• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتنہ عدم تقلید اور تقلید کے بارے میں علماء سعودیہ کی وضاحت!

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
مسئلہ تقلید​
فتنہ عدم تقلید اور تقلید کے بارے میں علماء سعودیہ کی وضاحت!
امیر ابن مسعود اور شیخ عبدالوھاب رحمہ اللہ کے ہدایت اور
فتاوی کی روشنی میں!
ملاحظہ کریں۔
اہل علم مفید آراء سے نوازیں۔
نوٹ
یہ ایک طالب علمانہ سوال ہے حجت ودلیل اور بحث نہیں۔
 

اٹیچمنٹس

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ہوسکتا ہے کہ بعض احباب کو مندرجہ بالا فائل ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھنے میں دقت ہو رہی ہو، چنانچہ ان کی آسانی کے لئے یہ تمام صفحات براہ راست ”قابل پڑھ“ حالت میں پیش ہیں :)

Page-1.GIF
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یہ مضمون ایسا ہے کہ صرف اس کے عنوان سے دھوکہ کھانے کی بجائے اگر کوئی اس کو اول تا آخر پڑھ لے تو خود اس نتیجہ پر پہنچ جائے گا جو دعوی کیا ہے اس کے مطابق دلائل اکٹھے نہیں کرسکے ۔ بلکہ خود لکھتے ہوئے تقلید کیا ہے ؟ کیا نہیں ہے ؟ یہ بھی پیش نظر نہیں رہا ۔ یہ مضمون اگر یونیکوڈ میں ہوتا تو اس کے اندر سے ایسے اقتباسات میں یہاں نقل کیے دیتا جس سے تقلید کی نفی ہورہی ہے ۔ مثلا ملاحظہ فرمائیں :
عبد الرحمن السویدی کے نام محمد بن عبد الوہاب کے خط کا اقتباس دیکھیں اور پھر بتائیں کہ
کیا دنیا میں کوئی ایسا مقلد ہے جو ابو حنیفہ ، مالک ، شافعی ، احمد سمیت سب آئمہ کی تقلید کرتا ہو ؟ یا کرسکتا ہو ؟
بہکلی یمانی کے نام خط کا اقتباس ملاحظہ فرمائیں :
اس میں لکھا ہوا کہ ہم کتاب وسنت ، ائمہ اربعہ اور دیگر أئمہ مسلمین کی تقلید کرتے ہیں ۔
صاحب مضمون نے صرف تقلید کا لفظ دیکھا ہے اور اس کو ثبوت تقلید کے پیش فرمادیا ہے ۔
سعودیہ کو مقلد ثابت کرنے والوں میں سے کوئی ایسا ہے کہ جو صرف ایک امام کی تقلید کی بجائے ’’ کتاب ، سنت ، تمام ائمہ مسلمین ‘‘ کی تقلید کرتا ہو ؟
الغرض صاحب مقالہ کی تحقیق دانی کا یہ عالم ہے کہ اکثر مقامات پر لغوی معنی میں مستعمل تقلید ( جو در حقیقت اتباع کے معنی میں ہے ) کو ’’ اصطلاحی تقلید ‘‘ کے ثبوت کے لیے پیش کیا جارہا ہے ۔
ہاں چند اقوال ایسے ہیں جن میں واقعتا اصطلاحی تقلید ، یا ایک امام کی تقلید کی بات کی جارہی ہے ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ چند افراد کے چند اقوال کو اپنی مطلب برآری کے لیے پوری مملکت اور پورے علماء کا موقف بناکر پیش کردینا یہ اپنے ہمنواؤں میں ’’ واہ واہ ‘‘ کا سبب تو بن سکتا ہے لیکن ایک منصف مزاج شخص کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔
ایک گزارش :

