• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::: قبر پرست :::

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
::: قبر پرست :::


10888712_796077533808929_3192248794181040351_n.jpg

ان کی کئی ایک بدعات کفرہیں جیسے غیراللہ کو مشکلات کے حل کے لیے پکارنا ، انہیں اللہ رب العزت کی صفات سے متصف کرنا ، وغیرہ ۔

﴿وَمَنْ يَّدْعُ مَعَ اللہِ اِلٰــہًا اٰخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ اِنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ ﴾ (المؤ منون: ۱۱۷)

’’اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی اور الہٰ کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، تو اس کا حساب اس کے رب کے سپرد ہے ،ایسے کافر کبھی کامیاب نہ ہوں گے‘‘۔


امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ درج ذیل آیت کے ضمن میں فرماتے ہیں۔

’’پس جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ قبروں سے منت ماننا اللہ سے مرادیں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے،یا اس سے مصائب دور ہوتے ہیں، رزق کھلتا ہے ،جان و مال و ملک کی حفاظت ہوتی ہے تو وہ مشرک بلکہ کافر ہے۔‘‘

(اصحاب صفہ اور تصوف کی حقیقت ص ۸۱)

لیکن قبرمیں مدفون بزرگوں کو پکارنے کے مختلف مراتب ہیں جیسا کہ علامہ بکر ابو زیدحفظہ اللہ فرماتے ہیں :

زندہ شخص کا کسی فوت شدہ بزرگ کوپکارنے کی دو قسمیں ہیں :

پہلی قسم :

کسی زندہ کا مردے کو پکارنا ،اس سے مشکلات میں مدد طلب کرنا یہ عمل شرک اکبر ہے جو ایسے ہی ہے جیسے بتوں کی پوجا کرنا اور اللہ کا شریک ٹھہرانا کیونکہ ایسا کرنے والے نے غیر اللہ کی پکار لگائی ہے اوراس سے مدد طلب کی ہے جبکہ اُس کا دل بھی اُس بزرگ کے ساتھ معلق ہے ۔ہم کتاب وسنت سے یہ بات جانتے ہیں کہ استغاثہ عبادت ہے اور اللہ کے سوا کوئی بھی مشکل کشا اور حاجت روا نہیں ہے ، اِس شخص نے غیر اللہ سے اُس بات کی امید لگائی جس پر وہ قادر نہیں ،اس لیے یہ شرک کا مرتکب ہے ۔چاہے یہ اس مردے کو دور سے پکارے یا قریب سے ،اُس کی قبر کے پاس حاضر ہو کر پکارے یا اُس کے دربار کی کھڑکی یا دروازے سے پکارے یا دور دراز سے ہر صورت وہ شرک اکبر کا مرتکب ہے ،البتہ دور سے پکارنے میں وہ ایک کفر یہ بھی کرتا ہے کہ اُس ولی کو عالم الغیب قرار دیتاہے ۔اس قسم کی مثال میں یہ الفاظ ہیں :یا رسول اللہ ،یا نبی اللہ ،یا غوث مدد،یا علی ،یا فاطمہ ،یا حسن ،یا حسین ،یا عبدالقادر میری حاجت روائی کرو ، میری مشکل کشائی کرو ،میری مدد کرو ،مجھ پر رحم کرو ،میرے مریض کو شفا دو،میں آپ کے ذمے ہوں ،میں آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور اس طرح کے دیگر صریح الفاظ جن میں غیراللہ کی پکار لگائی گئی ہو، اس قسم میں آتے ہیں۔

دوسری قسم :

زندہ کا مردے کوپکارنا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اُس کے لیے دعا کرے اس قسم کی مزید دو قسمیں ہیں :

۱۔زندہ شخص مردے کوپکارے جبکہ وہ اُس کی قبر سے دور ہو ۔

اس قسم کے شرک اکبر ہونے میں بھی مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے یہ وہی شرک ہے جو نصاریٰ نے مریم اور اس کے بیٹے عیسیٰ علیہما السلام کے ساتھ کیا ،وہ انہیں پکارتے اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ لوگوں کے افعال و حالات سے واقف ہیں ۔

۲۔زندہ کا اللہ سے دعا کروانے کے لیے مردے کو اُس کی قبر کے پاس آ کر پکارنا۔

جیسے قبر پر جانے والے کا بزرگ کو مخاطب ہوکر یہ کہنا :’’اللہ سے میرے لیے یہ اور یہ دعا کریں ۔‘‘ یا یوں کہنا ’’میں آپ سے اللہ سے فلاں اور فلاں دعا کرنے کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘

مسلمانوں کااجماع ہے کہ یہ قسم ایک بدعت ہے اور اللہ کے ساتھ شرک اور غیر اللہ کی پکار تک پہنچانے کا وسیلہ ہے،جس سے لوگوں کے دل اللہ کی بجائے مخلوق سے جڑ تے ہیں ۔ البتہ یہ اُس وقت شرک اکبر بن جائے گی جب قبر والے کو پکارنے والا مشرکین مکہ کی مانند اسے اللہ کے ہاں سفارشی اور شرکیہ واسطہ بنائے (وہ اس طرح کہ وہ ان کی عبادت شروع کردے )جیسا کہ ارشاد ربانی ہے :

﴿مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى۝﴾ (الزمر: ۳۹/۳)

’’اور ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔‘‘

(تصحیح الدعا :۲۴۸۔۲۵۱)

اس قسم کے ’’شرک‘‘ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ممکن ہے بعض احادیث ( جیسا فرمایا کہ مردہ دفنانے والوں کے جوتے کی چاپ سنتا ہے )سے کوئی اس غلط فہمی کا شکار ہوجائے کہ مردے کی قبر پر آکر اُس سے اللہ سے دعا کی درخواست کی جائے تو وہ میری بات سن سکتا ہے یہ عمل شرک اور غیر اللہ کی پکار تک پہنچانے کا وسیلہ ہے ۔صحیح بات یہ ہے کہ مردے سے دعا کروانے کا کتاب و سنت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے ۔ ‏‏‏
 
Top