• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فوائد ابن تیمیہؒ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نماز میں ایک دفعِ مکروہ ہے، یعنی بے حیائی اور برائی سے روکنا۔ اور ایک تحصیلِ محبوب ہے، یعنی اللہ کی یاد۔ جبکہ تحصیلِ محبوب، بلحاظِ درجہ و فضیلت دفعِ مکروہ سے بڑھ کر ہے! (العبودیۃ: 99)

’علم‘ وہ ہے جس پر دلیل ملتی ہو۔ اور ’نافع‘ وہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہوں!
(تفسیر سورۃ النور: 174)

عبادت دراصل قصد اور طلب ہے، اور استعانت اس عبادت کا وسیلہ اور ذریعہ!
(النبوات: 113)

جتنا کسی کا ایمان قوی ہوتا ہے اتنا ہی مضبوط فرشتوں کا جتھا اس کو ملتا ہے!
(النبوات: 416)

مخلوق کے ہاں محبت کی بہت صورتیں پائی گئی ہوں گی، مگر اہل ایمان کی اپنے پروردگار کے لئے جو محبت ہے اس سے کامل تر اور حسین تر محبت کسی کی نہ ہوگی!
وجود میں کوئی ایسی ہستی ہے ہی نہیں جو آپ اپنی ذات میں اور ہر ہر پہلو سے لائقِ محبت ہو، سوائے اللہ وحدہ لاشریک کے! (الرد علی البکری: 10: 649)

معاف کر دینا اللہ کو حد سے بڑھ کر محبوب نہ ہوتا تو وہ اپنی سب سے پسندیدہ مخلوق کو گناہ کی آزمائش نہ ڈالتا! (منہاج السنۃ: 4: 378)

ہر وقت شہوت کی نگاہ لئے پھرنا، اور اس سے متصل عشق ومعاشقہ اور قرب ومعانقہ ایسے تعلقات کا طول کھینچ جانا، بسا اوقات اس سے زیادہ سنگین گناہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی سے زنا سرزد ہوجائے مگر وہ اس پر دوام اختیار نہ کرے۔ (تفسیر سورۃ النور: 15)

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ ....
اللہ کیلئے بننے والی سجدہ گاہوں کو آباد وہ لوگ کرتے ہیں جو اللہ کے ماسوا کسی کا خوف نہ رکھیں۔ قبروں کی سجدہ گاہوں کو آباد کرنے والے وہ ہیں جو غیر اللہ سے ہی ڈریں اور غیر اللہ ہی سے آس رکھیں! (الرد علی البکری: 2: 563)

