برکتیں نازل فرما ۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی کیلیے رضائے الہی کا موجب بننے والے اعمال کرو اور ایسے تمام اعمال سے بچو جن سے اللہ تعالی نے روکا ہے اور جو اللہ کے غضب کا موجب بنتے ہیں؛ کیونکہ تقوی دنیا میں سعادت اور آخرت میں حصولِ جنت کا باعث ہے، تقوی اپنانے والا مبارکبادی اور اس سے رو گردانی کرنے والا تباہی کا حقدار ہے۔

اللہ کے بندو!

دلوں کیلیے بہتری کا باعث بننے والی چیزوں سے دلوں کی اصلاح کرو اور دلوں کو گدلا کرنے والی چیزوں سے اسے بچاؤ؛ کیونکہ دل دیگر تمام اعضا کا سلطان ہے، جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

(خبردار! جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہو تو مکمل جسم صحیح ہے اور جب وہی خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، خبردار! وہ لوتھڑا دل ہے) بخاری و مسلم نے اسے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
  • کیا آپ کو دلوں کی سب سے بڑی بیماری کا علم ہے؟ یہ بیماری جسے لگ جائے تو وہ خیر کے تمام مواقع سے محروم ہو جاتا ہے، یا بہت سے خیر کے مواقع سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے! دلوں کی سب سے بڑی بیماری غفلت ہے، دلوں پر اچھی طرح چھائی ہوئی غفلت وہ ہے جن کی وجہ سے کفار اور منافقین بد بختی میں مبتلا ہیں، یہی غفلت ان کیلیے جہنم میں دائمی جلنے سڑنے کا باعث بنے گی، فرمانِ باری تعالی ہے:

{ مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (106) ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (107) أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ}

جو شخص ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے ما سوائے اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو ، مگر جو کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔ [106] اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیادہ محبوب بنایا، یقیناً اللہ تعالی کافر لوگوں کو راہ راست نہیں دکھاتا [107] یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں ،کانوں اور جن کی آنکھوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں ۔[النحل: 106 - 108]
  • غفلت مسلمان سے بھی ہو سکتی ہے کہ خیر کے کچھ کاموں سے غافل ہو جائے یا اپنے فائدے کے اسباب نہ اپنائے اور نقصانات سے بچاؤ کیلیے اقدامات نہ کرے، تو ایسا کرنے پر غفلت کے برابر وہ ثواب سے محروم رہتا ہے، اور اتنی ہی مقدار میں اسے تنگیوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{ وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ}

ہر ایک کیلیے درجات ہوں گے ان کے اعمال کے مطابق اور وہ انہیں ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔[الأحقاف: 19]

اور اسی طرح فرمایا:

{ وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى(40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى }

اور انسان کو صرف وہی ملے گا جس کی اس نے کوشش کی [39] اور اس کی کوشش عنقریب ملاحظہ کر لی جائے گی [40]پھر اسے مکمل بدلہ دیا جائے گا۔[النجم: 39- 41]

اور نبی ﷺ نے ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالی کا یہ حکم ذکر فرمایا: (میری رحمت سے جنت میں داخل ہو جاؤ اور اپنے اعمال کے مطابق اسے تقسیم کر لو)

آپ ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (ایک قوم [غفلت کی وجہ سے ہر کام میں]تاخیر کا شکار ہو گی یہاں تک کہ اللہ تعالی بھی انہیں مؤخر فرما دے گا، چاہے وہ جنت میں بھی داخل ہو جائیں)

اللہ تعالی نے اسباب نجات اپنانے میں غفلت کی سزا بیان کرتے ہوئے فرمایا:

{أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُمْ مِثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّى هَذَا قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ }

تمہیں ایک ایسی تکلیف پہنچی کہ تم اس جیسی دو گنا پہنچا چکے ، تو یہ کہنے لگے یہ کہاں سے آ گئی ؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ خود تمہاری طرف سے ہے بیشک اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ [آل عمران: 165]

اسی طرح فرمایا:

{وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ}

اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے، اور اللہ بہت سے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔[الشورى: 30]

اس آیت میں مذکور معافی مسلمان کیلیے ہے کافر کیلیے نہیں؛ کیونکہ کافر کے گناہ توبہ کے [یعنی اسلام لائے ]بغیر معاف نہیں ہو سکتے۔

غفلت اسے کہتے ہیں کہ:

