بسم اللہ الرحمن الرحیم
شرک سب سے بڑی جہالت ہے
شرک تمام نیک اعمال کو ضائع کر دیتا ہے خواہ نبی ہی کیوں نہ ہو۔
قُلْ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَأْمُرُوٓنِّىٓ أَعْبُدُ أَيُّهَا ٱلْجَٰهِلُونَ ﴿64﴾وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے الله کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 64-65)
شرک انسان کو آسمان کی بلندیوں سے زمین کی پستی میں گرادیتا ہے،جہاں وہ مسلسل مختلف گمراہیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے حتی کہ وہ ہلاک اور برباد ہو جاتا ہے۔
وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ﴿31﴾
ترجمہ: اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے (سورۃ الحج،آیت31)
مشرک کو توحید کا ذکر بڑا باگوار محسوس ہوتا ہے۔
وَإِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَحْدَهُ ٱشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ ٱلَّذِينَ مِن دُونِهِۦ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿45﴾
ترجمہ: اور جب ایک الله کا ذکر کیا جاتا ہے تو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو فوراً خوش ہو جاتے ہیں (سورۃالزمر،آیت45)
شرک کے معاملے میں والدین یا کسی عالم یا کسی مرشد کی اطاعت کرنا حرام ہے۔
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حُسْنًۭا ۖ وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَآ ۚ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے (سورۃ العنکبوت،آیت 8)
مشرک مرد یا عورت کا توحید پرست عورت یا مرد سے نکاح حرام ہے۔
وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ
ترجمہ: اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اورمشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے (سورۃ البقرۃ،آیت 221)
حالت شرک میں فوت ہونے والے مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت کرنا منع ہے۔
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿113﴾
ترجمہ: پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں (سورۃ التوبہ،آیت13)
مشرک پر جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔
وَقَالَ ٱلْمَسِيحُ يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ﴿72﴾
ترجمہ: اور کہا مسیح (علیہ السلام ) نے اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (سورۃ المائدہ،آیت72)
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ وَٱلْمُشْرِكِينَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ شَرُّ ٱلْبَرِيَّةِ ﴿٦﴾
ترجمہ: بے شک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے منکر ہوئے اور مشرکین وہ دوزخ کی آگ میں ہوں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے یہی لوگ بدترین مخلوقات ہیں (سورۃ البینہ،آیت6)
توحید کے مسائل ازمحمد اقبال کیلانی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شرک تمام اعمال کی بربادی کا سبب
قیام کے روز انسان کی نجات کا انحصار دو باتوں پر ہو گا (1) ایمان اور (2) عمل صالح۔ایمان سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان،رسالت اور آخرت پر ایمان ،فرشتوں اور کتابوں پر ایمان،اچھی یا بری تقدیر پر ایمان۔رسول اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے) :
"ایمان کی 70 سے زیادہ شاخیں ہیں ان میں افضل (
لا إله إلا الله) کہنا ہے۔"(دیکھیے صحیح بخاری) یعنی ایمان کی بنیاد کلمہ توحید ہے۔
اعمال صالحہ سے مراد وہ اعمال ہیں جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہوں،بلاشبہ بجات اُخروی کے لیے اعمال صالحہ بہت ایمت رکھتے ہیں لیکن عقیدہ توحید اور اعمال صالحہ دونوں میں سے عقیدہ توحید کی اہمیت کہیں زیادہ ہے۔
قیامت کے روز عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن عقیدے میں بگاڑ (کافرانہ ،مشرکانہ یا توحید میں شرک کی آمیزش) کی صورت میں زمین و آسمان کی وسعتوں کے برابر صالح اعمال بھی بے کارو عبث ثابت ہوں گے۔سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (جس کا مفہوم ہے) ک کافر لوگ اگر روئے زمین کے برابر اگر سونا صدقہ کریں تو ایمان لائے بغیر ان کا یہ صالح عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہو گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كُفَّارٌۭ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ ٱلْأَرْضِ ذَهَبًۭا وَلَوِ ٱفْتَدَىٰ بِهِۦ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ﴿91﴾
ترجمہ: جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات حاصل کرنی چاہیں اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہو گا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا (سورۃ آل عمران،آیت 91)
