• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل القرآن از ابن کثیرؒ میں ’سبعہ احرف‘ پر مشتمل احادیث

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
فضائل القرآن از ابن کثیرؒ میں ’سبعہ احرف‘ پر مشتمل احادیث

عمران اسلم​
اِس میں دو رائے نہیں ہیں کہ قرآن کریم کا نزول ’سبعہ اَحرف‘ پر ہوا ہے۔ جس کی تائید ان اَحادیثِ مبارکہ سے ہوتی ہے جن سے کتب اَحادیث وتفاسیر بھری پڑی ہیں۔ امام ابن کثیر﷫نے اپنی مشہور زمانہ تفسیر ’تفسیر القرآن العظیم‘ میں اس سلسلہ میں وارد ہونے والی متعدد اَحادیث کو یکجا کیا ہے۔ ذیل میں ہم ’تفسیر ابن کثیر‘ میں سبعہ اَحرف کے ضمن میں نقل شدہ تمام اَحادیث کو پیش کرنے کے بعد سبعہ اَحرف سے متعلق امام موصوف کا مؤقف واضح کرنے کی سعی کریں گے۔
٭ حضرت ابن عباس﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’أَقْرَأَنِيْ جِبْرِیْلُ عَلـٰی حَرْفٍ فَرَاجَعْتُہٗ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِیْدُہٗ وَیَزِیْدُنِيْ حَتَّی انْتَہٰی إِلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘ (صحیح البخاري: ۴۷۰۵)
’’مجھے جبریل﷤ نے ایک حرف پر قرآن پڑھایا تومیں نے ان سے مراجعت کی اور میں مزید طلب کرتارہا اوروہ (قرآن کے حرفوں میں) اِضافہ کرتے رہے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچ گئے ۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اَبو عبید قاسم بن سلام﷫کے طریق سے ایک روایت:
حضرت اُبی بن کعب﷜ فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے اِسلام قبول کیا ہے میرے دل میں اِس بات سے زیادہ کھٹکا کبھی پیدا نہیں ہوا کہ (ایک دفعہ) میں نے ایک آیت تلاوت کی اور دوسرے شخص نے وہی آیت تلاوت کی تو وہ میری قراء ت سے مختلف تھی ۔ پس میں نے اس سے دریافت کیا کہ کیا تو نے یہ رسول اللہﷺ سے پڑھی ہے؟ تواس نے کہا ہاں مجھے رسول اللہﷺ نے ہی اس طرح پڑھائی ہے۔ پس ہم دونوں رسول اللہﷺ کے پاس چلے آئے اور دونوں نے اپنی اپنی قراء ت پڑھ کر سنائی۔ آپﷺ نے سن کر دونوں کی تائید کی اور فرمایا:
’’إِنَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ أَتَیَانِيْ فَقَعَدَ جِبْرِیْلُ عَنْ یَمِیْنِيْ وَمِیْکَائِیْلُ عَنْ یَسَارِيْ، فَقَالَ جِبْرِیْلُ: اِقْرَا الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ، فَقَالَ مِیْکَائِیْلُ: بَلْ اسْتَزِدْہُ، حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَحْرُفٍ وَکُلُّ حَرْفٍ شَافٍ کَافٍ‘‘۔ (سنن النسائي الکبري: (۱؍۳۲۷)حدیث: ۱۰۱۳)
’’میرے پاس جبریل﷤ اور میکائیل﷤آئے۔ جبرئیل﷤ میری دائیں جانب اور میکائیل﷤ بائیں جانب بیٹھ گئے۔ جبریل﷤ نے مجھے کہا کہ ایک حرف پر قرآن کی تلاوت کیجئے۔ میکائیل﷤ کہنے لگے کہ اس پر اِضافہ کا مطالبہ کریں۔ حتیٰ کہ جبریل﷤ سات حروف تک جا پہنچے جن میں سے ہر حرف شافی اور کافی ہے۔‘‘
٭ ابن جریر طبری ﷫ کے طریق سے اُبی بن کعب﷜ سے ایک روایت یوں منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے اِرشاد فرمایا:
’’أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘ (تفسیر ابن جریر:۱؍۳۴)
’’قرآن کریم سات حروف پر نازل کیا گیا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مسند اَحمد بن حنبل میں ہے:
