• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فاتحہ دی گئی ڈش کو چھوڑ کر بقیہ کھانا کھانا

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کھانا جیسے سالن یا چاول، اسکی ایک پلیٹ پر فاتحہ دی گئی ہو، اسکو چھوڑ کر باقی کھانا کھانا کیسا ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کھانا جیسے سالن یا چاول، اسکی ایک پلیٹ پر فاتحہ دی گئی ہو، اسکو چھوڑ کر باقی کھانا کھانا کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا (الانسان 7 )
اور خود کھانے کی محبت کے باوجود وہ مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلا دیتے ہیں "
توضیح :
علی حبہ میں '' ہ '' کی ضمیر کا مرجع طَّعَامَ بھی ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت بھی یعنی وہ ایسے کام اللہ کی محبت کے جوش میں کرتے ہیں۔

آپ معاملہ کو سمجھنے کیلئے کسی کو کھلائے جانے والے کھانے کی تین قسم سامنے رکھیں ،
(1) از قسم صدقہ کھانا(جو خالص اللہ کی عبادت کی نیت سے کھلایا جائے ) جو صرف فقراء و مساکین کا حق ہے ، کیونکہ سب کو معلوم ہی ہے کہ :
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ ۔۔ الخ
صدقات تو صرف محتاجوں اور مسکینوں کے لیے ہیں* اور ان کے لیے ہیں جو صدقات کے کام پر مامور ہوں * اور وہ جن کے دلوں میں (اسلام) کی انسیت پیدا کرنا ۔۔ الی آخرالآیۃ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(2) وہ کھانا جو دوستوں ،رشتہ داروں ،ہمسائیوں، وغیرہ لوگوں کو جو محتاج ہوں یا صاحب نصاب ان کو کھلایا جاتا ہے ،
یہ کھانا ان سب حضرات کیلئے جائز ہے جنہیں کھلانے والا کھلانا چاہے،

عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الجَنَائِزِ، وَعِيَادَةِ المَرِيضِ، وَإِجَابَةِ
الدَّاعِي، وَنَصْرِ المَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ القَسَمِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ العَاطِسِ
،۔۔۔ الی آخر الحدیث
(صحیح البخاری ،1239 )
ترجمہ : سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے روکا۔ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے، مریض کی مزاج پرسی، دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے کا، قسم پوری کرنے کا، سلام کا جواب دینے کا، چھینک پر «يرحمک الله» کہنے کا ۔۔۔۔۔۔))

ایسے کھانے کی ایک پلیٹ پر اگر فاتحہ دلائی گئی تو بقیہ کھانا اس وقت تک خراب نہیں ہوگا جبتک اس میں فاتحہ والا کھانا نہ ڈالا جائے ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(3) تیسری قسم کھانے کی وہ ہے جو اہل بدعت مختلف قیود و تخصیص کے ساتھ اللہ کیلئے یا غیر اللہ کیلئے کھلاتے ہیں ،
مثلاً گیارہویں ، مردہ کیلئے تیجا، ساتے کا کھانا ، کسی زندہ ، مردہ کی نذر نیاز ، کونڈے
خودساختہ تہواروں کا کھانا ،۔۔۔۔ وغیرہا
ایسے کھانے پر فاتحہ دلائی جائے یا نہ دلائی جائے یہ فاتحہ سے پہلے ہی حرام ۔۔ یا۔۔ مکروہ ہوتا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
سئل علماء اللجنة :
شخص كانت عادته أن يطعم الطعام لطائفة من الناس في كل يوم جمعة ، وبعد قضاء الطعام لا يتركون أماكنهم ومجالسهم ، بل ينتظرون الدعاء لأحد منهم ، الذي عينه صاحب الطعام ، أن يدعو الله أن يصل ثواب ذلك الطعام إلى أهاليهم الموتى وأقربائهم ، وفي أثناء ذلك الدعاء ، يرفع السائل يده مع الحاضرين وهم يقولون : (آمين) ، فهل هذا الدعاء الذي ترفع فيه الأيدي جماعة بعد الطعام جائز أم لا؟
فأجابوا : " الدعاء الجماعي بعد الطعام بالكيفية المذكورة لا أصل له في الشرع المطهر ، فالواجب تركه ؛ لأنه بدعة ، والاكتفاء بما جاءت به السنة من الدعاء لصاحب الطعام بالبركة ونحو ذلك ، كل شخص يقوله بمفرده ، ومما جاء في السنة قول : ( اللهم بارك لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم ) وقول : ( أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة ) " .
انتهى من "فتاوى اللجنة الدائمة" (24 /189-190) .

