• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل عشرۂ ذی الحجہ اور ہمارے کرنے کے کام

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فضائل عشرۂ ذی الحجہ اور ہمارے کرنے کے کام

حافظ طاہر اسلام عسکری
اللہ تبارک و تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے نیکی و اطاعت کے لیے کچھ خاص اوقات مقرر فرما دیے ہیں جن میں اعمالِ صالحہ کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور باری تعالیٰ کی رحمتِ کاملہ بطورِ خاص بنی نوع انسان کی طرف متوجہ ہوتی ہے‘ تاکہ لوگ اس میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کر کے اپنے پروردگار کا قرب حاصل کر سکیں۔ بڑے ہی خوش قسمت اور سعادت مند ہیں وہ افراد جو ایسے لمحات کی قدر کر کے ان سے صحیح فائدہ اٹھاتے ہیں اور لاپرواہی‘ سستی اور کوتاہی کی بجائے خوب محنت کرتے ہیں۔ ان اشرف و اعلیٰ اوقات میں عشرئہ ذی الحجہ بھی شامل ہے۔ قرآن اور سنت رسولؐ میں ذی الحجہ کے پہلے دس ایام کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ذیل میں عشرئہ ذی الحجہ کے فضائل‘ اس میں عمل کی فضیلت اور مستحب اعمال کا ذکر کیا جاتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عشرئہ ذی الحجہ کا استقبال
جو اوقات و لمحات خصوصی اہمیت و فضیلت کے حامل ہوں ان کے شایانِ شان اہتمام سے ان کا استقبال کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں چند امور بطورِ خاص قابل لحاظ ہیں:
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
(۱) سچی توبہ:
مسلمان کے لیے سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ وہ نیکی واطاعت کی ان بابرکت گھڑیوں کا استقبال سچی توبہ سے کرے اور اللہ کی طرف رجوع کا پکا ارادہ کرے ‘کیونکہ توبہ ہی میں بندئہ مؤمن کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’ وَتُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیـُّـھَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَـعَلَّـکُمْ تُفْلِحُوْنَ ‘‘ (النور)
’’اے ایمان والو! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو تاکہ فلاح پائو۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
(۲) ایامِ فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا پختہ عزم:
مسلمان کو چاہیے کہ ان ایام میں زیادہ سے زیادہ صالح اعمال و اقوال کے ذریعے رضائے الٰہی کے حصول کی کوشش کرے اور اس بات کا عزمِ مصمم کرے کہ ان مبارک اوقات میں وہ بڑھ چڑھ کر نیکی کرے گا۔ جو شخص کسی چیز کا پختہ قصد کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتاہے اور ایسے اسباب مہیا فرما دیتا ہے جو عمل کی تکمیل میں ممدو معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
’’ وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَـنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَاط‘‘ (العنکبوت:۶۹)
’’اور جن لوگوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم ان کو ضرور اپنے (قرب کے) راستے دکھلائیں گے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
(۳)معاصی سے اجتناب:
جس طرح اعمالِ صالحہ قربِ الٰہی کا موجب ہیں اسی طرح معصیت اور نافرمانی کے کام اللہ تعالیٰ سے دُوری اور رحمت خداوندی سے بُعد کا سبب بنتے ہیں۔ انسان اپنے گناہوں کی وجہ سے اللہ جل شانہ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔ لہٰذا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے گناہ بخشے جائیں اور جہنم سے نجات حاصل ہو تو اسے ان ایامِ رحمت میں خصوصاً اور دیگر دنوں میں عموماً اللہ کی نافرمانی اور حدودِ الٰہی کی پامالی سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔
مذکورہ بالا تینوں امور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ‘جنہیں پیش نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ان بابرکت لمحات سے فائدہ اٹھائیں اور احسن طریقے سے ان کا استقبال کریں ‘ قبل اس کے کہ یہ دن گزر جائیں اور ہم حسرت وندامت سے ہاتھ ملتے رہ جائیں۔ لیکن اُس وقت پچھتانے کا کیا فائدہ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عشرئہ ذی الحجہ کی فضیلت