خدا کے انبیاءو رسل دین کی جس حقیقت کو لے کر آئے ہیں؛ جو شخص اس کا علم حاصل کرتا ہے اور لوجہ اللہ اوروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے، صدّیق ہے۔ جو شخص اس کی خاطر قتال کرتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند ہوجائے یہاں تک کہ اس جنگ میں مارا جاتا ہے، شہید ہے۔ جو شخص اپنے مال ودولت سے اس کی نصرت وتائید کرتا ہے اور اپنے اس صدقہ سے محض اللہ کا چہرہ پانا چاہتا ہے، صالح ہے۔ پس صدیق، شہید اور صالح کچھ نہ کچھ خرچ کرنے سے بنتا ہے؛ ایک اپنا علم، دوسرا اپنی جان، اور تیسرا اپنا مال۔ (الاستقامۃ: 2: 298)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
(روح عذاب قبر اور سماع موتٰی ،مصنف: عبدالرحمٰن کیلانی)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ابن قیم اور ابن تیمیہ نے تصوف پر بہت سی کتب لکھی ہیں
لیکن تائید میں‌ نہیں‌ رد میں
ملاحظہ ہو
مجموع الفتاوى لابن تیمیہ
السماع والرقص لابن تیمیہ
ایک کتاب جو میں نے خود فورم پر ارسال کی ہے۔
الفرقان بین أولیاء الرحمن و أولیاء الشیطان لابن تیمیہ
فصل فی عدم جواز سائر العبادات عند القبور و فصل فی العكوف عند القبور ومجاورتها وسدانتها من کتابہ المستطاب المسمى بــ اقتضاء الصراط المستقیم
الرد على ابن العربی (امام صوفیاء)
الرد على البکری
الزہد والورع والعبادۃ
زيارة القبور والاستنجاد بالمقبور
اسی طرح ابن قیم کی درج ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں
الجواب الكافی لمن سأل عن الدواء الشافی
الروح فی الكلام على أرواح الأموات والأحياء بالدلائل من الكتاب والسنة
مدارج السالكين بين منازل إياك نعبد وإياك نستعين
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ابن قیم اور ابن تیمیہ نے تصوف پر بہت سی کتب لکھی ہیں
لیکن تائید میں‌ نہیں‌ رد میں
ملاحظہ ہو
مجموع الفتاوى لابن تیمیہ
السماع والرقص لابن تیمیہ
ایک کتاب جو میں نے خود فورم پر ارسال کی ہے۔
الفرقان بین أولیاء الرحمن و أولیاء الشیطان لابن تیمیہ
فصل فی عدم جواز سائر العبادات عند القبور و فصل فی العكوف عند القبور ومجاورتها وسدانتها من کتابہ المستطاب المسمى بــ اقتضاء الصراط المستقیم
الرد على ابن العربی (امام صوفیاء)
الرد على البکری
الزہد والورع والعبادۃ
زيارة القبور والاستنجاد بالمقبور
اسی طرح ابن قیم کی درج ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں
الجواب الكافی لمن سأل عن الدواء الشافی
الروح فی الكلام على أرواح الأموات والأحياء بالدلائل من الكتاب والسنة
مدارج السالكين بين منازل إياك نعبد وإياك نستعين
وہابیہ کے اتنے بڑے محقیق عبدالرحمٰن کیلانی تو یہ فرماتے ہیں کہ ابن تیمیہ صوفی تھا اور آپ فرمارہے ہیں کہ اس نے تصوف کے رد میں کتابیں لکھی اب میں کس کی بات کو سچ مانو کس کو سچا اور کس کو جھوٹا کہوں یہ آپ ہی بتلادیں شکریہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سورۂ بقرہ کے آخر میں مالی معاملات کی نسبت سے تین درجے ذکر ہوئے ہیں: محسن، ظالم اور عادل۔ محسن وہ جو اپنا مال صدقہ کر دیتا ہے۔ ظالم وہ جو اپنے پیسے پر سود لیتا ہے اور عادل وہ سوداگر جو دام لے کر چیز دیتا ہے! (مجموع: 30: 368)

یہود اپنی ذات کیلئے غضب میں آتے ہیں اور اپنی ذات کیلئے انتقام لیتے ہیں۔ نصاریٰ نہ تو اپنے رب کے لئے غضب میں آنے سے آشنا ہیں اور نہ اپنے رب کیلئے انتقام لینے سے۔ اہل اسلام، کہ اِنہیں عدل کی نعمت اور اپنے نبی کی اتباع نصیب ہوئی ہے، اپنے رب کیلئے غضبناک ہوتے ہیں، البتہ اپنے نفوس کا حظ ہو تو معاف کر دیتے ہیں! (الجواب الصحیح : 1: 371)

آخرت کے بیٹے بنو نہ کہ دنیا کے بیٹے؛ کیونکہ بیٹا اپنے باپ سے ہی منسوب ہوا کرتا ہے! (الجواب الصیحیح لمن بدل دین المسیح: 2: 54)

اہل سنت مرتے ہیں مگر ان کا نام زندہ رہتا ہے۔ اہل بدعت مرتے ہیں تو ان کا نام بھی ساتھ ہی مر جاتا ہے۔ وجہ یہ کہ اہل سنت اس چیز کو زندہ کرتے ہیں جس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمﷺمبعوث ہوئے۔ اس لحاظ سے اہل سنت کو بھی ”وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ“ سے ایک حصہ ملتا ہے۔ جبکہ اہل بدعت کی سرگرمی کا مفاد ومال رسول کی لائی ہوئی چیز کے اندر عیب جوئی کرنا ہے، اس لحاظ سے اہل بدعت کو بھی ” إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ“ سے ایک حصہ ملتا ہے! (مجموع: 16: 528)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کوئی شک نہیں کہ سب آسمانی امتوں میں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی عقل میں کامل تر، ایمان میں عظیم تر، اور تصدیق اور جہاد میں اعلیٰ تر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِس امت کے ہاں پائے جانے والے علوم اور قلبی اعمال اور ایمانی حقائق پہلی امتوں کی نسبت عظیم تر ہیں، جبکہ پہلی امتوں کو جو بدنی عبادات دی گئیں وہ اِس آخری امت کو ملنے والی بدنی عبادات کی نسبت زیادہ بھاری تھیں! (الجواب الصحیح: 5:300)

