محمد رضوان مغل
مبتدی
- شمولیت
- دسمبر 31، 2017
- پیغامات
- 60
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 23
اسلام علیکم!
حدیث میں ہے کہ فتنے کے وقت مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑو۔ اگر کوئی جماعت یا امام نہ ہو تو سب سے الگ رہو۔
بے شک آج فتنوں کا دور ہے۔ تو آج کے دور میں مسلمانوں کی جماعت اور امام کون سا ہے۔ اہلحدیث خود کو جماعت کہتے ہیں۔ اہلسنت خود کو جماعت کہتے ہیں۔ بریلوی، دیوبندی، شیعہ ، فقہی مذاہب سب خود کو جماعت کہتے ہیں۔ اور دوسرے کو جماعت سے خارج کہتے ہیں۔ اور جو جو خود کو جماعت کہتے ہیں ان میں خود اختلافات ہیں۔ تو آج کے دور میں مسلمانوں کی جماعت کون سی ہے۔ ہم کون سی جماعت کو اور امام کو لازم پکڑیں؟
کیا ان میں سے کسی کے ساتھ خود کو منسلک کرنا لازم ہے یا اتنا ہی کافی ہے کؤد کو مسلمان کہیں اور ان کی طرف خود کو منسوب نہ کریں؟
مجھے تو یہی لگتا ہے کہ ان میں سے کسی کے ساتھ خود کو منسوب نہ کریں اور کتاب اللہ ہی پر عمل کریں اور خود کو مسلمان کہیں۔
حدیث میں ہے کہ فتنے کے وقت مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑو۔ اگر کوئی جماعت یا امام نہ ہو تو سب سے الگ رہو۔
بے شک آج فتنوں کا دور ہے۔ تو آج کے دور میں مسلمانوں کی جماعت اور امام کون سا ہے۔ اہلحدیث خود کو جماعت کہتے ہیں۔ اہلسنت خود کو جماعت کہتے ہیں۔ بریلوی، دیوبندی، شیعہ ، فقہی مذاہب سب خود کو جماعت کہتے ہیں۔ اور دوسرے کو جماعت سے خارج کہتے ہیں۔ اور جو جو خود کو جماعت کہتے ہیں ان میں خود اختلافات ہیں۔ تو آج کے دور میں مسلمانوں کی جماعت کون سی ہے۔ ہم کون سی جماعت کو اور امام کو لازم پکڑیں؟
کیا ان میں سے کسی کے ساتھ خود کو منسلک کرنا لازم ہے یا اتنا ہی کافی ہے کؤد کو مسلمان کہیں اور ان کی طرف خود کو منسوب نہ کریں؟
مجھے تو یہی لگتا ہے کہ ان میں سے کسی کے ساتھ خود کو منسوب نہ کریں اور کتاب اللہ ہی پر عمل کریں اور خود کو مسلمان کہیں۔