- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
قبائل اور افراد کو اسلام کی دعوت
ذی قعدہ ۱۰ نبوت ( اواخرجون یا اوائل جولائی ۶۱۹ ء ) میں رسول اللہﷺ طائف سے مکہ تشریف لائے ، اور یہاں افراد اور قبائل کو پھر سے اسلام کی دعوت دینی شروع کی۔ چونکہ موسم حج قریب تھا اس لیے فریضۂ حج کی ادائیگی ، اپنے منافع اور اللہ کی یاد کے لیے دور ونزدیک ہر جگہ سے پیدل اور سواروں کی آمد شروع ہوچکی تھی۔ رسول اللہﷺ نے اس موقعے کو غنیمت سمجھا اور ایک ایک قبیلے کے پاس جاکر اسے اسلام کی دعوت دی، جیسا کہ نبوت کے چوتھے سال سے آپﷺ کا معمول تھا۔ البتہ اس دسویں سال سے آپ نے یہ بھی چاہا کہ وہ آپ کو ٹھکانا فراہم کریں۔ آپ کی مدد کریں اور آپ کی حفاظت کریں یہاں تک کہ اللہ کی دی ہوئی بات کی آپ تبلیغ کرسکیں۔
وہ قبائل جنہیں اسلام کی دعوت دی گئی:
امام زہریؒ فرماتے ہیں کہ جن قبائل کے پاس رسول اللہﷺ تشریف لے گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دیتے ہوئے اپنے آپ کو ان پر پیش کیا ان میں حسب ذیل قبیلوں کے نام ہمیں بتائے گئے ہیں:
بنو عامر بن صعصعہ، محارب بن خصفہ، فزارہ، غسان، مرہ، حنیفہ ، سلیم ، عبس ، بنو نضر ، بنوالبکاء ، کندہ ، کلب ، حارث بن کعب ، عذرہ ، حضارمہ ...لیکن ان میں سے کسی نے بھی اسلام قبول نہ کیا۔ 1
واضح رہے کہ امام زہری کے ذکر کردہ ان سارے قبائل پر ایک ہی سال یا ایک ہی موسم حج میں اسلام پیش نہیں کیا گیا تھا۔ بلکہ نبوت کے چوتھے سال سے ہجرت سے پہلے کے آخری موسم حج تک دس سالہ مدت کے دوران پیش کیا گیا تھا اور کسی معین سال میں کسی معین قبیلے پر اسلام کی پیشی کی تعیین نہیں ہوسکتی، البتہ بیشتر قبائل کے پاس آپ دسویں سال تشریف لے گئے۔
ابن اسحاق نے بعض قبائل پر اسلا م کی پیشی اور ان کے جواب کی کیفیت بھی ذکر کی ہے۔ ذیل میں مختصرا ان کا بیان نقل کیا جارہا ہے۔
بنو کلب:... نبیﷺ اس قبیلے کی ایک شاخ بنو عبد اللہ کے پاس تشریف لے گئے، انہیں اللہ کی طرف بلایا ، اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا۔ باتوں باتوں میں یہ بھی فرمایاکہ اے بنو عبد اللہ ! اللہ نے تمہارے جد اعلیٰ کا نام بہت اچھا رکھا تھا لیکن اس قبیلے نے آپ کی دعوت قبول نہ کی۔
بنو حنیفہ:... آپﷺ ان کے ڈیرے پر تشریف لے گئے، انہیں اللہ کی طرف بلایا اور اپنے آپ کو ان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 ابن سعد ۲/۲۱۶