• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن عظیم الشان کے عربی پر اعتراضات

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اسی طرح سورہ بقرہ آیات نمبر 252 میں ھے تلک آیات اللہ نتلوھا علیک بالحق یھاں پر اگر نتلوھا سے مراد اللہ سبحانہ وتعالی ھے تو آپ یہ بتادیجیے کہ کیا اللہ خود تلاوت کرکے سناتے تھے قرآن یا اب سناتے ھیں ان دونوں آیات کو مھربانی کرکے سمجھادیجییے
اولا: یہاں نتلوها کا مطلب بیان کرنا اور خبر دینا ہے کہ اے اللہ کے رسول! یہ باتیں (طالوت جالوت کا قصہ وغیرہ) آپ اپنی طرف سے لوگوں بیان نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ باتیں ہم (اللہ رب العٰلمین) نے آپ کو بتائی اور آپ پر وحی کی ہیں۔ اسی لئے اس کے بعد اللہ نے آپ کی رسالت کا تذکرہ فرمایا، پوری آیت کریمہ اس طرح ہے: ﴿ تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْ‌سَلِينَ ٢٥٢ ﴾

ثانیا: قرآن کریم کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کی سند نبی کریمﷺ تک نہیں بلکہ اللہ تک ہے۔ صحابہ کرام﷢ نے اسے نبی کریمﷺ سے، نبی کریمﷺ نے سیدنا جبریل﷤ سے اور سیدنا جبریل﷤ نے اللہ رب العٰلمین سے سنا۔ اس قرآن کریم کی تلاوت اللہ رب العٰلمین نے بذات خود فرمائی ہے اسی لئے اسے کلام اللہ کہا جاتا ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْ‌آنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَ‌تَّلْنَاهُ تَرْ‌تِيلًا ٣٢ ﴾ ... سورة الفرقان کہ ہم نے اسے ترتیل کے ساتھ پڑھا ہے۔
﴿ لَا تُحَرِّ‌كْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ١٦ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْ‌آنَهُ ١٧ فَإِذَا قَرَ‌أْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْ‌آنَهُ ١٨ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ١٩ ﴾ ... سورة القيامة

بعض نحویوں نے جب سیدنا امام حمزہ کوفی﷫ کی بعض قراءات پر نکتہ چینی کی تو سیدنا امام حمزہ کوفی نے فرمایا:
يا سُليم! قرأتُ على الأعمش، وقرأ الأعمش على يحيى بن وثاب ، وقرأ يحيى على زر بن حبيش، وقرأ زرٌ على ابن مسعود، وقرأ ابن مسعود على رسول الله عن جبريل عن الله، فهل للنحويين إسنادٌ مثل هذا ؟ ... الکامل: ص 309، 310
''اے سلیم! میں نے یہ قراءات اعمش سے، انہوں نے یحییٰ بن وثاب سے، انہوں نے زر بن حبیش سے، انہوں نے ابن مسعودؓ سے، انہوں نے رسول کریمﷺ سے، انہوں نے جبریل﷤ سے اور انہوں نے اللہ رب العٰلمین سے لی ہیں۔ کیا نحویوں کے پاس اس قسم کی کوئی سند ہے؟؟؟''

امام ذہبی﷫ معرفة قراء الكبار 1/94 میں امام عاصم کوفی﷫ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وأعلى ما يقع لنا القرآن العظيم من جهته فإنني قرأت القرآن كله على أبي القاسم سحنون المالكي عن أبي القاسم الصفراوي عن أبي القاسم بن عطية عن ابن الفحام عن ابن نفيس عن السامري عن الأشناني عن عبيد بن الصباح عن حفص عن عاصم عن أبي عبد الرحمن عن علي رضي الله عنه وعن زر عن عبدالله عن النبي صلى الله عليه وسلم عن جبريل عليه السلام عن الله عز و جل فنسأل الله أن يجعله شاهداً لنا وشافعاً
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
محترم بھائی! آپ ایک قاعدہ یاد رکھیں کہ قرآن کریم جہاں بھی اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم کا صیغہ استعمال ہوا ہے، وہاں اس سے پہلے یا بعد میں ضرور اللہ کیلئے افراد کا صیغہ بھی استعمال ہوا ہے۔ اس کی ایک مثال تو اوپر سورۂ مریم کی آیت کریمہ گزر چکی ہے، اسی طرح سورۃ الکوثر پر غور کیجئے:
﴿ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ١ فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌ ٢ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ‌ ٣ ﴾

