• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غلو

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85

غلو

سارے مسلمان یہ بات جانتے ہیں کہ جن وانس کو اللہ تعالی نے اپنی عبادت و بندگی کے لیے پیدا فرمایا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی کا صاف ارشاد ہے۔
﴿میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں﴾ سورة الذاریات آیت 54
نیز زمین و آسمان کی تخلیق کا سبب بھی قرآن کریم میں اللہ نے بیان فرمادیا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
﴿اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اوراسی کے مثل زمینیں بھی۔ اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالی نے ہر چیز کو باعتبار علم گھیر رکھا ہے﴾ سورة الطلاق آیت 12
یہ رہیں قرآنی آیات جن س معلوم ہوتا ہے کہ جن و انس اور آسمان وزمین کی پیدائیش کا مقصد اللہ کے علم وقدرت کا اظہار ہے نیز تاکہ صرف اسی کی ایک کی عبادت کی جائے۔اب دیکھئے اس کے بر خلاف ایک شخص نے جھوٹی حدیث گھڑی اور دین میں غلو کرنے کا سامان کیا۔
حدیث یوں بیان کی جاتی ہے۔ لولاک لما خلقت الافلاک ﴿اے اللہ کے نبی اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمانوں کیو پیدا نہ کرتا﴾ قرآنی آیت کے مقابلے میں یہ جھوٹی حدیث پیش کر کے بعض لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں غلو کرتے ہوئے آپ کو صاحب لولاک کا خطاب دیتے ہیں۔
دیکھئے کس طرح ایک جھوٹی حدیث کی بنا پر لوگ تخلیق افلاک کے صحیح سبب سے منحرف ہو گئے۔

ایک جھوٹی بے بنیاد اور بے اصل حدیث ہے۔
کنت نبیا وآدم بین الماء والطین۔
﴿میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم پانی اور مٹی کے درمیان تھے﴾
اس جھوٹی حدیث کو دلیل بنا کر گمراہ صوفی ابن عربی نے حقیقت محمدیہ کی اصطلاح بنائی، اور کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش اگر چہ بعد میں ہوئی لیکن حقیقت محمدیہ کا وجودسب سے پہلے تھا۔
ظاہر ہے کہ جب یہ حدیث ہی سرے سے باطل ہے تو اس کی بنیاد پر بنائی ہوئی عمارت خود بخود زمیں بوس ہوجاتی ہے۔
صحیح حدیث اس طرح ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحا بہ نے دریافت کیا۔
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی نبوت کب ثابت ہوئی؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
جب آدم جسم و روح کے درمیان تھے۔
اسے امام ترمذی نے روایت کیا اور صحیح قراردیا ہے۔
یہی حدیث مسند احمد اور مستدرک حاکم میں میسرہ الفجر نامی صحابی سے آئی ہے اور اس میں سوال کا لفظ اس طرح ہے۔
متی کنت نبیا؟
﴿آپ کب نبی تھے؟﴾
دوسرا لفظ ہے۔
متی کتبت نبیا؟
﴿آپ کو کب نبی لکھا گیا؟﴾
اس حدیث سے یہ سمجھ لینا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ولادت آدم سے پہلے ہی موجود تھی یا آپ اسی وقت نبی بنادیئے گئے نری جہالت ہے۔
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس برس کی عمر میں نبی بنایا گیا۔
البتہ نوشتہ تقدیر میں آپ کی نبوت لکھی ہوئی تھی۔
 
Top