اچھا کام کرنے کا ارادہ کیا جائے اور نہ ہی اچھے کاموں سے لگاؤ ہو، مزید بر آں دل میں علم نافع اور عمل صالح بھی نہ ہو، یہ ٖانتہا درجے کی غفلت ہے جو کہ تباہی کا سبب ہے، ایسی غفلت کفار اور منافقین میں پائی جاتی ہے، جس سے بچاؤ اور خلاصی صرف توبہ کی صورت میں ہے۔ انسان پر ایسی غفلت غالب آ جائے تو انسان صرف گمان اور ہوس کے پیچھے ہی چلتا ہے، شیطان برائیاں مزین کر کے دکھاتا ہے اور من مانیاں اس کے دل میں ڈال دیتا ہے، یہ ہے وہ غفلت جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے منافقوں اور کفار کو دنیا و آخرت میں سزا دی، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ}

بہت سے ایسے جن اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔ ان کے دل تو ہیں مگر ان سے سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں لیکن ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں لیکن ان سے سنتے نہیں۔ ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ [الأعراف: 179]

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُمْ بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنْكُثُونَ (135) فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ}

جب ہم ان سے عذاب کو ایک وقت تک دور کر دیتے جسے وہ پہنچنے والے تھے تو اچانک وہ عہد توڑ دیتے تھے [135] پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کر دیا اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔ [الأعراف: 135، 136]

ایک اور مقام پر فرمایا:

{وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ}

اور بہت سے لوگ ہماری آیتوں سے یقیناً غافل ہوتے ہیں۔[يونس: 92]

اللہ تعالی نے منافقین کے بارے میں فرمایا:

{صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ}

وہ بہرے ، گونگے اور اندھے ہیں وہ رجوع کرنے والے نہیں۔ [البقرة: 18]

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ}

اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرائیں جب فیصلہ کر دیا جائے گا اور وہ یہاں غفلت میں ہیں ایمان نہیں لا رہے۔ [مريم: 39]

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جس وقت جنتی جنت میں چلے جائیں گے اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو چتکبرے دنبے کی شکل میں لایا جائے گا اور آواز لگانے والا کہے گا: اہل جنت! تو جنتی گردنیں لمبی کر کے دیکھیں گے، تو وہ کہے گا: "اسے جانتے ہو؟" تو جنتی کہیں گے: "ہاں یہ موت ہے" اور سب جتنی اسے دیکھ لیں گے۔ پھر وہ صدا لگائے گا: اہل جہنم! تو جہنمی گردنیں لمبی کر کے دیکھیں گے، تو وہ کہے گا: "اسے جانتے ہو؟" تو جہنمی کہیں گے: "ہاں یہ موت ہے" اور سب جہنمی اسے دیکھ لیں گے۔ پھر اسے جنت اور جہنم کے درمیان ذبح کر دیا جائے گا، اور کہا جائے گا: اہل جنت تمہارے لیے دائمی زندگی ہے اس میں موت نہیں ہے، اور اہل جہنم تمہارے لیے بھی دائمی زندگی ہے اس میں موت نہیں ہے، پھر آپ نے یہی آیت (وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ) تلاوت فرمائی) بخاری ، مسلم۔

جبکہ بعض روایات میں ہے کہ: (اگر اللہ تعالی نے اہل جنت کیلیے دائمی زندگی نہ لکھی ہوتی تو وہ [یہ سن کر]خوشی سے مر جائیں اور اگر اہل جہنم کیلیے اللہ تعالی نے دائمی زندگی نہ لکھی ہوتی تو وہ [یہ سن کر] غم اور حسرت کی بنا پر مر جائیں) اللہ تعالی کے فرمان: "وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ " یعنی: وہ دنیا کے اندر غفلت میں ڈوبے رہے؛ کیونکہ آخرت میں تو غفلت کا تصور ہی نہیں ہے۔

  • کفار اور منافقین کی غفلت مکمل طور پر انسان کو اپنے قابو میں کرنے والی غفلت ہے جس کی وجہ سے انسان دائمی جہنم کا ایندھن بنے گا، اور وہ یہ ہے کہ اچھا کام کرنے کا ارادہ ہی نہ کیا جائے اور نہ ہی اچھے کاموں سے دل میں محبت ہو، مزید بر آں دل میں خواہش پرستی کے ساتھ علم نافع اور عمل صالح بھی نہ ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا}

