• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن حکیم کی روشنی میں فتنۂ خوارج کا بیان- حصہ چہارم

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی صاحب فرار کی راہ مت تلاش کریں ۔ اگر آپ کے پاس جواب ہے تو یہاں نقل کردیں ۔ ورنہ کتابیں تو میرے پاس اتنی ہیں کہ پڑھنا دشور ہوجائے گا آپ کو۔
فرار نہیں آپ کو دعوت دی ہے۔ اگر آپ کو اس تعریف پر اعتراض ہے تو عرض کریں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی صاحب فرار کی راہ مت تلاش کریں ۔ اگر آپ کے پاس جواب ہے تو یہاں نقل کردیں ۔ ورنہ کتابیں تو میرے پاس اتنی ہیں کہ پڑھنا دشور ہوجائے گا آپ کو۔
اپنے حکیم اور پیر طریقت جو اب اُن کے خلیفہ ہیں اُن کو جا کر دیکھاو یہ کتابیں پھر دیکھو وہ کیا بولتے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ْقرآن حکیم کا حتمی فیصلہ :خوارج واجب القتل ہیں






۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :




۔ امام طبری رحمہ اللہ اور حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ




۔ اس کو امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی





۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے




علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے :


۔ علامہ ابو حفص الحنبلی رحمہ اللہ، علامہ زمخشری رحمہ اللہکی مذکورہ بالا عبارت تحریر کرنے کے بعد مزید لکھتے ہیں :


۔ اس آیت سے یہ مفہوم بھی اَخذ ہوتا ہے کہ راہزنی کرنے والوں کا اذیت ناک قتل جائز ہے۔

قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

اس آیت مبارکہ اور سلف صالحین کے بیان کردہ تفسیری اقوال سے یہ مفہوم اَخذ ہوتا ہے کہ
مسلمان ریاست کی رعایا میں سے مسلمانوں کو اسلحہ کے ذریعے خوف زدہ کرنے والوں کا خاتمہ ضروری ہے کیوں کہ جو زمین میں فساد انگیزی کرتے ہیں وہ پوری انسانیت کے قاتل ہیں۔ جو کسی مسلم ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کرتے ہیں اور اس کے خلاف مسلح بغاوت کرتے ہیں، ان کے لیے اذیت ناک سزائیں اور دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
مضمون جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔

پچھلے دور کے خوارج وہ تھے- جو بغیر کسی علمی دلیل کے مسلمان حکمران کے خلاف خروج کرتے تھے- جیسے ایک گروہ حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کی دور خلافت میں نمو دار ہوا اور ان کو شہید کرنے کا درپے ہوا اور ان کا قتل نا حق کر کے دم لیا اور پھر حضرت علی رضیہ الله انہ اور حضرت معاویہ رضی الله عنہ کے درپے ہو گیا اور اور اپنی باطل نظریات کی بنیاد پر ان کو کافر قرار دیا - اور خود ایمان سے نکل گیا -یہی گروہ سب سے پہلے خوارج (یعنی اسلام سے خارج) کہلایا -

دور حاضر میں ہمارے معاشرے کے حکمران اس فتنہ و فساد اور قتل و غارت میں خود ملوث ہیں اب چاہے وہ مصر کے حکمران ہوں یا شام کے ہوں یا ایران کے یا پاکستان کے - انہوں نے اپنے مفادات کی خاطر یہود و نصاریٰ سے دوستی گانٹھی اور ان کے اور اپنے مفادات کی خاطر ان کافروں کا پورا پورا ساتھ دیا -

اللہ رب العزت کی طرف سے بواسطہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیرمسلمین کفارویہود اور نصاریٰ سے دور رکھنے کی متعدد مقامات پر تلقین کی گئی، مثلاً



﴿یَآأیّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصَاریٰ أولیاء، بَعْضُہُمْ أولیاءُ بَعْضٍ، وَّمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ، فاِنّہ مِنْہُمْ، انّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾ (المآئدة: ۵۱)
ترجمہ:" اے ایمان والو! مت بناو یہود اور نصاریٰ کو دوست ،وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے،اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے اِن سے ،تو وہ انہی میں سے ہے ،اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو"

