• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمقلدین کی بدعت

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں ( رات کو ) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمضان کا مہینہ ہو تایا کوئی اور۔
ویسے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات میں نماز جماعت سے پڑھتے پڑھاتے تھے یا گھر میں تنہا یہ نماز ادا فرماتے تھے ؟
اور آپ لوگ جس طرح رمضان میں اس نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھتے ہو تو کیا غیر رمضان میں بھی اس نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہو ؟؟
کیوں کے امی عائشہ فرمارہی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پورے سال رات کی نماز یعنی تہجد گیارہ رکعت ہی پڑھا کرتے تھے
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
اور اگر رسول اللہ ص رمضان اور غیر رمضان میی پڑھتے تھے تو تم کیوں صرف رمضان میی پڑھتے ھو
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رد کفر بھائی! مبارک ہو آپ کو آپ کے مقلد بھائی کی کمک پہنچ گئی ہے، اب شیعہ مقلد بھی آپ کی مدد کو آ پہنچے ہیں!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور آپ لوگ جس طرح رمضان میں اس نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھتے ہو تو کیا غیر رمضان میں بھی اس نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہو ؟؟
ویسے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات میں نماز جماعت سے پڑھتے پڑھاتے تھے یا گھر میں تنہا یہ نماز ادا فرماتے تھے ؟
اور آپ لوگ جس طرح رمضان میں اس نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھتے ہو تو کیا غیر رمضان میں بھی اس نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہو ؟؟
کیوں کے امی عائشہ فرمارہی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پورے سال رات کی نماز یعنی تہجد گیارہ رکعت ہی پڑھا کرتے تھے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہا اور با جماعت دونوں طرح ثابت ہے!
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رد کفر بھائی! مبارک ہو آپ کو آپ کے مقلد بھائی کی کمک پہنچ گئی ہے، اب شعیہ مقلد بھی آپ کی مدد کو آ پہنچے ہیں!
ابھی بتا چل جائیگا شیعہ کس کے ساتھ ھے
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
یہ لو اب فیصلہ کرو شیعہ کس کے ساتھ ھے اور یاد رھے گوجرانواہ مکرم مسجد ماڈل ٹاون والوں کا کہنا ھے ٢٠ تراویح بدعت عمری ھے معاذاللہ
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
جب رافضیوں (شیعہ) نے حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) پر الزام لگایا کہ انہوں نے بیس رکعت تراویح کی جماعت قائم کر کی بدعت کا ارتکاب کا ہے، تو امام ابن تیمیہ رح نے حضرت عمر (رض) کے دفاع میں یہ جواب دیا کہ؛


ترجمہ: اگر عمر (رض) کا بیس رکعت تراویح کو قائم کرنا قبیح اور منھی عنہ (جس سے روکا جانا چاہیے) ہوتا تو حضرت علی (رض) اس کو ختم کردیتے جب وہ کوفہ میں امیر المومنین تھے. بس جب ان کے دور میں بھی حضرت عمر(رض) کا یہ طریقہ جاری رہا تو "یہ اس عمل کے اچھا ہونے پر دلالت کرتا ہے" بلکہ حضرت علی (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت عمر (رض) کی قبر کو روشن کرے جس طرح انہوں نے ہمارے لئے ہماری مسجد کو روشن کردیا.(اسد الغابہ:٤/١٨٣؛ غنیۃ الطالبین:۴۸۷۔ موطا محمد،باب قیام شھر رمضان:۱/۳۵۵شاملہ)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
@رد کفر

یہ مقلد ٨ اور ٢٠ تراویح کی حقیقت کو کیا جانیں -

فاتحہ خلف الامام کے مسلے کو لے لیجئے :

علامہ شعرانی نے لکھا ہے کہ امام ابوحنیفہ اورامام محمد رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ مقتدی کو الحمد نہیں پڑھنا چاہئیے ان کا پرانا قول ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پرانے قول سے رجوع کرلیا ہے اورمقتدی کے لیے الحمد پڑھنے کو سری نماز میں مستحسن اورجائز بتایا ہے۔ چنانچہ علامہ موصوف لکھتے ہیں:
لابی حنیفۃ ومحمد قولان احدھما عدم وجوبہا علی الماموم بل ولاتسن وہذا قولہما القدیم وادخلہ محمد فی تصانیفہ القدیمۃ وانتشرت النسخ الی الاطراف وثانیہا استحسانہا علی سبیل الاحتیاط وعدم کراہتہا عندالمخالفۃ الحدیث المرفوع لاتفعلوا الابام القرآن وفی روایۃ لاتقروا بشئی اذا جہرت الابام القرآن وقال عطاءکانوا یرون علی الماموم القراۃ فی ما یجہر فیہ الامام وفی مایسرفرجعا من قولہما الاول الی الثانی احتیاطا انتہیٰ کذا فی غیث الغمام، ص: 156 حاشیۃ امام الکلام۔

