• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمقلدین کےشرمناک مسائل

شمولیت
مارچ 06، 2013
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
42



یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ غیر مقلدین (جو خود کو اہل حدیث کہتے ہیں) کا وجود انگریز دور سے پہلے نہ تھا۔ انگریز کے دور سے پہلے پورے ہندوستان میں نہ ان کی کوئی مسجد تھی، نہ مدرسہ اورنہ کوئی کتاب۔ انگریز نے ہندوستان میں قدم جمایا تو اپنا اولین حریف علماءدیوبند کو پایا۔ یہی وہ علماءتھے جنہوں نے انگریز کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا اور ہزاروں مسلمانوں کو انگریز کے خلاف میدان جہاد میں لا کھڑا کیا ، غیر مقلدین نے انگریز کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا اور مسلمانوں میں تفرقہ اور انتشار پھیلایا اور آج تک اپنی اسی روش پر قائم ہیں۔
فقہ حنفی جو تقریبا ً بارہ لاکھ مسائل کا مجموعہ ہے اس عظیم الشان فقہ کے چند ایک مسائل پر اعتراض کرتے ہوئے غیر مقلدین عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ فقہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے اور غیر مقلدعوام کی زبان پر یہ تو ایک چلتا ہوا جملہ ہے کہ “فقہ حنفی میں فلاں فلاں گندہ اورحیاءسوز مسئلہ ہے” اس لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ عوام کو آگاہ کیا جائے کہ خود غیر مقلدین کی مستند کتابوں میں کیا کیا گندے اور حیا سوز مسائل بھرے پڑے ہیں۔ افسوس کہ غیر مقلد علماءنے یہ مسائل قرآن وحدیث کا نا م لے کر بیان کئے ہیں۔ آپ یقین کریں جتنے حیاءسوز مسائل غیر مقلدین نے اللہ اور اس کے رسول سے منسوب کئے ہیں کسی ہندو ، سکھ یایہودی نے بھی اپنے مذہبی پیشوا سے منسوب نہیں کیے ہوں گے۔ غیر مقلدین تقیہ کر کے ان مسائل کو چھپاتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش رہی ہے کہ فقہ حنفی پر خواہ مخواہ کے اعتراض کیے جائیں تاکہ ان کے اپنے مسائل عوام سے پوشیدہ رہیں۔
آپ یہ مسائل پڑھیں گے تو ہو سکتا ہے کہ کانوں کو ہاتھ لگائیں اور توبہ توبہ کریں۔ کوئی شاید یہ بھی کہے کہ ایسی کتاب لکھنے کی کیا ضرورت تھی لیکن یہ حقیقت ہے کہ جس تیزی سے اخلاق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر مقلدین اپنا لٹریچر پھیلا رہے ہیں حقیقت کو آشکار کرنا ہماری مجبوری ہے۔ دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ غیر مقلدین کو ہدایت عطا فرمائیں اور امت کو اس فتنے سے بچائیں۔ آمین
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
منی ہر چند پاک ہے (عرف الجادی ۔ ص۱۰)
اور معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خان لکھتے ہیں:
منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی ، خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔
(نزل الابرار ۔ ج۱ص۴۹)

اور نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:
منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے
( فقہ محمدیہ ۔ ج۱ص ۴۶)

مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں :
عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے
(کنزالحقائق س۱۶)

معروف غیر مقلد عالم نوب نورالحسن خان لکھتے ہیں:
نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے۔
(عرف الجادی ۔ص۲۲)

مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں :
عورت تنہا بالکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی دونوں اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ ، بیٹے ، بھائی ، چچا ، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے“۔
(بدورالاہلہ ۔ ص۳۹)

یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔ علامہ وحید الزماں وضاحت فرماتے ہیں ”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے“۔
( نزل الابرار۔ ج۱ ص۶۵)

معروف غیر مقلدعالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں“۔
( بدورالاہلہ۔ص۱۷۵)

آگے لکھتے ہیں:
رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنا جائز ہے کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے ۔
(معاذاللہ ۔ استغفراللہ)
(بدورالاہلہ۔ص۱۷۵)

اور مشہور غیر مقلدعالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں
(ہدیہ المہدی ج۱ ۔ ص۱۱۸)