اور آپ اس کی اطاعت نہ کریں جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور وہ ہوس پرستی میں مبتلا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔ [الكهف: 28]

مفسرین اس آیت کے مفہوم کو واضح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: "آپ ایسے شخص کے پیچھے مت لگیں جس کے دل کو ہم نے قرآن اور اسلام سے غافل کر دیا ہے اور اس کا معاملہ اب تباہی اور بربادی ہے"

جبکہ مسلمان کی غفلت یہ ہوتی ہے کہ وہ چند ایسے نیک کاموں سے غافل ہو جاتا ہے جن کا ترک کرنا اسلام کے منافی نہیں ہوتا ، یا ایسے گناہوں میں وہ ملوث ہو جاتا ہے جو کفریہ نہیں ہوتے، اسی طرح مسلمان گناہوں کی سزاؤں سے غافل ہو جاتا ہے۔

مسلمان کے غافل ہونے کا نقصان اور خمیازہ بہت سنگین ہوتا ہے، اس کے خطرناک نتائج تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، غفلت کی وجہ سے مسلمان کیلیے بھلائی کے دروازے بند ہو سکتے ہیں۔

غفلت کے نقصانات بہت زیادہ ہوتے ہیں، ان کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:

{ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنْسَاهُمْ أَنْفُسَهُمْ أُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}

اور ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے [غفلت میں پڑ کر]اللہ کو بھلا دیا تو اللہ تعالی نے انہیں ان کا اپنا من ہی بھلا دیا ، یہی لوگ فاسق ہیں۔[الحشر: 19]

اسی طرح فرمایا:

{نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}

وہ [غفلت میں پڑ کر]اللہ کو بھول گئے تو اللہ انہیں بھول گیا، بیشک منافقین فاسق ہیں۔ [التوبہ: 67]

ایک اور جگہ فرمایا:

{وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ}

اور اپنے پروردگار کو صبح و شام دل ہی دل میں عاجزی، خوف کے ساتھ اور دھیمی آواز سے یاد کیا کیجئے اور غافلوں میں سے نہ ہو جائیں۔[الأعراف: 205]
  • کامل عقیدہ توحید کی معرفت سے غافل انسان کامل عقیدے سے محروم رہتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ}

اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان لانے کے باوجود وہ شرک کرنے والے ہوتے ہیں۔ [يوسف: 106]

نماز کے ارکان اور واجبات کے سیکھنے میں غفلت برتنے سے انسان کی نماز میں خلل واقع ہوتا ہے، جیسے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ :

"نبی ﷺ نے ایک شخص کو جلد بازی میں نماز پڑھ کر جاتے ہوئے دیکھا تو واپسی پر اس نے نبی ﷺ کو سلام کیا، اس پر آپ ﷺ نے اسے فرمایا: (جاؤ واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھو؛ کیونکہ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں)یہ معاملہ تین بار ہوا، تو پھر آخر کار نبی ﷺ نے اسے نماز کے ارکان میں اطمینان سکھایا" بخاری، مسلم
  • جب انسان نماز با جماعت کے ثواب سے غافل ہو تو اس با جماعت نماز کی ادائیگی میں سستی کا شکار ہو جاتا ہے، نبی ﷺ کا فرمان ہے:
(منافقین کیلیے سب سے گراں نماز عشا اور فجر کی نمازیں ہیں ، اگر انہیں ان نمازوں کے اجر و ثواب کا علم ہو جائے تو وہ انہیں [با جماعت ]ادا کرنے کیلیے ضرور آئیں چاہے انہیں گھٹنوں کے بل آنا پڑے) بخاری، مسلم نے اسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔
  • جب زکاۃ ادا کرنے کا ثواب اوجھل ہو اور زکاۃ کی ادائیگی سے غافل شخص کو ملنے والی سزا ذہن میں نہ رہے تو یہ زکاۃ کی ادائیگی میں سستی کا باعث بن جاتی ہے، ایک حدیث میں ہے کہ:
(کوئی بھی اپنے خزانے کی زکاۃ ادا نہ کرے تو وہ خزانہ اس کیلیے گنجے اژدھے کی شکل اختیار کر جائے گا پھر وہ اس کے جبڑوں کو کاٹ کر کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں ، میں تیرا مال ہوں! ) بخاری اور مسلم نے اسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے-