پہلی آیت میں دو مرتبہ اللہ رب العٰلمین کیلئے صیغہ تعظیم استعمال ہوا، لیکن اگلی آیت کریمہ میں ’رب‘ واحد آیا۔ ’ارباب‘ جمع کا صیغہ استعمال نہیں فرمایا۔

اسی طرح سورۃ القدر پر غور کیجئے!
﴿ إِنّا أَنزَلنـٰهُ فى لَيلَةِ القَدرِ‌ ١ وَما أَدر‌ىٰكَ ما لَيلَةُ القَدرِ‌ ٢ لَيلَةُ القَدرِ‌ خَيرٌ‌ مِن أَلفِ شَهرٍ‌ ٣ تَنَزَّلُ المَلـٰئِكَةُ وَالرّ‌وحُ فيها بِإِذنِ رَ‌بِّهِم مِن كُلِّ أَمرٍ‌ ٤ سَلـٰمٌ هِىَ حَتّىٰ مَطلَعِ الفَجرِ‌ ٥ ﴾

یہاں بھی پہلی آیت کریمہ میں دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کیلئے تعظیم کا صیغہ استعمال ہوا، لیکن پھر چوتھی آیت میں واحد کا صیغہ ربهم فرمایا، أربابهم نہیں۔

اسی طرح اوپر جو آیات آپ نے بیان فرمائیں ان کے پیچھے یا آگے بھی اللہ تعالیٰ کیلئے افراد (واحد) کا صیغہ آیا ہے۔ مثلاً
اگر اللہ تعالی ایک ھے تو اللہ نے قرآن مجید میں جمع کا صیغہ کیوں استعمال کیا ھے ایک مسلمان عالم عیسائی بن گیا ھے کھ رھے ھیں کہ تثلیث کا عقیدہ صحیح ھے اللہ ایک نھیں ثلاثہ ھے اس لیے تو اللہ سبحانہ وتعالی نے جمع کا لفظ جگہ جگہ استعمال کیا ھے انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (انا نحن نحی ونمیت)انانزلنا التوراۃ فیھا ھدی ونور( فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ ) اور اسی طرح کی درجنوں آیات ان کو یاد تھی میں نے کہا یہ جمع عزت کی خاطر یہ اسلوب کلام ھے کہ خدا اپنے لییے کبھی مفرد اور کبھی جمع کا صیغہ استعمال کررھا ھے انھوں نے نے کھا کہ خدا اسلوب کلام غلط طریقے سے کیوں کریگا جب عربی گرامر کا واضح قاعدہ ھے کہ انا مفرد کیلیے آتا ہے اور نحن جمع کیلیے تو پہر اللہ اس کی خلاف کیوں کریگا یہ مسلمان جھوٹے ھیں اللہ تعالی ایک نھیں اسلیے جمع کاصیغہ استعمال کررھا ھے (نعوذ باللہ ) نقل کفر کفر نا باشد اگر کسی کی پاس کوئی اچھا جواب ھو تو ضرور میری رھنمائی فرماے تاکہ مجھے ان کو دعوت اسلام دینے میں آسانی ھو جزاکم اللہ خیرا
ان میں سے پہلی اور دوسری آیت کریمہ سورۃ النحل کی آيت نمبر 9 اور آیت نمبر 23 ہے، ان آیت کریمہ کے آگے پیچھے دیکھیں تو صورتحال یوں واضح ہوتی ہے:
الر‌ ۚ تِلكَ ءايـٰتُ الكِتـٰبِ وَقُر‌ءانٍ مُبينٍ ﴿١﴾ رُ‌بَما يَوَدُّ الَّذينَ كَفَر‌وا لَو كانوا مُسلِمينَ ﴿٢﴾ ذَر‌هُم يَأكُلوا وَيَتَمَتَّعوا وَيُلهِهِمُ الأَمَلُ ۖ فَسَوفَ يَعلَمونَ ﴿٣﴾ وَما أَهلَكنا مِن قَر‌يَةٍ إِلّا وَلَها كِتابٌ مَعلومٌ ﴿٤﴾ ما تَسبِقُ مِن أُمَّةٍ أَجَلَها وَما يَستَـٔخِر‌ونَ ﴿٥﴾ وَقالوا يـٰأَيُّهَا الَّذى نُزِّلَ عَلَيهِ الذِّكرُ‌ إِنَّكَ لَمَجنونٌ ﴿٦﴾ لَو ما تَأتينا بِالمَلـٰئِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصّـٰدِقينَ ﴿٧﴾ ما نُنَزِّلُ المَلـٰئِكَةَ إِلّا بِالحَقِّ وَما كانوا إِذًا مُنظَر‌ينَ ﴿٨﴾ إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ‌ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ ﴿٩﴾ وَلَقَد أَر‌سَلنا مِن قَبلِكَ فى شِيَعِ الأَوَّلينَ ﴿١٠﴾ وَما يَأتيهِم مِن رَ‌سولٍ إِلّا كانوا بِهِ يَستَهزِءونَ ﴿١١﴾ كَذٰلِكَ نَسلُكُهُ فى قُلوبِ المُجرِ‌مينَ ﴿١٢﴾ لا يُؤمِنونَ بِهِ ۖ وَقَد خَلَت سُنَّةُ الأَوَّلينَ ﴿١٣﴾ وَلَو فَتَحنا عَلَيهِم بابًا مِنَ السَّماءِ فَظَلّوا فيهِ يَعرُ‌جونَ ﴿١٤﴾ لَقالوا إِنَّما سُكِّرَ‌ت أَبصـٰرُ‌نا بَل نَحنُ قَومٌ مَسحور‌ونَ ﴿١٥﴾ وَلَقَد جَعَلنا فِى السَّماءِ بُر‌وجًا وَزَيَّنّـٰها لِلنّـٰظِر‌ينَ ﴿١٦﴾ وَحَفِظنـٰها مِن كُلِّ شَيطـٰنٍ رَ‌جيمٍ ﴿١٧﴾ إِلّا مَنِ استَرَ‌قَ السَّمعَ فَأَتبَعَهُ شِهابٌ مُبينٌ ﴿١٨﴾ وَالأَر‌ضَ مَدَدنـٰها وَأَلقَينا فيها رَ‌وٰسِىَ وَأَنبَتنا فيها مِن كُلِّ شَىءٍ مَوزونٍ ﴿١٩﴾ وَجَعَلنا لَكُم فيها مَعـٰيِشَ وَمَن لَستُم لَهُ بِرٰ‌زِقينَ ﴿٢٠﴾ وَإِن مِن شَىءٍ إِلّا عِندَنا خَزائِنُهُ وَما نُنَزِّلُهُ إِلّا بِقَدَرٍ‌ مَعلومٍ ﴿٢١﴾ وَأَر‌سَلنَا الرِّ‌يـٰحَ لَوٰقِحَ فَأَنزَلنا مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَسقَينـٰكُموهُ وَما أَنتُم لَهُ بِخـٰزِنينَ ﴿٢٢﴾ وَإِنّا لَنَحنُ نُحيۦ وَنُميتُ وَنَحنُ الوٰرِ‌ثونَ ﴿٢٣﴾ وَلَقَد عَلِمنَا المُستَقدِمينَ مِنكُم وَلَقَد عَلِمنَا المُستَـٔخِر‌ينَ ﴿٢٤﴾ وَإِنَّ رَ‌بَّكَ هُوَ يَحشُرُ‌هُم ۚ إِنَّهُ حَكيمٌ عَليمٌ ﴿٢٥﴾ وَلَقَد خَلَقنَا الإِنسـٰنَ مِن صَلصـٰلٍ مِن حَمَإٍ مَسنونٍ ﴿٢٦﴾ وَالجانَّ خَلَقنـٰهُ مِن قَبلُ مِن نارِ‌ السَّمومِ ﴿٢٧﴾ وَإِذ قالَ رَ‌بُّكَ لِلمَلـٰئِكَةِ إِنّى خـٰلِقٌ بَشَرً‌ا مِن صَلصـٰلٍ مِن حَمَإٍ مَسنونٍ ﴿٢٨﴾ فَإِذا سَوَّيتُهُ وَنَفَختُ فيهِ مِن ر‌وحى فَقَعوا لَهُ سـٰجِدينَ ﴿٢٩﴾ فَسَجَدَ المَلـٰئِكَةُ كُلُّهُم أَجمَعونَ ﴿٣٠﴾ إِلّا إِبليسَ أَبىٰ أَن يَكونَ مَعَ السّـٰجِدينَ ﴿٣١﴾ ... آگے تک
ان آیات کریمہ میں غور کریں اللہ تعالیٰ کیلئے کتنے ہی صیغے جمع تعظیم کے استعمال کیے گئے ہیں سب کو میں نے ہائی لائٹ کر دیا ہے لیکن درمیان میں ہی افراد کے صیغے بھی آ رہے ہیں۔ آیت نمبر 25، 28 اور 29 کو دیکھئے، ان میں ربك، هو، يحشر، إنه، ربك، إني، خالق، سويته، نفخت وغیرہ سارے صیغے واحد کے ہیں۔ جو اس بات پر دلالت کر رہے ہیں کہ یہاں اللہ تعالیٰ کیلئے جتنے صیغے جمع کے آئے ہیں وہ تعظیم کیلئے ہیں، تعدد کیلئے نہیں۔

آپ کی دی ہوئی تیسری آیت کریمہ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 44 ہے، اس آیت کریمہ پر غور کیجئے:
﴿ إِنّا أَنزَلنَا التَّور‌ىٰةَ فيها هُدًى وَنورٌ‌ ۚ يَحكُمُ بِهَا النَّبِيّونَ الَّذينَ أَسلَموا لِلَّذينَ هادوا وَالرَّ‌بّـٰنِيّونَ وَالأَحبارُ‌ بِمَا استُحفِظوا مِن كِتـٰبِ اللَّـهِ وَكانوا عَلَيهِ شُهَداءَ ۚ فَلا تَخشَوُا النّاسَ وَاخشَونِ وَلا تَشتَر‌وا بِـٔايـٰتى ثَمَنًا قَليلًا ۚ وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولـٰئِكَ هُمُ الكـٰفِر‌ونَ ٤٤ ﴾
اس میں شروع دو مرتبہ اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم استعمال ہوا لیکن آیت کے آخر میں اللہ کیلئے ہی واحد کے صیغے - جو سرخ رنگ میں ہیں - بھی استعمال کیے گئے۔

آپ کی دی کوئی چوتھی آیت کریمہ سورۃ القیامۃ کی آیت نمبر 18 ہے۔ اس کے آگے پیچھے پوری سورۃ القیامۃ پر غور کیجئے!
لا أُقسِمُ بِيَومِ القِيـٰمَةِ ﴿١﴾ وَلا أُقسِمُ بِالنَّفسِ اللَّوّامَةِ ﴿٢﴾ أَيَحسَبُ الإِنسـٰنُ أَلَّن نَجمَعَ عِظامَهُ ﴿٣﴾ بَلىٰ قـٰدِر‌ينَ عَلىٰ أَن نُسَوِّىَ بَنانَهُ ﴿٤﴾ بَل يُر‌يدُ الإِنسـٰنُ لِيَفجُرَ‌ أَمامَهُ ﴿٥﴾ يَسـَٔلُ أَيّانَ يَومُ القِيـٰمَةِ ﴿٦﴾ فَإِذا بَرِ‌قَ البَصَرُ‌ ﴿٧﴾ وَخَسَفَ القَمَرُ‌ ﴿٨﴾ وَجُمِعَ الشَّمسُ وَالقَمَرُ‌ ﴿٩﴾ يَقولُ الإِنسـٰنُ يَومَئِذٍ أَينَ المَفَرُّ‌ ﴿١٠﴾ كَلّا لا وَزَرَ‌ ﴿١١﴾ إِلىٰ رَ‌بِّكَ يَومَئِذٍ المُستَقَرُّ‌ ﴿١٢﴾ يُنَبَّؤُا۟ الإِنسـٰنُ يَومَئِذٍ بِما قَدَّمَ وَأَخَّرَ‌ ﴿١٣﴾ بَلِ الإِنسـٰنُ عَلىٰ نَفسِهِ بَصيرَ‌ةٌ ﴿١٤﴾ وَلَو أَلقىٰ مَعاذيرَ‌هُ ﴿١٥﴾ لا تُحَرِّ‌ك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَينا جَمعَهُ وَقُر‌ءانَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذا قَرَ‌أنـٰهُ فَاتَّبِع قُر‌ءانَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَينا بَيانَهُ ﴿١٩﴾ كَلّا بَل تُحِبّونَ العاجِلَةَ ﴿٢٠﴾ وَتَذَر‌ونَ الـٔاخِرَ‌ةَ ﴿٢١﴾ وُجوهٌ يَومَئِذٍ ناضِرَ‌ةٌ ﴿٢٢﴾ إِلىٰ رَ‌بِّها ناظِرَ‌ةٌ ﴿٢٣﴾ وَوُجوهٌ يَومَئِذٍ باسِرَ‌ةٌ ﴿٢٤﴾ تَظُنُّ أَن يُفعَلَ بِها فاقِرَ‌ةٌ ﴿٢٥﴾ كَلّا إِذا بَلَغَتِ التَّر‌اقِىَ ﴿٢٦﴾ وَقيلَ مَن ۜ ر‌اقٍ ﴿٢٧﴾ وَظَنَّ أَنَّهُ الفِر‌اقُ ﴿٢٨﴾ وَالتَفَّتِ السّاقُ بِالسّاقِ ﴿٢٩﴾ إِلىٰ رَ‌بِّكَ يَومَئِذٍ المَساقُ ﴿٣٠﴾ فَلا صَدَّقَ وَلا صَلّىٰ ﴿٣١﴾ وَلـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلّىٰ ﴿٣٢﴾ ثُمَّ ذَهَبَ إِلىٰ أَهلِهِ يَتَمَطّىٰ ﴿٣٣﴾ أَولىٰ لَكَ فَأَولىٰ ﴿٣٤﴾ ثُمَّ أَولىٰ لَكَ فَأَولىٰ ﴿٣٥﴾ أَيَحسَبُ الإِنسـٰنُ أَن يُترَ‌كَ سُدًى ﴿٣٦﴾ أَلَم يَكُ نُطفَةً مِن مَنِىٍّ يُمنىٰ ﴿٣٧﴾ ثُمَّ كانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّىٰ ﴿٣٨﴾ فَجَعَلَ مِنهُ الزَّوجَينِ الذَّكَرَ‌ وَالأُنثىٰ ﴿٣٩﴾ أَلَيسَ ذٰلِكَ بِقـٰدِرٍ‌ عَلىٰ أَن يُحـِۧىَ المَوتىٰ ﴿٤٠﴾
اس سورت کریمہ میں اللہ رب العٰلمین کیلئے جمع تعظیم کے صیغے ہائی لائٹ کردئیے اور شروع، آخر اور درمیان میں افراد کے صیغے بھی مسلسل آرہے ہیں جنہیں سرخ کر دیا گیا ہے۔ جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ ربّ العٰلمین وحدہ لا شریک ہونے کے باوجود قرآن کریم میں جگہ جگہ اپنے لئے جمع تعظیم کا صیغہ بھی استعمال فرماتے ہیں۔

اللہ اعلم!
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انتھائی قابل احترام جناب انس نظر صاحب حفظکم اللہ وبارک اللہ فی علمکم وعملکم ایک وقت میں صرف ایک ہی پوسٹ اور مختصر پوسٹ کیا کریں تاکہ میں بات کو سمجھ سکوں حشو اور تطویل سے اجتناب کیا کریں پواینٹ یہ ہے کہ فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ میں صیغہ جمع سے مراد کون ہے ؟ کیا اللہ سبحانہ وتعالی آکر پڑھ کر سناتے تھے ؟؟؟ جن کی ساتھ ساتھ آقاے نامدار تاجدار رسل پڑھا کرتے تھے ؟؟؟؟؟ آپ وضاحت فرماے فی الحال صرف اسی پواینٹ کا
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
الیاسی ! آپ کی ساری بحث فضول ہے -

