• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غموں کو دور کرنےسے متعلق ایک جھوٹی دعا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
لوگوں میں غم دور کرنے کے متعلق ایک دعا بہت گردش کررہی ہے ۔ وہ دعا اس طرح سے ہے ۔
"يا فارج الهم، ويا كاشف الغم، فرِّج همي, ويسِّر أمري, وارحم ضعفي، وقلَّة حيلتي, وارزقني من حيث لا أحتسب يا ربِّ العالمين"
ترجمہ: اے اللہ ! مشکلات کو دور کرنے والے اور بادل کو ہٹانے والے ، میرے غم کو دور کردے ، اور میرے معاملہ کو آسان کردے ، میری کمزوری اور میرے وسائل کی کمی پر رحمت فرما ، اور مجھے ایسی جگہ سے عطا فرما جہاں سے میں گمان بھی نہ کروں، اے سارے جہاں کے پالنہار۔
اس میں یہ بھی ہے کہ جو اس دعا کو پڑھے اور دوسروں کو پہنچائے اللہ اس کے غموں کو دور کردیتا ہے ۔
اصل میں یہ حدیث ہی نہیں ہے، جھوٹی بات گھڑ کر نبی ﷺ کی طرف منسوب کردی گئی ہے۔ جو بات نبی ﷺ کی نہ ہو اسے آپ کی طرف منسوب کرنا موجب جہنم ہے ۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہے تھے :

إنَّ كذبًا عليَّ ليس ككذِبٍ على أَحَدٍ ، من كذبَ عليَّ متعمدًا فليتبوَّأْ مقعدَهُ من النارِ (صحيح البخاري:1291)
ترجمہ: میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
آج کل سوشل میڈیا پر اس طرح کی جھوٹی باتیں کافی نشر کی جاتی ہیں ، آپ کا یہ عذر پیش کرنا مقبول نہ ہوگا کہ مجھے اس کا علم نہیں تھا اس لئے شیئر کردیا۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ کوئی بات ہمارے پاس آئے تو پہلے اس کی تحقیق کریں یعنی علماء سے اس بابت معلوم کریں ، صحیح ہے تبھی شیئر کریں ورنہ غلط باتیں یا وہ باتیں جن کی آپ نے تحقیق نہ کی ہوں انہیں کہیں شیئر نہ کریں اور اللہ کا خوف کھائیں ۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
كفى بالمرءِ كذبًا أن يُحَدِّثَ بكلِّ ما سمِع(مقدمہ صحیح مسلم)
ترجمہ: کسی انسان کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات یعنی بغیر تحقیق کے آگے بیان کر دے۔
یہ حدیث ہمیں بتلاتی ہے کہ بغیر تحقیق کے کوئی بات دوسروں کو شیئر نہیں کریں۔
مجھے تعجب اس بات پر ہے کہ غموں کو دور کرنے سے متعلق بہت ساری صحیح حدیث موجود ہیں تو پھر آدمی جھوٹی حدیث کا سہارا کیوں لیتا ہے اور کیوں اس قدر اسے شیئر کرتا ہے ؟ مجھ سے سیکڑوں بار اس سے متعلق پوچھا گیا، میں مختصرا کہہ دیا کرتا یہ صحیح نہیں ہے ، آج کچھ تفصیل ذکر کردیاہوں تاکہ باربار لکھنا نہ پڑے اور دوسروں کو اس کے متعلق باخبر کیا جاسکے ۔
غم کو دور کرنے کی چند صحیح دعائیں :
(1)
اللَّهمَّ إنِّي عَبدُك ، وابنُ عبدِك ، وابنُ أمتِك ، ناصِيَتي بيدِكَ ، ماضٍ فيَّ حكمُكَ ، عدْلٌ فيَّ قضاؤكَ ، أسألُكَ بكلِّ اسمٍ هوَ لكَ سمَّيتَ بهِ نفسَك ، أو أنزلْتَه في كتابِكَ ، أو علَّمتَه أحدًا من خلقِك ، أو استأثرتَ بهِ في علمِ الغيبِ عندَك ، أن تجعلَ القُرآنَ ربيعَ قلبي ، ونورَ صَدري ، وجَلاءَ حَزَني ، وذَهابَ هَمِّي ( صحيح الترغيب:1822)
ترجمہ: اے میرے اللہ ! میں تیرا بندہ ، تیرے بندے کا بیٹا ، تیری بندی کا بیٹا ، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ،تیرا حکم مجھ پر جاری و ساری ہے ، میرے متعلق تیرا فیصلہ عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ میں تجھ سے تیرے سب اسماءِ حسنیٰ (کے وسیلے) سے سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنی ذات کے لئے رکھے ، یا کسی کتاب میں نازل کئے ، یا کسی مخلوق کو سکھائے یا اپنے پاس ہی رکھنے پسند کئے ، تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور سینے کا نور بنا دے اور اسے میرے غم و اندوہ کا مداوا بنا دے۔۔
جو یہ کلمات کہے کبھی اسے کوئی غم اور کوئی مایوسی لاحق نہیں ہوگی ۔
(2)
اللهمَّ إني أعوذُ بك منَ الهمِّ والحزَنِ ، والعَجزِ والكسلِ ، والبُخلِ والجُبنِ ، وضلَعِ الدَّينِ ، وغلبَةِ الرجالِ( صحيح البخاري:2893)
ترجمہ: اے اللہ، میں غم او ر حزن سے، عاجزی اور کسل مندی سے، بخیلی اور بزدلی سے، قرض کی کثرت اور قرض داروں کے دباؤ سے تیری پناہ میں آنا چاہتا ہوں۔
(3)
لا إلهَ إلا اللهُ العظيمُ الحليمُ، لا إلهَ إلا اللهُ ربُّ العرشِ العظيمِ، لا إلهَ إلا اللهُ ربُّ السماواتِ وربُّ الأرضِ، وربُّ العرشِ الكريمِ(صحيح البخاري:6346)
ترجمہ: نہیں ہے کوئی معبود برحق مگر اللہ وہ اکیلا ہے نہیں کوئی شریک اس کا ،اسی کی بادشاہت ہے اوراسی کے لیے ہر تعریف، اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔
نبی ﷺ اسے غم کے وقت پڑھاکرتے تھے ۔
(4)
اللَّهمَّ رحمتَك أَرجو فلا تَكِلني إلى نَفسِي طرفةَ عينٍ ، وأصلِح لي شَأني كلَّه لا إلَه إلَّا أنتَ(صحيح أبي داود:5090)
ترجمہ: اے اللہ میں تیری ہی رحمت کی امید کرتا ہوں، مجھے لحظہ بھر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر، میری مکمل حالت درست فرمادے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔

