• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلد عالم کی خلیفہ راشد رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
کتاب : طریق محمدی
مصنف: جونا گڑھی
گستاخانہ عبارت

"پس آؤ سنو بہت سے صاف صاف اور موٹے موٹے مسائل ایسے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم (رضی اللہ عنہ ۔۔۔یہاں رضی اللہ عنہ میں نے لکھا ھے مصنف نے نہیں) نے ان میں غلطی کی اور ہمارا آپ کا اتفاق ہے کہ فی الواقع ان مسائل کے دلائل سے حضرت فاروق (رضی اللہ عنہ) بے خبر تھے۔۔۔"


جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے



"اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا"(ترمذی)





اور غیر مقلد عالم صاحب نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بے خبر کہہ دیا !!!معاذ اللہ

 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سمائل کے ساتھ! آپ نے بھی لولی جیسا سلسلہ شروع کر دیا، لولی کو کفایت صاحب کے کسی بھی خاص ممبر نے سپورٹ نہیں کیا اس لئے آپ تھریڈ کی شکل میں اپنے اس سلسلہ کو روک دیں، ورنہ نقصان مسلمانوں کا ہی ہو گا۔ جزاک اللہ خیر!

والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلام علیکم

سمائل کے ساتھ! آپ نے بھی لولی جیسا سلسلہ شروع کر دیا، لولی کو کفایت صاحب کے کسی بھی خاص ممبر نے سپورٹ نہیں کیا اس لئے آپ تھریڈ کی شکل میں اپنے اس سلسلہ کو روک دیں، ورنہ نقصان مسلمانوں کا ہی ہو گا۔ جزاک اللہ خیر!

والسلام

میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ اس طرح کا سلسلہ خواہ کسی بھی مکتبہ فکر کے خلاف ہو، کسی بھی مکتبہ فکر کی طرف سے ہو ۔۔۔ انتہائی غیر سود مند ہے۔ اس سے صرف نفرتوں میں اضافہ اور فرقہ بندی میں شدت ہی پیدا ہوتی ہے۔ اصلاح کی یہ صورت کبھی نہیں ہوا کرتی۔

کیا کسی بھی مکتبہ فکر کے کسی بھی عالم یا علماء کی خطاؤں کی ذمہ داری اس مکتبہ فکر سے وابستہ تمام افراد پر عائد ہوتی ہے؟ پرگز نہیں۔ پھر ایسی نشاندہیوں کے ذریعہ اس مخصوص مکتبہ فکر کے تمام افراد کو تنقید و تضحیک کا نشانہ بنانا کہاں کی دانشمندی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کا پرچار کیجئے۔ معاشرے میں مروج غلط عقائد اور اعمال (رکھنے اور کرنے والوں پر تبرا بھیجے بغیر ) کی قرآن و احادیث سے تصحیح کیجئے۔ پڑھنے والا اگر اپنے اندر ایسے عقائد و اعمال کو پائے گا، اور اللہ اسے توفیق دے گا تو وہ راہ راست پر آجائے گا۔

یہ تو بنیادی طور پر منتظمین فورم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فورم کو ایسی ”آلودگیوں“ سے پاک رکھنے کی کوشش کریں۔ عام ارکان فورم تو سب کچھ پوسٹ کرسکتے ہیں۔ اور کرتے رہیں گے۔ جب انہیں اور ان کے ایسے مراسلوں کی گرفت کی جائے گی تب ہی وہ ایسے کام سے باز آئیں گے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
گستاخی کوئی بھی کرے چاہے کوئی مقلد ہو غیر مقلد ہو اس کی مذمت ہونی چاہیے ۔
لیکن جونا گڑھی صاحب کی اس عبارت میں گستاخی بالکل نہیں ہے ۔ بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے ایک بہترین عذر تلاش کیا گیا ہے ۔ کیونکہ یہ کہنا کہ ان کو سب کچھ معلوم تھا اور احادیث جانتےتھے اس کے باوجود انہوں نے مخالفت کی یہ کوئی عقلمندی کی بات نہیں بلکہ بقول ابن حزم زندقہ و کفر ہے ۔
عمر رضی اللہ عنہ اگر نبی ہوتے تو یقینا اللہ تعالی ان کو بذریعہ وحی باخبر رکھتے ۔ چونکہ نبی نہیں تھے اور انبیاء کے سوا کامل علم کسی کے پاس نہیں ہوتا اس لیے دیگر صحابہ کرام و أئمہ عظام کی طرح ان سے بھی یہ تسامحات ہوئے ۔
صحابہ کرام اور علماء عظام کی گستاخیاں دیکھنی ہیں تو ’’ تأنیب الخطیب للکوثری ‘‘ ملاحظہ کرلیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی ”شخصیت“ ہی بحث کا موضوع بن جاتی ہے۔ جیسے ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر فرحت ہاشمی، جاوید غامدی وغیرہ۔ ان کے بہت سے نظریات اور خیالات ایسے ہیں جن سے امت کے علمائے کرام کو شدید اختلافات ہیں۔ لہٰذا ایسے افراد کا نام لے کر ان کے غلط عقائد اور اعمال کو زیر بحث بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم اس عمل کے دوران بھی تضحیک و تحقیر کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ ان کا بھی وسیع حلقہ اثر ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان کے فالوورز کو اپنا مخالف بنانے کے سوا کچھ نہین کرسکیں گے۔ لیکن اگر تہذیب کے دائرے میں ان کے باطل عقائد و اعمال کا جائزہ لیا جائے تو کسی کو برا بھی نہیں لگے گا۔ اور عین ممکن ہے کہ حق کو جان کر ان کے فالوورز راہ راست پر آجائیں۔ یہی حال تنظیموں اور اداروں کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ جیسے جماعت اسلامی، تبلیغی جماعت وغیرہ۔ ان کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے اجتماعی غلط باتوں (وابستگان کے انفرادی نہیں) کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے اور تصحیح بھی۔ لیکن یہ کام بھی علمی انداز میں اور غیر تحقیری انداز میں ہونا چاہئے۔ جبکی بالعموم ہم ایسا نہیں کرتے۔