آگے لکھتے ہیں:
دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا
(نزل الابرار۔ ج۱ص۲۴)

علامہ وحید الزما ں نے ایک عجیب وغریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا کہ :
خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔
(نزل الابرار۔ ج۱ص۲۴)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
متعہ کی اباحت (جائز ہونا) قرآن کی قطعی آیات سے ثابت ہے۔
(نزل الابر ار ۔ ج۲ ص۳۳)

معروف غیر مقلدعالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
جن کو زنا پر مجبور کیا جائے اس کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گااگر چہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔
(عرف الجادی ۔ ص۲۰۶)

مشہور غیر مقلدعالم نواب نورالحسن لکھتے ہیں:
ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کی قبل ودبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔
(عرف الجادی۔ص۵۲)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تا کہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے۔
(نزل الابرار ج۲ص۷۷)

نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
چار کی کوئی حد نہیں (غیر مقلدمرد) جتنی عورتیں چاہے نکاح میں رکھ سکتا ہے۔
(ظفرالامانی۔ ص۱۴۱)

نواب نورالحسن خان لکھتے ہیں:
اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔
(عرف الجادی۔ ص۱۰۹)

مشہور غیر مقلدعالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
اگر گنا ہ سے بچنا مشکل ہو تو مشت زنی واجب ہے۔
(عرف الجادی ۔ ص۲۰۷)

اور بعض صحابہ ؓ بھی مشت زنی کیا کرتے تھے۔“(معاذاللہ )
(عرف الجادی ۔ ص۲۰۷)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
اگر بیٹے نے ایک عورت سے زنا کیا تو یہ عورت باپ کے لیے حلال ہے۔اسی طرح اس کے برعکس بھی ہے۔
(نزل الابرار ۔ ج ۱ص۲۸)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
اگر کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا، خواہ زنا کرنے والا بالغ ہو یا نابالغ یا قریب البلوغ ، تو وہ اپنے خاوند پر حرام نہیں ہوئی۔
(نزل الابرار ج۲ ص۲۸)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
ایک عورت سے تین باری باری صحبت کرتے رہے اور ان تینوں کی صحبت سے لڑکا پیدا ہوا تو لڑکے پر قرعہ اندازی ہو گی۔ جس کے نام قرعہ نکل آیا اس کو بیٹا مل جائے گا۔اور باقی دو کو یہ بیٹا لینے والا دو تہائی دیت دے گا۔
(نزل الابرار۔ ج۲ص۷۵)

علامہ وحیدالزماں لکھتے ہیں:
غیر مقلدین کے لیے ) بہتر عورت وہ ہے جس کی فرج(شرمگاہ) تنگ ہو اور جو شہوت کے مارے دانت رگڑ رہی ہو اور جو جماع کراتے وقت کروٹ سے لیٹتی ہو۔
(لغات الحدیث پ۶ ص۴۲۸)

غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
عورت کو زیر ناف بال استرے سے صاف کرنے چاہئیں۔ اُکھاڑنے سے محل (شرمگاہ کا مقام) ڈھیلا ہو جاتا ہے۔
فتاویٰ نذیریہ۔ ج۲ص۵۲۶)

معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں غیر مقلد عورتوں کو حیض سے پاک ہونے کا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:
عورت جب حیض سے پاک ہو تو دیوار کے ساتھ پیٹ لگا کر کھڑی ہو جائے اور ایک ٹانگ اس طرح اُٹھائے جیسے کتا پیشاب کرتے وقت اُٹھاتا ہے۔ اور روئی کے گالے فرج (شرمگاہ) کے اندر بھرے۔ پھر ان کو نکالے۔ اس طرح وہ پوری پاک ہو گی۔
(لغات الحدیث)

معروف غیر مقلد عالم مولوی ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:
حائضہ حیض سے پاک ہو کر غسل کر لے پھر روئی کی دھجی کے ساتھ خوشبو لگا کر شرمگاہ کے اندر رکھ لے۔
(فقہ محمدیہ۔ ج۱ص۳۲)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
خنزیر پاک ہے ۔ خنزیر کی ہڈی ، پٹھے ، کھر ، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں۔
(کنزالحقائق۔ ص۱۳)

علامہ صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔
(بدور الاہلہ۔ ص۱۶)

علامہ وحید الزماں خان لکھتے ہیں:
لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا ۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے۔ ایسے لوگوں نے کتے کے پیشاب ، پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔
(نزل الابرار۔ ج۱ص۵۰)

معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے۔
(بدورالاہلہ ۔ ص۱۸)

مفتی عبدالستار دہلوی امام فرقہ غربائے اہل حدیث فرماتے ہیں:
حلال جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے ۔ جس کپڑے پر لگا ہو اس سے نماز پڑھنی درست ہے ۔ نیز بطور ادویات کے استعمال کرنا درست ہے۔
(فتاویٰ ستاریہ ۔ ج۱ ص۱۰۵)

نواب نورالحسن خان لکھتے ہیں:
گھوڑا حلال ہے۔
(عرف الجادی ۔ ص ۲۳۶)

مفتی عبدالستار صاحب لکھتے ہیں:
گھوڑے کی قربانی کرنا بھی ثابت بلکہ ضروری ہے۔
(فتاویٰ ستاریہ۔ ج۱ص ۱۴۷-۱۵۲)

نواب نورالحسن خان صاحب لکھتے ہیں:
گوہ (چھپکلی نماایک جانور) حلال ہے۔
(عرف الجادی۔ ص۲۳۶)

نواب نورالحسن خان صاحب لکھتے ہیں:
خار پشت (کانٹوں والا چوہا) کھانا حلال ہے۔
(عرف الجادی ۔ ص۲۳۶)

نواب نورالحسن خان صاحب لکھتے ہیں:
بحری مردہ حلال ہے۔ (عرف الجادی ۔ ص ۲۳۶) یعنی مینڈک ، خنزیر ، کچھوا ، کیکڑا، سانپ ، انسان وغیر ہ۔
نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
خشکی کے وہ تمام جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں۔ (بدورالاہلہ ۔ ص ۳۴۸) یعنی کیڑے ، مکوڑے، مکھی ، مچھر ، چھپکلی وغیرہ ۔
غیر مقلدین کے بدنصیب فرقے نے اپنی جنسی آگ بجھانے کے لیے قرآن پاک جیسی مقدس کتاب کو بھی نہ بخشا۔ معروف غیر مقلد عالم اور غیر مقلدین کے محدثِ ذی شان حافظ عبداللہ روپڑی نے قرآن کے معارف بیان کرتے ہوئے عورت اور مرد کی شرمگاہوں کی ہیئت اور مرد وزن کے جنسی ملاپ کی کیفیت جیسی خرافات بیان کر کے اپنے نامۂ اعمال کی سیاہی میں اضافہ کیا ہے ۔ آئیے ان کے معارف کے کچھ نمونے دیکھیں۔
غیر مقلدین کے محدثِ اعظم عبداللہ روپڑی فرماتے ہیں:
رحم کی شکل تقریباصراحی کی ہے ۔ رحم کی گردن عموماً چھ انگل سے گیارہ انگل اس عورت کی ہوتی ہے ۔ ہم بستری کے وقت قضیب ( آلہءمرد ) گردنِ رحم میں داخل ہوتی ہے اور اس راستے منی رحم میں پہنچتی ہے۔ اگر گردنِ رحم اور قضیب لمبائی میں برابر ہوں تو منی وسط (گہرائی) رحم میں پہنچ جاتی ہے ورنہ ورے رہتی ہے۔
(تنظیم ۔ یکم مئی ۱۹۳۲، ص ۶، کالم نمبر ۱)