قل ھواللہ احد کا کیا مطلب ہے ؟؟؟؟؟ یہاں دنیا کے بادشاہ جب "ھم" سے بات کرتے ہیں ، کو آپ کہاں ہوتے ہیں ؟؟؟

اللہ تعالی نے اپنے لیے واحد کا صیغہ بھی استعمال فرمایا ہے ، جیسے ھو اللہ

عقیدہ تثلیث کا رد خود قرآن میں موجود ہے -
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
الیاسی ! آپ کی ساری بحث فضول ہے -

قل ھواللہ احد کا کیا مطلب ہے ؟؟؟؟؟ یہاں دنیا کے بادشاہ جب "ھم" سے بات کرتے ہیں ، کو آپ کہاں ہوتے ہیں ؟؟؟

اللہ تعالی نے اپنے لیے واحد کا صیغہ بھی استعمال فرمایا ہے ، جیسے ھو اللہ

عقیدہ تثلیث کا رد خود قرآن میں موجود ہے -
اعتراض کرنے والوں کو یہ چیزیں دکھائی نہیں دیتیں۔۔۔
وہ صرف اعتراض دیکھتے ہیں۔۔۔
وہ اس لئے کے دنیا کمانی ہے۔۔۔
لیکن یہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں قرآن اور حدیث پر اعتراضات کرنے والوں کے القابات بھلے مختلف ہوں۔۔۔
مگرذہن پیچھے شیعہ رافضی ہی کا ہے۔۔۔
جن کو اس پورے دین پر اعتراض ہے۔۔۔
جو شروع ہوا ابن سباء کی تقلید سے۔۔۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
الیاسی ! آپ کی ساری بحث فضول ہے -

قل ھواللہ احد کا کیا مطلب ہے ؟؟؟؟؟ یہاں دنیا کے بادشاہ جب "ھم" سے بات کرتے ہیں ، کو آپ کہاں ہوتے ہیں ؟؟؟

اللہ تعالی نے اپنے لیے واحد کا صیغہ بھی استعمال فرمایا ہے ، جیسے ھو اللہ

عقیدہ تثلیث کا رد خود قرآن میں موجود ہے -
سوال یہ ہے کہ فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ میں صیغہ جمع سے مراد کون ہے ؟ کیا اللہ سبحانہ وتعالی آکر پڑھ کر سناتے تھے ؟؟؟ جن کی ساتھ ساتھ آقاے نامدار تاجدار رسل پڑھا کرتے تھے ؟؟؟؟؟ ھارون عبد اللہ صاحب اور حرب بن شداد صاحب اسی سوال کا جواب دیدے
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
الیاسی !!! آپ مجھے کوئ سمجھ دار آدمی نہیں لگتے ہیں !!

وحی کی بہت ساری اقسام ہیں - مثلا اللہ تعالی کا کلام کرنا ،فرشتے کے ذریعے وحی بھیجنا ،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی مختلف طریقہ سے آتی تھی ۔ جو آیت کا حوالہ آپ نے دیا ہے ، علماء سے آپ پوچھ سکتے ہین کہ یہاں وحی کی کونسی قسم مراد ہے ، اگر آپ واقعی بات سجھنا چاھتے ہیں ، اور جو نہ سجھنا چاہے اسے کوئ نہین سمجھا سکتا ۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
الیاسی !!! آپ مجھے کوئ سمجھ دار آدمی نہیں لگتے ہیں !!

