• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلدین کے نزدیک منی پاک ہے ۔

شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43


مقلدین اکثر یہ حوالہ اپنی کتب اور انٹرنیٹ وغیرہ پر پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ یہ کتاب (فقہ محمدیہ) اور اس کے مصنف کی کیا حیثیت ہے اور آیا یہ عبارت کتاب میں ہے بھی یا نہیں۔ اس بارے میں کوئی بھائی روشنی ڈالے۔
جزاک اللہ خیرا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جن کی نظر میں ٹرانپیئرنٹ پاک ھے اس پر جواب وہی دیں گے۔ مجھے ایک بات درست نہیں لگتی اگر مناسب سمجھیں تو اس کی نشاندہی کر دیتا ہوں کہ سوال کے ساتھ اضافی چیز لگانا شائد مناسب نہیں۔

سوال یہ ہونا چاہئے کہ غیر مقلدین اگر ٹرانسپیئرنٹ کو پاک کہتے ہیں تو اس پر کیا دلیل ھے؟

اس لئے کہ اس کا تعلق جسم کی پاکی، طہارت و غسل سے ھے نہ کہ کھانے یا پینے سے۔

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
مقلدین ’’فقہ محمدیہ‘‘ نامی کتاب کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ وحیدالزماں کی تصنیف ہے۔اور وحیدالزماں کے بارے میں عرض ہے کہ یہ اہل حدیث نہیں تھا اس لئے اس حوالے کا جواب اہل حدیث کے ذمہ نہیں ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ مقلدوں نے اس کتاب کو چھپا کر رکھا ہے اور صرف دیوبندی اور بریلوی ہی اس کتاب کے حوالے دیتے نظر آتے ہیں۔ ہم نے تو آج تک اس کتاب کی شکل نہیں دیکھی۔

بطور فائدہ عرض ہے کہ اہل حدیث کے نزدیک منی ناپاک ہے۔
جہاں تک پاک چیزوں کے کھانے کا سوال ہے تو ابوحنیفہ کے نزدیک عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت پاک ہے۔ تو پھر حنفیوں کا کیا خیال ہے؟
اسکے علاوہ فقہ حنبلی میں بھی منی پاک ہے تو حنفی مقلدوں کا حنبلی مقلدوں کے بارے میں کیا فتویٰ ہے؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
منی پاک ہے یا ناپاک؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے اہل حدیث اس مسئلہ میں کہ منی پاک ہے یا ناپاک۔ بینوا توجروا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

منی کے پاک اور ناپاک ہونے کے بارے میں حدیثیں مختلف آئی ہیں، بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ منی پاک ہے اور بعض سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناپاک ہے، اسی وجہ سے اس بارے میں علماء کی رائیں مختلف ہیں، امام شافعی اور امام احمد اور اصحاب الحدیث کے نزدیک منی پاک ہے، امام نووی نے صحیح مسلم کی شرح میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگوں کا مذہب ہے کہ منی پاک ہے اور حضرت علی ؓ اور سعد بن وقاص اور عبداللہ بن عمرؓ اور حضرت عائشہؓ سے بھی مروی ہے کہ منی پاک ہے اور امام ابوحنیفہ اور امام مالک کے نزدیک ناپاک ہے۔

اصحاب الحدیث کے نزدیک منی کے پاک ہونے کی تصریح حافظ ابن حجر نے فتح الباری صفحہ 165 جلد 1 میں اور نووی نے شرح صحیح مسلم صفحہ 140 میں کی ہے مگر متاخرین اہل حدیث میں علامہ شوکانی کی تحقیق یہ ہے کہ منی ناپاک ہے،چنانچہ انہوں نے نیل الاوطار صفحہ 54 جلد1 میں اس مسئلہ کو مع مالہادماعلیہا لکھا کر آخر میں لکھتے ہیں، فالصواب[1] ان المنی نجس یجوز تطہیرہ باحد الامور الواردۃ انتہہی، یعنی صواب یہ ہے کہ منی نجس ہے اس کا پاک کرنا کسی ایک طریقہ سے منجملہ ان طریقوں کے جو احادیث میں وارد ہیں جائز ہے۔

جن علماء کے نزدیک منی پاک ہے ، ان کی دلیل وہ حدیثیں ہیں جن میں منی کے کھرچنے اور چھیلنے کا ذکر ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر منی ناپاک اور نجس ہوتی تو اس کا صرف کھرچنا و چھیلنا کافی نہ ہوتا بلکہ اس کا دھونا ضروری ہوتا، جیسے کہ تمام نجاستوں کا حال ہے اور جن حدیثوں میں منی کے دھونے کا بیان ہے ان احادیث کواستحباب پر محمول کرتے ہیں اور ان لوگوں کی ایک دلیل ابن عباسؓ کی یہ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا منی کے بارے میں جوکپڑے میں لگ جائے تو آپ نے فرمایا منی بمنزلہ تھک اور رینٹ کے ہے، کسی خرقہ سے یا اذخر سے اس کا پونچھ ڈالنا کافی ہے۔ رواہ الدارقطنی قال فی المنتقی بعد ذکرہ رواہ الدارقطنی وقال لم یرفعہ غیر اسحق الازرق عن شریک قلت وھذا لایضرلان اسحق امام مخرج عنہ فی الصحیحین فیقبل رفعہ و زیادتہ انتہی، اور ان لوگوں کی ایک دلیل حضرت عائشہؓ کی یہ روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کپڑے سے منی کو اذخر کی جڑ سے پونچھتے تھے پھراس میں نماز پڑھتے تھے۔ اور جب کہ خشک ہوتی تو کپڑے سے کھرچتے تھے پھر اس میں نماز پرھتے تھے ۔ اخرجہ احمد فی مسند و ذکرہ فی المنتقی۔