دین میں ایک عمل فاضل (زیادہ فضیلت والا) ہوتا ہے اور دوسرا عمل مفضول (کم فضیلت والا)۔ پھر بھی ہوسکتا ہے ایک شخص کو مفضول عمل میں ہی فاضل عمل کی نسبت زیادہ ہمت اور توفیق نصیب ہو جائے۔ (مجموع: 10: 401)

کسی وجہ سے ہوسکتا ہے ایک کام ایک خاص شخص کے حق میں فاضل تر ہوجائے، جس کی وجہ یہ ہو کہ اس عمل کو اس شخص کے ساتھ کوئی خاص مناسبت ہو، یا اس کے قلب کی اصلاح و ترقی میں وہی زیادہ فائدہ مند ہو، یا یہ کہ اس عمل کو اختیار کرنے کی صورت میں وہ اللہ تعالی کا زیادہ فرماں بردار بنتا ہو۔ مگر کئی لوگ ایسے ہیں کہ کسی وجہ سے ایک عمل اگر ان کے حق میں فاضل تر ہے تو وہ اس کو سبھی کے حق میں فاضل تر سمجھ لیتے ہیں، اور ہر کسی کو اسی کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں! (مجموع: 10: 428)

ہوسکتا ہے ایک مفضول عمل، اس شخص کے حق میں جو اس پر قدرت رکھے اور اس سے اس کو فائدہ ہوتا ہو، اُس عمل سے افضل ہوجائے، جو ہے تو فاضل مگر خاص اس شخص کے حق میں اُس عمل کے اندر یہ ہر دو صفت مفقود ہوں۔ (مجموع: 10: 399)

جب ہم کہتے ہیں مفضول تو مراد ہوتی ہے اپنی عمومی حیثیت میں۔ ورنہ جس شخص کے حق میں ایک فاضل تر عمل کسی وجہ سے مناسب نہیں، اس کے حق میں مفضول ہی افضل ٹھہرتا ہے۔ (مجموع: 19:120)

ہر وہ چیز جو افضل ہے ضروری نہیں ہر کسی کے حق میں مشروع ٹھہرے۔ بلکہ ہر شخص کے حق میں وہی کام مشروع ٹھہرے گا جو خاص اس کے حق میں افضل ہے۔

(مجموع: 60:23)

ایک آدمی ہوسکتا ہے افضل کام کرنے سے عاجز ہو۔ پس جس چیز پر اُسے قدرت ہے وہی اس کے حق میں افضل ٹھہرے گا۔ (مجموع: 63:23)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہر انسان کے حق میں زمین کا وہی خطہ برگزیدہ ترین ہے جس میں وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامت پر سب سے بڑھ کر عمل پیرا ہو سکتا ہو۔ (مجموع: 18: 283)

برائیوں میں کوئی برائی ایسی نہیں جو سب کے سب نیک اعمال کا صفایا کر دے، سوائے ارتداد (کفر وشرک کا ارتکاب) کے۔ نیکیوں میں کوئی نیکی ایسی نہیں جو سب کے سب بد اعمال کا صفایا کر دے، سوائے توبہ کے۔ (مجموع: 10: 440)