’’عن أبي بن کعب قال: کنت في المسجد فدخل رجل فقرأ قرائۃ أنکرتہا علیہ ثم دخل آخر فقرأ قرائۃ سوی قرائۃ صاحبہ، فقمنا جمیعا، فدخلنا علی رسول اﷲ ﷺ فقلت: یا رسول اﷲ! إن ہذا قرأ قرائۃ أنکرتہا علیہ، ثم دخل ہذا فقرأ سوی قرائۃ صاحبہ، فقال لہما النبيﷺ: ’’اِقْرَأْ‘‘، فقرأ، فقال: ’’أَصَبْتُمَا‘‘۔ فلما قال لہما النبي ﷺ قال: کبر عَلَیَّ ولا إذ کنت في الجاہلیۃ، فلما رأی الذي غشیني ضرب في صدري ففضت عرقا، وکأنما أنظر إلی اﷲ تبارک وتعالی فرقا فقال: ’’یَا أُبَيُّ! إِنَّ رَبِّيْ تَبَارَکَ وَتَعَالـٰی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَیْہِ أَنْ ہَوِّنْ عَلـٰی أُمَّتِيْ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ أَقْرَأَہُ عَلـٰی حَرْفَیْنِ، فَرَدَدْتُ إِلَیْہِ أَنْ ہَوِّنْ عَلـٰی أُمَّتِيْ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ أَقْرَأَہُ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، وَلَکَ بِکُلِّ رِدَۃٍ مَسْأَلَۃٌ تَسْأَلْنِیْہَا‘‘۔ قَالَ: قُلْتُ: ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِيْ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِيْ، وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَۃَ لِیَوْمٍ یَّرْغَبُ إِلَيَّ فِیْہِ الْخَلْقُ حَتّٰی إِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ‘‘۔ (مسند أحمد بن حنبل: ۲۱۲۵۱)
’’حضرت اُبی بن کعب﷜کہتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ ایک شخص داخل ہوا اس نے ایک ایسی قراء ت پڑھی جو مجھے اَجنبی معلوم ہوئی۔پھر ایک دوسرا شخص آیا اس نے پہلے شخص کی قراء ت سے مختلف ایک اور قراء ت پڑھی۔چنانچہ ہم سب رسول اللہﷺکی خدمت میں پہنچے میں نے عرض کیا کہ اس شخص نے ایسی قراء ت پڑھی ہے جو مجھے اجنبی معلوم ہوئی۔پھر ایک دوسرا شخص آیا ۔اس نے پہلے کی قراء ت کے سوا ایک دوسری قراء ت پڑھی ۔ اس پر آپﷺنے دونوں کو پڑھنے کا حکم دیا۔ان دونوں نے قراء ت کی توحضورﷺنے دونوں کی تحسین فرمائی۔اس پر میرے دل میں تکذیب کے ایسے و سوسے آنے لگے کہ جاہلیت میں بھی ایسے خیالات نہیں آئے تھے۔پس جب رسول اللہ نے میری حالت دیکھی تومیرے سینے پر (اپنا ہاتھ) ماراجس سے میں پسینہ میں شرابور ہوگیا اور خوف کی حالت میں مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں اللہ تعالیٰ جل شأنہ کو سامنے دیکھ رہا ہوں ۔پھر آپﷺنے فرمایا اے اُبی! پروردگا رنے میر ے پاس پیغام بھیجا تھا کہ میں قرآن کو ایک حرف پر پڑھوں میں نے جواب میں درخواست کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیے تواللہ تعالیٰ نے مجھے دوبارہ پیغام بھیجا کہ میں دو حرفوں میں پڑھوں، میں نے جواباً پھر درخواست کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیے۔ تب اللہ تعالیٰ نے پیغام بھیجا کہ میں سات حرفوں پر پڑھوں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ابن جریر﷫کے طریق سے اُبی بن کعب﷜ سے ایک روایت ان الفاظ میں منقول ہے: رسول اللہﷺنے فرمایا:
’’إِنَّ اﷲَ أَمَرَنِيْ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ وَاحِدٍ، فَقُلْتُ: خَفِّفْ عَنْ أُمَّتِيْ، فَقَالَ: اِقْرَأْہُ عَلـٰی حَرْفَیْنِ، فَقُلْتُ: اَللّٰہُمَّ رَبِّ! خَفِّفْ عَنْ أُمَّتِيْ، فَأَمَرَنِيْ أَنْ أَقْرَأَہُ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ مِنْ سَبْعَۃِ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ کُلِّہَا شَافٍ کَافٍ‘‘۔ (تفسیر ابن جریر: ۳۱۔(۱؍۳۷)