اور جو علماء منی کو ناپاک کہتے ہیں ، ان کی دلیل وہ حدیثیں ہیں جن میں منی کے دھونے کا ذکر ہے، وہ کہتے ہیں کہ منی اگرپاک ہوتی تو اس کے دھونے کی کیا ضرورت تھی جو چیز نجس و ناپاک ہوتیہے وہی دھوئی جاتی ہے اور ان لوگوں کی ایک دلیل عمار کی یہ مرفوع روایت ہے کہ نہ دھویا جائے کپڑا مگر پائخانہ اور پیشاب اور مذی اور منی اور خون اور قے سے ، مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔ (دیکھو نیل الاوطار صفحہ 54 جلد1)

حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ منی کے دھونے اور منی کے کھرچنے کی حدیثوں میں تعارض نہیں ہے کیونکہ جو لوگ منی کے پاک ہونے کے قائل ہیں ان کے قول پر ان احادیث میں تطبیق و توفیق واضح ہے ، بایں طور کہ دھونے کو استحباب پر محمول کریں، تنظیف کے لیے نہ وجوب پر اور یہ طریقہ شافعی اوراحمد اور اہل حدیث کا ہے اور جولوگ منی کی نجاست کے قائل ہیں ان کےقول پربھی ان احادیث میں تطبیق ممکن ہے ،باین طور کہ دھونے کو تر منی پرمحمول کریں اور کھرچنے کو خشک پر اور یہ طریقہ حنفیہ کا ہے، پھر حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ پہلا طریقہ ارجح ہے کیونکہ اس میں حدیث اور قیاس دونوں پرعمل ہوتا ہے،اس واسطے کہ منی اگر نجس ہوتی تو قیاس یہ تھا کہ اس کا دھونا واجب ہوتا اور اس کا صرف کھرچنا کافی نہ ہوتا جیسے خون وغیرہ اور دوسرے طریقہ کو حضرت عائشہؓ کی یہ روایت رد کرتی ہے کہ ’’وہ رسول اللہﷺ کے کپڑے سے منی کو اذخر کی جڑ سےدور کرتی تھیں پھر آپ اس میں نماز پڑھتے تھے اورجب کہ منی خشک ہوتی تو آپ کے کپڑے سے کھرچتی تھیں، پھر آپ اس میں نماز پڑھتے تھے اس واسطے کہ یہ روایت متضمن ہے ترک غسل پرمنی کے تر ہونے کی حالت میں بھی اور خشک ہونے کی حالت میں بھی ۔ عبارۃ الفتح ہکذا۔

’’منی کوکھرچ دینے اور دھونے کی حدیثوں میں تعارض نہیں ہے، کیونکہ جو لوگ منی کو پاک کہتے ہیں ، ان کے مذہب پر یہ اس طرح جمع ہوسکتی ہیں کہ دھونا استحباب پرمحمول کیا جائے نہ کہ وجوب پر ، امام احمد ، شافعیاور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے اور جو اس کو ناپاک کہتے ہیں۔ ان کے نزدیک اس طرح جمع ہوسکتی ہیں کہ ترکے لیے دھونا ہے اور خشک کے لیے کھرچنا ، یہ احناف کا مسلک ہے اورمسلک اوّل زیادہراجح ہے کیونکہ اس میں حدیث اور قیاس دونوں پر عمل ہوسکتاہےکیونکہ اگر منی ناپاک ہوتی تو اس کا دھونا خون کی طرح واجب ہوتا، کھرچنے کی اجازت نہ ہوتی کیونکہ حنفی جب خون کے پلید ہونے کے قائل ہیں تو اس ک کھرچنے کے قائل نہیں، بلکہ اس کا دھونا ضروری سمجھتے ہیں اور پھر دھونے کی روایت ایک اور طریق سےبھی آئی ہے کہ حضر ت عائشہؓ اذخر کے پانی سے اسےمدھم کردیتیں یا کھرچ ڈالتیں، اس سے دونوں طرح دھونے کا ترک ثابت ہوگیا۔‘‘ (سید محمد نذیر حسین)


[1] صحیح یہ ہے کہ منی ناپاک ہے اور اس کو تینوں طریق منقولہ سے پاک کیا جاسکتا ہے۔

فتاوی نذیریہ
جلد 01 ص 340
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


مقلدین اکثر یہ حوالہ اپنی کتب اور انٹرنیٹ وغیرہ پر پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ یہ کتاب (فقہ محمدیہ) اور اس کے مصنف کی کیا حیثیت ہے اور آیا یہ عبارت کتاب میں ہے بھی یا نہیں۔ اس بارے میں کوئی بھائی روشنی ڈالے۔
جزاک اللہ خیرا


raza khani kay nazdek mani pak hai.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
جہاں تک پاک چیزوں کے کھانے کا سوال ہے تو ابوحنیفہ کے نزدیک عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت پاک ہے۔ تو پھر حنفیوں کا کیا خیال ہے؟
اسکے علاوہ فقہ حنبلی میں بھی منی پاک ہے تو حنفی مقلدوں کا حنبلی مقلدوں کے بارے میں کیا فتویٰ ہے؟

اشماریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علمی مسئلہ ہے کہ منی پاک ہے یا ناپاک ؟
یہ کھانے نہ کھانے کی باتیں نہ کرنا زیادہ بہتر ہے ۔ اراکین سے گزارش ہےکہ اس بات کا بطور خاص خیال رکھیں ۔
 
Top