مومن پر جتنے بھی کفر اور نفاق کی نوع کے وسوسے اور خیالات وارد ہوں اور وہ اس پر اپنی ناگواری محسوس کرنے اور انہیں اپنے قلب سے نکال باہر کرنے کے وتیرہ پر قائم رہے، ویسے ویسے اس کے ایمان اور یقین میں ترقی ہوتی ہے۔ اسی طرح جتنے بھی اس کے نفس میں گناہ اور بدی کرنے کے خیالات آئیں مگر وہ ان پر اپنی ناگواری برقرار رکھے اور ان کو دفع کرنے کی کوشش میں لگا رہے، اور خدا کی خاطر ان کو چھوڑ رکھنے کے عزم کی تجدید کرے ، اتنا ہی اس میں تقویٰ اور نیکو کاری پروان چڑھتی ہے، اور اتنا ہی وہ شخص صالح بنتا جاتا ہے۔ (مجموع: 10: 667)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آدمی توحید پر آتا ہے تو شرک کی جڑ مٹ جاتی ہے۔ استغفار کرتا ہے تو شرک کی چھوٹی چھوٹی شاخیں بھی جل جاتی ہیں۔ (مجموع: 11: 697)

دعا کی استجابت اعتقاد کی صحت اور قوت پر انحصار کرتی ہے اور اطاعت کے حسن اور کمال پر۔ (مجموع: 14: 33)

لذت کی وہ قسم جو موت کے بعد بھی کہیں نہیں جاتی، وہ ہے اِس دنیا میں آدمی کا اللہ تعالی کو جاننا اور اس کیلئے سرگرمِ عمل رہنا۔ (مجموع: 14: 162)

دنیا میں سب سے پرلطف چیز اُس ذات کو جاننا ہے۔ آخرت میں سب سے پر لطف چیز اُس ذات کو دیکھنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آخرت میں تجلی جمعہ کے روز ہوا کرے گی، اور دنیا کی نمازِ جمعہ کے بقدر! (مجموع: 16:14)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آدمی اپنی طبیعت میں جبار ہے، مگر اکثر اِسکا بس نہیں چلتا! (مجموع: 14: 219)

ہر نفس کے اندر وہ مادہ ہے جو فرعون کے نفس میں تھا۔ فرعون کو قدرت تھی تو وہ اس کو باہر نکال لایا۔ دوسرے بے بس ہیں، اس کو دبائے رکھتے ہیں! (مجموع: 324:14)

ایک ہے زہد اور ایک ہے عبادت گزاری۔ زہد ہے اس چیز کو چھوڑنا جو آخرت میں نقصان دہ ہو۔ عبادت ہے اس چیز کو اختیار کرنا جو آخرت میں فائدہ مند ہو۔ یہ ہے زاہد عابد ہونا۔ (مجموع: 458:14)

نیتِ محض، جس کے ساتھ کوئی عمل نہ ہو پایا ہو، باعثِ ثواب ہوسکتی ہے۔ البتہ عملِ محض، جس کے ساتھ کوئی نیت نہ ہو پائی ہو، باعثِ ثواب نہیں ہوسکتا۔ (مجموع: 22: 243)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نیت بادشاہ والا کام ہے، برخلاف اعمالِ ظاہرہ کے، جوکہ پیادوں والا کام ہے! (مجموع: 22: 244)

نفس کی طبیعت میں ہے کہ یہ اس پر بھی ظلم کر گزرے جس نے اِس پر ظلم نہیں کیا۔ جب ایسا ہے تو پھر اُس کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اِس پر ظلم کیا ہو؟! (مجموع: 54:1)

جس شخص کے دل پر کوئی خاص نوعیت کا شبہہ حملہ آور ہو، اس کے حق میں خاص وہ عمل اختیار کرنا ہی بہتر اور فائدہ مند تر ہوگا جو دل کے اندر اُس شبہہ کا قلعہ قمعہ کرے۔ (مجموع: 329:3)

کرامت درحقیقت وہ ہے جو آخرت میں فائدہ دے، یا دنیا میں فائدہ دے بھی تو آخرت میں نقصان نہ کر دے! (اقتضاءالصراط المستقیم: 353)

عوام کے ہاں کہا جاتا ہے: آدمی کی قیمت اور وقعت جاننا چاہو تو یہ دیکھو کہ اس کے پاس ہنر کیا ہے؟ جبکہ خواص کا کہنا ہے: آدمی کی قیمت اور وقعت جاننا چاہو تو یہ دیکھو کہ اس کی طلب کیا ہے! (مدارج السالکین: 3: 5)
 
Top