• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفیہ اور فقہ جعفریہ

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم۔۔۔
دوستو!۔۔۔ جیسا کے ہم سب جانتے ہیں ماہ رمضان کا مبارک مہنہ شروع ہوگیا ہے۔۔۔ تو اس حوالے سے آج کل پاکستان کے معروف ٹی وی چینل جیو پر سحر وافطار کے اوقات کچھ یوںبیان کئے جاتے ہیں۔۔۔ یعنی فقہ حنفیہ او فقہ جعفریہ۔۔۔ اور دونوں فقہ کے اوقات میں فرق بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کے جیسے فقہ حنفیہ کی اذان سنائی جاتی ہے بالکل اسی طرح فقہ جعفریہ کی اذان کیوں نہیں دکھائی جاتی؟؟؟۔۔۔چلیں ہم فقہ جعفریہ کی اذان سنتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کے کیا یہ اذان درست ہے؟؟؟۔۔۔ اور اگر نہیں ہے تو پھر یہ کیا ہے؟؟؟۔۔۔

[video=youtube;7ErXCKPHh6k]http://www.youtube.com/watch?v=7ErXCKPHh6k[/video]​
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
تحریک احیائے فقہ جعفریہ ععائد کے آئینے میں

ان تصاویر پر کلک کیجئے اور پڑھئے پھر بتائیے کی کوئی جواب ہے؟؟؟...
اگر ہے تو پیش کیجئے اور اگر نہیں ہے تو پھر؟؟؟...
دراصل فقہ حنفیہ کو اتنا بڑھا چڑھا کر اس ہی پیش کیا جاتا ہے... کے اس کے چھت وچھایا کے نیچے فقہ جعفریہ پنپے...
اب بھی کسی کو شک ہے ؟؟؟...
اہل تشیع کے مسلمان ہونے؟؟؟...
اگر ہے تو بتائیں اور اگر نہیں تو پھر کیا یہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں...
اگر دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو ان کا یہ فعل شعائر اسلام کی تضحیک نہیں؟؟؟...
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ان تصاویر پر کلک کیجئے اور پڑھئے پھر بتائیے کی کوئی جواب ہے؟؟؟...
اگر ہے تو پیش کیجئے اور اگر نہیں ہے تو پھر؟؟؟...
دراصل فقہ حنفیہ کو اتنا بڑھا چڑھا کر اس ہی پیش کیا جاتا ہے... کے اس کے چھت وچھایا کے نیچے فقہ جعفریہ پنپے...
اب بھی کسی کو شک ہے ؟؟؟...
اہل تشیع کے مسلمان ہونے؟؟؟...
اگر ہے تو بتائیں اور اگر نہیں تو پھر کیا یہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں...
اگر دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو ان کا یہ فعل شعائر اسلام کی تضحیک نہیں؟؟؟...
لیکن بھائی یہ امیج تو شیعوں کے ہیں اس میں فقہ حنفیہ کہاں سے آ گئی ؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
لیکن بھائی یہ امیج تو شیعوں کے ہیں اس میں فقہ حنفیہ کہاں سے آ گئی ؟
آپ کی بات سمجھا نہیں میں؟؟؟۔۔۔ اگر یہ امیجز شیعوں کے ہیں تو سوچیں کے حنفیہ کے کندھوں کو کیوں استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔ کیا حنفی علماء کی یہ ذمہ داری نہیں کے وہ ان کے کفر اور بدعقیدگیوں پر اعتراض کریں؟؟؟۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
کیا "من دون اللہ " سے مرادصرف بُت ہیں؟

إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
ترجمہ: بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو (سورۃ الاعراف،آیت 194)
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ شُرَكَآءَ ٱلْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا۟ لَهُۥ بَنِينَ وَبَنَٰتٍۭ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿100﴾
ترجمہ: اور اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو حالانکہ اس نے ان کو بنایا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ لیں جہالت سے ،پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے (سورۃ الانعام،آیت 100)*
*ترجمہ: احمد رضا خاں
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾
ترجمہ: کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (سورۃ سبا،آیت 22)*
*تفسیر مدارک5/159میں ہے: "قولہ (من دون اللہ) ای من الاصنام والملائکۃ"یعنی (من دون اللہ) سے مراد بُت اور فرشتے ہیں ،چند ایک اور آیات ملاحظہ ہوں جن میں (من دون اللہ) سے مراد ذوی العقول ہیں۔
ٱتَّخَذُوٓا۟ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَٰنَهُمْ أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسِيحَ ٱبْنَ مَرْيَمَ وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوٓا۟ إِلَٰهًۭا وَٰحِدًۭا ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿31﴾
ترجمہ: انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا رب بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے (سورۃ التوبہ،آیت 31)
اس آیت کریمہ میں( من دون اللہ) سے مراد علماء درویش اور عیسی علیہ السلام ہیں۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ ٱللَّهُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا۟ عِبَادًۭا لِّى مِن دُونِ ٱللَّهِ
ترجمہ: کسی انسان کو شایاں نہیں کہ اللہ تو اسے کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کے سوا میرے بندے ہو جاؤ (سورۃ آل عمران،آیت 79)
یہاں (من دون اللہ) سے مراد انبیاء علیھم السلام ہیں جنہیں کتاب،حکمت اور نبوت جیسی اہم خصوصیات سے نوازا گیا۔
قُلْ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ تَعَالَوْا۟ إِلَىٰ كَلِمَةٍۢ سَوَآءٍۭ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا ٱللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِۦ شَيْا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۚ
ترجمہ: کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی) ہے اس کی طرف آؤ وہ یہ کہ اللہ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے (سورۃ آل عمران،آیت 64)
یہاں (من دون اللہ) سے مراد انسان ہی ہے۔
إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ إِلَّآ إِنَٰثًۭا
ترجمہ: وہ اللہ کے علاوہ عورتوں کو پکارتے ہیں (سورۃ النساء،آیت 117)
اس آیت کریمہ میں (من دونہ) سے مراد عورتیں ہیں۔ان تمام آیات سے واضح ہو گیاکہ (من دون اللہ) سے مراد صرف بُت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے (من دون اللہ) میں انبیاء اولیاء،شہداء،ملائکہ،جن،انسان،شجر و حجر وغیرہ کو شامل کیا ہے۔
کتاب کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی سے اقتباس​





بسم اللہ الرحمن الرحیم​
حقیقت شرک سمجھانے کے لیے قرآن مجید کی حکیمانہ مثالیں

مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿41﴾
ترجمہ: ان لوگوں کی مثال جنہوں نے الله کے سوا حمایت بنا رکھے ہیں مکڑی کی سی مثال ہے جس نے گھر بنایا اور بے شک سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا ہے کاش وہ جانتے (سورۃ عنکبوت،آیت 41)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌۭ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَن يَخْلُقُوا۟ ذُبَابًۭا وَلَوِ ٱجْتَمَعُوا۟ لَهُۥ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ ٱلذُّبَابُ شَيْا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ ٱلطَّالِبُ وَٱلْمَطْلُوبُ ﴿73﴾مَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿74﴾
ترجمہ: اے لوگو ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ وہ سب اس کے لیے جمع ہوجائیں اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے تو اسے مکھی سے چھڑا نہیں سکتے عابد اور معبود دونوں ہی عاجز ہیں انہوں نے الله کی کچھ بھی قدر نہ کی بے شک الله زوروالا غالب ہے (سورۃ حج،آیت73-74)
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
ترجمہ: اوراس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (سورۃ الرعد،آیت 14)
ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلًۭا فِيهِ شُرَكَآءُ مُتَشَٰكِسُونَ وَرَجُلًۭا سَلَمًۭا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿29﴾
ترجمہ: الله نے ایک مثال بیان کی ہے ایک غلام ہے جس میں کئی ضدی شریک ہیں اور ایک غلام سالم ایک ہی شخص کا ہے کیا دونوں کی حالت برابر ہے سب تعریف الله ہی کے لیے ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے (سورۃ الزمر،آیت 29)
ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًۭا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُكُم مِّن شُرَكَآءَ فِى مَا رَزَقْنَٰكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَآءٌۭ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿28﴾
ترجمہ: وہ تمہارے لیے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کیا جن کے تم مالک ہو وہ اس میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے تمہارے شریک ہیں پھر اس میں تم برابر ہو تم ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو اس طرح ہم عقل والوں کے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں (سورۃ الروم،آیت 28)
۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًۭا مَّمْلُوكًۭا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًۭا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّۭا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿75﴾
ترجمہ: اللہ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے جو (بالکل) دوسرے کے اختیار میں ہے اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور ایک ایسا شخص ہے جس کو ہم نے اپنے ہاں سے (بہت سا) مال طیب عطا فرمایا ہے اور وہ اس میں سے (رات دن) پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتا رہتا ہے تو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں؟ (ہرگز نہیں) الحمدلله لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں سمجھ رکھتے (سورۃالنحل،آیت 75)
توحید کے مسائل ازمحمد اقبال کیلانی