خلاصہ ترجمہ: اس عبارت کا یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ کے دوقول ہیں۔ پہلا قول یہ ہے کہ مقتدی کوالحمد پڑھنا نہ واجب ہے اورنہ سنت اوریہ ان دونوں اماموں کا یہ قول پرانا ہے اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے اپنی قدیم تصنیفات میں اسی قول کو درج کیاہے اور ان کے نسخے اطراف وجوانب میں منتشر ہوگئے اور دوسرا قول یہ ہے کہ مقتدی کونماز سری میں الحمد پڑھنا مستحسن ہے علی سبیل الاحتیاط۔ اس واسطے کہ حدیث مرفوع میں وارد ہواہے کہ نہ پڑھو مگرسورۃ فاتحہ اور ایک روایت میں ہے کہ جب میں باآوازبلند قرات کروں توتم لوگ کچھ نہ پڑھو مگرسورۃ فاتحہ اور عطاءرحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ لوگ ( یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہم ) کہتے تھے کہ نماز سری وجہری دونوں میں مقتدی کوپڑھنا چاہئیے۔ پس امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پہلے قول سے دوسرے قول کی طرف رجوع کیا۔

یعنی اب بقول علامہ شعرانی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی امام کے پیچھے الحمد پڑھنا جائز ہوا

لیکن "تقلید کی ضلالت" نے ان حنفیوں کو اپنے ہی امام کے قول و عمل سے برگشتہ کردیا -ان حنفیوں کی طرف سے فاتحہ خلف الامام کو غلط ثابت کرنے کے لئے ہزاروں کتابیں لکھی گئیں- جب کہ ان کے اپنے امام پرانے موقف سے رجوع کرکے سنّت نبوی کے مطابق فاتحہ خلف الامام کے قائل ہو گئے-

حقیقت یہ ہے کہ دن رات حنفیت کی دہائی دینے والے اپنے ہی امام کے مخالف رستے پر چل رہے ہیں صرف غیر مقلدین کی دشمنی میں -تو باقی معملات وہ کس طرح راہ راست حاصل کرسکتے ہیں؟؟

إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ سوره البقرہ ١٩
بےشک دین التو له کے ہاں اسلام ہی ہے اور جنہیں کتاب دی گئی تھی انہوں نے صحیح علم ہونے کے بعد آپس کی ضد کے باعث اختلاف کیا اور جو شخص الله کے حکموں کا انکار کرے تو الله جلد ہی حساب لینے والا ہے-
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
بھائیو کابی پیسٹ مواد ہر کسی کے پاس بہت ہوتا ہے، کاپی پیسٹ کو سٹاپ کریں سب، رد کفر بھائی میں آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
8 رکعت تراوی
ہ استدلال کسی طرح صحیح نہیں؛ اس لیے کہ (١) حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی اس روایت میں رمضان ((اور غیر رمضان)) میں گیارہ رکعات اس ترتیب سے پڑھنے کا ذکر ہے چار، چار اور تین۔[بخاري : 1883 ؛ مسلم : 1225] اور دوسری صحیح حدیث میں دس اور ایک رکعات پڑھنے کا ذکر ہے،[مسلم : 1228] اور ایک صحیح حدیث میں آٹھ رکعات اور پانچ رکعات ایک سلام کے ساتھ جملہ تیرہ (۱۳) رکعات پڑھنے کا ذکر ہے[مسلم : 1223] اور ایک صحیح حدیث میں نو (۹) رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھنے کا ذکر ہے۔[مسلم : 1226] حضرت عائشہ کی روایت کردہ یہ تمام حدیثیں ایک دوسرے سے رکعات اور ترتیب میں معارض (باہم ٹکراتی) ہیں۔ ایک روایت پرعمل کرنے سے دوسری حدیثوں کا ترک لازم آئے گا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!



نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہا اور با جماعت دونوں طرح ثابت ہے!
 
Top