• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبروں پر تعمیرات قائم کرنا شرک اکبر کا ذریعہ ہے !!!

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
قبر نبوی علی صاحبہا الصلاۃ والسلام اور موجودہ گنبد خضراء
موجودہ گنبد خضراء ساتویں صدی ہجری میں سب سے پہلے سلطان محمد بن قلاوون صالحی نے678 ہجری میں سنت نبوی سے جہالت،اورنصاری کی تقلید میں بنوایا،
اور اس کے بعد یہ مسلسل بنتا چلاآیا،لیکن امراء کا یہ عمل منکر اور شریعت کے خلاف تھا ،جس کی ممانعت صریح احادیث میں موجود ہے؛

علامہ نور الدين أبو الحسن السمهودي (المتوفى: 911هـ) اپنی کتاب (( وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفى ))میں لکھتے ہیں :
’’ پہلے قبر نبوی پر قبہ (یا کوئی اور عمارت )نہ تھی
صرف حجرہ شریفہ کو مسجد سے علیحدہ کرنے کیلئے مسجد کے فرش پر نصف قامت کےبرابر اینٹوں کی دیوار بنی ہوئی تھی ،
تا آنکہ (678 )ھ میں سلطان منصور قلاوون الصالحی نے حجرہ شریفہ پر قبہ بناوایا ۔
جو نیچے سے مربع اور اوپر سے ہشت پہلو تھا،اور اس کا رنگ نیلا تھا
قبة خضراء.jpg



 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا فلسفہ ہے ۔
گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر تعمیر قبہ اس وجہ سے بچا ہوا کیونکہ آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبریں ہیں ۔؟
اور اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے ساتھ ’’ اہل بیت اطہار ‘‘ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کی قبر ہوتی تو یقینا یہ گرادیا جاتا ۔
کیا عقلِ معکوس ہے ۔ !!
جو چاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے ۔
تو پھر اس کی کیا وجہ ہے جب اہل بیت اطہار کی قبور انوار کو مسمار کردیا گیا لیکن گنبد خضراء کو چھوڑا گیا اگر آپ یہ کہیں کہ ایسا مصحلتا کیا گیا تو مصحلتا اہل بیت اطہار کی قبور انوار کو بھی چھوڑا جاسکتا تھا کیا خیال ہے آپ کا لیکن جہاں اہل بیت کا بغض ہو وہاں ایسا سوچا بھی جاسکتا
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
جناب آخر کیا وجہ ہے کہ ارض خلافت میں بلا تمییز سنی شیعہ سب مزار ڈھائے جا رہے ہیں ؟؟؟؟؟
یہ کہ بغض اھل بیت صرف ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ تک ہی محدود ہے ؟؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
میں نے تو بریلویوں کے ایک مولوی مظفر شاہ بریلوی کی ایک تقریر میں سنا تھا وہ جناب فرما رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کے اوپر عمارت تعمیر کرنے سے منع کیا ہے نہ کہ اردگرد چار دیواری کرنے سے کیونکہ پہلے یہود و نصاری قبر کے اوپر اتنی اونچی عمارت کھڑی کر دیتے تھے جیسے کوئی بت ہو، اور آج کل جو مزار بنائے جاتے ہیں وہ قبر کے اوپر نہیں بلکہ قبر کے اردگرد بنائے جاتے ہیں اور اس کے اوپر چھت ہوتی ہے نہ کہ قبر کے اوپر ۔۔۔۔
مظفر شاہ بریلوی اس طرح کی تأویلات کر رہا تھا اس کی کیا حقیقت ہے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
کیا قبر کے اردگر چار دیواری کرنا یا مزار وغیرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے مخالف نہیں ہیں
 
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
63
اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا) (١)‏

"And they have said (to each other), 'Abandon not your gods: Abandon neither Wadd nor Suwa', neither Yaguth nor Ya'uq, nor Nasr' quran 71/23

Imamul mohaddaseen abu Abdullah mohammad bin ismail(bukhari)rahmatullah alih ibne abbas rajiAllah ke qaul ko surah nooh ki ayat 71.72 ke tahat laye hai.

ہم سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے ابن جریج سے، اور عطاء خراسانی نے ابن عباسؓ سے روایت کیا کہ نوحؑ کی قوم میں جو بت پوجے جاتے تھے اخیر میں وہ عرب لوگوں میں آ گئے۔ وَدَّ کلب قبیلے والوں کا بت تھا، دومۃالجندل میں اور سواع ہذیل قبیلے کا بت تھا ۔ اور یغوث مراد قبیلے کا بت تھاپھر بنی غطیف کا ہو گیا۔جرف میں جو شہر سبا کے پاس ہے۔ اور یعوق ہمدان قبیلے کا بت تھا۔ اور نسیر حمیر قبیلے کا بت تھا جو ذی الکلاع (بادشاہ) کی اولاد میں تھے یہ سب چند نیک بخت اشخاص کے نام ہیں جو نوحؑ کی قوم میں تھے۔ جب وہ مر گئے تو شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ ڈالا کہ جن جگہوں میں یہ لوگ بیٹھا کرتے تھے وہاں ان کے نام کے بت بنا کر کھڑے کر دو (تا کہ ان کی یادگار رہیں) انہوں نے ایسا ہی کیا (صرف یادگار کے لئےبت رکھے) ان کو پوجتے نہ تھے۔ جب یہ یادگار بنانے والے بھی گزر گئے تو بعد والوں کو شعور نہ رہا کہ ان کو صرف یادگار کے لئے بنایا تھا تو لگے ان کو پوجنے۔