گویا نہ صرف یہ کہ ان کے نیک اعمال ضائع ہوں گے بلکہ عقیدہ کفر کی وجہ سے انہیں دردناک عذاب بھی دیا جائے گا اور کوئی ان کی مدد یا سفارش بھی نہیں کر سکے گا۔سورہ انعام میں انبیائے کرام علیھم السلام کی مقدس جماعت حضرت ابراہیم علیہ السلام،حضرت اسحق علیہ السلام،حضرت یعقوب علیہ السلام،حضرت نوح علیہ السلام،حضرت داؤد علیہ السلام،حضرت سلیمان علیہ السلام،حضرت ایوب علیہ السلام،حضرت یوسف علیہ السلام،حضرت موسی علیہ السلام،حضرت ہارون علیہ السلام،حضرت زکریا علیہ السلام،حضرت یحیی علیہ السلام،حضرت اسماعیل علیہ السلام،حضرت یسع علیہ السلام،حضرت یونس علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر خیر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٨٨﴾
ترجمہ: اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے (سورۃ انعام،آیت 88)
شرک کی مذمت میں قرآن مجید کی دیگر آیات ملاحظہ ہوں:
وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 65)
فَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتَكُونَ مِنَ ٱلْمُعَذَّبِينَ ﴿213﴾
ترجمہ: سو الله کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار ورنہ تو بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا (سورۃ شعراء،آیت 213)
مذکورہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیی نے اپنے محبوب پیغمبر سید المرسلین حضرت محمد ﷺ کو مخاطب کر کے بڑے فیصلہ کن اور دو ٹوک انداز میں یہ بات ارشاد فرما دی ہے (جس کا مفہوم ہے) کہ شرک کا ارتکاب اگر تم نے بھی کیا تو نہ صرف یہ کہ تمہارے سارے نیک اعمال ضائع کر دیے جائیں گے بلکہ دوسرے مشرکین کے ساتھ جہنم کا عذاب بھی دیا جائے گا۔
سورہ المائدہ میں ارشاد مبارک ہے:
إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ﴿72﴾
ترجمہ: جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (سورۃ المائدہ،آیت72)
سورہ نساء کی ایک آیت میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلًۢا بَعِيدًا﴿116﴾
ترجمہ: اللہ اس کے گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہیے گا بخش دے گا۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شریک بنایا پس تحقیق دور کی گمراہی میں جا پڑا(سورۃ النساء،آیت116)
ان دونوں آیتوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ الہ تعالیٰ کے ہاں شرک ناقابل معافی گناہ ہے ،شرک کے علاوہ کوئی دوسرا گناہ ایسا نہیں جسے اللہ تعالیٰ نے ناقابل معافی قرار دیا ہو یا جس کے ارتکاب پر جنت حرام کر دی ہو۔
سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے حالت شرک میں مرنے والوں کے لیے بخشش کی دعا تک کرنے سے منع فرما دیا ہے۔ارشاد مبارک ہے:
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿113﴾
ترجمہ: پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہی (سورۃ التوبہ،آیت 113)
توحید کے مسائل از محمداقبال کیلانی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شرک سنت کی روشنی میں
کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ شرک ہے۔
عن عبد الله قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم أي الذنب أعظم عند الله قال أن تجعل لله ندا وهو خلقك قال قلت له إن ذلك لعظيم قال قلت ثم أي قال ثم أن تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك قال قلت ثم أي قال ثم أن تزاني حليلة جارك (رواہ مسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا "اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ کہ" تو اللہ کے ساتھ شرک کرے حالانکہ اس نے تجھ کو پیدا کیا ہے۔"حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ،میں نے عرض کیا "ہاں واقعی! یہ تو بہت بڑا گناہ ہے۔"پھر میں نے عرض کیا"شرک کے بعد کون سا بڑا گناہ ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا"پھر یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائے گی۔"پھر میں نے عرض کیا"اس کے بعد؟"آپ ﷺنے فرمایا"یہ کہ تو ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔"
شرک سب سے بڑا ظلم ہے
عن عبد الله رضي الله عنه قال:لما نزلت هذه الآية: {الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم}. شق ذلك على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالوا: أينا لم يلبس إيمانه بظلم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إنه ليس بذلك، ألا تسمعون إلى قول لقمان: {إن الشرك لظلم عظيم}.(رواہ بخاری)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب (سورہ انعام کی) آیت (الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم)یعنی"وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو ملوث نہیں کیا۔"نازل ہوئی،تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر بہت گراں گزری،انہوں نے کہا"ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ایمان لانے کے بعد کوئی ظلم (گناہ) نہ کیا ہو؟"(رسول اکرم ﷺ کو معلوم ہوا تو) آپ ﷺ نے فرمایا"اس آیت میں ظلم سے مراد عام گناہ نہیں(بلکہ شرک ہے)کیا تم نے (قرآن مجیدمیں) لقمان کا قول نہیں سنا جو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ "شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔"