بسم اللہ الرحمن الرحیم​
قیامت کے روز مشرکین کے معبود ان کے کسی کام نہیں آئیں گے

ملائکہ
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ أَهَٰٓؤُلَآءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ﴿۰٤﴾قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ٱلْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ ﴿١٤﴾
ترجمہ: اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہی ہیں جو تمہاری عبادت کیا کرتے تھے وہ عرض کریں گے تو پاک ہے ہماراتو تجھ سے ہی تعلق ہے نہ ان سے بلکہ یہ شیطانوں کی عبادت کرتے تھے ان میں سے اکثر انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے (سورۃ سبا،آیت 40-41)
انبیاء و رسل
۞ يَوْمَ يَجْمَعُ ٱللَّهُ ٱلرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَآ أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا۟ لَا عِلْمَ لَنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّٰمُ ٱلْغُيُوبِ ﴿109﴾
ترجمہ: (وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن اللہ پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے (سورۃ المائدہ،آیت 109)
وَإِذْ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ءَأَنتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ ٱتَّخِذُونِى وَأُمِّىَ إِلَٰهَيْنِ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَٰنَكَ مَا يَكُونُ لِىٓ أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِى بِحَقٍّ ۚ إِن كُنتُ قُلْتُهُۥ فَقَدْ عَلِمْتَهُۥ ۚ تَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِى وَلَآ أَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّٰمُ ٱلْغُيُوبِ ﴿٦١١﴾مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَآ أَمَرْتَنِى بِهِۦ أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًۭا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى كُنتَ أَنتَ ٱلرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿117﴾
ترجمہ: اور(اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب اللہ فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ)جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے (سورۃ المائدہ،آیت 116-117)
اولیاء و صلحاء
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَقُولُ ءَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِى هَٰٓؤُلَآءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا۟ ٱلسَّبِيلَ ﴿17﴾قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ مَا كَانَ يَنۢبَغِى لَنَآ أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَآءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا۟ ٱلذِّكْرَ وَكَانُوا۟ قَوْمًۢا بُورًۭا﴿18﴾
ترجمہ: اورجس دن انہیں اور ان کے معبودوں کو جمع کرے گا جنھیں وہ الله کے سوا پوجتے تھے تو فرمائے گا کیا تم ہی نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا وہ خود راستہ بھول گئے تھے کہیں گے تو پاک ہے ہمیں یہ کب لائق تھا کہ تیرے سوا کسی اور کو کارساز بناتے لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو یہاں تک آسودگی دی تھی کہ وہ یاد کرنا بھول گئے اور یہ لوگ تباہ ہونے والے تھے (سورۃ الفرقان،آیت17-18)
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ﴿28﴾فَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدًۢا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَٰفِلِينَ ﴿29﴾
ترجمہ: اور جس دن ہم ان سب کو جمع کرینگے پھر مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ کھڑے رہو تو ہم ان میں پھوٹ ڈال دینگے اور ان کے شریک کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے سو اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے کہ ہمیں تمہاری عبادت کی خبر ہی نہ تھی (سورۃ یونس،آیت 28-29)
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
شرک سب سے بڑی جہالت ہے
شرک تمام نیک اعمال کو ضائع کر دیتا ہے خواہ نبی ہی کیوں نہ ہو۔