Narrated By Ibn Abbas : All the idols which were worshipped by the people of Noah were worshipped by the Arabs later on. As for the idol Wadd, it was worshipped by the tribe of Kalb at Daumat-al-Jandal; Suwa' was the idol of (the tribe of) Murad and then by Ban, Ghutaif at Al-Jurf near Saba; Yauq was the idol of Hamdan, and Nasr was the idol of Himyr, the branch of Dhi-al-Kala.' The names (of the idols) formerly belonged to some pious men of the people of Noah, and when they died Satan inspired their people to (prepare and place idols at the places where they used to sit, and to call those idols by their names. The people did so, but the idols were not worshipped till those people (who initiated them) had died and the origin of the idols had become obscure, whereupon people began worshipping them.


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَ، عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ صَارَتِ الأَوْثَانُ الَّتِي كَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي الْعَرَبِ بَعْدُ، أَمَّا وُدٌّ كَانَتْ لِكَلْبٍ بِدَوْمَةِ الْجَنْدَلِ، وَأَمَّا سُوَاعٌ كَانَتْ لِهُذَيْلٍ، وَأَمَّا يَغُوثُ فَكَانَتْ لِمُرَادٍ ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجُرُفِ عِنْدَ سَبَا، وَأَمَّا يَعُوقُ فَكَانَتْ لِهَمْدَانَ، وَأَمَّا نَسْرٌ فَكَانَتْ لِحِمْيَرَ، لآلِ ذِي الْكَلاَعِ‏.‏ أَسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ، فَلَمَّا هَلَكُوا أَوْحَى الشَّيْطَانُ إِلَى قَوْمِهِمْ أَنِ انْصِبُوا إِلَى مَجَالِسِهِمُ الَّتِي كَانُوا يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا، وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ فَفَعَلُوا فَلَمْ تُعْبَدْ حَتَّى إِذَا هَلَكَ أُولَئِكَ وَتَنَسَّخَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ‏.‏




صحیح بخاری

کتاب الفتن

باب: قیامت کے قریب زمانہ کا بدلنا یہاں تک کہ وہ لوگ بتوں کی عبادت کریں گے۔

حدیث نمبر: 7116

حدثنا أبو اليمان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا شعيب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عنالزهري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال سعيد بن المسيب أخبرني أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ أنرسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا تقوم الساعة حتى تضطرب أليات نساء دوس علىذي الخلصة ‏"‏‏.‏ وذو الخلصة طاغية دوس التي كانوا يعبدون في الجاهلية‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہمکو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اورانہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تککہ قبیلہ دوس کی عورتوں کا ذوالخلصہ کا (طواف کرتے ہوئے) چوتڑ سے چوتڑ چھلے گا اورذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کو وہ زمانہ جاہلیت میں پوجا کرتے تھے۔

صحیح بخاری

کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے

حدیث نمبر: 7319

حدثنا أحمد بن يونس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا ابن أبي ذئب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عنالمقبري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ رضى الله عنه عن النبي صلى الله عليهوسلم قال ‏"‏ لا تقوم الساعة حتى تأخذ أمتي بأخذ القرون قبلها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ شبرا بشبروذراعا بذراع ‏"‏‏.‏ فقيل يا رسول الله كفارس والروم‏.‏ فقال ‏"‏ ومن الناس إلاأولئك ‏"‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابنابی ذئب نے بیان کیا ‘ ان سے مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہنبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ‘ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیںہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔ پوچھا گیا یا رسولاللہ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں ‘ پارسی اور نصرانی؟ آپ نے فرمایا پھر اورکون۔



صحیح بخاری

کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے

حدیث نمبر: 7320

حدثنا محمد بن عبد العزيز،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبو عمر الصنعاني ـ مناليمن ـ عن زيد بن أسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عطاء بن يسار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سعيدالخدري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لتتبعن سنن من كان قبلكمشبرا شبرا وذراعا بذراع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حتى لو دخلوا جحر ضب تبعتموهم ‏"‏‏.‏ قلنا يارسول الله اليهود والنصارى قال ‏"‏ فمن ‏"‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبد العزیز نے بیان کیا ‘ کہا ہمسے یمن کے ابو عمر صنعانی بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نےاور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایکایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے۔ یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخمیں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسولاللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔

۔
 

اٹیچمنٹس

Last edited:
Top