مطلب یہ ہے کہ وہ بہت بڑا اژدھا بن کر اس کی باچھوں کو پکڑے گا اور اس میں اپنا زہر چھوڑ دے گا۔
  • والدین کی نافرمانی کی سزا سے غافل اولاد ؛ والدین کی نافرمان بن جاتی ہے، اور ان کے بارے میں نبی ﷺ کا یہ فرمان سچ ہو جاتا ہے کہ :
(تین قسم کے لوگ جنت میں نہیں جائیں گے: والدین کا نافرمان، دیوث اور مردوں کی مشابہت کرنے والی خواتین) اسے نسائی اور حاکم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، اس کی سند صحیح ہے۔

دیوث اس شخص کو کہتے ہیں جو جان بوجھ کر بھی اپنے اہل خانہ کو زنا سے نہ روکے ۔

قطع رحمی کی سزا سے غفلت برتتے ہوئے قطع رحمی کرنے والے کیلیے وعید ہے، چنانچہ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (جنت میں قطع رحمی کرنے والا داخل نہیں ہو گا) بخاری

ظالم کو ملنے والی سزاؤں سے غفلت کی وجہ سے روئے زمین پر ظلم و زیادتی بڑھ جاتی ہے، ناحق قتل ہوتے ہیں، دوسروں کی دولت لوٹی جاتی ہے اور عزتیں تار تار ہوتی ہیں، تعمیری سوچ تخریب کاری میں بدل جاتی ہے، زر خیز زمین بنجر ہو جاتی ہے، فصلیں اور نسلیں تباہ ہو کر رہ جاتی ہیں، چہار سو ہُو کا عالم ہوتا ہے، نیز ظالم پر بھی ظلم کے بدلے میں سزائیں نازل ہوتی ہیں، جیسے کہ نبی ﷺ کا فرمان ہے:

(بیشک اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب اسے پکڑتا ہے تو بالکل موقع نہیں دیتا، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: {وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ} اور جب بھی آپ کا پروردگار کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے بلاشبہ اس کی گرفت دکھ دینے والی اور سخت ہوتی ہے [هود: 102]) بخاری اور مسلم نے اسے ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

غفلت حقیقت میں تمام برائیوں کی جڑ ہے، غفلت کی وجہ سے مسلمان بہت سے اجرو ثواب سے محروم رہ جاتا ہے، مسلمان کے اجر و ثواب میں کمی غفلت کی وجہ سے ہی آتی ہے، لہذا غفلت سے نجات میں سعادت ہے، بندگی کے اعلی درجوں تک جانے کیلیے غفلت سے دوری لازمی امر ہے، یہی وجہ ہے کہ غفلت سے بچاؤ کی صورت میں دنیاوی سزاؤں سے تحفظ ملتا ہے اور مرنے کے بعد دائمی نعمتیں بھی حاصل ہوتی ہیں۔

غفلت سے بچاؤ اسی وقت ممکن ہے جب غفلت کے اسباب سے ہم دور رہیں اور انسان کو دھوکے میں ڈالنے والی دنیا کی جانب مائل نہ ہوں۔
  • غفلت سے بچاؤ کیلیے معاون چیز یہ بھی ہے کہ نماز با جماعت کا اہتمام خشوع اور حاضر قلبی کے ساتھ کیا جائے؛ کیونکہ نماز میں دلوں کی زندگی ہے اس لیے کہ نماز اپنے اندر عظیم معنی خیزی رکھتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي} اور میری یاد کیلیے نماز قائم کر۔[طہ: 14]
  • ہر حال میں اللہ کا ذکر بھی غفلت سے نجات دہندہ ہے؛ کیونکہ ذکر دل کو زندہ رکھتا ہے اور شیطان کو دور بھگاتا ہے، روح کا تزکیہ کرتا ہے، بدن میں نیکی کرنے کیلیے قوت پیدا کرتا ہے، بلکہ خواب غفلت سے بھی بیدار کر دیتا ہے، اسی طرح دائمی طور پر ذکر میں مشغول رہنے سے انسان گناہوں سے محفوظ ہو جاتا ہے، ابو موسی رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
(اپنے پروردگار کا ذکر کرنے اور نہ کرنے والے کی مثال ایسے ہی ہے جیسے زندہ اور مردہ کی مثال ہوتی ہے) بخاری، مسلم
  • قرآن کریم کی تلاوت بھی غفلت سے بچاتی ہے؛ تلاوتِ قرآن کریم کا معاملہ بہت تعجب خیز ہے، تلاوتِ قرآن میں دلوں کیلیے شفا ہے، تلاوت ہمہ قسم کی نیکی اور بھلائی کرنے پر ابھارتی ہے، ہمہ قسم کے گناہوں سے روکتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ}

