• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مسلم کے لیے دعا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیا ہم غیر مسلم سے کھانا کھانے کے بعد اُس کےلئے وہ دُعا پڑھ سکتے ہیں جو مسنون ہے
یعنی
اللھم بارک لھم ــــــــ
محترم شیخ @اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیا ہم غیر مسلم سے کھانا کھانے کے بعد اُس کےلئے وہ دُعا پڑھ سکتے ہیں جو مسنون ہے
یعنی
اللھم بارک لھم ــــــــ
@اسحاق سلفی
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کفار کیلئے کچھ دعائیں کرنا جائز ہے ،جیسا کہ انکی ھدایت و اصلاح کی دعاء ۔
اور کچھ دعائیں ان کے لئے کرنا منع ہیں مثلاً ان کیلئے مغفرت کی دعاء :
جیساکہ الله سبحانه وتعالى نے سورة التوبة میں فرمایا : {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى ۔۔)
کہ نبی کریم ﷺ اور اہل ایمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کیلئے مغفرت طلب کریں ،اگر چہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ‘‘

اسی طرح ایک مسلم دوسرے مسلم کو جن الفاظ سے ھدیہ سلام پیش کرتا ہے ،اس لفظ و صیغہ سے کافر کو سلام پیش نہیں کرسکتا ،
بلکہ(السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ )) جیسے الفاظ سے سلام کہے گا ،
اسی طرح جان و مال میں برکت کی دعاء بھی کافر کو نہیں دی جا سکتی ،کیوں کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
(( وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۔۔))
’’ یعنی اگر بستیوں ،شہروں کے رہنے والے ایمان و تقویٰ والے بن جائیں ،تو ہم زمین و آسمان کی برکتیں ان کیلئے کھول دیں ‘‘
یعنی ایمان و تقوی کے بغیر وہ برکات کے مستحق نہیں ،
اسلیئے اہل کفر برکت کی دعاء کے حقدار نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ‘‘ میں اس طرح کے ایک سوال کاجواب قابل توجہ ہے ؛
الفتوى رقم (16437)
س: أعمل في إحدى المصالح الحكومية، والرئيس المباشر للعمل مسيحي والعادة عندما أتحدث مع أحد يكون الرد (بارك الله فيك) (الله يكرمك) (حفظك الله) فما رأي الدين في ذلك؟ وهل يكون هذا مخالف لقول الله سبحانه وتعالى في سورة التوبة: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} ((1) سورة التوبة الآية 113)
__________
الجواب : لا ينبغي الدعاء المذكور لكافر، وإنما يدعى له بالهداية للإسلام، وإذا عمل معروفا فيبدي له الشعور الحسن. مما يناسب المقام، كقول: أنا شاكر، ونحو ذلك. أما الآية الكريمة فهي في حق من مات على الكفر.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء

بكر أبو زيد ... عبد العزيز آل الشيخ ... صالح الفوزان ... عبد الله بن غديان ... عبد الرزاق عفيفي ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز


سائل سوال کرتا ہے کہ میں ایک سرکاری محکمہ میں کام کرتا ہوں اور وہاں کا آفیسر ایک عیسائی ہے ،
اور معمول یہ ہے کہ جب آپس میں گفتگو کرتے ہیں تو جواباً (بارك الله فيك)اللہ آپ کو برکت دے (الله يكرمك) اللہ آپ کو عزت دے اور (حفظك الله)اللہ آپ کی حفاظت فرمائے ۔۔جیسے کلمات بولتے ہیں ،
شرعی لحاظ سے ایسا کہنا کیسا ہے ، اور کیا ایسا کہنا اللہ کے اس ارشاد کے خلاف ہے جس میں مشرکین کیلئے استغفار سے منع کیا گیا ہے ؟
{مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ ))

جواب :
مذکورہ الفاظ سے کافر کیلئے دعاء جائز نہیں ۔۔کافر کیلئے صرف ھدایت کی دعاء کی جاسکتی ہے ،اور اگر کافر کوئی اچھا کام کرے تو جواب میں مناسب حال رویہ سے اس کی اچھائی کا اعتراف کرنا چاہیئے ،جیسا کہ شکریہ کہنا ۔ اور اس جیسے دیگر مناسب کلمات ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلئے کافر کے ہاں کھانا کھانے پر اللہ کا شکر ادا کرے ،اور اس کیلئے ہدایت کی دعاء کرے ؛
 
Top