ذو الحجہ کے عشرئہ اوّل کی فضیلت کئی پہلوؤں سے اجاگر ہوتی ہے:
(۱) خدا تعالیٰ نے ان دنوں کی قسم کھائی ہے: اللہ عزوجل کا کسی شے کی قسم کھانا اس کی عظمت و فضیلت کی واضح دلیل ہے ‘ اس لیے کہ جو ذات خود عظیم ہو وہ صاحب عظمت شے ہی کی قسم کھاتی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
’’ وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ‘‘ (الفجر) ’’قسم ہے فجر کی‘ اور دس راتوں کی۔‘‘
مفسرین کی عظیم اکثریت کے مطابق ان دس راتوں سے مرادذو الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں۔ امام ابن کثیرؒنے بھی اپنی تفسیر میں اسی کو صحیح کہا ہے۔
(۲) یہی ’’ایام معلومات‘‘ ہیں: قرآن مجید میں جن اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ میں ذکر الٰہی کا بیان خصوصیت سے کیا گیا ہے جمہور اہل علم کے نزدیک وہ یہی دس دن ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے:
’’ وَیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْم بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِج‘‘ (الحج:۲۸)
’’اور چند معلوم دنوں میں جو چوپائے جانور اللہ نے ان کو دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں۔‘‘
سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس نے بھی ان ایامِ معلومات سے ذو الحجہ کے دس دن ہی مراد لیے ہیں۔
(۳) رسول اکرمﷺ کی شہادت: حضور نبی کریمﷺ نے ان دنوں کو سب سے اعلیٰ و افضل قرار دیا ہے۔ پیغمبر اعظمﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:
’’دنیا کے افضل ترین دن ایام العشر (یعنی ذوالحجہ کے دس دن) ہیں۔ دریافت کیا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ کے ایام بھی ان کی مثل نہیں؟ فرمایا:’’جہاد فی سبیل اللہ میں بھی ان کی مثل نہیں سوائے اس شخص کے جس کا چہرہ مٹی میں لتھڑ جائے (یعنی وہ شہید ہو جائے)‘‘۔ (بزار‘ ابن حبان)
(۴) ان میں ’’یومِ عرفہ‘‘ ہے: حج کا رکن اعظم یومِ عرفہ بھی انہی ایام میں ہے۔ یہ دن انتہائی شرف و فضیلت کا حامل ہے ۔یہ گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے آزادی کا دن ہے۔ اگر عشرئہ ذی الحجہ میں سوائے یومِ عرفہ کے اور کوئی قابل ذکر یا اہم شے نہ بھی ہوتی تو یہی اس کی فضیلت کے لیے کافی تھا۔اس سلسلے میں کئی احادیث مروی ہیں۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسولِ معظمﷺ نے فرمایا:
(مَا مِنْ یَوْمٍ اَکْثَرَ مِنْ اَنْ یُعْتِقَ اللّٰہُ فِیْہِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ یَوْمٍ عَرَفَۃَ) (۱)
’’اللہ تعالیٰ جس قدر عرفہ کے دن لوگوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہے اس سے زیادہ کسی اور دن آزاد نہیں کرتا۔‘‘
ایک اور حدیث نبویؐ ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اور دن میں اپنے آپ کو اتنا چھوٹا ‘حقیر‘ ذلیل اور غضبناک محسوس نہیں کرتا جتنا اس دن کرتا ہے۔ یہ محض اس لیے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ کی رحمت کے نزول اور انسانوں کے گناہوں سے صرفِ نظر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ البتہ بدر کے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی شے دیکھی تھی ‘‘۔ عرض کیا گیا یارسول اللہﷺ! یومِ بدر اس نے کیا دیکھا؟ فرمایا: ’’جبرئیل کو جو فرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے‘‘۔ (مالک‘ عبدالرزاق ۔یہ روایت مرسل صحیح ہے)
یوم عرفہ کے روزے کی بھی بہت فضیلت ہے جس کا ذکر آگے آئے گا۔
(۵) انہی ایام میں ’’یومِ نحر‘‘ ہے: بعض علماء کے نزدیک یومِ نحر پورے سال میں سب سے افضل ہے۔ رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے :
(اِنَّ اَعْظَمَ الْاَیَّامِ عِنْدَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ الْقَرِّ) (۲)
’’اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاں سب سے عظمت والا دن یومِ نحر (دس ذی الحجہ) ہے ‘پھر یوم القر (یعنی اس سے اگلا گیارہ ذی الحجہ کا دن)ہے۔‘‘
تنبیہ:
’’القر‘‘ قرار (ٹھہرنے) سے ہے۔ اس میں لوگ منیٰ میں قیام کرتے ہیں۔ اس وجہ سے اسے ’’یوم القر‘‘ کہتے ہیں۔
(۶) اسی عشرہ میں عظیم عبادات جمع ہوتی ہیں: شارح بخاری علامہ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں کہ
ظاہری طو رپر عشرئہ ذی الحجہ کے امتیاز کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بڑی بڑی عبادتیں جمع ہوجاتی ہیں ‘یعنی نماز‘ روزہ‘ صدقہ اور حج۔ ان کے علاوہ دیگر ایام میں ایسا نہیں ہوتا۔ (فتح الباری)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عشرئہ ذی الحجہ میں عمل کی فضیلت