قُلْ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَأْمُرُوٓنِّىٓ أَعْبُدُ أَيُّهَا ٱلْجَٰهِلُونَ ﴿64﴾وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے الله کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 64-65)
شرک انسان کو آسمان کی بلندیوں سے زمین کی پستی میں گرادیتا ہے،جہاں وہ مسلسل مختلف گمراہیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے حتی کہ وہ ہلاک اور برباد ہو جاتا ہے۔

وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ﴿31﴾
ترجمہ: اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے (سورۃ الحج،آیت31)
مشرک کو توحید کا ذکر بڑا باگوار محسوس ہوتا ہے۔

وَإِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَحْدَهُ ٱشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ ٱلَّذِينَ مِن دُونِهِۦ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿45﴾
ترجمہ: اور جب ایک الله کا ذکر کیا جاتا ہے تو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو فوراً خوش ہو جاتے ہیں (سورۃالزمر،آیت45)
شرک کے معاملے میں والدین یا کسی عالم یا کسی مرشد کی اطاعت کرنا حرام ہے۔

وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حُسْنًۭا ۖ وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَآ ۚ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے (سورۃ العنکبوت،آیت 8)
مشرک مرد یا عورت کا توحید پرست عورت یا مرد سے نکاح حرام ہے۔

وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ
ترجمہ: اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اورمشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے (سورۃ البقرۃ،آیت 221)
حالت شرک میں فوت ہونے والے مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت کرنا منع ہے۔

مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿113﴾
ترجمہ: پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں (سورۃ التوبہ،آیت13)
مشرک پر جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔

وَقَالَ ٱلْمَسِيحُ يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ﴿72﴾
ترجمہ: اور کہا مسیح (علیہ السلام ) نے اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (سورۃ المائدہ،آیت72)
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ وَٱلْمُشْرِكِينَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ شَرُّ ٱلْبَرِيَّةِ ﴿٦﴾
ترجمہ: بے شک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے منکر ہوئے اور مشرکین وہ دوزخ کی آگ میں ہوں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے یہی لوگ بدترین مخلوقات ہیں (سورۃ البینہ،آیت6)
توحید کے مسائل ازمحمد اقبال کیلانی