حافظ عبداللہ روپڑی لکھتے ہیں:
اور بعض دفعہ مرد کی منی زیادہ دفق (زور) کے ساتھ نکلے تو یہ بھی ایک ذریعہ وسط میں پہنچنے کا ہے۔ مگر یہ طاقت اور قوتِ مردمی پر موقوف ہے۔ (حوالہ بالا )
حافظ عبداللہ روپڑی لکھتے ہیں:
رحم ، مثانہ (پیشاب کی تھیلی) اور رودہ مستقیم (پاخانہ نکلنے کی انتڑی ) کے درمیان پٹھے کی طرح سفید رنگ کا گردن والا ایک عضو ہے جس کی شکل قریب قریب الٹی صراحی کی بتلایا کرتے ہیں مگر پورا نقشہ اس کا قدرت نے خود مرد کے اند رکھا ہے ۔ مرد اپنی آلت (آلہءتناسل ) کو اُٹھا کر پیڑو کے ساتھ لگا لے تو آلت مع خصیتین رحم کا پورا نقشہ ہے۔(حوالہ بالا )
غیرمقلدین کے محدث روپڑی صاحب لکھتے ہیں :
آلت (آلہ ءتناسل ) بمنزلہ گردن رحم کے ہے اور خصیتین بمنزلہ پچھلے رحم کے ہیں ۔ پچھلا حصہ رحم کا ناف کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور گردن رحم کی عورت کی شرمگاہ میں واقع ہوتی ہے۔ جیسے ایک آستین دوسرے آستین میں ہو۔ گردنِ رحم پر زائد گوشت لگا ہوتا ہے ۔ اس کو رحم کا منہ کہتے ہیں اور یہ منہ ہمیشہ بند رہتا ہے ۔ ہم بستری کے وقت آلت کے اندر جانے سے کھلتا ہے یا جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔ قدرت نے رحم کے منہ میں خصوصیت کے ساتھ لذت کا احساس رکھا ہے۔ اگر آلت اس کو چھوئے تو مرد وعورت دونوں محظوظ ہوتے ہیں، خاص کر جب آلت اور گردنِ رحم کی لمبائی یکساں ہو تو یہ مرد وعورت کی کمال محبت اور زیادتی لذت اور قرار حمل کا ذریعہ ہے۔ رحم منی کا شائق ہے۔ اس لیے ہم بستری کے وقت رحم کی جسم گردن کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ گردن رحم کی عموماً چھ انگشت اسی عورت کی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ انگشت ہوتی ہے۔“ (حوالہ ءبالا )
حافظ روپڑی لکھتے ہیں:
منہ رحم کا عورت کی شرمگاہ میں پیشاب کے سوراخ سے ایک انگلی سے کچھ کم پیچھے ہوتا ہے۔“ (حوالہ بالا )
حافظ روپڑی غیر مقلد اندر کی پوری کہانی سے واقف ہیں۔ لکھتے ہیں:
اور گردن رحم کی کسی عورت میں دائیں جانب اور کسی میں بائیں جانب مائل ہوتی ہے۔ رحم کے باہر کی طرف اگرچہ ایسی نرم نہیں ہوتی لیکن باطن اس کا نہایت نرم ، چکن دار ہوتا ہے تاکہ آلت کے دخول کے وقت دونوں محظوظ ہوں ۔ نیز ربڑ کی طرح کھینچنے سے کھنچ جاتا ہے تا کہ جتنی آلت داخل ہو اتنا ہی بڑھتا جائے ۔ کنوراری عورتوں میں رحم کے منہ پر کچھ رگیں سی تنی ہوتی ہیں جو پہلی صحبت میں پھٹ جاتی ہے ۔ اس کو ازالہ ٔبکارت کہتے ہیں۔“
(تنظیم اہل حدیث روپڑی ، یکم جون ۱۹۳۲۔ ص۳، کالم نمبر ۳ )

غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبداللہ روپڑی لکھتے ہیں:
اور ہم بستری کی بہتر صورت یہ ہے کہ عورت چت لیٹی ہو اور مرد اوپر ہو ۔ عورت کی رانیں اُٹھا کر بہت سی چھیڑ چھاڑ کے بعدجب عورت کی آنکھوں کی رنگت بدل جائے اور اس کی طبیعت میں کمال جوش آجائے اور مرد کو اپنی جانب کھینچے تو اس وقت دخول کرے۔ اس سے مرد عورت کا پانی اکٹھے نکل کر عموماً حمل قرار پاتا ہے۔“
(بحوالہ ءاخبارِ محمدی ، ۱۵جنوری ۱۹۳۹ء، ص ۱۳، کالم نمبر ۳)

قارئین ۔یہ تھے حافظ عبداللہ روپڑی کے قرانی معارف۔ معروف غیر مقلد عالم مولانا محمد جونا گڑھی نے بھی یہ معارف اپنے ”اخبار محمدی“ میں نقل کئے اور عنوان دیا ”عبداللہ روپڑی ، ایڈیٹر تنظیم کے معارف قرآنی ، اسے کوک شاستر کہیں یا لذت النساءیا ترغیب بدکاری؟“
ان معارف قرآنی پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف غیر مقلد عالم شیخ محمد جونا گڑھی ، غیر مقلدین کے مفسر قرآن اور محدثِ ذی شان حافظ عبداللہ روپڑی کے بارے میں لکھتے ہیں:
د"روپڑی نے معارف قرآنی بیان کرتے ہوئے رنڈیوں اور بھڑووں کا ارمان پورا کیا اور تماش بینوں کے تمام ہتھکنڈے ادا کئے۔د"
(اخبار محمدی ، ۱۵ اپریل ۱۹۳۹، ص ۱۳ )