’’اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک حرف پر قرآن کی تلاوت کا حکم دیا۔ میں نے رب سے دعا کی کہ میری اُمت کے لیے آسانی کی جائے تو رب تبارک و تعالیٰ نے فرمایاکہ تم دو حرفوں پر پڑھو۔ میں نے پھر دعا کی کہ میری اُمت پر آسانی کی جائے، اس کے بعد مجھے جنت کے سات دروازوں کی طرح سات حروف پر پڑھنے کا حکم ہواجوکہ سب کافی اور شافی ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ابن جریر﷫ کے طریق سے اُبی بن کعب﷜ سے ایک روایت ان اَلفاظ میں بھی منقول ہے:
حضرت اُبی بن کعب﷜ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو سورۃ نحل کی مجھ سے مختلف قراء ت میں تلاوت کرتے ہوئے سنا اس کے بعد ایک اور شخص سے اس سے بھی مختلف قراء ت سنی تو ہم تینوں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ میں نے ان دونوں کو سورۃ نحل کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے اور ان دونوں کی قراء ت اس سے مختلف ہے جو میں نے آپﷺسے پڑھی ہے۔ رسول اللہﷺنے ان دونوں کو پڑھنے کا حکم دیا۔ ان کے پڑھنے پر آپﷺنے دونوں کی تحسین فرمائی۔ حضرت اُبی بن کعب﷜بیان کرتے ہیں کہ شیطان نے میرے دل میں وسوسہ پیدا کردیا یہاں تک کہ میرا چہرہ سرخ ہوگیا۔رسول اللہﷺنے میری یہ حالت دیکھی تو میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا:
’’اَللّٰہُمَّ اخْسِئِ الشَّیْطَانَ عَنْہُ، یَا أُبَيُّ، أَتَانِيْ آتٍ مِنْ رَبِّيْ فَقَالَ: إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ وَاحِدٍ، فَقُلْتُ: رَبِّ! خَفِّفْ عَنْ أُمَّتِيْ، ثُمَّ أَتَانِيْ الثَّانِیَۃَ، فَقَالَ: إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفَیْنِ۔ فَقُلْتُ: رَبِّ! خَفِّفْ عَنْ أُمَّتِيْ، ثُمَّ أَتَانِيْ الثَّالِثَۃَ، فَقَالَ مِثْلَ ذٰلِکَ، وَقُلْتُ لَـہٗ مِثْلَ ذٰلِکَ، ثُمَّ أَتَانِيْ الرَّابِعَۃَ، فَقَالَ: إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔ (صحیح مسلم:۸۲۳)
’’اے اللہ! اُبی سے شیطان کو دور کر دے۔ پھر فرمایا: اے اُبی! اللہ تعالیٰ کی طرف سے میری طرف ایک آنے والا آیا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن کریم ایک حرف پر پڑھنے کا حکم دیتے ہیں، میں نے کہا:اے اللہ! میری اُمت پر آسانی فرمائیے۔ پھر وہ دوسری مرتبہ آیا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو دوحرفوں پر پڑھنے کا حکم دیتے ہیں۔میں نے کہا: اے اللہ!میری اُمت پر آسانی فرمائیے۔ پھر وہ تیسری مرتبہ آیا اور اسی طرح کہا میں نے بھی ویسے ہی درخواست کی۔پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو سات حروف پر قرآن پڑھنے کا حکم دیتے ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ عن أبيّ بن کعب أنَّ النَبِیَّ ﷺ کان عند أضاۃ بنی غفّار، فأتاہ جبریل، فقال: ’’إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ‘‘۔ قال: ’’أَسْأَلُ اﷲَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ‘‘، ثم أتاہ الثانیۃ، فقال: ’’إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفَیْنِ‘‘۔ فقال: ’’أَسْأَلُ اﷲَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ‘‘ ثم جائہ الثالثۃ۔ فقال: ’’إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلـٰی ثَلَاثَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔ فقال: ’’أَسْأَلُ اﷲَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ‘‘ ثم جائہ الرابعۃ۔ فقال: ’’إِنَّ اﷲَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فأیُّمَا حَرْفٍ قَرَئُوْا عَلَیْہِ فَقَدْ أَصَابُوْا‘‘۔ (صحیح مسلم:۸۲۱)