شرک اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ تکلیف دینے والا گناہ ہے۔
عن أبي موسى الأشعري قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم: ما أحد أصبر على أذى سمعه من الله، يدعون له الولد، ثم يعافيهم ويرزقهم (رواہ بخاری)
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا"تکلیف دہ بات سن کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں،مشرک کہتے ہیں،اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ انہیں عافیت میں رکھتا ہے اور روزی دیتا ہے۔"
شرک انسان کو ہلاک کرنے والا گناہ ہے۔
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اجتنبوا السبع الموبقات قيل يا رسول الله وما هن قال الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق وأكل مال اليتيم وأكل الربا والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات (رواہ مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا"ہلاک کرنے والے سات گناہوں سے بچو۔"صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا"یا رسول اللہ ﷺ !وہ (سات گناہ) کون سے ہیں؟"آپ ﷺ نے فرمایا "اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو اور ناحق کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے اور یتیم کا مال کھانا اور سود کھانا اور میدان جنگ سے بھاگنا اور بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔"
رسول اکرم ﷺ نے مشرکوں کے لیے بددعا فرمائی۔
عن عبد الله قال استقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فدعا على ستة نفر من قريش فيهم أبو جهل وأمية بن خلف وعتبة بن ربيعة وشيبة بن ربيعة وعتبة بن أبي معيط فأقسم بالله لقد رأيتهم صرعى على ابدر قد غيرتهم الشمس وكان يوما حارا (رواہ مسلم)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ شریف کی طرف منہ کیا اور قریش کے چھ آدمیوں کے لیے بددعا فرمائی،جن میں ابوجہل،امیہ بن خلف ،عتبہ بن ربیعہ ،شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط شامل تھے (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان لوگوں کو بدر کے میدان میں اسی حال میں دیکھا کہ دھوپ سے ان کے جسم سڑے ہوئے تھے،کیونکہ وہ بہت بڑا ن تھا۔
کسی نبی یا ولی کے ساتھ قریبی تعلق بھی مشرک کو جہنم کے عذب سے نہیں بچا سکے گا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يلقى إبراهيم أباه آزر يوم القيامة، وعلى وجه آزر قترة وغبرة، فيقول له إبراهيم: ألم أقل لك لا تعصني، فيقول أبوه: فاليوم لا أعصيك، فيقول إبراهيم: يا رب إنك وعدتني أن لا تخزيني يوم يبعثون، فأي خزي أخزى من أبي الأبعد؟ فيقول الله تعالى: إني حرمت الجنة على الكافرين، ثم يقال: يا إبراهيم، ما تحت رجليك؟ فينظر، فإذا هو بذيخ متلطخ، فيؤخذ بقوائمه فيلقى في النار (رواہ بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے باپ آزر کو اس حال میں دیکھیں گے کہ اس کے منہ پر سیاہی اور گرد و غبار جما ہو گا،چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہیں گے"میں نے دنیا میں تمہیں کہا نہیں تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو؟" آزر کہے گا "اچھا! آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کرو گا۔" حضرت ابراہیم علیہ السلام (اپنے رب سے درخواست کریں گے) "اے میرے رب ! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تجھے قیامت کےروز رُسوا نہیں کروں گا ،لیکن اس سے زیادہ رسوائی اور کیا ہو گی کہ میرا باپ تیری رحمت سے محروم ہے۔"اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا"میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے۔" پھر اللہ تعالیٰ فررمائے گا "اے ابراہیم!تمہارے دونوں پاؤں کے نیچے کیا ہے؟"حضرت ابراہیم علیہ السلام دیکھیں گے کہ غلاظت میں لت پت ایک بجو ہے جسے (فرشتے) پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیں گے۔"
قیامت کے روز مشرک روئے زمین کی ساری دولت دے کر جہنم سے نکلنا چاہے گا لیکن ایسا ممکن نہ ہو گا۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يقول الله تعالى لأهون أهل النار عذاباً يوم القيامة: لو أن لك ما في الأرض من شيء أكنت تفتدي به؟ فيقول: نعم، فيقول: أردت منك أهون من هذا، وأنت في صلب آدم: أن لا تشرك بي شيئاً، فأبيت إلا أن تشرك بي (رواہ بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ س روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا"(قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہو تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے دے دے گا؟" وہ کہے گا"ہاں۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا"دنیا میں میں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا،وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ،لیکن تونے میری یہ بات نہ مانی اور میرے ساتھ شرک کیا۔"
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی