• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

واقعہ حرہ میں مسجد نبوی میں اذان بند ہونے سے متعلق روایات کا جائزہ

afrozsaddam350

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2019
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
و علیکم السلام و رحمت الله

امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ بہت سے خلف نے ان واقعات کو منکرات کہہ دیا ہے جبکہ یہ منکرات نہیں ہیں مثلا “مسجد نبوی میں برابر تین دن اذان کی آواز کا آنا جو کہ نبی اکرم کی قبر انور سے آتی تھی اورسعید ملسیب رحم اللہ کا سن کر نماز ادا کرنا فرماتے ہین شرک وبدعت میں یہ چیز داخل نہیں”- اور جو روایت ہے رسول کریم کی قبر سے سلام کا جواب سنا اور باقی اولیا ء کی قبروں سے ۔پھرفرماتے ایام قحط سالی میں ایک شخص قبر مبارک کے پاس آیا اورقحط سالی کی شکایت کی اسنے حضور اکرم کو دیکھا کہ عمر کہ پاس جاو اور کہو کہ نماز استسقاء پڑھائیں،فرماتے ہیں کہ یہ واقعات شرک وبدعت کے باب سے نہیں اس طرح کے کثیر واقعات آپ صل الله علیہ و آله وسلم کی امت کے بزرگان دین سے بھی ثابت ہیں – (اقتضائے صراط مستقیم)

ابن تیمیہ سے دین کے بعض اجتہادات و مسائل میں سخت چوک ہوئی ہے، اُن میں انہوں نے جمہور علماء کی روش سے ہٹ کر شذوذ وتفرد کی رائے اختیار کی ہے۔

امام ابن تیمیہ علماء کے اس گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو نہ صرف کشف القبور پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ تصوف کو بھی ایک مستقل مذہب کا درجہ دیتے ہیں - جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ سلف و صالحین اور قرون اولیٰ کا دین نہیں -ضعیف روایات عقائد میں کبھی بھی حجت نہیں بن سکتی لیکن بعض نامور عالموں نے بشمول ابن تیمیہ نے عقائد سے متعلق مردود روایات کو صحیح قرار دے کر بڑی غلطی کی اور امّت میں بدعات کی راہ ہموار کردی -اگرچہ شاید ان کی یہ نیت نہ تھی کہ اس سے امّت میں شرک پھیلے گا -لیکن جب ایک چیز کا جواز پیدا ہو جائے تو گمراہی خود با خود پھیلتی ہے- جس طرح قران میں ہے کہ زنا کے قریب مت جاؤ (یعنی ان اسباب و خیالات سے دور رہو ) جو زنا پر مجبور کرتے ہیں -اسطرح بدرجہ اولیٰ شرک پیدا کرنے والے اسباب و عقائد اور غلط روایات سے بھی دور رہنا ضروری ہے-

دور حاضر کے نام نہاد بدعتی اب اپنے باطل وسیلوں کو جواز بخشنے کے لئے ابن تیمیہ اور ابن قیم کے حوالے پیش کرتے ہیں کہ جب یہ اکابر ان روایات کو کہ جن میں ہیں کہ "حرہ کے دنوں میں قبر نبوی سے اذان کی آواز آتی تھی، یا نبی کریم امّت کا قبر کا قریب سے بیھجا جانے والا درود خود سنتے ہیں، یا وہ روایت کے جس میں ہے ک عیسیٰ علیہ سلام، نبی کریم کی قبر پر حاضر ہونگے اور نبی کریم اپنی قبر نبوی میں سے عیسیٰ علیہ سلام کو سلام کا جواب دینگے وغیرہ -" کو صحیح کہتے ہیں تو کیوں نہ ان کو مدد و وسیلے کے لئے بھی پکارا جائے-جب نبی قبر میں زندہ ہے تو کیا صرف درود سننے کے لئے زندہ ہے - کیا ہماری مناجات نہیں سن سکتا ؟؟ یہ ہے وہ گمراہی جو امّت میں ان روایات کو صحیح قرار دینے کی بنا پر عقائد کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے -

قرآن میں تو الله رب العزت نے لوگوں واضح کردیا کہ:

اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں (یعنی انبیا و اولیاء کو)- وه کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وه خود پیدا کیے ہوئے ہیں- مردے ہیں زنده نہیں، انہیں تو اس بات کا بھی شعور نہیں کہ کب زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے - سوره النحل ٢٠-٢١

