علی ولی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 26، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 81
- پوائنٹ
- 21
قرآن حکیم کی روشنی میں فتنۂ خوارج کا بیان - حصہ سوم
قرآن کریم خوارج کی گندی خصلتوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے: خوارج فتنہ پرور اور کینہ ور ہیں
سورۃ آل عمران میں فرمان باری تعاليٰ ہے :
يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا يَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًاط وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ ج قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ج وَمَا تُخْفِيْ صُدُوْرُهُمْ اَکْبَرُط قَدْ بَيَّنَّا لَکُمُ الْاٰيٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَo (آل عمرآن، 3 : 118)
''اے ایمان والو! تم غیروں کو (اپنا) راز دار نہ بناؤ وہ تمہاری نسبت فتنہ انگیزی میں (کبھی) کمی نہیں کریں گے، وہ تمہیں سخت تکلیف پہنچنے کی خواہش رکھتے ہیں، بغض تو ان کی زبانوں سے خود ظاہر ہو چکا ہے، اور جو (عداوت) ان کے سینوں نے چھپا رکھی ہے وہ اس سے (بھی) بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لیے نشانیاں واضح کر دی ہیں اگر تمہیں عقل ہوo''
۔ امام ابن ابی حاتم رازی رحمہ اللہ نے آیت مذکورہ کے ذیل میں یہ حدیث نقل کی ہے :
عَنْ أَبِی أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، أَنَّهُ قَالَ : هُمُ الْخَوَارِجُ.
(ابن أبي حاتم، تفسير القرآن العظيم، 3 : 742)''حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ان (فتنہ انگیزی کرنے والوں) سے مراد ''خوارج'' ہیں۔''
امام قرطبی رحمہ اللہ اِس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ
اس سے مراد خوارج ہیں۔ وہ تمہارے درمیان فساد پھیلانے سے باز نہیں آئیں گے۔ اگر دہشت گردی نہ کر سکے، تو مکر و فریب اور دھوکہ بازی ترک نہیں کریں گے۔
(قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، 4 : 179)
مضمون جاری ہے ۔ ۔