• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قاضی بننے کیلئے کیا کیا شرطیں ہونی ضروری ہیں

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال الحسن أخذ الله على الحكام أن لا يتبعوا الهوى،‏‏‏‏ ولا يخشوا الناس ‏ {‏ ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا‏}‏ ثم قرأ ‏ {‏ يا داود إنا جعلناك خليفة في الأرض فاحكم بين الناس بالحق ولا تتبع الهوى فيضلك عن سبيل الله إن الذين يضلون عن سبيل الله لهم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب‏}‏،‏‏‏‏ وقرأ ‏ {‏ إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا للذين هادوا والربانيون والأحبار بما استحفظوا ـ استودعوا ـ من كتاب الله وكانوا عليه شهداء فلا تخشوا الناس واخشون ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون‏}‏،‏‏‏‏ وقرأ ‏ {‏ وداود وسليمان إذ يحكمان في الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم وكنا لحكمهم شاهدين * ففهمناها سليمان وكلا آتينا حكما وعلما‏}‏،‏‏‏‏ فحمد سليمان ولم يلم داود،‏‏‏‏ ولولا ما ذكر الله من أمر هذين لرأيت أن القضاة هلكوا،‏‏‏‏ فإنه أثنى على هذا بعلمه وعذر هذا باجتهاده‏.‏ وقال مزاحم بن زفر قال لنا عمر بن عبد العزيز خمس إذا أخطأ القاضي منهن خصلة كانت فيه وصمة أن يكون فهما،‏‏‏‏ حليما،‏‏‏‏ عفيفا،‏‏‏‏ صليبا،‏‏‏‏ عالما سئولا عن العلم‏.‏
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حاکموں سے یہ عہد لیا ہے کہ خواہشات نفس کی پیروی نہ کریں اور لوگوں سے نہ ڈریں اور میری آیات کو معمولی قیمت کے بدلے میں نہ بیچیں پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی ”اے داؤد! ہم نے تم کو زمین پر خلیفہ بنایا ہے، پس تم لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہش نفسانی کی پیروی نہ کرو کہ وہ تم کو اللہ کے راستے سے گمراہ کر دے۔ بلاشبہ جو لوگ اللہ کے راستہ سے گمراہ ہو جاتے ہیں ان کو قیامت کے دن سخت عذاب ہو گا بوجہ اس کے جو انہوں نے حکم الٰہی کو بھلا دیا تھا“۔ اور امام حسن بصری نے یہ آیت تلاوت کی۔ ”بلاشبہ ہم نے توریت نازل کی، جس میں ہدایت اور نور تھا اس کے ذریعہ انبیاء جو اللہ کے فرمانبردار تھے، فیصلہ کرتے رہے۔ ان لوگوں کے لیے انہوں نے ہدایت اختیار کی اور پاک باز اور علماء (فیصلہ کرتے ہیں) اس کے ذریعہ جو انہوں نے کتاب اللہ کو یاد رکھا اور وہ اس پر نگہبان ہیں۔ پس لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ہی ڈرو اور میری آیات کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی نہ خریدو اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تو وہی منکر ہیں۔ بمااستحفظوا ای بما استودعوا من کتاب اللہ اور امام حسن بصری نے سورۃ انبیاء کی یہ آیت بھی تلاوت کی (اور یاد کرو) داؤد اور سلیمان کو جب انہوں نے کھیتی کے بارے میں فیصلہ کیا جب کہ اس میں ایک جماعت کی بکریاں گھس پڑیں اور ہم ان کے فیصلہ کو دیکھ رہے تھے۔ پس ہم نے فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو نبوت اور معرفت دی تھی“ پس سلیمان علیہ السلام نے اللہ کی حمد کی اور داؤد علیہ السلام کو ملامت نہیں کی۔ اگر ان دو انبیاء کا حال جو اللہ نے ذکر کیا ہے نہ ہوتا تو میں سمجھتا کہ قاضی تباہ ہو رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کی تعریف ان کے علم کی وجہ سے کی ہے اور داؤد علیہ السلام کو ان کے اجتہاد میں معذور قرار دیا اور مزاحم بن زفر نے کہا کہ ہم سے عمر بن عبدالعزیز نے بیان کیا کہ پانچ خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر قاضی میں ان میں سے کوئی ایک خصلت بھی نہ ہو تو اس کے لیے باعث عیب ہے۔ اول یہ کہ وہ دین کی سمجھ والا ہو۔ دوسرے یہ کہ وہ بردبار ہو۔ تیسرے وہ پاک دامن ہو، چوتھے وہ قوی ہو، پانچویں یہ کہ عالم ہو، علم دین کی دوسروں سے بھی خوب معلومات حاصل کرنے والا ہو۔
وقال الحسن أخذ الله على الحكام أن لا يتبعوا الهوى،‏‏‏‏ ولا يخشوا الناس ‏ {‏ ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا‏}‏ ثم قرأ ‏ {‏ يا داود إنا جعلناك خليفة في الأرض فاحكم بين الناس بالحق ولا تتبع الهوى فيضلك عن سبيل الله إن الذين يضلون عن سبيل الله لهم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب‏}‏،‏‏‏‏ وقرأ ‏ {‏ إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا للذين هادوا والربانيون والأحبار بما استحفظوا ـ استودعوا ـ من كتاب الله وكانوا عليه شهداء فلا تخشوا الناس واخشون ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون‏}‏،‏‏‏‏ وقرأ ‏ {‏ وداود وسليمان إذ يحكمان في الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم وكنا لحكمهم شاهدين * ففهمناها سليمان وكلا آتينا حكما وعلما‏}‏،‏‏‏‏ فحمد سليمان ولم يلم داود،‏‏‏‏ ولولا ما ذكر الله من أمر هذين لرأيت أن القضاة هلكوا،‏‏‏‏ فإنه أثنى على هذا بعلمه وعذر هذا باجتهاده‏.‏ وقال مزاحم بن زفر قال لنا عمر بن عبد العزيز خمس إذا أخطأ القاضي منهن خصلة كانت فيه وصمة أن يكون فهما،‏‏‏‏ حليما،‏‏‏‏ عفيفا،‏‏‏‏ صليبا،‏‏‏‏ عالما سئولا عن العلم‏.‏
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حاکموں سے یہ عہد لیا ہے کہ خواہشات نفس کی پیروی نہ کریں اور لوگوں سے نہ ڈریں اور میری آیات کو معمولی قیمت کے بدلے میں نہ بیچیں پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی ”اے داؤد! ہم نے تم کو زمین پر خلیفہ بنایا ہے، پس تم لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہش نفسانی کی پیروی نہ کرو کہ وہ تم کو اللہ کے راستے سے گمراہ کر دے۔ بلاشبہ جو لوگ اللہ کے راستہ سے گمراہ ہو جاتے ہیں ان کو قیامت کے دن سخت عذاب ہو گا بوجہ اس کے جو انہوں نے حکم الٰہی کو بھلا دیا تھا“۔ اور امام حسن بصری نے یہ آیت تلاوت کی۔ ”بلاشبہ ہم نے توریت نازل کی، جس میں ہدایت اور نور تھا اس کے ذریعہ انبیاء جو اللہ کے فرمانبردار تھے، فیصلہ کرتے رہے۔ ان لوگوں کے لیے انہوں نے ہدایت اختیار کی اور پاک باز اور علماء (فیصلہ کرتے ہیں) اس کے ذریعہ جو انہوں نے کتاب اللہ کو یاد رکھا اور وہ اس پر نگہبان ہیں۔ پس لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ہی ڈرو اور میری آیات کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی نہ خریدو اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تو وہی منکر ہیں۔ بمااستحفظوا ای بما استودعوا من کتاب اللہ اور امام حسن بصری نے سورۃ انبیاء کی یہ آیت بھی تلاوت کی (اور یاد کرو) داؤد اور سلیمان کو جب انہوں نے کھیتی کے بارے میں فیصلہ کیا جب کہ اس میں ایک جماعت کی بکریاں گھس پڑیں اور ہم ان کے فیصلہ کو دیکھ رہے تھے۔ پس ہم نے فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو نبوت اور معرفت دی تھی“ پس سلیمان علیہ السلام نے اللہ کی حمد کی اور داؤد علیہ السلام کو ملامت نہیں کی۔ اگر ان دو انبیاء کا حال جو اللہ نے ذکر کیا ہے نہ ہوتا تو میں سمجھتا کہ قاضی تباہ ہو رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کی تعریف ان کے علم کی وجہ سے کی ہے اور داؤد علیہ السلام کو ان کے اجتہاد میں معذور قرار دیا اور مزاحم بن زفر نے کہا کہ ہم سے عمر بن عبدالعزیز نے بیان کیا کہ پانچ خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر قاضی میں ان میں سے کوئی ایک خصلت بھی نہ ہو تو اس کے لیے باعث عیب ہے۔ اول یہ کہ وہ دین کی سمجھ والا ہو۔ دوسرے یہ کہ وہ بردبار ہو۔ تیسرے وہ پاک دامن ہو، چوتھے وہ قوی ہو، پانچویں یہ کہ عالم ہو، علم دین کی دوسروں سے بھی خوب معلومات حاصل کرنے والا ہو۔

صحیح بخاری
کتاب الاحکام
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
تشریح : اسی لیے اصول قرار پایا کہ مجتہد کو غلطی کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے پس قاضی سے بھی غلطی کا امکان ہے۔ اللہ اسے معذور رکھے گا اور اس کی غلطی پر مواخذہ نہ کرے گا۔ الا ان یشاءاللہ۔ صلیبا کا ترجمہ یوں بھی ہے کہ وہ حق اور انصاف کرنے پر خوب پکا اور مضبوط ہو۔ آیت میں حضرت داؤد کے فیصلے کا غلط ہونا مذکور ہے جس سے معلوم ہوا کہ کبھی پیغمبروں سے بھی اجتہاد میں غلطی ہوسکتی ہے مگر وہ اس پر قائم نہیں رہ سکتے۔ اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعہ ان کو مطلع کردیتا ہے۔ مجتہدین سے غلطی کا ہونا عین ممکن ہے۔ ان کی غلطی پر جمے رہنا یہی اندھی تقلید ہے جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا اتخذوا احبارہم و رہبانہم اربابا من دون اللہ الایۃ۔

شافعیہ نے کہا قضا کی شرط یہ ہے کہ آدمی مسلمان متقی پرہیز گار مکلف آزاد مرد سنتا دیکھتا بولتا ہو تو کافر نابالغ یامجنون یا غلام لونڈی یا عورت یا خنثیٰ یا فاسق بہرے یا گونگے یا اندھے کی قضا درست نہیں۔ اہل حدیث اور شافعیہ کے نزدیک قضا کے لیے مجتہد ہونا ضروری ہے یعنی قرآن اور حدیث اور ناسخ اور منسوخ کا عالم ہونا اسی طرح قضایائے صحابہ اور تابعین سے واقف ہونا اور ہر مقدمہ میں اللہ کی کتاب کے موافق حکم دے۔ اگر اللہ کی کتاب میں نہ ملے تو حدیث کے موافق اگر حدیث میں بھی نہ ملے تو صحابہ کے اجماع کے موافق اگر صحابہ میں اختلاف ہو تو جس کا قول قرآن و حدیث کے زیادہ موافق دیکھے اس پر حکم دے اور اہل حدیث اور محققین علماءنے مقلد کی قضا جائز نہیں رکھی اور یہی صحیح ہے۔
 
Top