• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قاتل حسين يزيد نہيں بلکہ کوفي شيعہ ہيں , يزيد بريء ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ایک بار پھر انکار حدیث
الخلافةُ في أمَّتي ثلاثونَ سَنةً ، ثمَّ مُلكٌ بعدَ ذلِكَ
الراوي: سفينة أبو عبدالرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2226
خلاصة حكم المحدث: صحيح

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔''
سنی کتب کے مطابق کس خلیفہ نے کتنے سال خلافت کی
حضرت ابو بکر کی خلافت 2 سال 3 ماہ
حضرت عمر کی خلافت 10 سال 6 ماہ
حضرت عثمان کی خلافت 12 سال
حضرت مولا علی علیہ السلام کی خلافت 4 سال 9 ماہ
حوالہ : صحیح تاریخ السلام والمسلمین : صفحہ 168
http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/3067-sahih-tarekh-al-islam-wal-muslimeen.html
اس طرح یہ خلافت کا عرصہ بنتا ہے 29 سال 6 ماہ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق خلافت 30 سال رہے گی میں 6 ماہ اب بھی باقی ہیں باقی کے 6 ماہ کس کے پاس خلافت رہی تو اس کا جواب یہ ہے کہ باقی کے 6 ماہ خلافت حضرت امام حسن علیہ السلام کے پاس رہی جن کا آپ نے ذکر تک نہیں کیا اور ان 30 سالوں کے بعد یہ خلافت ملوکیت میں بدل گئی


کیسا ہوا ناصبیت کا پردہ فاش !!! جواب کا انتظار رہے گا
اچھا معلومات باہم پہنچانے کے بےحد شکریہ۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ایک بار پھر انکار حدیث
الخلافةُ في أمَّتي ثلاثونَ سَنةً ، ثمَّ مُلكٌ بعدَ ذلِكَ
کیسا ہوا ناصبیت کا پردہ فاش !!! جواب کا انتظار رہے گا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص صریح سے ارشارۃ جس خلافت نبوت کی خبر دی ہے وہ خلافت صرف خلفائے ثلاثہ کی خلافت ہے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اس خلافت کو نبوت کا جز شمار کیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالٰی نے جو وعدے فرمائے تھے لیطھرہ علی الدین کلہ۔۔۔ اللہ تعالٰی نے تمہیں یہ دین اسلام اس لئے دیا ہے کہ تمام دینوں پر اسے غالب کردے۔۔۔

بخاری شریف میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کے مجھے روئے زمین کے خزانے دیئے گئے ہیں اور اُن کی کنجیاں میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں ہیں (بحوالہ ازالہ الخفا جلد ١ صفحہ ١٨٧)۔۔۔

جنگ خندق کے واقعہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کے مجھے فارس، یمن اور شام کے خزانے دے دیئے گئے ہیں تو یہ تمام بشارتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تھیں ان کی تکمیل خلفائے ثلاثہ کے ہاتھ پر ہوئی اس لئے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ازالہ الخفاء کے صفحہ ١٢٠ جلد ١ سے لیکر کئی صفحات میں یہ بیان واضح کیا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت خاصہ نبوت ہی کا حصہ ہے اس خلافت کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت واضح الفاظ میں بشارات دی تھیں جو کہ ازالہ الخلفاء کی جلد ١ صفحہ ٧٥ سے لیکر ٨٣ تک درج ہیں مثلا۔۔۔

