• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
سوال : قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟
جواب : کیونکہ حدیث وحی ہے یعنی منزل من الله ہے۔
حدیث کے وحی ہونے کے دلائل :

دلیل ١ :۔

الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ اَلَنْ يَّكْفِيَكُمْ اَنْ يُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُنْزَلِيْنَ
اے رسول جب آپ مومنین سے یہ کہہ رہے تھے کہ کیا تمھارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے نازل فرما کر تمہاری مدد فرمائے ۔
(آل عمران -١٢٤)
آیت کا انداز بتا رہا ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے ہی رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے بطور تسلی صحابہ کرم کو تین ہزار فرشتوں کی تعداد کی خبر دی تھی ۔ کیونکہ یہ خبر قرآن میں کہیں نہیں ہے لہذا ثابت ہوا کہ قرآن کے علاوہ کوئی وحی آ ئی تھی جس کی بنیاد پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ خوشخبری دی تھی ۔
دلیل ٢ :۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ۤ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ
اپنی سب نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا ۚ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
اگر تم حالت خوف میں ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار (تو جیسے ممکن ہو نماز ادا کرلو) مگر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے۔
(البقرہ – ٢٣٩ )
الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "صلاة " کا طریقہ الله تعالیٰ نے سکھایا ہے لیکن یہ طریقہ قرآن مجید میں نہیں ، احادیث نبوی میں ہے ۔ گویا احادیث نبوی میں جو طریقہ سکھایا گیا ہے وہ الله تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے یعنی حدیث بھی منزل من الله ہے ۔
میرے پیارے بھائی !لگے ہاتھ یہ بھی بتا دیں کہ میں نے ایسا کچھ کہا ہو!!!!حدیث وحی نہیں ہوتی اللہ کی طرف سے نہیں کچھ ایسا کہہ دیا ہو دلیل دیں ۔
اللہ کا شکر ہے مجھے اللہ تعالیٰ کی قدر ،شان ،فرشتوں،پیغمبروں کی شان اور آج جو ہمارے پاس یہ اللہ کی کتاب ہے جس کا نام قرآن مجید ہے اس کی شان اور قدر ومنزلت کا بہت اچھا علم ہے یہ میرے رب کا شکر ہے جس نے مجھے یہ علم دیا ۔آپ مجھے وہ بات بتا رہیں ہیں جس پر میرا واقع ایمان ہے اللہ کا شکر ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
حیرت کی بات ہے یہ معلوم ہو گیا کہ میں نے یہ الفاظ اپنی عبارت میں لکھے٭٭٭مجھے یہ ویب سائٹ درست طریقہ سے استعمال کرنا نہیں آتی ۔اس لئے معزرت کے ساتھ۔٭٭لیکن اس بات کا تو خوب شورمچا لیا آپ نے لیکن جو کچھ میں نے جوابات دئے وہ آپ سمجھنے سے قاصر افسوس ۔
میرے پیارے بھائی میں آپ کی پوری پوسٹ پڑھتا ہوں اور اسی لیے آپ کی چال بازیوں کو سمجھتا ہوں۔
آپ کو یہ پریشانی ہے نا کہ آپ کو اقتباس لینا نہیں آتا؟ تو میں سکھا دیتا ہوں۔
میری پوسٹ میں سے جتنے حصے کا جواب لینا ہو اسے سیلیکٹ کر لیں۔ فوراً دو آپشن آ جائیں گے۔ ان میں سے "جواب" کے آپشن پر کلک کر دیں۔
اب آ گیا طریقہ؟ اب ادھر ادھر کی مارنے کے بجائے میری ہر بات کا اقتباس لے کر جواب دیجیے۔ ابھی تک آپ نے کسی بات کا بھی ٹو دی پوائنٹ جواب نہیں دیا ہے بلکہ معذرت کے ساتھ:
کام کی بات کریں تو زیادہ بہتر ہے میں ہوں ہی ایک جاہل ۔
اسی جہالت کا مظاہرہ اس شکل:
آپ اور آپ کے علمائ واقع گمراہی میں کھیل رہے ہیں اور شیطان مردود آپ لوگوں کو انگلی پر نچا رہا ہے اور کہتا چلا جا رہا ہے جو کچھ کر رہے کیا خوب کر رہے
میں کر رہے ہیں۔
میرا دعوی ہے کہ آپ اور آپ کےعلماء صریح گمراہی اور ضلالت میں پڑے ہوئے ہیں اور آپ لوگوں کے پاس سوائے لفظی ہیر پھیر کے کوئی دلیل نہیں ہے۔
آپ الگ اقتباس شاید اس لیے نہیں لیتے کہ آپ کا پول کھل جائے گا۔ آپ کے ہر جواب پر جرح ہوگی کہ کتنا متعلق ہے اور کتنا غیر متعلق اور آپ کی "تحقیق" کا بھرم باقی نہیں رہے گا۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
میرے پیارے بھائی میں آپ کی پوری پوسٹ پڑھتا ہوں اور اسی لیے آپ کی چال بازیوں کو سمجھتا ہوں۔
آپ کو یہ پریشانی ہے نا کہ آپ کو اقتباس لینا نہیں آتا؟ تو میں سکھا دیتا ہوں۔
میری پوسٹ میں سے جتنے حصے کا جواب لینا ہو اسے سیلیکٹ کر لیں۔ فوراً دو آپشن آ جائیں گے۔ ان میں سے "جواب" کے آپشن پر کلک کر دیں۔
اب آ گیا طریقہ؟ اب ادھر ادھر کی مارنے کے بجائے میری ہر بات کا اقتباس لے کر جواب دیجیے۔ ابھی تک آپ نے کسی بات کا بھی ٹو دی پوائنٹ جواب نہیں دیا ہے بلکہ معذرت کے ساتھ:

