- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
دسواں فائدہ:
مفتی کے لیے مناسب ہے کہ وہ حتی الامکان اپنے فتویٰ میں نص کے الفاظ ذکر کرے کیونکہ اس میں حکم اور دلیل کا بیان ہوتا ہے اور اس میں صحت، دلیل اور حسن بیان کی ضمانت ہوتی ہے جب کہ فقہ معین رب کا قول نہیں ہوتا، صحابہ اور تابعین اور ائمہ میں سے جو ان کے منہج پر تھے اسی طریق کے پابند تھے۔ لیکن بد قسمتی سے بعد میں آنے والوں نے یہ روش ترک کردی اور نصوص کو چھوڑ اور عبارتیں ڈھونڈ نکالی جو ترک نصوص کا موجب بنیں اور اس میں جو فسا دہے اللہ تعالی جانتا ہے۔
مفتی کے لیے مناسب ہے کہ وہ حتی الامکان اپنے فتویٰ میں نص کے الفاظ ذکر کرے کیونکہ اس میں حکم اور دلیل کا بیان ہوتا ہے اور اس میں صحت، دلیل اور حسن بیان کی ضمانت ہوتی ہے جب کہ فقہ معین رب کا قول نہیں ہوتا، صحابہ اور تابعین اور ائمہ میں سے جو ان کے منہج پر تھے اسی طریق کے پابند تھے۔ لیکن بد قسمتی سے بعد میں آنے والوں نے یہ روش ترک کردی اور نصوص کو چھوڑ اور عبارتیں ڈھونڈ نکالی جو ترک نصوص کا موجب بنیں اور اس میں جو فسا دہے اللہ تعالی جانتا ہے۔