بسم اللہ الرحمن الرحیم​
شرک تمام اعمال کی بربادی کا سبب

قیام کے روز انسان کی نجات کا انحصار دو باتوں پر ہو گا (1) ایمان اور (2) عمل صالح۔ایمان سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان،رسالت اور آخرت پر ایمان ،فرشتوں اور کتابوں پر ایمان،اچھی یا بری تقدیر پر ایمان۔رسول اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے) :
"ایمان کی 70 سے زیادہ شاخیں ہیں ان میں افضل (لا إله إلا الله) کہنا ہے۔"(دیکھیے صحیح بخاری) یعنی ایمان کی بنیاد کلمہ توحید ہے۔
اعمال صالحہ سے مراد وہ اعمال ہیں جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہوں،بلاشبہ بجات اُخروی کے لیے اعمال صالحہ بہت ایمت رکھتے ہیں لیکن عقیدہ توحید اور اعمال صالحہ دونوں میں سے عقیدہ توحید کی اہمیت کہیں زیادہ ہے۔
قیامت کے روز عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن عقیدے میں بگاڑ (کافرانہ ،مشرکانہ یا توحید میں شرک کی آمیزش) کی صورت میں زمین و آسمان کی وسعتوں کے برابر صالح اعمال بھی بے کارو عبث ثابت ہوں گے۔سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (جس کا مفہوم ہے) ک کافر لوگ اگر روئے زمین کے برابر اگر سونا صدقہ کریں تو ایمان لائے بغیر ان کا یہ صالح عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہو گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كُفَّارٌۭ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ ٱلْأَرْضِ ذَهَبًۭا وَلَوِ ٱفْتَدَىٰ بِهِۦ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ﴿91﴾
ترجمہ: جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات حاصل کرنی چاہیں اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہو گا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا (سورۃ آل عمران،آیت 91)
گویا نہ صرف یہ کہ ان کے نیک اعمال ضائع ہوں گے بلکہ عقیدہ کفر کی وجہ سے انہیں دردناک عذاب بھی دیا جائے گا اور کوئی ان کی مدد یا سفارش بھی نہیں کر سکے گا۔سورہ انعام میں انبیائے کرام علیھم السلام کی مقدس جماعت حضرت ابراہیم علیہ السلام،حضرت اسحق علیہ السلام،حضرت یعقوب علیہ السلام،حضرت نوح علیہ السلام،حضرت داؤد علیہ السلام،حضرت سلیمان علیہ السلام،حضرت ایوب علیہ السلام،حضرت یوسف علیہ السلام،حضرت موسی علیہ السلام،حضرت ہارون علیہ السلام،حضرت زکریا علیہ السلام،حضرت یحیی علیہ السلام،حضرت اسماعیل علیہ السلام،حضرت یسع علیہ السلام،حضرت یونس علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر خیر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٨٨﴾
ترجمہ: اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے (سورۃ انعام،آیت 88)
شرک کی مذمت میں قرآن مجید کی دیگر آیات ملاحظہ ہوں:
وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 65)
فَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتَكُونَ مِنَ ٱلْمُعَذَّبِينَ ﴿213﴾
ترجمہ: سو الله کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار ورنہ تو بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا (سورۃ شعراء،آیت 213)
مذکورہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیی نے اپنے محبوب پیغمبر سید المرسلین حضرت محمد ﷺ کو مخاطب کر کے بڑے فیصلہ کن اور دو ٹوک انداز میں یہ بات ارشاد فرما دی ہے (جس کا مفہوم ہے) کہ شرک کا ارتکاب اگر تم نے بھی کیا تو نہ صرف یہ کہ تمہارے سارے نیک اعمال ضائع کر دیے جائیں گے بلکہ دوسرے مشرکین کے ساتھ جہنم کا عذاب بھی دیا جائے گا۔
سورہ المائدہ میں ارشاد مبارک ہے:
إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ﴿72﴾
ترجمہ: جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (سورۃ المائدہ،آیت72)
سورہ نساء کی ایک آیت میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلًۢا بَعِيدًا﴿116﴾
ترجمہ: اللہ اس کے گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہیے گا بخش دے گا۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شریک بنایا پس تحقیق دور کی گمراہی میں جا پڑا(سورۃ النساء،آیت116)
ان دونوں آیتوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ الہ تعالیٰ کے ہاں شرک ناقابل معافی گناہ ہے ،شرک کے علاوہ کوئی دوسرا گناہ ایسا نہیں جسے اللہ تعالیٰ نے ناقابل معافی قرار دیا ہو یا جس کے ارتکاب پر جنت حرام کر دی ہو۔
سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے حالت شرک میں مرنے والوں کے لیے بخشش کی دعا تک کرنے سے منع فرما دیا ہے۔ارشاد مبارک ہے:
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿113﴾
ترجمہ: پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہی (سورۃ التوبہ،آیت 113)
توحید کے مسائل از محمداقبال کیلانی