اور ہم قرآن نازل کرتے ہیں جو کہ مومنوں کیلیے شفا اور رحمت ہے۔[الإسراء: 82]
  • علمائے کرام اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے سے بھی انسان کو غفلت سے تحفظ ملتا ہے؛ کیونکہ وہ اللہ کی یاد دلاتے ہیں اور شرعی علم سے بہرہ ور کرتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا}

اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ ہی مطمئن رکھیں جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں، آپ کی آنکھیں ان سے ہٹنے نہ پائیں کہ دنیوی زندگی کی زینت چاہنے لگیں ۔[الكهف: 28]
  • لہو و لعب ، فسق و فجور اور برے دوستوں کی محفل سے دوری بھی غفلت سے بچاؤ کا سبب ہے فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ}

اللہ تعالی اپنی کتاب میں یہ حکم پہلے نازل کر چکا ہے کہ جب تم سنو کہ آیات الٰہی کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو وہاں ان کے ساتھ مت بیٹھو تا آنکہ یہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں، ورنہ تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو جاؤ گے۔ [النساء: 140]

اور ایک حدیث میں ہے کہ: (برا دوست بھٹی پھونکنے والے کی طرح ہوتا ہے)
  • فانی دنیا سے آشنائی بھی غفلت سے نجات کیلیے معاون ثابت ہوتی ہے، اگر اس کی رنگ رنگینیوں سے دھوکا نہ کھائیں اور آخرت کو مت بھولیں تو انسان غفلت سے بچ جاتا ہے، دنیا کی محبت بہت سے لوگوں کو آخرت اور راہِ ہدایت پر چلنے سے روکتی ہے۔
  • گناہوں سے دوری بھی غفلت سے بچاؤ کیلیے مفید ہے؛ کیونکہ انسان کوئی بھی گناہ کرے تو وہ حقیقت میں غفلت کی بنا پر ہی کرتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُمْ مُبْصِرُونَ (201) وَإِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لَا يُقْصِرُونَ}

بلاشبہ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں انہیں جب کوئی شیطانی وسوسہ چھو بھی جاتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور فوراً صحیح صورت حال دیکھنے لگتے ہیں [201] اور ان (شیطانوں) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے چلے جاتے ہیں اور اس میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ [الأعراف: 201، 202]

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس کی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں ۔

دوسرا خطبہ :

تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کیلیے ہیں وہی رحمن و رحیم ہے، میں اپنے رب کی ظاہری و باطنی تمام نعمتوں پر اسی کیلیے حمد و شکر بجا لاتا ہوں ، اور تمام مثبت صفات کے ذریعے اس کی ثنا خوانی کرتا ہوں جیسے کہ اس نے خود اپنی صفات حمیدہ بیان کی ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، وہی غالب اور حکمت والا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں آپ صراطِ مستقیم کی رہنمائی کرنے والے ہیں، یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد ، انکی آل ، تابعین عظام ، اور متقی اور انتہائی با اخلاق صحابہ کرام پر رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

کما حقُّہ تقوی اختیار کرو ، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو اچھی طرح تھام لو۔

اللہ کے بندو!
  • مسلمان کو غفلت اور غفلت کے مضر اثرات سے محفوظ کرنے کا سب سے عظیم سبب: موت اور اس کے بعد ہونے والے امور کی یاد دہانی ہے؛ کیونکہ موت بلیغ ترین نصیحت ہے، موت دیکھی سنی چیز ہے، اسے یقینی طور پر چکھنا ہے، موت اچانک آتی ہے، اور یقینی طور پر آ کر رہتی ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(لذتوں کو پاش پاش کر دینے والی یعنی موت کو کثرت سے یاد کیا کرو) ترمذی نے اسے روایت کیا ہے اور حسن قرار دیا ہے۔

