محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
فتنوں کے ایام میں مسلمان کے خلاف زبان اور ہاتھ کو روک لینا :
سیدنا علی اور امیر معاویہ کے درمیان ہونے والی جنگوں کے موقع پر سیدناعلی ایک صحابی (احبان بن صیفی الغفاری)کے پاس آئے اور کہا کہ میرے ساتھ میدان جنگ میں چلو۔
اس صحابی نے کہا:
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فتنوں کے دور میں تم لکڑی کی تلوار بنا لینا ( اور اب جبکہ دو مسلمان گروہ باہم برسرپیکار ہیں ) اور میرے پاس لکڑی کی تلوار ہی ہے، اگراسی طرح پسند کرتے ہیں تو چل پڑتا ہو ں۔
سیدنا علی اس کو چھوڑ کر چلے گئے ۔
(الجامع الصحیح سنن ترمذی ، باب ماجاء فی اتخاذ سیف من خشب فی الفتنۃ عن عدیشۃ بنت اھبان بن صیفی الغفاری)
کسی مسلمان شخص یا جماعت یا ادارہ کی تکفیر سے اجتناب کرنا:
اگر آپ کو کسی شخص کے بارے میں کسی بات یا عمل کا علم ہوتا ہے تو آپ اس شخص یا ادارہ یا جماعت پر کفر کا حکم لگانے کی بجائے اس کے کفر یہ قول یا فعل پر حکم رکھیں ۔کہ اس کا فلاں کام یا بات کفر یہ یاشرکیہ ہے یعنی حکم عمل پر رکھیں، افراد پر نہیں! یہ سب سے محتاط انداز ہے اور اس معیّن شخص وغیرہ کی تکفیر سے اجتناب کریں ۔کیونکہ یہ آپکے ذمے نہیں !
فتنہ پرور لوگوں کی محافل سے کلی اجتناب:
کم علم تکفیری اورگمراہ کن نظریا ت کے حامل لوگوں کی مجالس اور ان کے ساتھ بحث سے اجتناب کرنا جیسا کہ سابقہ تحریر میں امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے حوالہ سے گزر چکا ہے ۔
آخر میں ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اس تباہ کن فتنوں سے محفوظ فرمائے اور اگر کسی مسئلہ کی سمجھ میں دشواری ہو تو اسے علماء سے رجوع کرتے ہوئے سلف صالحین کے فہم پر موقوف کریں تا کہ معاملے کی اصلیت کو پہچان سکیں اور سیدھی راہ پر چلتے رہیں ۔
اللہ ہمیں زندہ اسلام پر رکھے اور کفار کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کی موت نصیب فرمائے ۔
آمین یا رب العالمین
سیدنا علی اور امیر معاویہ کے درمیان ہونے والی جنگوں کے موقع پر سیدناعلی ایک صحابی (احبان بن صیفی الغفاری)کے پاس آئے اور کہا کہ میرے ساتھ میدان جنگ میں چلو۔
اس صحابی نے کہا:
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فتنوں کے دور میں تم لکڑی کی تلوار بنا لینا ( اور اب جبکہ دو مسلمان گروہ باہم برسرپیکار ہیں ) اور میرے پاس لکڑی کی تلوار ہی ہے، اگراسی طرح پسند کرتے ہیں تو چل پڑتا ہو ں۔
سیدنا علی اس کو چھوڑ کر چلے گئے ۔
(الجامع الصحیح سنن ترمذی ، باب ماجاء فی اتخاذ سیف من خشب فی الفتنۃ عن عدیشۃ بنت اھبان بن صیفی الغفاری)
کسی مسلمان شخص یا جماعت یا ادارہ کی تکفیر سے اجتناب کرنا:
اگر آپ کو کسی شخص کے بارے میں کسی بات یا عمل کا علم ہوتا ہے تو آپ اس شخص یا ادارہ یا جماعت پر کفر کا حکم لگانے کی بجائے اس کے کفر یہ قول یا فعل پر حکم رکھیں ۔کہ اس کا فلاں کام یا بات کفر یہ یاشرکیہ ہے یعنی حکم عمل پر رکھیں، افراد پر نہیں! یہ سب سے محتاط انداز ہے اور اس معیّن شخص وغیرہ کی تکفیر سے اجتناب کریں ۔کیونکہ یہ آپکے ذمے نہیں !
فتنہ پرور لوگوں کی محافل سے کلی اجتناب:
کم علم تکفیری اورگمراہ کن نظریا ت کے حامل لوگوں کی مجالس اور ان کے ساتھ بحث سے اجتناب کرنا جیسا کہ سابقہ تحریر میں امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے حوالہ سے گزر چکا ہے ۔
آخر میں ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اس تباہ کن فتنوں سے محفوظ فرمائے اور اگر کسی مسئلہ کی سمجھ میں دشواری ہو تو اسے علماء سے رجوع کرتے ہوئے سلف صالحین کے فہم پر موقوف کریں تا کہ معاملے کی اصلیت کو پہچان سکیں اور سیدھی راہ پر چلتے رہیں ۔
اللہ ہمیں زندہ اسلام پر رکھے اور کفار کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کی موت نصیب فرمائے ۔
آمین یا رب العالمین