• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن اور حدیث میں دنیا کی تمام زناۃ اور زانیات کو ایک تنور میں عذاب دیے جانے کا ذکر ہے؟

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ پر گزرے اس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’ لوگ اس (یہودیہ) پر رورہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جارہا ہے۔ ‘‘ (بخاری) اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ یہودیہ عورت ابھی زمینی قبر میں دفن بھی نہیں کی گئی تھی۔ زمین کے اوپر ہی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’ اس یہودیہ عورت کو اس کی قبر میں عذاب دیا جارہا ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ یہاں قبر سے مراد برزخی قبر ہے، دنیاوی قبر نہیں؍ آپ نے کہا تھا بخاری شریف سے باحوالہ کتاب و باب الفاظ سمیت نقل فرمائیں۔ ملاحظہ فرمائیں: باب: قَولِ النَّبِیِّ ﷺ یُعَذَّبُ الْمَیِّتُ بِبَعْضِ بُکَآء اَھْلِه، عَلَیْه… حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یُوْسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِك عَنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ عَنْ أَبِیْه عَنْ عَمْرَة بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنَّھَآ اَخْبَرَتْه اَنَّھََا سَمِعَتْ عَآئِشة زَوْجَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْه وَسَلَّمَ قَالَتْ اِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ عَلٰی یَھُودِیَّة یَّبْکِی عَلَیْھَآ أَھْلُھَا فَقَالَ: «اِنَّھُمْ لَیَبْکُوْنَ عَلَیْھَا وَاِنَّھَا لَتُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِھَا» (بخاری شریف ؍ کتاب الجنائز) سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ والی روایت… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنور نما گڑھا دیکھا، جس میں برہنہ مرد اور عورتوں کو عذاب ہورہا تھا… (بخاری شریف) جبکہ دنیا میں زنا کاروں کی قبریں مختلف ممالک اور مختلف مقامات پر ہوتی ہیں، مگر برزخ میں ان کو ایک ہی تنور میں جمع کرکے آگ کا عذاب دیا جاتا ہے؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا تھا ایک ہی تنور میں جمع کرنے کا ذکر نہ قرآنِ مجید میں ہے اور نہ حدیث میں ہے، ملاحظہ فرمائیے روایت:سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ: قَالاَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا اِلٰی نَقْبٍ مِّثْلِ التَّنُوْرِ اَعْلاَہُ ضَیِّقٌ وَّاَسْفَلُه وَاسِعٌ تَتَوقَّدُ تَحْتَه نَارٌ فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوْا حَتّٰی کَادُوْا یَخْرُجُوْنَ فَاِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوْا فِیْھَا وَفِیْھَا رِجَالٌ وَّنِسَآء عُرَاة فَقُلْتُ مَا ھٰذَا (بخاری شریف ، کتاب الجنائز)
 
Top