لہذا جو شخص موت کو جتنا یاد رکھے گا اس کا دل اتنا ہی صاف ہو گا، اس کے اعمال پاکیزہ ہوں گے، وہ غفلت سے سلامت رہے گا۔
  • موت کے وقت مومن کو خوشی ہوتی ہے جبکہ فاجر آدمی ندامت کا شکار ہو جاتا ہے وہ واپس جانے کی تمنا کرتا ہے، لیکن اس کی یہ تمنا کون پوری کرے! فرمانِ باری تعالی ہے:
{حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ}

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے پروردگار ! مجھے واپس لوٹا دے۔ [99] کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کر لوں ۔ ہرگز ایسا نہیں ہوگا یہ تو صرف ایک قول ہے جس کا یہ قائل ہے ان کے پس پشت تو ایک حجاب ہے ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک ۔ [المؤمنون: 99، 100]

انسان کی اصل عمر تو وہی ہے جو اطاعت کے کاموں میں گزر جائے، لہذا گناہوں میں گزرے لمحات تو زندگی کا خسارہ ہیں!!

اللہ کے بندو!

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

یقیناً اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]

اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ: (جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)

اس لیے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو۔

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيراً۔

یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا، یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان ، علی اور تمام صحابہ کرام اور اہل بیت سے راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین! یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنے رحم و کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا رب العالمین ! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! تمام مسلمان مرد و خواتین، اور مؤمن مرد و خواتین کی بخشش فرما، زندہ اور فوت شدگان سب کی مغفرت فرما، یا اللہ! تمام مسلمان فوت شدگان کی مغفرت فرما، یا اللہ! تمام مسلمان فوت شدگان کی مغفرت فرما، یا اللہ! ان کی نیکیوں میں اضافہ فرما، اور ان کی لغزشوں سے درگزر فرما، اور ان کی قبروں کو منور فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! بقید حیات تمام مسلمانوں کی مغفرت فرما، ان کے معاملات سنوار دے، یا اللہ! مقروض مسلمانوں کے قرضے چکا دے، یا اللہ! مقروض مسلمانوں کے قرضے چکا دے، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے ہر قول و فعل کا سوال کرتے ہیں، یا اللہ! ہم جہنم اور اس کے قریب کرنے والے ہر قول و فعل سے تیری پناہ مانگتے ہیں۔

یا اللہ! تمام معاملات کا انجام ہمارے لیے بہتر فرما، اور ہمیں دنیاوی رسوائی اور اخروی عذاب سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان ، شیطانی چیلوں اور چالوں سے محفوظ فرما، یا ذو الجلال و الاکرام! یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمانوں کو شیطان ، شیطانی چیلوں اور چالوں سے محفوظ فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہمارے اگلے پچھلے، خفیہ اعلانیہ، اور جنہیں تو ہم سے بہتر جانتا ہے سب گناہ معاف فرما دے، تو ہی ترقی و تنزلی دینے والا ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

یا اللہ! ہماری سرحدوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمارے ملک کی ہر قسم کے شر سے حفاظت فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! خادم حرمین شریفین کو تیری مرضی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! انہیں تیری مرضی کے مطابق توفیق عطا فرما، یا اللہ! ان کی تمام تر کاوشیں تیری رضا کیلیے مختص فرما ، اور ان کی ہر اچھے کام پر مدد فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! انہیں صحت و عافیت سے نواز۔ یا اللہ! ان کے دونوں نائبوں کو تیری مرضی کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔

یا اللہ! ہمارے خطوں میں ہمیں امن و امان عطا فرما، اور ہمارے حکمرانوں کی اصلاح فرما، نیز انہیں ہر اچھے کام کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں بارش عطا فرما، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں بارش عطا فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے اعمال کے نتائج بہتر فرما، یا ارحم الراحمین!

اللہ کے بندو!

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو [النحل: 90]

عظمت والے اور جلیل القدر پروردگار کو خوب یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ تعالی کی یاد بہت بڑی عبادت ، اللہ تعالی تمہارے تمام کاموں سے باخبر ہے۔

خصوصی گزارش: اردو مجلس سے خطبہ جمعہ کا اردو ترجمہ کہیں اور نشر کرنے والے احباب سے گزارش ہے کہ علمی امانت داری کا بھر پور خیال کریں۔اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر سے نوازے۔

پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤنلوڈ یا پرنٹ کیلیے کلک کریں
عربی آڈیو، ویڈیو اور ٹیکسٹ کیلیے کلک کریں
 
Top