• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرعون کا اصلی نام؟

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری اہل علم سے گزارش ہے کے وہ اس کی حقیقت اور سند کے لحاظ سے بھی آگاہ کردے کیا یہ بات درست ہے کے فرعون کا اصلی نام الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ یا مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ تھا میں نے تفسیر ابن کثیر میں پڑھا ہے سورة البقرة کی آیت ۴۹ سے ۵۰ عربی اور اردو ملاحظہ ہوں تفسیر کی
تَفْسِيرًا لِلنِّعْمَةِ عَلَيْهِمْ فِي قَوْلِهِ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ ثُمَّ فَسَّرَهُ بِهَذَا لِقَوْلِهِ هَاهُنَا: اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَمَّا فِي سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ فَلَمَّا قَالَ: وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إِبْرَاهِيمَ: 5] أَيْ بِأَيَادِيهِ وَنِعَمِهِ عَلَيْهِمْ فَنَاسَبَ أَنْ يَقُولَ هُنَاكَ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْناءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِساءَكُمْ [إبراهيم: 6] فَعَطَفَ عَلَيْهِ الذَّبْحَ لِيَدُلَّ عَلَى تَعَدُّدِ النِّعَمِ والأيادي على بني إسرائيل. وَفِرْعَوْنُ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ مِصْرَ كَافِرًا مِنَ الْعَمَالِيقِ وَغَيْرِهِمْ، كَمَا أَنَّ قَيْصَرَ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ الرُّومَ مَعَ الشام كافرا، وكسرى لمن مَلَكَ الْفُرْسَ، وَتُبَّعٌ لِمَنْ مَلَكَ الْيَمَنَ كَافِرًا، وَالنَّجَاشِيُّ لِمَنْ مَلَكَ الْحَبَشَةَ، وَبَطْلَيْمُوسَ لِمَنْ مَلَكَ الْهِنْدَ، وَيُقَالُ: كَانَ اسْمُ فِرْعَوْنَ الَّذِي كَانَ فِي زَمَنِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَقِيلَ مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ، فكان من سلالة عمليق بن الأود بْنِ إِرَمَ بْنِ سَامِ بْنِ نُوحٍ، وَكُنْيَتُهُ أبو مرة، وأصله فارسي من إصطخر، وأيّا ما كان فعليه لعنة الله.

