• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل اعمال / حکایاتِ صحابہ --- زکریا کاندھلوی --- دروغ گورا حافظہ نہ باشد

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
فضائل اعمال / حکایاتِ صحابہ --- زکریا کاندھلوی --- دروغ گورا حافظہ نہ باشد
الله فرماتا ہے کہ:

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں -

(سورة البقرة:٢٣٣)

قرآن کے اس حکم کی رو سے عموماً بچے کا دودھ دو سال کی عمر میں ہی چھڑایا جاتا ہے - اور ہم سب کا مشاہدہ ہے کہ دو سال کا بچہ اپنی مادری زبان کے الفاظ بھی بخوبی ادا نہیں کر پاتا ، قرآن کا پاؤ پارہ حفظ کرنا تو بہت دور کی بات ہے! اور سات سال کے بچے کا حافظ قرآن ہونا بھی ناممکنات میں سے ہے اور "شیخ الحدیث صاحب" اپنے والد محترم کی یہ شان بیان فرما رہے ہیں کہ انہوں نے سات سال کی عمر میں نہ صرف قرآن حفظ کر لیا تھا بلکہ بوستان اور سکندر نامہ بھی پڑھ لیا تھا عقل و خرد سے بالاتر ہے یہ اور بات ہے کہ اسی عنوان کے تحت حسین رضی اللہ عنھ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ انکی عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر چھ سال کی تھی اور چھ سال کا بچہ کیا دین کی باتوں کو محفوظ کر سکتا ہے پھر چند سطر آگے جا کر اپنے والد صاحب کے بارے میں متضاد بات بیان کرنا بڑا ہی تعجب خیز ہے - کیا ان پر یہ مثل صادق نہیں آتی کہ: "دروغ گورا حافظہ نہ باشد"

تبلیغی بھائیو!

آپ اس کہانی کو امرِ واقعہ مانتے ہیں تو مانتے رہیں لیکن کوئی باشعور آدمی قطعاً اس کو باور نہیں کر سکتا اور پھر "شیخ الحدیث صاحب" کے والد محترم کی یہ شان بھی ملاحظہ فرمائیے کہ وہ روانہ چھ سات گھنٹے میں قرآن ختم کر لیتے تھے - جبکہ صحیح بخاری کی حدیث سے ثابت ہے کہ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الله بن عمرو بن العاص رضی الله عنھ کو سات راتوں میں قرآن ختم کرنے کا حکم دیا - امام بخاری رحمتہ الله علیہ کہتے ہیں کہ بعض راویوں نے اس حدیث کو یوں بیان کیا ہے کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اچھا تین یا پانچ راتوں میں ایک قرآن ختم کر لیا کرو - لیکن اکثر راویوں نے یوں بیان کیا ہے کہ سات راتوں میں ایک قرآن ختم کیا کرو" (بخاری ، کتاب فضائل القرآن) - اور بخاری ایک اور روایت میں یوں ہے کہ "سات راتوں میں ختم کیا کر اس سے زیادہ مت پڑھ" (بخاری ، کتاب فضائل القرآن) - لہٰذا ان احادیث کی روشنی میں یہ کیوں نہ کہا جائے کہ یہ کہانی جو "شیخ الحدیث صاحب" نے اپنے والد کی شان میں بیان کی ہے ان کی کم علمی پر ہی دلالت کرتی ہے! خود ہی سوچئے کہ یہ ناقابل اعتبار کہانی دین کی لئے کس قدر مضر ہے - نیز اسی کتاب کے ابتدائی اوراق میں صحابہ رضی الله عنہم اجمعین کی نماز کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ عثمان رضی الله عنھ ساری رات جاگتے اور ایک رکعت میں پورا قرآن ختم کرتے - یہ بھی صحابی پر صریح الزام ہے گویا کہ وہ نبی صلی الله علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرتے تھے!


1.jpg
2.jpg
 
Top