• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی تعویذ اور امام شعبی کی روایت؟؟

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
١٥٩ - حدثنا ابن أبي زائدة، عن ابن أبي خالد، عن فراس [ص: ٢١٦] ، عن الشعبي قال: «لا بأس بالتعويذ من القرآن يعلق على الإنسان»
الكتب » حديث يحيى بن معين رواية أبي بكر المروزي »۔
کیا یہ روایت ٹھیک ہے۔
اگر ہاں تو کیا قرآنی تعویذ جائز ھونگے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
١٥٩ - حدثنا ابن أبي زائدة، عن ابن أبي خالد، عن فراس [ص: ٢١٦] ، عن الشعبي قال: «لا بأس بالتعويذ من القرآن يعلق على الإنسان»
الكتب » حديث يحيى بن معين رواية أبي بكر المروزي »۔
کیا یہ روایت ٹھیک ہے۔
یہ روایت درست ہے ۔
اگر ہاں تو کیا قرآنی تعویذ جائز ھونگے؟
اگر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوتی تو ہم بلا جھجک کہتے کہ قرآنی تعویذ درست ہیں ۔ لیکن یہ امام شعبی کا قول ہے ، قرآنی تعویذ کے متعلق سلف میں اختلاف ہے ۔
اس حوالےسے فورم پر کافی سارا مواد موجود ہے ، یہ ٹیگ دیکھیں :
تعویذ
قرآنی تعویذ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
١٥٩ - حدثنا ابن أبي زائدة، عن ابن أبي خالد، عن فراس [ص: ٢١٦] ، عن الشعبي قال: «لا بأس بالتعويذ من القرآن يعلق على الإنسان»
الكتب » حديث يحيى بن معين رواية أبي بكر المروزي »۔
کیا یہ روایت ٹھیک ہے۔
وفي كتاب معرفة العلل وأحكام الرجال عن عبد الله بن أحمد بن حنبل قال:{ حدثني أبي, قال: حدثنا يحيى بن زكريا بن أبي زائدة, قال: أخبرني إسماعيل بن أبي خالد, عن فراس, عن الشعبي قال: لا بأس بالتعويذ من القرءان يعلق على الإنسان}. اهـ
اس کی سند بالکل صحیح ہے ،
لیکن صحیح بات یہی ہے کہ :
گر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوتی تو ہم بلا جھجک کہتے کہ قرآنی تعویذ درست ہیں ۔ لیکن یہ امام شعبی کا قول ہے ، قرآنی تعویذ کے متعلق سلف میں اختلاف ہے ۔
سلف امت کا قرآن سے حقیقی عملی تعلق تھا ، وہ قرآن کے جملہ حقوق سے نہ صرف واقف تھے ،بلکہ ان حقوق قرآنیہ کو شب و روز ادا کرتے تھے ،
جب کہ بعد میں آنے والوں نے قرآن مجید کو صرف ورد و وظیفہ اور دم تعویذ کی کتاب بنا کر رکھ دیا ؛
بلکہ بڑے عرصہ سے اس سے فال نکالنے کا دھندا بھی جاری ہے ؛
سچ کہا ہے :
طاقوں میں سجایا جاتا ہوں ، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویذ بنایا جاتا ہوں ، دھودھو کے پلایا جاتا ہوں

جزدان حریر وریشم کے ، اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطر کی بارش ہوتی ہے ، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں

جس طرح سے طوطے مینا کو ، کچھ بول سکھاے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں ، اس طرح سکھایا جاتا ہوں

جب قول وقسم لینے کے لیے ، تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر میری ضرورت پڑتی ہے ، ہاتھوں پہ اُٹھایا جاتا ہوں

دل سوز سے خالی رہتے ہیں ، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہے کو میں اک اک جلسہ میں ، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں

نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے ، سچائی سے بڑھ کر دھوکا ہے
اک بار ہنسایا جاتا ہوں ، سو بار رولا یا جاتا ہوں

یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے ، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں ، ایسے بھی ستایا جاتا ہوں

کس بزم میں مجھ کو بار نہیں ، کس عُرس میں میری دُھوم نہیں
پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں ، مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں

ماہر القادریؒ

 
Top