نویں صدی کے مورخ علامہ تقی الدین المقریزی (٧٤٥-٧٦٦ھ)
اپنی تاریخ کی تیسری جلد جس کا نام انہوں نے الدررالضیہ فی تاریخ الدولۃ الاسلامیہ کو شروع ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے کیا اور خلافت اور عباسیہ کے خاتمہ تک کے حالات درج کئے ہیں گویا کہ ان کے نزدیک بھی خلافت خاصہ نبوت کا حصہ تھی اور وہ صرف خلفاء ثلاثہ کی خلافت پر ختم ہوگئی (تاریخ ابن خلدون)۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں ایک دن سورہا تھا کہ اپنے آپ کو ایک کنوئیں کے پاس دیکھا میں نے اس سے کچھ پانی کے ڈول نکالے پھر مجھ سے ابوقحافہ کے بیٹے (ابوبکرصدیق) نے لے لیا اور پھر اس نے ایک ڈول نکالے لیکن ان کے نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ اس کو معاف کرے پھر وہ ڈول بڑا چرسہ بن گیا اور اس کو ابن خطاب نے لے لیا میں نے کسی زورمند آدمی کو اس طرح ڈول نکالتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح عمر نکالتے تہے یہاں تک کے لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور اونٹوں کو بھی سیراب کرلیا (اس حدیث کو بخاری، مسلم اور اصحاب سنن نے بیان کیا ہے)۔۔۔

ابن مردویہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطاء کی گئی ہیں اور میزان بھی اتارا گیا چنانچہ ایک پلے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں تمام اُمت رکھی گئی تو میرا پلہ وزنی نکلا، پھر میری جگہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اُمت کے ساتھ تولا گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھاری تھے پھر اس کے بعد عمررضی اللہ عنہ کا تولا گیا تو ان کی جگہ امت سے تولا گیا تو وہ امت سے بھاری نکلے پھر ان کی جگہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ساری امت سے تولا گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ وزنی نکلے پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔۔۔

ابوداؤد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب بیان کی اور اوپر والا سارا واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد خلافت نبوت ہے۔۔۔

ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نیک مرد نے خواب دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ابوبکر رضٰی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وہ نیک مرد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنھوں نے یہ خواب دیکھا۔۔۔

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر بیان کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک ابر کے ٹکڑے سے شہد اور گھی ٹپک رہا ہے پھر آسمان سے ایک رسی لٹکی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہیں پھر دوسرے شخص نے رسی پکڑی اور وہ بھی زور سے چڑھ گیا، پھر تیسرا پھر چوتھے نے رسی پکڑی تو ٹوٹ گئی پھر جڑگئی اور وہ بھی چڑھ گئے اس کی تعبیر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سے کی یہ حدیث پوری تفصیل کے ساتھ بخاری، مسلم، اور اصحاب سنن نے بیان کی ہے۔۔۔

مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی تو آنحضرت نے ایک پتھر رکھا پھر اس کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ حضرت عمر نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ ہی حضرت عثمان نے ایک پتھر رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسم نے فرمایا یہ لوگ میرے بعد خلیفہ ہیں (مستدرک حاکم عن سفینہ وعن عائشہ)۔۔۔

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت مروی ہے۔۔۔
بخاری مسلم میں ایک روایت جبیر بن مطعم سے ہے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہا کہ اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی وفات فرماچکے ہوں) تو کس کے پاس جاؤں فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس۔۔۔

اس جیسی سینکڑوں روایات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں خلیفوں کی خلافت کی بشارتیں دی ہیں صرف بطور مثال یہ روایات بیان کی ہیں تفصیل کے لئے کتب احادیث میں سے کتاب المناقب پڑھو جن میں مفصل روایات ہیں کیونکہ یہاں صرف مجمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
انہوں نے تو مسلمانوں کو خون ریزی سے بچانے کے لئے شرائط پر صلح کی تھی اس لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ معاویہ کو خلافت کا اہل سمجھتے تھے۔
یہ تو پھر انہوں نے غلطی کی بیعت کرکے مطلب یہ ہوا کہ وہ خلیفہ خود تو نہ سمجھتے تھے لیکن دوسروں کو پھنسا دیا ؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ تو پھر انہوں نے غلطی کی بیعت کرکے مطلب یہ ہوا کہ وہ خلیفہ خود تو نہ سمجھتے تھے لیکن دوسروں کو پھنسا دیا ؟
خلیفہ کے لئے بیعت کی شرائط ہیں۔۔۔
صرف کوفیوں کے بیعت کرلینے سے کیا آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے؟؟؟۔۔۔
اس طرح کی باتیں جو شیعہ رافضی کرتے ہیں عام زبان میں محاورا کچھ یوں ہے۔۔۔
بےپر کی اڑانا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
آئیں قرآن کے بعد اصح ترین کتاب صحیح بخاری کی مدد سے دیکھتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کے قتل میں یزید ملوث ہے یا نہیں

حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني حسين بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا جرير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أتي عبيد الله بن زياد برأس الحسين ـ عليه السلام ـ فجعل في طست،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فجعل ينكت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقال في حسنه شيئا‏.‏ فقال أنس كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان مخضوبا بالوسمة‏.‏
ترجمہ از داؤد راز
مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا (کہ میں نے اس سے زیادہ خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا) اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ انہوں نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔
صحیح بخاری :کتاب فضائل اصحاب النبی :حدیث نمبر : 3748
اس حدیث میں بیان ہوا کہ یزید کے کوفہ کے گورنر عبیداللہ بن زیاد کے پاس جب امام حسین علیہ السلام کا سر انور لایا گیا تو بد بخت عبیداللہ بن زیاد اس پر لکڑی سے مارنے لگا

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یزید نے امام حسین علیہ السلام کے قتل کا حکم نہیں دیا تو پھر کربلا کے سب سے قریبی گورنر کے پاس اس طرح سر انور پیش کرنا کیا معنی رکھتا ہے ؟ اس سے یہی ثابت ہورہا کہ یزید کی افواج نے اپنی کارکردگی یزید کے گورنر کو پیش کی اور دیگر تاریخی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد امام حسین کے سر مبارک کو گورنر کوفہ نے یزید کے سامنے پیش کرنے کے لئے شام روانہ کیا
نوٹ : اس روایت میں امام بخاری نے الحسين ـ عليه السلام لکھا ہے اور داؤد راز نے اس کا ترجمہ حسین رضی اللہ عنہ کیا ہے کیا یہ بھی ایک قسم کی تحریف ہے؟

یزید نے اپنے لشکر کے ذریعے سے اہل مدینہ کے دل میں خوف ڈالا نہ صرف خوف ڈالا بلکہ اہل مدینہ کی جان اور آبرو بھی یزیدی لشکر نے پامال کی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اہل مدینہ کو صرف ڈرانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ڈرانے والوں کے لئے وعید اور اللہ اور اس کے فرشتتوں اور تمام لوگوں کی لعنت

من أخافَ أهلَ المدينةِ أخافه اللهُ وعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والناسِ أجمعينَ
الراوي: السائب بن خلاد المحدث:الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 6/373
خلاصة حكم المحدث: إسناد صحيح على شرط الشيخين


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ارشاد فرمارہیں ہیں کہ اہل مدینہ کو ڈرانے والے پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت اور یہاں اہل مدینہ کی جان مال آبرو کو پامال کرنے والے کو دعائیہ کلمات سے یاد کیا جارہا ہے کیا ایسی کو انکار حدیث کہا جاتا ہے ؟

البدایۃ و النہایۃ میں اہل مدینہ کا ایک قول ابن کثیر نے نقل کیا ہے
اہل مدینہ سے مروی ہیں کہ وہ یزید کو شراب پینے والا اور بعض بری حرکات کرنے والا سمجھتے تھے-
البداية والنهاية، ج 8، ص 258، الناشر: دار إحياء التراث العربي، الأولى 1408، هـ - 1988 م

اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
سورۃ الاحزاب: 14
اس آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ یہی فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یزیدی فوج نے مدینہ شریف کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا

عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ
الراوي: [عكرمة مولى ابن عباس] المحدث:ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 13/76
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح


یزیدی افواج نے کعبۃاللہ کی کس طرح بے حرمتی کی یہ سب آپ جیسے صاحبان علم کو بتانے کی ضرورت نہیں یہ بھی ہر صاحب علم کو معلوم ہے کہ شہر مکہ کسی کے لئے حلال نہیں رسول اللہ کا ارشاد ہے کہ

فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : ( إن الله حبس عن مكة الفيل ، وسلط عليهم رسوله والمؤمنين ، ألا وإنها لم تحل لأحد قبلي ، ولا تحل لأحد بعدي ، ألا وإنما أحلت لي ساعة من نهار ، ألا وإنها ساعتي هذه حرام

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوے اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کے (شاہ یمن ابرہہ کے) لشکر کو روک دیا تھا لیکن اس نے اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر غلبہ دیا۔ ہاں یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی

الراوي: أبو هريرة المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم:6880
الراوي: أبو هريرة المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2434
الراوي: أبو هريرة المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1355
الراوي: أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 2017
خلاصة حكم المحدث: صحيح

کیا اب بھی یزید جیسے لعنتی شخص کو کوئی دعائیہ کلمات سے یاد کرکے ان احادیث کا انکار کرے گا ؟

وا قعہ کربلا اور یزید رحمللہ سے متعلق زیادہ تر روایات ابو مخنف کے کتابوں سے لی گئیں ہیں -ابو مخنف لوط بن یحییٰ الازدی (متوفی ١٥٨ ھ) کوفہ کا رہنے والا غالی شیعہ تھا -یہ وہ پہلا شخص تھا جس نے وا قعہ کربلا کو کتابی شکل میں پیش کیا- اس کی مشہور کتاب "مقتل الحسین" ہے جس میں اس نے وا قعہ کربلا کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا - ابو مخنف کا دادا جنگ صفین میں حضرت علی رضی الله عنہ کی طرف سے لڑتے ہوے قتل ہو گیا تھا - یہی سبب ابو مخنف کا بنو امیہ خاندان سے دشمنی اور دلی رقابت کا بنا - جس کو اس نے اپنی کتابوں میں بیان کر کے پورا کیا - خاص کر کتاب "مقتل الحسین" میں اس نے اپنی اس رقابت کو وا قعہ کربلا کی آڑ میں پوری طرح سے ظاہر کیا - (واللہ عالم )
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص صریح سے ارشارۃ جس خلافت نبوت کی خبر دی ہے وہ خلافت صرف خلفائے ثلاثہ کی خلافت ہے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اس خلافت کو نبوت کا جز شمار کیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالٰی نے جو وعدے فرمائے تھے لیطھرہ علی الدین کلہ۔۔۔ اللہ تعالٰی نے تمہیں یہ دین اسلام اس لئے دیا ہے کہ تمام دینوں پر اسے غالب کردے۔۔۔

بخاری شریف میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کے مجھے روئے زمین کے خزانے دیئے گئے ہیں اور اُن کی کنجیاں میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں ہیں (بحوالہ ازالہ الخفا جلد ١ صفحہ ١٨٧)۔۔۔

جنگ خندق کے واقعہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کے مجھے فارس، یمن اور شام کے خزانے دے دیئے گئے ہیں تو یہ تمام بشارتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تھیں ان کی تکمیل خلفائے ثلاثہ کے ہاتھ پر ہوئی اس لئے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ازالہ الخفاء کے صفحہ ١٢٠ جلد ١ سے لیکر کئی صفحات میں یہ بیان واضح کیا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت خاصہ نبوت ہی کا حصہ ہے اس خلافت کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت واضح الفاظ میں بشارات دی تھیں جو کہ ازالہ الخلفاء کی جلد ١ صفحہ ٧٥ سے لیکر ٨٣ تک درج ہیں مثلا۔۔۔

