• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فہم قرآن

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
عربی ادب اور قرآنی بلاغت کے ایک ،مشہور عالم کا ۔۔قرآنی نظم ۔۔کے متعلق کہنا ہے :
"وكذلك كانَ عندَهُم [يقصد النظم] نظيراً للنَّسجِ والتّأليفِ والصياغةِ والبناءِ والوَشْيِ والتّحبير وما أشبه ذلك مما يوجبُ اعتبارَ الأجزاءِ بعضِها معَ بعضٍ حتىّ يكونَ لوضعِ كلٍّ حيثُ وُضعَ علّة تَقْتضي كونَه هناك وحتى لو وُضعَ في مكانٍ غيرِه لم يَصحَّ"
کیا آپ بھی اسی ۔۔نظم۔۔کی بات کر رہے ہیں ۔یا۔اس کے علاوہ ۔۔مفہوم کا نظم مقصود ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
15
حوالہ تخبۃ الفکر کا ہی ہے۔ ، وقد يقع فيها ما يفيد العلم النظري بالقرائن على المختار، علمَ نظری سے علمَ ظنی ہی مراد لیا جاتا ہے۔ اس کا عکس سے علمَ یقینی جو متواتر سے ملتا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اس طے شدہ علمَ مسئلے پر اتنی لے دے کیوں کی جارہی ہے۔ اگر اخبارَ احاد سے علمَ ظنی حاصل نہیں ہوتا بلکہ یقینی حاصل ہوتا ہے تو میری اصلاح فرمائی جائے۔ متشابہات کا مطلب میرے نزدیک یہ ہے کہ ان کی حقیقت معلوم نہیں کی جاسکتی نہ کہ یہ کہ ان کو سمجھا ہی نہں جا سکتا۔ مثلا جنت و دوزخ کے احوال۔ ان کو سمجھا تو جاسکتا ہے اور یہی مقصودَ الہی ہے۔ لیکن ان کی حقیقت معلوم نہیں کی جاسکتی یہی تاویل ہے۔ میرا یہ موقف ہے کہ قرآن کی آیات میں احتمالات نہیں ہوتے۔ ورنہ قرآن کا فرقان اور میزان ہونے کا دعوی قائم نہین رہتا۔ محتمل الوجوہ کلام سے کسی بھی مسئلے کا کیا تصفیہ کیا جا سکتا ہے۔ تدبر قرآن نے اسی بات کو ثابت کیا ہے۔ بس اتنی سی بات ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
15
عربی ادب اور قرآنی بلاغت کے ایک ،مشہور عالم کا ۔۔قرآنی نظم ۔۔کے متعلق کہنا ہے :
"وكذلك كانَ عندَهُم [يقصد النظم] نظيراً للنَّسجِ والتّأليفِ والصياغةِ والبناءِ والوَشْيِ والتّحبير وما أشبه ذلك مما يوجبُ اعتبارَ الأجزاءِ بعضِها معَ بعضٍ حتىّ يكونَ لوضعِ كلٍّ حيثُ وُضعَ علّة تَقْتضي كونَه هناك وحتى لو وُضعَ في مكانٍ غيرِه لم يَصحَّ"
کیا آپ بھی اسی ۔۔نظم۔۔کی بات کر رہے ہیں ۔یا۔اس کے علاوہ ۔۔مفہوم کا نظم مقصود ہے؟
نظم کا مفہوم ہے کہ آیات اور سور مربوط ہیں۔ ایک مرکزی مضمون کے گرد سورتیں چلتی ہیں ۔ سورتیں آپس میں توام ہیں ۔ ایک دوسرے کو مکمل کرتی ہے۔ ایک خاص ترتیب سے مضامین کا اعادہ ہوتا ہے
 
Top