قارئین محمد جونا گڑھی صاحب کی ”مہذب “ زبان کا نمونہ آپ نے ملاحظہ فرمایا ۔ افسوس کہ آج سعودیہ میں جو اردو ترجمہ قرآن تقسیم ہو رہا ہے وہ انہیں محمد جونا گڑھی کا ہے ۔ کاش سعودی حکومت کسی متقی عالم کا ترجمہ قرآن شائع کرنے کا اہتمام کرتی۔
اختتامیہ :
قارئین یہ تو تھے بطور نمونہ غیر مقلدین کی چند کتابوں کے چند حوالے ۔ ورنہ اگر آپ غیر مقلدین کی کتابوں کو اُٹھا کر دیکھیں تو آپ کو بے شمار حیا سوز اور گندے مسائل ملیں گے ۔ اور وہ بھی قرآن وحدیث کے نام پر ۔ آخر میں ہم قارئین سے پوچھتے ہیں کہ جتنے گندے اور حیا باختہ مسائل غیر مقلدین نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے منسوب کئے ہیں کیاکسی ہندو ، سکھ ، یہودی یا قادیانی نے بھی اپنے مذہبی پیشواؤں سے منسوب کیے ہیں ؟ یا غیر مقلدین ان سب پر سبقت لے گئے ہیں۔
آخر میں ہم اللہ تبارک وتعالیٰ سے دُعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ غیر مقلدین کو ہدایت کی دولت سے نوازیں اور امت کواس فتنے سے محفوظ رکھیں (آمین )
 
شمولیت
اکتوبر 11، 2011
پیغامات
90
ری ایکشن اسکور
116
پوائنٹ
70
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ غیر مقلدین (جو خود کو اہل حدیث کہتے ہیں) کا وجود انگریز دور سے پہلے نہ تھا
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کی شہاد ت: آپ نے فرمایا اہل بدعات کی کچھ علامتیں ہیں جن سے ان کی پہچان ہوجاتی ہے ۔ ایک علامت تو یہ ہے کہ وہ اہلحدیث کو برا کہتے ہیں ۔ (غنیة الطالبین 80/1) ۔ آپ اہلحدیث کو 800 سال پہلے جانتے تھے۔

امام مسلم رحمہ اللہ (المتوفی ۱۶۲ھ) جن کی مشہور کتاب صحیح مسلم ہے صحیح بخاری کے بعد اسی کا درجہ ہے خود امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنے صحیح کے مقدمہ ائمہ اہل حدیث کا ذکر کیا ہے ۔ (مقدمہ صحیح مسلم مطبوعہ دہلی :۳۴)۔
 
شمولیت
اکتوبر 11، 2011
پیغامات
90
ری ایکشن اسکور
116
پوائنٹ
70
باقی رہی آپ کی پوسٹ تو اس کا جواب کوئی اہل علم یہاں دے سکتا ہے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
محمد اشرف یوسف بھائی آپ کی یہ پوسٹ پڑھ کر مندرجہ ذیل امثال یاد آ گیئں:
× سانپ گزر گیا اور موصوف نشان پٹتے رہ گئے،
× کھسیانی بلی کھمبا نوچے وغیرہ۔۔۔ ابتسامہ :)

اشرف بھائی یہ وہ اعتراضات ہیں جن کا جواب اتنی بار دیا جا چکا ہے کہ علماء اور کتابوں کے نام گنوانا مشکل ہے، آپ سے درخواست ہے، کہ اگر حق جاننے کی جستجو ہے، تو پھر مندرجہ ذیل کتاب کا مطالعہ ضرور کیجیے گا۔

http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/taqabul-masalik/147-دیو-بندیت/654-hadith-aur-ahl-taqleed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html

http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/taqabul-masalik/147-دیو-بندیت/655-hadees-aur-ahle-taqleed-2.html

جزاک اللہ۔
 
Top