’’ حضرت اُبی بن کعب﷜ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ بنی غفار کے تالاب کے پاس موجود تھے کہ جبریل﷤ آپﷺ کے پاس تشریف لائے اورفرمایا کہ آپﷺ کے لئے حکمِ خداوندی ہے کہ اپنی اُمت کو ایک لہجہ پرقرآن مجیدپڑھائیے۔ آپﷺ نے فرمایا:میں اللہ سے معافی و مغفرت کاطلب گارہوں، میری امت ایک لہجہ پرپڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر اللہ کے حکم سے جبریل ﷤دوسری مرتبہ تشریف لائے اورکہا آپ اپنی امت کو دو لہجات پر پڑھائیے۔ آپﷺ نے پھر وہی بات دہرائی۔جبریل﷤تیسری مرتبہ تشریف لائے اور کہا کہ آپ کے لئے اللہ کا حکم ہے کہ تین لہجات پر پڑھائیے۔ آپﷺنے پھر وہی بات دہرائی۔ جبریل﷤ چوتھی مرتبہ آئے اور کہاکہ آپ اپنی اُمت کو سات لہجات میں پڑھائیے۔ ان میں سے جس کے مطابق پڑھیں گے درستی کو پالیں گے۔‘‘
صحیح مسلم، ابوداؤد اور نسائی میں شعبہ کے طریق سے ایک روایت میں یہ الفاظ موجود ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ حضرت اُبی بن کعب﷜ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے مجھے فرمایا:
’’یَا أُبَيُّ! إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِیْلَ لِيْ: عَلـٰی حَرْفٍ أَوْ حَرْفَیْنِ؟ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِيْ مَعِيَ: قُلْ: عَلـٰی حَرْفَیْنِ۔قُلْتُ: عَلـٰی حَرْفَیْنِ۔ فَقِیْلَ لِيْ: عَلـٰی حَرْفَیْنِ أَوْ ثَلَاثَۃَ؟ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِيْ مَعِيَ: قُلْ عَلـٰی ثَلَاثَۃٍ۔قُلْتُ عَلـٰی ثَلَاثَۃٍ۔ حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ: لَیْسَ مِنْہَا إِلَّا شَافٍ کَافٍ، إِنْ قُلْتَ: سَمِیْعًا عَلِیْمًا، عَزِیْزًا حَکِیْمًا، مَا لَمْ تَخْتِمْ آیَۃَ عَذَابٍ بِرَحْمَۃٍ أَوْ آیَۃَ رَحْمَۃٍ بِعَذَابٍ‘‘۔ (صحیح مسلم: ۸۲۰)
’’اے اُبی! میں تلاوت قرآن کر رہا تھا کہ مجھ سے کہا گیا ایک حرف پر یادو حرفوں پر؟ میرے ساتھ موجود فرشتے نے کہا : آپ کہیں کہ دوحرفوں پر، پس میں نے کہا: دوحرفوں پر۔ پھر مجھ سے دریافت کیا گیا دو حرفوں پر یا تین حرفوں پر؟ میرے ساتھ موجود فرشتے نے کہا کہ آپ کہیں تین حرفوں پر۔ یہاں تک کہ معاملہ سات حروف پر جا پہنچا۔ پھر کہا گیا: ان میں سے ہر حرف کافی وشافی ہے۔ آپ سمیعا علیماً پڑھیں یا عزیزا حکیماً۔ اور عذاب والی آیت کو رحمت والی آیت کے ساتھ یا رحمت والی کو عذاب والی کے ساتھ خلط نہ کریں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مسند احمد میں ایک روایت کے اَلفاظ یہ ہیں:
اُبی بن کعب﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جبریل﷤سے مِراء کے پتھروں کے قریب ملے تو آپ نے ان سے فرمایا:
’’إِنِّي بُعِثْتُ إِلـٰی أُمَّۃٍ أُمِّیِّیْنَ فِیْہِمُ الشَّیْخُ الْفَانِيْ، وَالْعَجُوْزُ الْکَبِیْرَۃُ، وَالْغُلَامُ‘‘ قَالَ: ’’فَمُرْہُمْ فَلْیَقْرَؤُوْا الْقُرْآنَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔ (مسند أحمد: (۵/۱۳۲) ۲۱۲۸۴،۲۱۲۸۵)
’’میں ایسی اُمت کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں جس میں بوڑھے، کمزور اور غلام لوگ ہیں۔ پس جبریل﷤ کہنے لگے: ان کو حکم دیجیے کہ وہ سات حرفوں میں قرآن کی تلاوت کرلیں۔‘‘
٭ حضرت حذیفہ﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
’’لَقِیْتُ جِبْرِیْلَ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَائِ، فَقُلْتُ: یَا جِبْرِیْلُ! إِنِّيْ أُرْسِلْتُ إِلـٰی أُمَّۃٍ أُمِّیَّۃٍ الرَّجُلُ وَالْمَرْأَۃُ، وَالْغُلَامُ، وَالْجَارِیَۃُ، وَالشَّیْخُ الْفَانِيْ الَّذِيْ لَا یَقْرَأَ کِتَابًا قَطُّ‘‘۔ فقال: ’’إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔ (مسند أحمد: ۵/۴۰۰)