﴿یَآ أیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾(آل عمران: ۱۵۶)
ترجمہ: اے ایمان والوتم نہ ہو (جاوٴ)ان کی طرح جو کافر ہوئے۔



ہمارے یہ حکمران ایمان کی آخری حدوں کو پار کرچکے ہیں اور مرتد کے زمرے میں شامل ہو چکے ہیں - انہی کی وجہ سے آج مسلمان ملکوں میں فساد پھیلا ہوا ہے - یہ حکمران اور ان کے حواری قرآن کی ان آیات کے مصادق ہیں -



وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ سوره البقرہ

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں-



وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ -سوره البقرہ ١٤
اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم توتمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں-



علماءکرام رحمہ اللہ تعالی نےمرتدکےحکم میں ذ کرکیا ہے کہ :

مسلمان اپنےدین سےبہت سارے نواقض کی وجہ سےمرتد ہوسکتا ہے جس کی بناپر اس کامال اورخون حلال ہوجاتا اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہوجاتاہے جنہیں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ تعالی اوردوسرےاہل علم رحمہم اللہ نےذ کرکیاہے ۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ :

"جومشرکوں کوکافرنہ سمجھے اورنہ ہی انہیں کافرکہے یا ان کےکفرمیں شک کرے یاان کےمذھب کوصحیح کہے وہ بھی کافر ہے" ۔سب کو معلوم ہے کہ - یہ فاسق و کافر حکمران جو کفریہ نظام حکومت کے دلدادہ ہیں - لہذا کافر قرار پا تے ہیں -



وَلَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْيَہُوْدُ وَلَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ۝۰ۭ قُلْ اِنَّ ھُدَى اللہِ ھُوَالْہُدٰى۝۰ۭ وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَاۗءَھُمْ بَعْدَ الَّذِيْ جَاۗءَكَ مِنَ الْعِلْمِ۝۰ۙ مَا لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ۝۱۲۰ؔ
اور یہودی ۱؎اور نصاریٰ تجھ سے کبھی راضی نہ ہوں گے جب تک تو ان کے دین کے تابع نہ ہو۔ توکہہ کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے اور اگر تو علم پانے کے بعد ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا تو اللہ کے ہاتھ سے تیرا کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا۔



غرض یہ کہ دور حاضر کے اصل خوارج یہی حکمران اور ان کا حواری ہیں -
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
پچھلے دور کے خوارج وہ تھے- جو بغیر کسی علمی دلیل کے مسلمان حکمران کے خلاف خروج کرتے تھے-
جب خوارج نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور میں خروج کیا تو انھوں نے اپنی دلیل قرآن سے پیش کی تھی کہ "حاکمیت صرف اللہ کی" تو اب اس دلیل کی بنیاد پر جو خروج کیا وہ آپ نے نذدیک اہلسنت کا منہج ہوگا۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جب خوارج نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور میں خروج کیا تو انھوں نے اپنی دلیل قرآن سے پیش کی تھی کہ "حاکمیت صرف اللہ کی" تو اب اس دلیل کی بنیاد پر جو خروج کیا وہ آپ نے نذدیک اہلسنت کا منہج ہوگا۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
خوارج کہتے تھے کہ جس نے اﷲ کی نافرمانی کی تو وہ بغیر ماانزل ﷲ پر فیصلہ کرنے کا مرتکب ہوا۔خوارج نے دونوں فیصلہ کرنے والوں اور ان کے فیصلے کو ماننے والوں کو کافر قراردیا معاویہ وعلی کو بھی کافرقراردیا ہے ۔یہ ان کا پہلاعمل تھا خارجی بننے کا ان کے فرقے کو اس وجہ سے محکّمہ بھی کہا جاتا ہے ۔صحابہ نے ان کے ساتھ مناظرے کیے زیادہ مناظرے ان کے ساتھ ابن عباس رضی الله عنہ نے کیے ان کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ یہ مسلمانوں کے درمیان صلح ہے یہ بغیر ماانزل اﷲ کفریہ فیصلہ نہیں ہے ۔ابن عباس نے دلیل کے طور پر آیت پیش کی جو میاں بیوی کے اختلافات سے متعلق ہے کہ :﴿فَابْعَثُوْا حَکَمًامِنْ اَھْلِہٰ وَحَکَمًا مِنْ اَھْلِھَا﴾)النساء35:('' شوہر کے اہل خانہ سے ایک فیصلہ کرنے والا اوربیوی کے خاندان سے ایک فیصلہ کرنے والا مقرر کرو۔''اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آدمیوں سے میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کروایا جاسکتا ہے تو امت محمّدیہ کے افراد کے درمیان توبدرجہ اولیٰ کروایا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ دیگر دلائل بھی دئیے جن کی تفصیل کتب تاریخ والفرق میں موجود ہے ۔ابن عباس نے یہ واضح کیا ان کے سامنے کہ اس مسئلے میں تم لوگ غلطی پر ہو اس لیے کہ جسے تم کفر کہتے ہویہ وہ کفر نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو اس موقع پر بہت سے لوگوں نے اپنی رائے سے رجوع کرلیا اور دیگر لوگ اپنی غلط رائے پر مصر رہے توصحابہ کرام رضوان الله اجمعین اور علی رضی الله عنہ نے ان کے ساتھ قتال کیا اور جو کچھ ان کے مابین ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے-
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
علی ولی صاحب کیا آپ کو ایک مسلمان ریاست کے خدوخال اور اصول کے بارے میں علم ہے؟؟؟
علی ولی صاحب ایک مسلمان ریاست کا ڈھانچہ کن بنیادی باتوں پر کھڑا ہوتاہے؟؟؟
علی ولی صاحب ایک مسلمان ریاست کے اوصاف کیا ہیں؟؟؟