ترجمہ :

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:

ایک شخص کی عادت تھی کہ ہر جمعہ کو اچھی خاصی تعداد میں لوگوں کو کھانا کھلایا کرتا تھا، اور کھانا کھانے کے بعد کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرتا تھا، بلکہ سب لوگ اپنی اپنی جگہ پر دعا کا انتظار کرتے، جو میزبان کی طرف سے مقرر ایک شخص کرواتا تھا، جس میں دعا یہ کی جاتی تھی کہ اے اللہ! اس کھانے کا ثواب انکے فوت شدگان رشتہ داروں کو پہنچا دے، اور دعا کے دوران سائل بھی حاضرین کے ساتھ ہاتھ اٹھاتا اور سب اُسکی دعا پر"آمین"کہتے، تو کیا کھانے کے بعد اجتماعی دعا کیلئے ہاتھ اٹھانا اور دعا کرنا جائز ہےیا نہیں؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"شریعت مطہرہ میں کھانے کے بعد مذکورہ کیفیت کے ساتھ اجتماعی دعا کرنے کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے، اس لئے اسکو چھوڑنا ضروری ہے، کیونکہ یہ بدعت ہے۔

اور سنت کے مطابق میزبان کیلئے برکت کی دعا کردی جائے ، ہر شخص خود سے یہ دعا کردے؛کافی ہے،حدیث مبارکہ میں جو دعا ذکر ہوئی ہے وہ یہ ہے:

اللهم بارك لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم
یا اللہ! ان کے رزق میں برکت عطا فرما اور ان کی مغفرت فرما اور ان پر رحم فرما۔

( أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة )
تمہارے پاس روزہ دار افطار کریں اور تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں اور فرشتے تمہارے لئے رحمت کی دعا کریں "
"فتاوى اللجنة الدائمة" (24 /189-190)
___________________

ثانيا :
قراءة الفاتحة والدعاء بأدعية معينة قبل تناول الطعام ، ودعوى أن النبي صلى الله عليه وسلم دعا بها قبل الطعام : بدعة محدثة ، لا نعلم لها أصلا في الدين ، فلا يُعلم من سنته صلى الله عليه وسلم أنه كان يعتاد رفع يديه للدعاء ، وقراءة الفاتحة قبل الطعام أو بعد الفراغ منه .
فالواجب ترك هذه المحدثة ، والاكتفاء بالوارد في السنة الصحيحة ، والاعتماد على كتب أهل العلم المشهورين العالمين بصحيح الحديث من سقيمه ، وبالسنة من البدعة .
كما ينبغي إرشاد الناس إلى ذلك ، وتحذيرهم من البدع المحدثات وتنفيرهم منها .
ولمعرفة هدي النبي صلى الله عليه وسلم في الطعام ، وآدابه : ينظر إجابة السؤال رقم : (6503) ، ورقم : (13348) .
والله أعلم .

موقع الإسلام سؤال وجواب


دوسری بات:

کھانے سے پہلے سورہ فاتحہ کی تلاوت اور خاص دعائیں پڑھنا اور اسکے بارے میں یہ دعوی کرنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے سے قبل یہ دعائیں مانگی تھیں، بدعت ہے، ہمیں اسکی کوئی دلیل نہیں ملی، اور نہ ہی کہیں یہ ملتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ کھانا کھانے سے پہلے یا بعد میں دعا کیلئے ہاتھ اٹھا لیں اور سورہ فاتحہ کی تلاوت کریں۔

اس لئے ضروری ہے کہ اس بدعت کو ترک کر دیا جائے، اور صحیح احادیث میں وارد دعاؤں پر اکتفاء کیا جائے، اور صحیح و ضعیف احادیث اور سنت و بدعت کے متعلق علم رکھنے والے اہل علم کی کتابوں پر اعتماد کیا جائے۔

اسی طرح لوگوں کی بھی اسی بات کی طرف راہنمائی کی جائے، اور انہیں بدعات سے باخبر کیا جائے اور انہیں اِن سے بچنے کی تلقین کی جائے۔

کھانے پینے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار اور آداب جاننے کیلئے سوال نمبر (6503) اور (13348)کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ
 
Top