’’میں جبریل﷤ سے مراء کے پتھروں کے پاس ملا، میں نے کہا : اے جبریل! میں اَن پڑھ اُمت کی طرف بھیجا گیا ہوں جس میں عورتیں، بچے، غلام، لونڈیاں، بوڑھے اور ایسے لوگ ہیں جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے۔ تو جبریل﷤ نے فرمایا:بے شک قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیاہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مسند احمد میں حضرت حذیفہ﷜ سے مذکور ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں:
حضرت حذیفہ﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جبریل﷤ سے مراء کے پتھروں کے پاس ملے پس وہ کہنے لگے:
’’إِنَّ أُمَّتَکَ یَقْرَؤُوْنَ الْقُرْآنَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فَمَنْ قَرَأَ مِنْہُمْ عَلـٰی حَرْفٍ فَلْیَقْرَأْ کَمَا عَلِمَ، وَلَا یَرْجِعَ عَنْہُ‘‘۔ (مسند الإمام أحمد: ۵/۳۸۵)
٭ اُبی بن کعب ﷜ سے ایک روایت اس طرح ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
’’أَتَانِيْ مَلَکَانِ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِلْآخَرِ: أَقْرِئْہُ۔ قَالَ: عَلـٰی کَمْ؟ قَالَ: عَلـٰی حَرْفٍ۔ قَالَ: زِدْہُ، قَالَ: حَتّٰی بَلَغَ إِلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔ (مسند الإمام أحمد: ۵؍۱۲۵)
’’میرے پاس دو فرشتے آئے، ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا: انہیں پڑھائیے، دوسرے نے کہا: کتنے حروف پر؟ اس نے کہا: ایک حرف پر۔ دوسرے نے مزید کا مطالبہ کیا یہاں تک کہ معاملہ سبعہ اَحرف تک پہنچ گیا۔‘‘
٭ اسی طرح سنن نسائی میں بھی سلیمان بن صرد کی یہی روایت اَلفاظ کے کچھ اختلاف کے ساتھ مذکور ہے۔(سنن النسائي الکبریٰ:۱۰۵۰۶)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ تفسیر ابن جریر میں اُبی بن کعب﷜ کی روایت ان الفاظ میں مذکور ہے۔
اُبی بن کعب﷜کہتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ میں نے ایک شخص کی قراء ت سنی، میرے دریافت کرنے پر اس نے بتایاکہ یہ اس نے رسول اللہﷺسے پڑھی ہے۔پس ہم دونوں رسول اللہﷺ کے پاس چلے آئے۔اس نے رسول اللہﷺ کے سامنے وہی قراء ت کی تو آپﷺ نے اس کی تحسین فرمائی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ ﷺنے مجھے تو اس اس طرح پڑھائی ہے۔توآپﷺ نے میری قراء ت کی بھی تحسین فرمائی۔ پھر میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا:
’’اَللّٰہُمَّ أَذْہِبْ عَنْ أُبَيٍّ الشَّکَّ۔‘‘ ’’ اے اللہ! اُبی سے شک کو دور کردے۔‘‘
حضرت اُبی﷜ فرماتے ہیں کہ میں پسینے میں شرابور ہوگیاپھر آپﷺ نے فرمایا:
’’إِنَّ مَلَکَیْنِ أَتَیَانِيْ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا: اِقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلـٰی حَرْفٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: زِدْہُ۔ فَقُلْتُ: زِدْنِيْ۔ فَقَالَ: اِقْرَأْ عَلـٰی حَرْفَیْنِ، حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَحْرُفٍ، فَقَالَ: اِقْرَأْہُ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘۔
’’میرے پاس دو فرشتے آئے، ان میں سے ایک نے کہا: قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے، اور دوسرے نے کہا:اس میں زیادتی کروائیے۔ میں نے کہا اس سے زیادہ کیا جائے۔ تو پہلے نے کہا:دو حرفوں پر پڑھیے۔ یہاں تک کہ معاملہ سات حروف تک پہنچ گیا۔ تو اس (فرشتے) نے کہا: سات حروف پر تلاوت فرمائیے۔‘‘
 
Top