• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فیشن

شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
فیشن کے معنی طور طریقہ ، انداز اور وضع قطع کے ہیں ۔ بناؤ سنگھار اچھی چیز ہے اور اسلام نے اس کی اجازت دی ہے لیکن کتاب و سنت کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے تو بہت ہی بہتر ہے ۔ عورت کی زیب و زینت ، اس کے شوہر کا حق ہے ۔ مرد و زن اپنے آپ کو صاف اور خوبصورت رکھنے کے لیے متعدد اشیاء استعمال کر سکتے ہیں ۔ مگر آج کل کے لڑکے اور لڑکیوں نے نا جائز فیشن شروع کر لیے ہیں ، جو مال ، وقت اور صلاحیت کا ضیاع ہے ۔
انسان کی خوبصورتی کے لیے شرعی بناؤ سنگھار ہی کافی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے ‘‘ ، ( الاعراف : ۲۶ ) ۔ آپ پر وقار اور ڈھیلا ڈھالا جو تنگ نہ ہو لباس پہن سکتے ہیں اور عورت ، اپنے شوہر کے لیے بھڑکیلے کپڑے پہن سکتی ہے ۔ بال دھوئیں ، تیل لگائیں ، کنگھی کریں اور اگر بال سفید ہیں تو مہندی بھی لگا سکتے ہیں ۔ مسواک یا منجن سے دانتوں کو خوبصورت اور مضبوط بنائیں ۔ آنکھوں میں سرمہ ڈالیں ۔ اچھے جوتے پہنے اور ناخن تراشیں ۔ جب ہم کتاب و سنت کے مطابق اپنا فیشن بنا لیں گے تو امن و سکون ہمارا مقدر بن جائے گا ۔
ہمارے معاشرے میں ایسا فیشن رواج پا رہا ہے ، جو ممنوع ہے ۔ تنگ ، مختصر اور باریک لباس پہننا ٹھیک نہیں ۔ مردوں کا عورتوں اور خواتین کا آدمیوں جیسا لباس پہننا یا حلیہ اپنانا اور مصنوعی بال لگانا جائز نہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’ سرکے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں پر اﷲ نے لعنت بھیجی ہے ‘‘ ، ( بخاری : ۵۹۳۳ ) ۔ فضول فیشن کرنے سے بے شمار بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔
غیر ضروری فیشن کے کثیر التعداد نقصان ہیں ۔ عورتیں بناؤ سنگھار ، دوسروں کو دیکھانے کے لیے پردہ نہیں کرتیں ۔ جلدی بیماریاں ، الرجی ، بالوں کا گرنا اور ناخن بڑھانے سے جراثیم جسم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں ۔ مال و زر بھی ضائع ہوتا ہے ، مثلاََ : مصنوعی پلکیں ، ناخن اور بال جلد ہی خراب ہو جاتے ہیں ۔ پاؤڈر ، لپ اسٹک اور لوشنز بار بار خریدنے پڑتے ہیں ۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں : ’’ اور خوب کھاؤ اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو ۔ بے شک اﷲ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا ‘‘ ، ( الاعراف : ۳۱ ) ۔ وقت ، صحت ، مال اور صلاحیت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہے ۔ اگر ہم انہیں بے کار کاموں میں استعمال کریں گے تو اﷲ پاک کے ہاں گناہ گار ہیں ۔ جو فیشن لازمی نہیں اسے ترک کر دیں اور اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں ۔
قرآن و حدیث نے ہمیں خوبصورت اور صاف رہنے کے لیے کئی طریقے بتائے ہیں اور اگر ہم ان پر عمل کریں تو حسین و جمیل ( Beautiful ) بن جائیں ۔ لیکن لوگ یورپی کلچر کی ظاہری چمک دھمک دیکھ کر ، اسے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ فضول فیشن کا دنیا و آخرت میں صرف خسارہ اور گھاٹا ( Loss ) ہے ۔
 
Top