 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
"يا فارج الهم، ويا كاشف الغم، فرِّج همي, ويسِّر أمري, وارحم ضعفي، وقلَّة حيلتي, وارزقني من حيث لا أحتسب يا ربِّ العالمين"
ترجمہ: اے اللہ ! مشکلات کو دور کرنے والے اور بادل کو ہٹانے والے ، میرے غم کو دور کردے ، اور میرے معاملہ کو آسان کردے ، میری کمزوری اور میرے وسائل کی کمی پر رحمت فرما ، اور مجھے ایسی جگہ سے عطا فرما جہاں سے میں گمان بھی نہ کروں، اے سارے جہاں کے پالنہار۔
جزاک اللہ خیرا شیخ محترم۔
کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ دعا اپنے مفہوم میں درست ہے لیکن منسوب نہیں ہے۔اگر کوئی شخص اپنے ہی الفاظ میں ایسی کوئی دعا مانگے تو وہ کیونکر ناجائز ہوئی؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ دعا اپنے مفہوم میں درست ہے لیکن منسوب نہیں ہے۔اگر کوئی شخص اپنے ہی الفاظ میں ایسی کوئی دعا مانگے تو وہ کیونکر ناجائز ہوئی؟
دعا اپنے مفہوم میں درست ہے ، اس لئے بغیر نسبت کے کرلینا کوئی حرج نہیں ہے مگر اس پہ مواظبت کرنا درست نہیں ہے ۔
 
Top