یہاں پر عذاب کی تفسیر لڑکوں کے مار ڈالنے سے کی گئی اور سورۃ ابراہیم میں ایک کا دوسری پر عطف ڈالا جس کی پوری تشریح ان شاءاللہ سورۃ قصص کے شروع میں بیان ہو گی اللہ تعالیٰ ہمیں مضبوطی دے ہماری مدد فرمائے اور تائید کرے آمین۔ «يَسُومُونَكُمْ» کے معنی مسلسل اور کرنے کے آتے ہیں یعنی وہ برابر دکھ دئیے جاتے تھے چونکہ اس آیت میں پہلے یہ فرمایا تھا کہ میری انعام کی ہوئی نعمت کو یاد کرو اس لیے فرعون کے عذاب کی تفسیر کو لڑکوں کے قتل کرنے کے طور پر بیان فرمایا اور سورۃ ابراہیم علیہ السلام کے شروع میں فرمایا تھا کہ تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ (14-إبراهيم:5) اس لیے وہاں عطف کے ساتھ فرمایا تاکہ نعمتوں کی تعداد زیادہ ہو۔ یعنی متفرق عذابوں سے اور بچوں کے قتل ہونے سے تمہیں موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں نجات دلوائی۔ مصر کے جتنے بادشاہ عمالیق وغیرہ کفار میں سے ہوئے تھے ان سب کو فرعون کہا جاتا تھا جیسے کہ روم کے کافر بادشاہ کو قیصر اور فارس کے کافر بادشاہ کو کسریٰ اور یمن کے کافر بادشاہ کو تبع اور حبشہ کے کافر بادشاہ کو نجاشی اور ہند کے کافر بادشاہ کو بطلیموس۔ اس فرعون کا نام ولید بن مصعب بن ریان تھا۔ بعض نے مصعب بن ریان بھی کہا ہے۔ عملیق بن اود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھا اس کی کنیت ابومرہ تھی۔ اصل میں اصطخر کے فارسیوں کی نسل میں تھا اللہ کی پھٹکار اور لعنت اس پر نازل ہو۔​
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
تاریخ طبری میں یہ ہے :
رقم الحديث: 308
1 : 171 (حديث موقوف)
http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=334&pid=376650&hid=308
اسکے علاوہ تفسیر قرطبی میں آیت سورۃ یونس کی آیات نمبر 87 تا 92 تک بھی دیکھ لیں ۔
[/COLOR]
محترم یہ تو مجھے بھی مل گیا تھا پر میں اس کی سند کا پتہ کرنا چاہتا ہوں اسی لئے شیخ @خضر حیات اور @اسحاق سلفی حفظللہ کے سامنے رکھا ہے یہ سوال
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں مصر کا جو بادشاہ غرق ہوا وہ رعمسیس دوم کا فرزند تھا۔ اُس کا خاندانی لقب فرعون اور ذاتی نام مرنفتاح تھا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابن کثیر نے اس کے نام کو صیغہ تمریض کے ساتھ بیان کرنے کے بعد بڑا بامعنی الفاظ ذکر کیے ہیں :
أيّا ما كان فعليه لعنة الله.
جو بھی تھا ، اللہ کی اس پر لعنت ہو ۔
اس کا نام معلوم کرکے کیا کرنا ہے ؟
میں اس کی سند کا پتہ کرنا چاہتا ہوں
سند میرے علم میں نہیں ۔
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
ابن کثیر نے اس کے نام کو صیغہ تمریض کے ساتھ بیان کرنے کے بعد بڑا بامعنی الفاظ ذکر کیے ہیں :

جو بھی تھا ، اللہ کی اس پر لعنت ہو ۔
اس کا نام معلوم کرکے کیا کرنا ہے ؟

سند میرے علم میں نہیں ۔
محترم ہماری عوام میں اس کا نام ولید مشہور ہے اسی لئے پتہ کرنا تھا
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
محترم یہ تو مجھے بھی مل گیا تھا پر میں اس کی سند کا پتہ کرنا چاہتا ہوں اسی لئے شیخ @خضر حیات اور @اسحاق سلفی حفظللہ کے سامنے رکھا ہے یہ سوال
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

"حفظهما الله" صحیح لفظ ہوگا۔

اور جہاں تک نام کی بات ہے تو یہ معلوم کرنے کا کچھ فائدہ نظر نہیں آتا، اور عوام میں بھی فرعون کی شخصیت معروف ہے کہ یہ موسی علیہ السلام کے زمانے کا ظالم، ربوبیت کا دعویٰ کرنے والا شخص تھا اللہ نے اسے پانی میں ڈبو کر ہلاک کیا۔

اگر اصلی نام معلوم ہو بھی جائے تو کچھ فائدہ نظر نہیں آتا، قرآن اور صحیح احادیث میں اس کا کوئی نام بیان نہیں ہوا ہے تو ہمیں اسی پر اکتفا کرنا کافی ہوگا۔

یا جیسا امام ابن کثیر رحمہ اللّٰہ نے صیغے تمریض سے اس کا نام بیان کیا ہے ویسے ہی کیا جاسکتا ہے، شاید انہوں نے یہ نام اسرائیلی روایات سے نقل کیا ہے ۔. والله اعلم
 

سنی شیر 313

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 27، 2021
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
9
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں مصر کا جو بادشاہ غرق ہوا وہ رعمسیس دوم کا فرزند تھا۔ اُس کا خاندانی لقب فرعون اور ذاتی نام مرنفتاح تھا۔
تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل" میں ہے:

"{ وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ } ، أي أسلافكم وأجدادكم فاعتدها منة عليهم ، لأنهم نجوا بنجاتهم ، { مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ } : أتباعه وأهل دينه ، وفرعون هو الوليد بن مصعب بن الريان"

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:49، ج:1، ص:74، ط:دارالسلام)
 
Top