وحی کی بہت ساری اقسام ہیں - مثلا اللہ تعالی کا کلام کرنا ،فرشتے کے ذریعے وحی بھیجنا ،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی مختلف طریقہ سے آتی تھی ۔ جو آیت کا حوالہ آپ نے دیا ہے ، علماء سے آپ پوچھ سکتے ہین کہ یہاں وحی کی کونسی قسم مراد ہے ، اگر آپ واقعی بات سجھنا چاھتے ہیں ، اور جو نہ سجھنا چاہے اسے کوئ نہین سمجھا سکتا ۔
جس کو آپ سنجیدہ سمجھتے ہو ان کو لاو کہ وہ میری سوالوں کی جواب دیدیں مجھے قایل کریں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جس کو آپ سنجیدہ سمجھتے ہو ان کو لاو کہ وہ میری سوالوں کی جواب دیدیں مجھے قایل کریں
میں ناں مانوں کا کوئی علاج جب ہے نہیں۔۔۔ تو کون آپ کو قائل کرسکتا ہے۔؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سوال یہ ہے کہ فاذا قرءناہ فاتبع قرآنہ میں صیغہ جمع سے مراد کون ہے ؟ کیا اللہ سبحانہ وتعالی آکر پڑھ کر سناتے تھے ؟؟؟ جن کی ساتھ ساتھ آقاے نامدار تاجدار رسل پڑھا کرتے تھے ؟؟؟؟؟ ھارون عبد اللہ صاحب اور حرب بن شداد صاحب اسی سوال کا جواب دیدے
جمع کے صیغہ سے آپ کے عقیدے کے مطابق اگر اللہ ایک سے زیادہ ہیں۔۔۔ تو ذرا یہ بھی بتادیں کے جس اللہ کو آپ مانتے ہیں یا جن جن کو آپ مانتے ہیں انہیں اسی قرآن سے ثابت کردیں۔ حالانکہ جاہل سے جاہل شخص بھی یہ بات جانتا ہے کہ لا الہ کی گواہی دے کر ہی ایک کافر دائرہ اسلام میں داخل ہوتا ہے۔ اب اسلام میں داخل ہونے کے بعد کے اعتراضات کون کرتا ہے ملاحظہ کیجئے۔

وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِيـْنِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیں۔

ہمارا مقصد یہاں پر کسی کو منافق، کافر یا دائرہ اسلام سے خارج کرنا نہیں ہے لیکن اٹھائے جانے والے اعتراضات کو سوال کا نام نہ دیں۔۔۔ کھل کر بات کریں کے آپ کو اعتراض ہے اس جمع کے صیغے پر اور ہم بھی اعتراض کو ہی غلط ثابت کررہے ہیں یقینا ہمارا مقصد آپ کو یا آپ کی ذات کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے نمونہ حیات ہے۔۔۔ کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو اس طرح کی دعوت دی یا دین کے جو سے زیادہ حریص تھے سمجھنے اور سیکھنے میں اُن کو یہ اعتراضات دکھائی نہیں دیئے؟؟؟۔۔۔ یا اُن کے بعد کے تابعین یا تبع تابعین کے بعد آئمہ حضرات کو یہ اعتراضات دکھائی نہیں دیئے جنہوں نے اپنی زندگیاں اللہ کے دین کی حفاطت اور اس کی اشاعت پر وقف کردیں؟؟؟۔۔۔

دیکھیں اگر آپ علی رضی اللہ عنہ کو مشکل کشاء باور کروانا چاہتے ہیں تو یہ مسئلہ آپ کا ہے جیسا کے یہودیوں اور نصرانیوں نے اللہ کے بندوں کو اپنا رب مانا اور آج بھی مانتے ہیں اب اسی طرح اگر کوئی لا الہ کو نہ مانے تو ہم نہیں روکتے کیونکہ یوم جزاء اور سزا دن متعین ہے وہاں سب کچھ سامنے آجانا ہے۔ لیکن کل تک جو لوگ احادیث پر اعتراضات پیش کرتے ہیں وہ دیکھا جارہا ہے کہ اب قرآن پر بھی اعتراضات پیش کررہے ہیں۔۔۔ لہذا قرآن کے فہم پر اعتراض پیش کرنا بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک پر اعتراض پیش کرنے کے مترادف ہے وہ اس لئے کہ انہوں نے قرآن کو صحیح طریقے اور درست معنوں میں نہیں سمجھایا۔۔۔ لہذا یہ کڑی کہاں جاکر ملی؟؟؟۔۔۔ مجوسی، شیعہ رافضی دراصل یہ ہی وہ معترضیں ہیں جو نہ قرآن کو مانتے ہیں اور نہ ہماری احادیث کی کتب کو۔۔۔ لہذا کسی کا بغل بچہ بننے سے بہتر ہے کے تعصب کی عینک اتاریں اگر آپ مجوسی یا شیعہ رافضی نہیں ہیں تو یہ دین خود باخود سمجھ میں آنے لگے گا۔۔۔ کیونکہ ہدایت دینا اللہ کا کام ہے بندوں کا نہیں۔۔۔
 
Top