سیدنا ابن عباس سے مروی ہے کہ رسولِ معظمﷺ نے فرمایا:
(مَا الْعَمَلُ فِیْ اَیَّامٍ اَفْضَلَ مِنْھَا فِیْ ھٰذِہٖ) قَالُوْا: وَلَا الْجِھَادُ؟ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ اِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ یُخَاطِرُ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ بَشَیْئٍ) (۳)
’’ذی الحجہ کے دس دنوں میں خدا کو نیک عمل جتنا محبوب ہے اس کے علاوہ دیگر دنوںمیں نہیں‘‘۔ صحابہؓ نے عرض کیا:کیا اللہ کے راستے میں جہاد بھی (ان دنوں کے عمل سے بڑھ کر نہیں)؟ فرمایا :’’نہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں‘ سوائے اس شخص کے جواپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا (یعنی شہید ہوگیا) ‘‘۔
اسی مفہوم کی روایت سیدنا ابن عمرؓ کے حوالے سے مسند احمد میں بھی موجود ہے۔ معلوم ہوا کہ ذوالحجہ کے پہلے دس ایام میں کیا گیا عمل دیگر دنوں میں کیے گئے نیک اعمال سے اللہ تبارک و تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے۔ یہ اس کے افضل ہونے کی دلیل ہے۔ نیز یہ بھی پتا چلا کہ عشرئہ ذی الحجہ میں اعمالِ صالحہ بجالانے والا اس مجاہد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ اجر و فضیلت کا مستحق ہے جو اپنے مال و جان کے ساتھ بخیریت میدانِ جنگ سے واپس آ جاتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عشرئہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال
جب یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ دن اللہ تبارک و تعالیٰ کی خصوصی عنایت و شفقت کا باعث اور اللہ عزوجل کی جانب سے اپنے بندوں پر اس کے فضل کا موجب ہے تو ہمیں ان بابرکت لمحات میں بڑھ چڑھ کر نیک اعمال کرنے چاہئیں۔ اجر و ثواب کے خاص خاص اوقات کے بارے میں سلف صالحینؒ کا یہی طریقہ کار تھا۔
ابوعثمان الہندیؒ فرماتے ہیں:
’’سلف تین عشروں کو بہت عظیم سمجھتے تھے: (۱) رمضان المبارک کا آخری عشرہ (۲)ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ۔اور (۳) ماہِ محرم الحرام کا پہلا عشرہ۔ ‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عشرئہ ذی الحجہ میں جو اعمال مستحب ہیں اور جنہیں زیادہ سے زیادہ بجا لانا چاہیے وہ یہ ہیں:
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
(۱) حج و عمرہ کی ادائیگی:
عشرئہ ذی الحجہ میں کیے جانے والے تمام اعمالِ صالحہ میں سے افضل عمل حج بیت اللہ اور عمرہ کی ادائیگی ہے ۔جسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خلوص و اخلاص کے ساتھ حج اور عمرہ ادا کرنے کی توفیق میسر آ جائے اس کی جزا صرف جنت ہے۔ حضور نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
(اَلْعُمْرَۃُ اِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِّمَا بَیْنَھُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہٗ جَزَائٌ اِلَّا الْجَنَّۃُ) (۴)
’’ایک عمرے کے بعد دوسرے عمرے کی ادائیگی ان دونوں کے مابین کیے گئے گناہوں کا کفار ہ بن جاتی ہے‘ اور حج مبرور کا بدلہ سوائے جنت کے اور کچھ نہیں۔‘‘
حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جو سنت نبویؐ کے مطابق کیا جائے‘ جس میں ریاکاری ‘ نمود و نمائش‘ شہوت کی بات اور کسی قسم کی معصیت و نافرمانی نہ کی جائے‘ بلکہ نیکی اور بھلائی کے کام زیادہ سے زیادہ کیے جائیں۔
 
Top