گذشتہ دنوں ایک کتاب ” دو بھائی مودودی اور خمینی“ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ پڑھنے میں وقت ہی برباد ہوا۔ ”محقق“ صا حب کتاب میں ایسا کوئی ”ثبوت“ پیش کرنے سے قاصر رہے، جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ یہ دونوں دراصل ”ایک“ ہی تھے یا ایک ہی سکے کے دو رخ تھے۔ دونوں کی ملاقاتیں، ایک دوسرے کے لئے خیر سگالی کے جذبات اور خیالات یا خمنی انقلاب کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے اس انقلاب کی ”حمایت“ سے کہیں بھی یہ ”ثابت“ نہیں ہوتا کہ جماعت اسلامی ”شیعہ عقائد“ کی حامل ہے یا اس کے وابستگان ”شیعہ اعمال“ کو درست قرار دیتے ہیں۔ محقق صاحب نے تو مودودی صاحب کی جانب سے اپنے لئے کسر نفسی اور خاکساری تک کے الفاظ کو بھی ”لغوی معنی“ میں لے کر یہ ثابت کرنے کی ”کوشش“ کی ہے کہ (مثلاً) مودودی صاحب اپنے ہی ”بیان“ کے مطابق نہ تو انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں اور نہ ہی دین پر۔ شیعہ عقائد اور اعمال ہم سب کے سامنے ہیں۔ اسی طرح جماعت اسلامی (کے وابستگان) کے عقائد و اعمال بھی چھُپے ہوئے نہیں بلکہ چھَپے ہوئے ہیں۔ محقق صاحب نے کہیں بھی ان میں کوئی ”مماثلت“ نہیں دکھلائی یا بتلائی۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے دوسرے امیر میاں طفیل محمد کے اس اہم پریس کانفرنس کو بھی نظر انداز کردیا جو انہوں نے خمینی انقلاب کی جماعت اسلامی کی طرف سے حمایت کے ”گناہ“ کے ”کفارہ“ کے طور پر کی تھی۔ شیعہ عقائد پر مبنی ایک مستند تحقیقی کتاب پڑھنے کے بعد میاں طفیل محمد نے لاہور میں (غالباً بحیثیت امیر جماعت) ایک پریس کانفرنس میں دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران میں خمینی کا انقلاب ایک شیعہ انقلاب ہے، یہ اسلامی انقلاب نہیں ہے ۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ اس اعلان کے باجود ایرانی انقلاب سے جماعت اسلامی کے (تاحال) تعلقات ”خوشگوار“ ہی رہے۔ بالخصوص قاضی حسین کے ادوار میں۔
واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی ”شخصیت“ ہی بحث کا موضوع بن جاتی ہے۔ جیسے ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر فرحت ہاشمی، جاوید غامدی وغیرہ۔ ان کے بہت سے نظریات اور خیالات ایسے ہیں جن سے امت کے علمائے کرام کو شدید اختلافات ہیں۔ لہٰذا ایسے افراد کا نام لے کر ان کے غلط عقائد اور اعمال کو زیر بحث بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم اس عمل کے دوران بھی تضحیک و تحقیر کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ ان کا بھی وسیع حلقہ اثر ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان کے فالوورز کو اپنا مخالف بنانے کے سوا کچھ نہین کرسکیں گے۔ لیکن اگر تہذیب کے دائرے میں ان کے باطل عقائد و اعمال کا جائزہ لیا جائے تو کسی کو برا بھی نہیں لگے گا۔ اور عین ممکن ہے کہ حق کو جان کر ان کے فالوورز راہ راست پر آجائیں۔ یہی حال تنظیموں اور اداروں کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ جیسے جماعت اسلامی، تبلیغی جماعت وغیرہ۔ ان کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے اجتماعی غلط باتوں (وابستگان کے انفرادی نہیں) کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے اور تصحیح بھی۔ لیکن یہ کام بھی علمی انداز میں اور غیر تحقیری انداز میں ہونا چاہئے۔ جبکی بالعموم ہم ایسا نہیں کرتے۔
بہت خوب ۔ متفق ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
کتاب : طریق محمدی
مصنف: جونا گڑھی
گستاخانہ عبارت




جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے



"اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا"(ترمذی)





اور غیر مقلد عالم صاحب نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بے خبر کہہ دیا !!!معاذ اللہ



آپ کو پہلے بھی کہا تھا کہ مقلد ھو یا غیر مقلد​
بریلوی ھو​
دیوبندی ھو​
اہلحدیث ھو​
کوئی بھی ھو​
جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو گی​
رد کر دی جا ے گی​
یہ تو آپ کا کام ہے کہ اپنے بابوں کی جھوٹی کتابوں کا دفاع کرتے پھریں​
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم

سمائل کے ساتھ! آپ نے بھی لولی جیسا سلسلہ شروع کر دیا، لولی کو کفایت صاحب کے کسی بھی خاص ممبر نے سپورٹ نہیں کیا اس لئے آپ تھریڈ کی شکل میں اپنے اس سلسلہ کو روک دیں، ورنہ نقصان مسلمانوں کا ہی ہو گا۔ جزاک اللہ خیر!

والسلام

الحمد للہ۔خاص تو وہ ہے جو اللہ کے نزدیک خاص ہے۔سمائل کے ساتھ!
باقی بہتر ہوتا کہ موضوع سے متعلق کوئی رد لکھتے۔ورنہ معذرت کے ساتھ بھائی ہر تھریڈ میں موضوع ہی تبدیل کر دینے کی روش بھی اچھی نہیں ہے۔
امت مسلماں کو اس طرح بھی نقصان ہی ہے۔جزاک اللہ خیرا۔۔۔

میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ اس طرح کا سلسلہ خواہ کسی بھی مکتبہ فکر کے خلاف ہو، کسی بھی مکتبہ فکر کی طرف سے ہو ۔۔۔ انتہائی غیر سود مند ہے۔ اس سے صرف نفرتوں میں اضافہ اور فرقہ بندی میں شدت ہی پیدا ہوتی ہے۔ اصلاح کی یہ صورت کبھی نہیں ہوا کرتی۔

کیا کسی بھی مکتبہ فکر کے کسی بھی عالم یا علماء کی خطاؤں کی ذمہ داری اس مکتبہ فکر سے وابستہ تمام افراد پر عائد ہوتی ہے؟ پرگز نہیں۔ پھر ایسی نشاندہیوں کے ذریعہ اس مخصوص مکتبہ فکر کے تمام افراد کو تنقید و تضحیک کا نشانہ بنانا کہاں کی دانشمندی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کا پرچار کیجئے۔ معاشرے میں مروج غلط عقائد اور اعمال (رکھنے اور کرنے والوں پر تبرا بھیجے بغیر ) کی قرآن و احادیث سے تصحیح کیجئے۔ پڑھنے والا اگر اپنے اندر ایسے عقائد و اعمال کو پائے گا، اور اللہ اسے توفیق دے گا تو وہ راہ راست پر آجائے گا۔

یہ تو بنیادی طور پر منتظمین فورم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فورم کو ایسی ”آلودگیوں“ سے پاک رکھنے کی کوشش کریں۔ عام ارکان فورم تو سب کچھ پوسٹ کرسکتے ہیں۔ اور کرتے رہیں گے۔ جب انہیں اور ان کے ایسے مراسلوں کی گرفت کی جائے گی تب ہی وہ ایسے کام سے باز آئیں گے۔

یوسف بھائی اس سے قبل بھی آپ ے اعتراض ملاحظہ کیئے ہیں۔اسے آلودگی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ مقصد صحیح عقیدہ کی ترویج کرنا اور دعوت دینا ہے۔
وہ چاہے تحریر کر دیں ٭جو کہ فورم کی ڈیمانڈ بھی ہے٭یا اعتراض شدہ مواد کا سکین شدہ صفحہ پیش کر دیں بات تو ایک ہی ہے۔اگر غلط ہے تو انداز! وہ طریقہ!
جس سے "ناشائستگی"جھلکے ، یا کسی فرد کی ذاتیات کو نشانہ بنایا جائے۔نامناسب الفاظ استعمال کیئے جائیں یا زبردستی اپنے موقف کی طرف بلایا جائے۔
حکمت کے ساتھ اور احسن انداز میں یہ کام کرنے میں کوئی حرج نہیں بھائی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپ کو پہلے بھی کہا تھا کہ مقلد ھو یا غیر مقلد​
بریلوی ھو​
دیوبندی ھو​
اہلحدیث ھو​
کوئی بھی ھو​
جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو گی​
رد کر دی جا ے گی​
یہ تو آپ کا کام ہے کہ اپنے بابوں کی جھوٹی کتابوں کا دفاع کرتے پھریں​
جزاك الله خيرا
یار بہت زبردست
اللہ ان مقلدین کو یہ بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top