نویں صدی کے مورخ علامہ تقی الدین المقریزی (٧٤٥-٧٦٦ھ)
اپنی تاریخ کی تیسری جلد جس کا نام انہوں نے الدررالضیہ فی تاریخ الدولۃ الاسلامیہ کو شروع ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے کیا اور خلافت اور عباسیہ کے خاتمہ تک کے حالات درج کئے ہیں گویا کہ ان کے نزدیک بھی خلافت خاصہ نبوت کا حصہ تھی اور وہ صرف خلفاء ثلاثہ کی خلافت پر ختم ہوگئی (تاریخ ابن خلدون)۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں ایک دن سورہا تھا کہ اپنے آپ کو ایک کنوئیں کے پاس دیکھا میں نے اس سے کچھ پانی کے ڈول نکالے پھر مجھ سے ابوقحافہ کے بیٹے (ابوبکرصدیق) نے لے لیا اور پھر اس نے ایک ڈول نکالے لیکن ان کے نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ اس کو معاف کرے پھر وہ ڈول بڑا چرسہ بن گیا اور اس کو ابن خطاب نے لے لیا میں نے کسی زورمند آدمی کو اس طرح ڈول نکالتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح عمر نکالتے تہے یہاں تک کے لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور اونٹوں کو بھی سیراب کرلیا (اس حدیث کو بخاری، مسلم اور اصحاب سنن نے بیان کیا ہے)۔۔۔

ابن مردویہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطاء کی گئی ہیں اور میزان بھی اتارا گیا چنانچہ ایک پلے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں تمام اُمت رکھی گئی تو میرا پلہ وزنی نکلا، پھر میری جگہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اُمت کے ساتھ تولا گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھاری تھے پھر اس کے بعد عمررضی اللہ عنہ کا تولا گیا تو ان کی جگہ امت سے تولا گیا تو وہ امت سے بھاری نکلے پھر ان کی جگہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ساری امت سے تولا گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ وزنی نکلے پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔۔۔

ابوداؤد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب بیان کی اور اوپر والا سارا واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد خلافت نبوت ہے۔۔۔

ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نیک مرد نے خواب دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ابوبکر رضٰی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وہ نیک مرد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنھوں نے یہ خواب دیکھا۔۔۔

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر بیان کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک ابر کے ٹکڑے سے شہد اور گھی ٹپک رہا ہے پھر آسمان سے ایک رسی لٹکی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہیں پھر دوسرے شخص نے رسی پکڑی اور وہ بھی زور سے چڑھ گیا، پھر تیسرا پھر چوتھے نے رسی پکڑی تو ٹوٹ گئی پھر جڑگئی اور وہ بھی چڑھ گئے اس کی تعبیر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سے کی یہ حدیث پوری تفصیل کے ساتھ بخاری، مسلم، اور اصحاب سنن نے بیان کی ہے۔۔۔

مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی تو آنحضرت نے ایک پتھر رکھا پھر اس کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ حضرت عمر نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ ہی حضرت عثمان نے ایک پتھر رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسم نے فرمایا یہ لوگ میرے بعد خلیفہ ہیں (مستدرک حاکم عن سفینہ وعن عائشہ)۔۔۔

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت مروی ہے۔۔۔
بخاری مسلم میں ایک روایت جبیر بن مطعم سے ہے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہا کہ اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی وفات فرماچکے ہوں) تو کس کے پاس جاؤں فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس۔۔۔