ایک طرف صاحب مضمون کی ثناء آرائیاں اور مدح سرائیاں ملاحظہ کریں آل سعود اور آل شیخ کے حق میں اور دوسری طرف اکابرین دیوبند کے وہ اقتباسات ملاحظہ فرمائیں جہاں محمد بن عبد الوہاب پر کفر کے فتوی لگے ہیں ۔ صاحب مضمون کو یہ عقدہ حل کرنا چاہیے کہ اگر حقیقت حال وہی ہے جو سعودیہ میں بیٹھ کر وہ بیان فرما رہے ہیں تو پھر ان کے بزرگوں کے تکفیری فتاوی کا صحیح محمل کیا ہے ؟
صاحب مضمون نے سعودی علماء کو تقلیدی بھائی ثابت کرنے کے لیے محنت کی ہے اور من پسند اقتباسات یہاں نقل کردیے ہیں ۔ اسی طرح رسالہ کے کسی شمارے میں ایک دفعہ '' المہند ( المعروف عقائد علمائے دیوبند ) '' بھی شائع فرمادیں اور ساتھ ساتھ محمد بن الوہاب اور دیگر نجدی علماء کے عقائد بھی لگادیں تاکہ رسالہ کے قارئین کے ہاں حقیقت حال کھل کر سامنے آجائے کہ دبوبندی عقائد اور سعودی عقائد کس قدر آپس میں متفق ہیں ۔
حقیقت حال :
حقیقت یہ ہےکہ سعودی علماء سارے کے سارے ایک طرح کے نہیں ہیں ان میں سے کبار شخصیات مثلا ابن باز ، ابن عثیمین ، صالح الفوزان ، عبد العزیز آل شیخ ، اور آئمہ حرمین کی ایک کثیر تعداد الحمد للہ اسی منہج کی حامل ہے جس کی دعوت اہل حدیث دیتے ہیں کہ علماء کا احترام واجب ہے لیکن قرآن وسنت کے مقابلے میں کسی کی بات کوئی حیثیت نہیں ۔
جامعہ اسلامیہ میں بھی الحمد للہ ہمارے اکثر اساتذہ کا یہ موقف ہے جن سے ہم نے پڑھا ہے سب کے سب تقلید مذموم کی حدود و قیود سے بری ہیں ۔
ہاں ایسے علماء بھی موجود ہیں ، بلکہ جامعہ کے مدرسین اور بڑی بڑی کمیٹیوں میں موجود ہیں جو ایک امام کی تقلید کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں اور اہل حدیث حضرات کے منہج کو غیر صحیح قرار دیتے ہیں ۔
ہمارا موقف :
لیکن ہمارا یہ موقف ہے کہ ہمارے منہج کی بنیاد قرآن وسنت اور سلف صالحین کا متفقہ منہج ہے نہ کہ کسی ایک ملک اور مملکت کے بعض یا اکثر باشندوں کی رائے کے مطابق ہم خود کو ڈھالتے ہیں ۔ اگر تقلید آئمہ اربعہ میں سے کسی کی نہیں کی جاسکتی تو سعودی عرب کے علماء میں سے کسی کی بالاولی نہیں کی جاسکتی ۔

اپنے ہم مسلک بھائیوں سے التماس :
الحمد للہ معتدل و منصف مزاج اہل حدیث حضرات کا وہی موقف ہے جو اوپر ذکر کردیا گیا ۔ لیکن اہل حدیث جماعت کے کچھ نوجوان اور حقیقت حال سےناواقف لوگ تقریبا وہی کام کرتے ہیں جو صاحب مضمون نے کیا ہے کہ مرضی کے ایک دو اقوال اور دو چار مسائل لے کر سعودیہ والوں کو آئمہ حرمین کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرتے ہیں یہ ثابت کرنے کے لیے اہل حدیث کا وہی موقف ہے جو أئمہ حرمین کا ہے ۔ حالانکہ حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں ۔
گزارش یہ ہے کہ اس قدر تکلف کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ آخر کیوں اس طرح کے جذباتی گرافکس ، اور اشتہار چھپوائے جاتے ہیں کیا حق کا معیار قرآن وسنت اور جمیع سلف صالحین کا متفقہ منہج ہے یا صرف سعودی علماء یا آئمہ حرمین ہیں ؟
اگر اہل حرمین سے ہونا یہ حق ہونے کی دلیل ہے تو پھر سعودی حکومت سے پہلے حرمین والے حق پر کیوں نہ تھے ۔۔؟ مولانا بشیر سہسوانی رحمہ اللہ نے مکہ کے ایک عالم دین زینی دحلان کے رد میں مستقل تصنیف فرمائی ہے ’’ صیانۃ الإنسان عن وسوسۃ الشیخ دحلان ‘‘ ۔ اس میں انہوں نے دلائل کے ساتھ حرمین کے عالم دین کی غلطیوں کو واضح کیا اور شبہات کا ازالہ کیا ہے ۔ اگر اہل حرم میں سے ہونا حق کی دلیل ہوتا تو شیخ سہسوانی کی کتاب کے رد کے لیے یہی کافی تھا کہ شیخ زینی دحلان اہل حرمین میں سے ہیں ۔
 
Top