الله سب کو ہدایت دے (آمین)
جزاکم اللہ خیر واحسن الجزاء

Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
@محمد علی جواد صاحب
السلام علیکم

محترم اس بات سے مطلع فرمائیں کہ مکتب اہل حدیث کیا کشف و کرامات پر یقین رکھتے ہیں ۔ یعنی ان کا عقیدہ ہے کہ ایسے لوگ ہوسکتے ہیں کہ جن سے کشف و کرامات کا صدور ہو یا نہیں ۔
یہ سوال میں کسی بحث کے لئے نہیں بلکہ صرف اہل حدیث کا عقیدہ معلوم کرنے کیلئے کیا ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مکتب اہل حدیث، یعنی منہج و مسلک اہل الحدیث، بلا شبہ کشف و کرامات پر یقین کا حامل ہے، لیکن کشف کے ذریعہ حصول علم غیب کا قائل نہیں، اسی طرح غیر شرعی عمل کے کرامات ہونے کا قائل نہیں!

یہ اسی طرح کی ہے کہ مسلمان بلا شبہ عیسی علیہ السلام پر یقین رکھتے ہیں، لیکن عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور تین الہ میں سے ایک الہ نہیں مانتے!
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مکتب اہل حدیث، یعنی منہج و مسلک اہل الحدیث، بلا شبہ کشف و کرامات پر یقین کا حامل ہے، لیکن کشف کے ذریعہ حصول علم غیب کا قائل نہیں، اسی طرح غیر شرعی عمل کے کرامات ہونے کا قائل نہیں!

یہ اسی طرح کی ہے کہ مسلمان بلا شبہ عیسی علیہ السلام پر یقین رکھتے ہیں، لیکن عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور تین الہ میں سے ایک الہ نہیں مانتے!
بہت شکریہ داؤد بھائی
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
@محمد علی جواد صاحب
السلام علیکم

محترم اس بات سے مطلع فرمائیں کہ مکتب اہل حدیث کیا کشف و کرامات پر یقین رکھتے ہیں ۔ یعنی ان کا عقیدہ ہے کہ ایسے لوگ ہوسکتے ہیں کہ جن سے کشف و کرامات کا صدور ہو یا نہیں ۔
یہ سوال میں کسی بحث کے لئے نہیں بلکہ صرف اہل حدیث کا عقیدہ معلوم کرنے کیلئے کیا ہے۔
و علیکم السلام و رحمت الله -محترم نسیم صاحب -امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہونگے -

مصروفیت کی بنا پر آپ کے سوال کا بر وقت جواب نہ دینے پر معذرت -

ویسے تو آپ کے سوال کا جواب جناب محترم ابن داؤد صاحب نے بہتر طور پر دے دیا ہے- لیکن میرے خیال میں کرامات و کشف پر ایمان رکھنے کے باوجود اس معاملے میں بعض مسلک کے لوگ جن میں کچھ اہل حدیث علماء بھی ہیں وہ بھی (افراط و تفریط) یعنی غلو کا شکار ہوے ہیں-

ایک مومن کی حیثیت سے ہمیں صرف انہی کرامات پر ایمان لانا واجب ہے جو قرآن کی نصوص اور صحیح قول رسول کریم صل الله علیہ و آ له وسلم سے ثابت ہوں- دیگر کرامات جو نبی کریم سے بعد از مرگ (جیسے مذکورہ تھریڈ میں بیان کی گئی کرامت کہ نبی کریم کی قبر سے اذان کی آواز آنا وغیرہ) یا پھر دیگر کرامات و کشف جو امّت کے بزرگوں یا اولیاء سے منسوب ہوں- ان پر ایمان لانے کے نہ تو ہم مکلف ہیں اور نہ اس کا دین میں ہمیں حکم ہے - بلکہ اس قسم کی جھوٹی کرامات و کشف سے بچنا لازم ہے- ورنہ دیگر اقوام (یعنی یہود و ہنود ) کی طرح گمراہی ہمارا مقدر ہو گی- بلکہ کہنا چاہیے کہ ان خرافات پر ایمان لانے کی وجہ سے گمراہی ہم مسلمانوں کا مقدر بن رہی ہے-

الله رب العزت سب کو ہدایت دے (آمین)-
 
Top