یہ وہی روایت ہے جو پہلے جناب عمرو بن شعیب کے حوالے سے گزری ، امیج بنانے والا چونکہ جاہل تھا اس نے روایت میں (عبداللہ ) سے مراد عبد اللہ بن مسعود سمجھ لیا ، حالانکہ یہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے منقول ہے ،مکمل روایت جیسا کہ مسنداحمد میں ہے درج ذیل ہے :
حدثنا يزيد، أخبرنا محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات نقولهن عند النوم من الفزع: " بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامة ، من غضبه وعقابه، وشر عباده، ومن همزات الشياطين، وأن يحضرون " قال: فكان عبد الله بن عمرو: " يعلمها من بلغ من ولده أن يقولها عند نومه، ومن كان منهم صغيرا لا يعقل أن يحفظها كتبها له فعلقها في عنقه " ( 6696 )
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”جب کوئی نیند میں ڈر جائے تو (یہ دعا) سکھلاتے :
: «أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون» ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و جامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں““۔ (یہ دعا پڑھنے سے) یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (تاکہ وہ اسے یاد کر لیں، نہ کہ تعویذ کے طور پر) عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــ
یہ وہی سند ہے جس سے گذشتہ روایت (جو سنن ابوداود ،سنن الترمذی کے حوالے سے گزری ) اور سنداً ضعیف ہے ،
اور عمرو بن شعیب کی روایت رواۃ کے اسماء کے ساتھ یوں ہے ؛
عمرو بن شعيب بن محمد بن عبدالله بن عمرو بن العاص القرشى
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