اس جیسی سینکڑوں روایات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں خلیفوں کی خلافت کی بشارتیں دی ہیں صرف بطور مثال یہ روایات بیان کی ہیں تفصیل کے لئے کتب احادیث میں سے کتاب المناقب پڑھو جن میں مفصل روایات ہیں کیونکہ یہاں صرف مجمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔۔۔
اب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مانو گے جو یہ ارشاد فرمارہیں ہیں کہ" خلافت تیس برس رہے گی " یا پھر صحیح حدیث کو چھوڑ کر قول امام یعنی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور نویں صدی کے مورخ علامہ تقی الدین المقریزی کی
فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خلافت تیس سال رہنے کا کہا ہے اور یہ تیس سال حضرت امام حسن علیہ السلام کی خلافت تک پورے ہوتے ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
انہوں نے تو مسلمانوں کو خون ریزی سے بچانے کے لئے شرائط پر صلح کی تھی اس لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ معاویہ کو خلافت کا اہل سمجھتے تھے۔
اگر ان شرائط کو ہی ذکر کردیا جائے جس پر صلح ہوئی تو ناصبیت کا پردہ فاش ہوجائے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مانو گے جو یہ ارشاد فرمارہیں ہیں کہ" خلافت تیس برس رہے گی " یا پھر صحیح حدیث کو چھوڑ کر قول امام یعنی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور نویں صدی کے مورخ علامہ تقی الدین المقریزی کی
فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خلافت تیس سال رہنے کا کہا ہے اور یہ تیس سال حضرت امام حسن علیہ السلام کی خلافت تک پورے ہوتے ہیں
بات کرنے سے پہلے سوچ لیا کریں۔۔۔ کیونکہ ان معاملات میں جوش سے کم اور ہوش سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔۔۔ جو معروضات میں نے پیش کیں ہیں وہ دوبارہ پڑھیں ورنہ شیعہ رافضی کا اسلام جس کربلا کے بعد زندہ ہوا تھا وہ اس طرح کے منچلے بیانات دینے سے جو چھاتیاں پیٹی جارہی ہیں پورا کا پورا متنازعہ بن جائے گا۔۔۔یاد رکھیں ہم دفاع کی حد تک جاتے ہیں اعتراض کی حد عبور کرنا ہمارا شیوہ نہیں یہ شیعہ رافضیوں کا کام ہے۔۔۔ جن کا مذہب متعہ ہے جس پر وہ اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹوں کو ثواب کی غرض سے پیش کرتے ہیں۔۔۔ اور بلند درجات پاتے ہیں۔۔۔ یہ سب بھی حدیثوں سے ثابت کرنا پڑ جائے تو تارے دن میں بھی نظر آنے لگ جائیں گے۔۔۔ چلو یہ بتادو امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی میں کتنی بار متعہ کیا جو چار بار متعہ کرنے والا ان کے درجات تک پہنچ جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ یا خمینی ملعون نے جو فاحشہ عورت سے متعہ کرنے کی بات کی وہ کس دلیل کی بنیاد پر کی؟؟؟۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
؟؟؟؟؟؟
بات کرنے سے پہلے سوچ لیا کریں۔۔۔ کیونکہ ان معاملات میں جوش سے کم اور ہوش سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔۔۔ جو معروضات میں نے پیش کیں ہیں وہ دوبارہ پڑھیں ورنہ شیعہ رافضی کا اسلام جس کربلا کے بعد زندہ ہوا تھا وہ اس طرح کے منچلے بیانات دینے سے جو چھاتیاں پیٹی جارہی ہیں پورا کا پورا متنازعہ بن جائے گا۔۔۔یاد رکھیں ہم دفاع کی حد تک جاتے ہیں اعتراض کی حد عبور کرنا ہمارا شیوہ نہیں یہ شیعہ رافضیوں کا کام ہے۔۔۔ جن کا مذہب متعہ ہے جس پر وہ اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹوں کو ثواب کی غرض سے پیش کرتے ہیں۔۔۔ اور بلند درجات پاتے ہیں۔۔۔ یہ سب بھی حدیثوں سے ثابت کرنا پڑ جائے تو تارے دن میں بھی نظر آنے لگ جائیں گے۔۔۔ چلو یہ بتادو امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی میں کتنی بار متعہ کیا جو چار بار متعہ کرنے والا ان کے درجات تک پہنچ جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ یا خمینی ملعون نے جو فاحشہ عورت سے متعہ کرنے کی بات کی وہ کس دلیل کی بنیاد پر کی؟؟؟۔۔۔
ایگنور
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top