علی ولی صاحب آپ کہاں ہیں ہم آپ کے شدت سے منتظر ہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
خوارج کہتے تھے کہ جس نے اﷲ کی نافرمانی کی تو وہ بغیر ماانزل ﷲ پر فیصلہ کرنے کا مرتکب ہوا
اس کا مطلب ہے کہ وہ قرآن سے ما انزل للہ کی ایسی تفسیر کرتے تھے جس سے تکفیر آسانی سے کی جاسکتی تھی۔ تو آپ نے جو یہ دعویٰ کیا کہ بغیر دلیل کہ وہ تکفیر کرتے تھے یہ دعویٰ آپ کا باطل تھا۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
اس وقت پوری دنیا میں ایک ارب 60 کروڑ کلمہ پڑھنے والے تو رہتے ہی ہیں مگر ان کے پاس اسلامی نظامِ حکومت نہیں ہے۔
اگر یہ سچے مسلمان ہوتے تو متحد ہوتے ایک ملک میں رہتے کافروں کی کھینچی ہوئی لکیروں کے فقیر نہ بنتے۔
اسلام میں ایک وقت میں صرف ایک ہی حکمران ہوتا ہے جو کہ خلیفہ ہوتا ہے دوسرے حکمران کا تصور اسلام میں کہیں نہیں ہے جو دوسرا خلیفہ بنے یا اس نظام سے علیحدہ ہو اسی کو خارجی کہا گیا تھا، خارج کے معنی سبھی جانتے ہوں گے یعنی جماعت، نظام سے باہر نکلنے والے کو خارجی کہا گیا ہے۔
آجکل کہیں بھی خلافت کا نظام نہیں ہے تو ہم کس طرح اسلام کی اسطلاح یہاں لگا سکتے ہیں؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اس کا مطلب ہے کہ وہ قرآن سے ما انزل للہ کی ایسی تفسیر کرتے تھے جس سے تکفیر آسانی سے کی جاسکتی تھی۔ تو آپ نے جو یہ دعویٰ کیا کہ بغیر دلیل کہ وہ تکفیر کرتے تھے یہ دعویٰ آپ کا باطل تھا۔
جب کوئی قران کی صریح نص کا انکار کرتا ہے - تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی دلیل باطل ہے - جیسے بریلوی یا دیوبندی قبر پرستی کے اثبات میں قرآن کی آیات کی جو تاویلات کرتے ہیں اس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ باطل ہیں - اور میں نے لکھا ہے کہ خوارج وہ تھے جو بغیر کسی علمی دلیل کے مسلمان حکمران کے خلاف خروج کرتے تھے - یعنی دلیل توقران سے دیتے تھے لیکن وہ علمی دلیل نہیں ہوتی تھی بلکہ باطل دلیل ہوتی تھی -
 
Top