طاہر رمضان
رکن
- شمولیت
- دسمبر 25، 2012
- پیغامات
- 77
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 55
ہمارا عقیدہ سماعِ موتٰی کے بارے میں: "قدرت کا اصول، ضابظہ اور قانون ہے کہ جو شخص اس دنیا سے چلا گیا اس کا کسی قسم کا رابطہ اس دنیا سے قائم نہیں رہتا،کوئی مردہ دنیا والوں کا کلام ہر وقت نہیں سن سکتا۔ ہاں اگر اللہ چاہے تو سنوا دے وہ پر چیز پہ قادر ہے لیکن یہ خرقِ عادت ہے قانون نہیں"
آیت نمبر 1 : سورۃ الانعام آیت نمبر 36 :
اِنَّمَا یَسۡتَجِیۡبُ الَّذِیۡنَ یَسۡمَعُوۡنَ ؕؔ وَ الۡمَوۡتٰی یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ ثُمَّ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُوۡنَ
وہ ہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں (١) اور مردوں کو اللہ زندہ کر کے اٹھائے گا پھر سب اللہ ہی کی طرف لائے جائیں گے
یہاں پر اصول اور کلیہ بیان کیا گیا ھے کہ بات کا جواب وہی دیتا ھے جو سنتا ھے۔جو سنتا نہیں وہ جواب بھی نہیں دیتا اور یہی حقیقت ھے۔کیونکہ کی قران پاک کے واضح الفاظ موجود ھیں
اس آیت کی تفسیر میں امام فخر الدین رازی کا قول نقل ھے:
جن کے بارے میں آپ سے حرص کرتے ھیں کہ وہ آپ کی تصدیق کریں گے وہ تو مردوں کی طرح ھیں جو نہیں سنتے""
تفسیر کبیر جلد 4، صفحہ 37، تفسیر بحر محیط جلد 4 صفحہ 117
علامہ بیضاوی رحمہ اللہ علیہ نے لکھا
اور یہ کافر مردوں کی طرح ھیں جو نھیں سنتے۔۔۔
تفسیر بیضاوی جلد 7 صفحہ 186
تفسیر جالالین میں ھے: شبہ فی عدم السماع----
یعنی ان کفار کو نہ سننے پر مردوں سے تشبیہ دی ہے۔
تفسیر جالالین صفحہ 114
تفسیر خارزن میں علامہ علاؤالدین محمد خارزن رحمہ اللہ علیہ نے لکھا "ولھذاشبہ بہ الکفار بالموتٰی لان المیت لا یسمع ولا یسمع ولا یتکلم
اسی لیئے کفار کو مردوں سے تشبیہ دی ہے کیونکہ مردہ یقیناً نہیں سنتا اور نہ کلام کرتا ہے۔
تفسیر خارزن جلد 2 صفحہ 15
تفسیر مدراک میں علامہ ابو البرکاۃ رحمہ اللہ علیہ نے لکھا:
مردوں کو اللہ تعالٰی قیامت کے دن زندہ کر کے اٹھائے گا۔۔۔۔۔تب وہ سنیں گے اس سے پہلے نہیں۔
تفسیر مدراک جلد 2 از سورۃ الانعام
تفسیر ابن جریر میں لکھا ھے:
پس اللہ تعالٰی نے ان کے ذکر کو مردوں میں شمار کر دیا ھے، مردے نہ تو آواز سنتے ہیں اور نہ پکار کو سمجھتے ھیں۔
تفسیر ابن جریر صفحہ 185، از سورہ الانعام
آیت نمبر2: سورۃ فاطر 19-22
مَا یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ۔ وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النُّوۡرُ ۔وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الۡحَرُوۡرُ ۔ وَ مَا یَسۡتَوِی الۡاَحۡیَآءُ وَ لَا الۡاَمۡوَاتُ اِنَّ اللّٰہَ یُسۡمِعُ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُسۡمِعٍ مَّنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ ۔
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں اور نہ اندھیرا اور روشنی اور نہ سایہ اور دھوپ اور نہ زندے اور مردے برابر ہو سکتے ہیں خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے
دیکھیں یہاں کس قدر صراحت کے ساتھ کہ دیا گیا ہے کہ "اور نہ زندے اور مردے برابر ہو سکتے ہیں" جب کہ حیاتی حضرات کے مولانا سرفراز صاحب لکھتے ہیں کہ
"کہ ادراک ،شعور ،فہم اور سماع میں مردے اور زندہ برابر ہیں ۔ سماع الموتٰی صفحہ 221
اسی آیت کی تائید میں ۔ فقیہ ابو اللیث سمر قندی حنفی رحمہ اللہ علیہ کا قول علامہ عینی رحمہ نے عمدۃ القاری جلد 4 صفحہ 225 میں نقل فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے کافروں کو مردوں سے تشبیہ دی تو مطلب ہوا کہ جیسے تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ایسے ہی مکہ کے کافروں کو تو سمجھا سکتا۔
باقی دلائل بہت جلد انشاء اللہ۔۔
دعاؤں میں یاد رکھیں ۔۔۔