بسم اللہ الرحمن الرحیم​
شرک سنت کی روشنی میں

کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ شرک ہے۔
عن عبد الله قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم أي الذنب أعظم عند الله قال أن تجعل لله ندا وهو خلقك قال قلت له إن ذلك لعظيم قال قلت ثم أي قال ثم أن تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك قال قلت ثم أي قال ثم أن تزاني حليلة جارك (رواہ مسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا "اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ کہ" تو اللہ کے ساتھ شرک کرے حالانکہ اس نے تجھ کو پیدا کیا ہے۔"حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ،میں نے عرض کیا "ہاں واقعی! یہ تو بہت بڑا گناہ ہے۔"پھر میں نے عرض کیا"شرک کے بعد کون سا بڑا گناہ ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا"پھر یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائے گی۔"پھر میں نے عرض کیا"اس کے بعد؟"آپ ﷺنے فرمایا"یہ کہ تو ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔"
شرک سب سے بڑا ظلم ہے
عن عبد الله رضي الله عنه قال:لما نزلت هذه الآية: {الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم}. شق ذلك على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالوا: أينا لم يلبس إيمانه بظلم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إنه ليس بذلك، ألا تسمعون إلى قول لقمان: {إن الشرك لظلم عظيم}.(رواہ بخاری)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب (سورہ انعام کی) آیت (الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم)یعنی"وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو ملوث نہیں کیا۔"نازل ہوئی،تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر بہت گراں گزری،انہوں نے کہا"ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ایمان لانے کے بعد کوئی ظلم (گناہ) نہ کیا ہو؟"(رسول اکرم ﷺ کو معلوم ہوا تو) آپ ﷺ نے فرمایا"اس آیت میں ظلم سے مراد عام گناہ نہیں(بلکہ شرک ہے)کیا تم نے (قرآن مجیدمیں) لقمان کا قول نہیں سنا جو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ "شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔"
شرک اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ تکلیف دینے والا گناہ ہے۔
عن أبي موسى الأشعري قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم: ما أحد أصبر على أذى سمعه من الله، يدعون له الولد، ثم يعافيهم ويرزقهم (رواہ بخاری)
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا"تکلیف دہ بات سن کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں،مشرک کہتے ہیں،اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ انہیں عافیت میں رکھتا ہے اور روزی دیتا ہے۔"
شرک انسان کو ہلاک کرنے والا گناہ ہے۔
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اجتنبوا السبع الموبقات قيل يا رسول الله وما هن قال الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق وأكل مال اليتيم وأكل الربا والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات (رواہ مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا"ہلاک کرنے والے سات گناہوں سے بچو۔"صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا"یا رسول اللہ ﷺ !وہ (سات گناہ) کون سے ہیں؟"آپ ﷺ نے فرمایا "اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو اور ناحق کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے اور یتیم کا مال کھانا اور سود کھانا اور میدان جنگ سے بھاگنا اور بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔"
رسول اکرم ﷺ نے مشرکوں کے لیے بددعا فرمائی۔
عن عبد الله قال استقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فدعا على ستة نفر من قريش فيهم أبو جهل وأمية بن خلف وعتبة بن ربيعة وشيبة بن ربيعة وعتبة بن أبي معيط فأقسم بالله لقد رأيتهم صرعى على ابدر قد غيرتهم الشمس وكان يوما حارا (رواہ مسلم)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ شریف کی طرف منہ کیا اور قریش کے چھ آدمیوں کے لیے بددعا فرمائی،جن میں ابوجہل،امیہ بن خلف ،عتبہ بن ربیعہ ،شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط شامل تھے (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان لوگوں کو بدر کے میدان میں اسی حال میں دیکھا کہ دھوپ سے ان کے جسم سڑے ہوئے تھے،کیونکہ وہ بہت بڑا ن تھا۔
کسی نبی یا ولی کے ساتھ قریبی تعلق بھی مشرک کو جہنم کے عذب سے نہیں بچا سکے گا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يلقى إبراهيم أباه آزر يوم القيامة، وعلى وجه آزر قترة وغبرة، فيقول له إبراهيم: ألم أقل لك لا تعصني، فيقول أبوه: فاليوم لا أعصيك، فيقول إبراهيم: يا رب إنك وعدتني أن لا تخزيني يوم يبعثون، فأي خزي أخزى من أبي الأبعد؟ فيقول الله تعالى: إني حرمت الجنة على الكافرين، ثم يقال: يا إبراهيم، ما تحت رجليك؟ فينظر، فإذا هو بذيخ متلطخ، فيؤخذ بقوائمه فيلقى في النار (رواہ بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے باپ آزر کو اس حال میں دیکھیں گے کہ اس کے منہ پر سیاہی اور گرد و غبار جما ہو گا،چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہیں گے"میں نے دنیا میں تمہیں کہا نہیں تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو؟" آزر کہے گا "اچھا! آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کرو گا۔" حضرت ابراہیم علیہ السلام (اپنے رب سے درخواست کریں گے) "اے میرے رب ! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تجھے قیامت کےروز رُسوا نہیں کروں گا ،لیکن اس سے زیادہ رسوائی اور کیا ہو گی کہ میرا باپ تیری رحمت سے محروم ہے۔"اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا"میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے۔" پھر اللہ تعالیٰ فررمائے گا "اے ابراہیم!تمہارے دونوں پاؤں کے نیچے کیا ہے؟"حضرت ابراہیم علیہ السلام دیکھیں گے کہ غلاظت میں لت پت ایک بجو ہے جسے (فرشتے) پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیں گے۔"
قیامت کے روز مشرک روئے زمین کی ساری دولت دے کر جہنم سے نکلنا چاہے گا لیکن ایسا ممکن نہ ہو گا۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يقول الله تعالى لأهون أهل النار عذاباً يوم القيامة: لو أن لك ما في الأرض من شيء أكنت تفتدي به؟ فيقول: نعم، فيقول: أردت منك أهون من هذا، وأنت في صلب آدم: أن لا تشرك بي شيئاً، فأبيت إلا أن تشرك بي (رواہ بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ س روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا"(قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہو تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے دے دے گا؟" وہ کہے گا"ہاں۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا"دنیا میں میں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا،وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ،لیکن تونے میری یہ بات نہ مانی اور میرے ساتھ شرک کیا۔"
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مشرکوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر

قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ تَدْعُونَهُۥ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةًۭ لَّئِنْ أَنجَىٰنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٣٦﴾قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍۢ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿٤٦﴾
ترجمہ: کہو بھلا تم کو خشکی اور تَری کے اندھیروں سے کون نجات دیتا ہے (جب )تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر اللہ ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں کہو کہ اللہ ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے۔ پھر (تم) اس کے ساتھ شرک کرتے ہو (سورۃ الانعام،آیت 63تا64)
قُل لِّمَنِ ٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهَآ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٥٨﴾قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلسَّبْعِ وَرَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٦٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٧٨﴾قُلْ مَنۢ بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴿٩٨﴾
ترجمہ: ان سے پوچھو یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے کس کا ہے اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله کاہے کہہ دو پھر تم کیوں نہیں سمجھتے ان سے پوچھو کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے وہ فوراً کہیں گے الله ہے کہہ دوکیاپھر تم الله سے نہیں ڈرتے ان سے پوچھو کہ ہر چیز کی حکومت کس کے ہاتھ میں ہے اور وہ بچا لیتا ہے اور اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله ہی کے ہاتھ میں ہے کہہ دو پھرتم کیسے دیوانے ہو رہے ہو (سورۃ مومنون،آیت 84تا89)
أَمِ ٱتَّخَذُوٓا۟ ءَالِهَةًۭ مِّنَ ٱلْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ ﴿١٢﴾لَوْ كَانَ فِيهِمَآ ءَالِهَةٌ إِلَّا ٱللَّهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَٰنَ ٱللَّهِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٢٢﴾
ترجمہ: کیاانہوں نے زمین کی چیزوں سے ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو زندہ کریں گے اگر ان دونوں میں الله کے سوا اور معبود ہوتے تو دونوں خراب ہو جاتے سو الله عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں (سورۃ الانبیاء،آیت 21تا22)
أَمَّن جَعَلَ ٱلْأَرْضَ قَرَارًۭا وَجَعَلَ خِلَٰلَهَآ أَنْهَٰرًۭا وَجَعَلَ لَهَا رَوَٰسِىَ وَجَعَلَ بَيْنَ ٱلْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَءِلَٰهٌۭ مَّعَ ٱللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٦﴾
ترجمہ: بھلا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ کس نے بنایا اور اس میں ندیاں جاری کیں اور زمین کے لنگر بنائے اور دو دریاؤں میں پردہ رکھا کیا الله کے ساتھ کوئی اوربھی معبود ہے بلکہ اکثر ان میں بے سمجھ ہیں (سورۃ النمل،آیت 61)
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی







بسم اللہ الرحمن الرحیم​
توحید کی اہمیت

عقیدہ توحید پر ایمان نہ لانے والے جہنم میں جائیں گے
عب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ ﷺ "من مات یجعل للہ ندا ادخل النار"(رواہ البخاری)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا،وہ آگ میں داخل ہو گا۔"
جابر بن عبد الله قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من لقي الله لا يشرك به شيئا دخل الجنة ومن لقيه يشرك به دخل النار(رواہ مسلم)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں،میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے "جس نے اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کی کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا ہو وہ جہنم میں جائے گا۔"
توحید کا اقرار کرنے والوں کو نبی سے قرابت داری بھی جہنم کے عذاب سے نہیں بچا سکے گی
عن بن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أهون أهل النار عذابا أبو طالب وهو منتعل بنعلين يغلي منهما دماغه (رواہ مسلم)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " جہنمیوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا وہ آگ کی دو جوتیاں پہنے ہوں گے جس سے ان کا دماغ کھول رہا ہو گا۔
عقیدہ توحید پر ایمان نہ رکھنے والے کو اس کے نیک اعمال قیامت کے دن کوئی فائدہ نہیں دیں گے
عن عائشة قالت قلت يا رسول الله بن جدعان كان في الجاهلية يصل الرحم ويطعم المسكين فهل ذاك نافعه قال لا ينفعه إنه لم يقل يوما رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين (رواہ مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا "جدعان کا بیٹا زمانہ جاہلیت میں صلی رحمی کرتا تھا،مسکین کو کھانا کھلاتا تھا کیا یہ کام اسے فائدہ دیں گے؟"آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا"اسے کچھ فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یوں نہیں کہا" اے میرے رب ! قیامت کے دن میرے گناہ معاف فرما۔"
توحید کا اقرار نہ کرنے والوں کے خلاف حکومت وقت کو جنگ کرنے کا حکم ہے
عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله ويؤمنوا بي وبما جئت به فإذا فعلوا ذلك عصوا مني دماءهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله (رواہ مسلم)
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا" مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ "لا الہ الا اللہ" کا اقرار کریں،مجھ پر ایمان لائیں،میری لائی ہوئی تعلیمات پر ایمان لائیں اگر وہ ایسا کریں تو انہوں نے اپنے خون (یعنی جانیں) اور اپنے مال مجھ سے بچا لیے مگر حق کے بدلے اور ان کے اعمال کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔"
وضاحت: (1) "مگر حق کے بدلے" کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ کوئی ایسا کام کریں جس کی سزا قتل ہو مثلا کسی کو قتل کرنا یا زنا یا مرتد ہونا وغیرہ،تو پھر انہیں شریعت کے مطابق سزا دی جائے گی۔(2) توحید کا اقرار نہ کرنے والے اگر اسلامی حکومت کے تحت ذمی بن کر رہنا قبول کر لیں تو پھر ان کے خلاف جنگ نہیں ہو گی۔
کتاب "توحید کے مسائل" از محمد اقبال کیلانی سے اقتباس​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
دعوت توحید

عقیدہ توحید اسلام کی اصل بنیاد ہے،اللہ تبارک و تعالیٰ نے جتنے بھی انبیاء و رسل علیھم السلام مبعوث فرمائے سب کی بنیاد دعوت توحید ہی تھی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ ﴿25﴾
ترجمہ: اور ہم نے تم سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں سومیری ہی عبادت کرو (سورۃ الانبیاء،آیت 25)
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّٰغُوتَ ۖ
ترجمہ: اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو (سورۃ النحل،آیت 36)
فَمَن يَكْفُرْ بِٱلطَّٰغُوتِ وَيُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسْتَمْسَكَ بِٱلْعُرْوَةِ ٱلْوُثْقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَا ۗ
ترجمہ: پس جو کوئی طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے ایک ایسا مبوَط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں (سورۃ البقرۃ،آیت 206)
ان آیات بینات میں اللہ وحدہ لا شریک نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اس نے تمام انبیاء و رسل علیھم السلام کو توحید کی دعوت اور طاغوت سے انکار کے لیے مبعوث فرمایا۔
توحید کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،وہی تمام کائنات کا خالق و مختار ہے،عالم الغیب والشھادۃ،ہر شے کا خالق،رازق،غوث الاعظم،فریاد رس،گنج بخش،فیض عالم،بندہ پرور،نذرونیاز،منت منوتی اور سوز و پکار کے لائق،حاجت روا ،مشکل کشا،بگڑی بنانے والا،مالک الملک ،شہنشاہ،قانون ساز،فرمانروا،زندگی و موت کا مالک،نفع و نقصان کا مالک،بے نیاز اور مدبر الامور ہے۔جب ہر شے کا خالق و مالک وہ ہے تو عبادت کے لائق بھی وہ اکیلا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کی جائے،اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے۔طواغیت و شیاطین کی عبادت سے انکار کیا جائے۔
(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی،صفحہ50-51)​
 
Top