اسی جہالت کا مظاہرہ اس شکل:

میں کر رہے ہیں۔
میرا دعوی ہے کہ آپ اور آپ کےعلماء صریح گمراہی اور ضلالت میں پڑے ہوئے ہیں اور آپ لوگوں کے پاس سوائے لفظی ہیر پھیر کے کوئی دلیل نہیں ہے۔
آپ الگ اقتباس شاید اس لیے نہیں لیتے کہ آپ کا پول کھل جائے گا۔ آپ کے ہر جواب پر جرح ہوگی کہ کتنا متعلق ہے اور کتنا غیر متعلق اور آپ کی "تحقیق" کا بھرم باقی نہیں رہے گا۔
السلام علیکم!
جی یہاں سے دوبارہ بات کریں ۔یعنی سوال کریں شکریہ۔۔۔۔جیسے آپ نے کہا ویسے جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں ان شائ اللہ۔۔۔۔۔خالص اللہ تعالیٰ سے مدد درکار ہے ۔۔۔۔۔اللہ مجھے ہدایت دے اور ان لوگوں کے راستے سے بچائے جن کو اللہ تعالیٰ نے عذاب دیا۔۔۔۔آمین
یہ آپ کی بہت بڑی خوش فہمی ہے اور غلط فہمی ہے کہ میں الگ الگ بات کیوں نہیں کرتا ۔۔میرا اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے ۔۔۔۔۔
سوال آپ شروع کریں میں کروں گا تو آپ پھر پھس جائیں گے پھر اقتباس اقتباس کھیلیں گے ۔۔۔شکریہ۔
آپ ایک سوال کریں گے میں جواب دوں گا ۔۔۔۔پھر میں سوال کروں گا آپ جواب دیں گے ۔۔۔۔۔یہ طریقہ میرے خیال سے زیادہ بہتر رہے گا۔۔۔۔۔اگر راضی ہیں تو بلکل آئیں ان شائ اللہ اللہ تعالیٰ برکت فرمائے گا۔۔۔۔۔۔آمین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم!
جی یہاں سے دوبارہ بات کریں ۔یعنی سوال کریں شکریہ۔۔۔۔جیسے آپ نے کہا ویسے جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں ان شائ اللہ۔۔۔۔۔خالص اللہ تعالیٰ سے مدد درکار ہے ۔۔۔۔۔اللہ مجھے ہدایت دے اور ان لوگوں کے راستے سے بچائے جن کو اللہ تعالیٰ نے عذاب دیا۔۔۔۔آمین
یہ آپ کی بہت بڑی خوش فہمی ہے اور غلط فہمی ہے کہ میں الگ الگ بات کیوں نہیں کرتا ۔۔میرا اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے ۔۔۔۔۔
سوال آپ شروع کریں میں کروں گا تو آپ پھر پھس جائیں گے پھر اقتباس اقتباس کھیلیں گے ۔۔۔شکریہ۔
آپ ایک سوال کریں گے میں جواب دوں گا ۔۔۔۔پھر میں سوال کروں گا آپ جواب دیں گے ۔۔۔۔۔یہ طریقہ میرے خیال سے زیادہ بہتر رہے گا۔۔۔۔۔اگر راضی ہیں تو بلکل آئیں ان شائ اللہ اللہ تعالیٰ برکت فرمائے گا۔۔۔۔۔۔آمین
وعلیک السلام
ٹھیک ہے یوں ہی سہی۔ لیکن صرف آپ جواب دے کر بری نہیں ہو جائیں گے۔ جہاں ضرورت ہوگی وہاں آپ کے جواب پر مکمل بحث چلے گی۔ اس سے ان شاء اللہ بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی۔
میں سوالات کی ترتیب تھوڑی سی چینج کرتا ہوں یا کچھ اضافہ کرتا ہوں تاکہ سمجھنے سمجھانے میں آسانی رہے۔

نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ،کتابت ہوئی نبی کریم ﷺ کی زندگی میں،جبرائیل علیہ السلام کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہیں کوئی غلطی موجود تو نہیں،اس کو نبی کریم ﷺ ایک کتاب کی شکل میں مرتب کر کے گئے اپنے ہاتھ مبارک سے
یہاں آپ نے یہ تین دعوے کیے:
1۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت ہوئی۔
2۔ جرائیلؑ کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہ کہیں کوی غلطی تو موجود نہیں۔
3۔ نبی کریم ﷺ اس کو ایک کتاب کی شکل میں مرتب کر کے گئے اپنے ہاتھ مبارک سے۔

ان تین دعووں پر کم از کم ایک قرآنی آیت جس میں ان کا ذکر ہو؟ واضح آیت؟
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
کیا خوب ہوتا کہ آپ ہماری بحث پڑھ لیتے کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ صرف اس بحث کو پڑھ کر سوچتے کہ میں اور میرے مخالف کیا بات کر رہے ۔۔۔۔۔اللہ ہمیں ہدایت دے ہر اس انسان کو جو ہدایت قبول کرنا چاہے اور جب آیات اس کے سامنے آئے تو وہ اسے قبول کرے کہ جو کچھ میرے رب نے نازل فرمایا حق کےساتھ نازل فرمایا ۔
جناب ! آپ کی کافی پوسٹس کو (جو کہ کافی طویل تھیں ) پڑھا جا چکا ہے اور اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ ذہن پرستی کا شکار ہیں !
اللہ ہمیں ہدایت دے ہر اس انسان کو جو ہدایت قبول کرنا چاہے اور جب آیات اس کے سامنے آئے تو وہ اسے قبول کرے کہ جو کچھ میرے رب نے نازل فرمایا حق کےساتھ نازل فرمایا ۔
آمین !
لیکن یہ بتاتا چلوں یہ ٹائٹل غلط ہے ۔
ہماری بحث کچھ اور ہے یہاں
اس پوسٹ یا تھریڈ کا بنیادی "ٹائٹل " جو درج ہے وہ یہی ہے کہ "قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟"
لیکن آپ خود ہی واقف نہیں اور بحث برائے بحث جاری رکھے ہوۓ ہیں
میرے پیارے بھائی !لگے ہاتھ یہ بھی بتا دیں کہ میں نے ایسا کچھ کہا ہو!!!!حدیث وحی نہیں ہوتی اللہ کی طرف سے نہیں کچھ ایسا کہہ دیا ہو دلیل دیں ۔
لیجیے اپنی تحریر ملاحظہ کیجیے :
آپ کے تمام سوالات کا جواب صرف یہ ہے کہ یہ قرآن لاریب ہے شک سے پاک ہے ،حق اور باطل میں فرق کرنے والی کتاب ہے ،یہی اللہ کی کتاب ہے ،یہی نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی ، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ،اس کتاب میں جو جو کچھ لکھا گیا سب حق ہے سچ ہے میں اس کتاب پر ہر ہر لفظ پر ایمان لے آیا اس کے مخالفت جو جو کتاب کرے گی میں اس کا انکار کرتا ہوں اور واضح کہتا ہوں وہ بات جو قرآن سے ٹکرائے نبی کریم ﷺ کی کہی ہوئی بات نہیں اسے رد کرتا ہوں ۔۔ان شائ اللہ۔۔
خط کشیدہ الفاظ آپ کے سامنے ہیں !
اگر آپ حدیث کو منزل من الله مانتے ہیں تو پھر اس کا انکار کیوں ؟؟؟
اگر آپ یہ کہیں کہ" تعلیمات قرآنی کے خلاف ہے بات ، لہذا درست نہیں " تو عرض یہ ہے کہ اگر اسی طرح اگر کوئی آیت دوسری آیت کے خلاف ہو تو کیا وہ بھی موضوع ہےیا نہیں ؟؟؟
اگر وہ آیت موضوع نہیں تو پھر وہ حدیث کیوں ؟؟؟
نوٹ : قرآن کی دو آیتوں میں بظاہر تضادنظر آتا ہے لیکن ہم دونوں کو تسلیم کرتے ہیں کسی ایک کو بھی مسترد نہیں کرتے ۔ کسی ایک کا بھی انکار نہیں کرتے ۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس کی وجہ سوائے اس کے اور کوئی نہیں کہ دونوں ثابت شدہ ہیں ۔ ثابت شدہ چیز کا انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ یہی چیز حدیث کے معاملہ میں بھی صحیح ہے اگر کسی آیت اور کسی حدیث میں تضاد نظر آئے تو اگر حدیث ثابت شدہ ہے تو اس کا انکار نہیں کیا جائے گا بلکہ دونوں میں تطبیق کی صورت پیدا کی جائے گی ۔
 
Last edited:

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام علیکم! پوسٹ نمبر 175 دیکھیں۔184،185 دیکھیں۔۔۔پوری کوشش کی مدلل و مفصل اور ٹھوس ثبوت ہوں۔۔۔۔ایمان والوں کے لئے رہنمائی اور روشنی۔۔۔۔۔شکریہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
محترمی و مکرمی !
میں آپ کو مولانا مودودی رحمہ اللہ تعالٰی کی کتاب ” سنت کی آئینی حیثیت “ پڑھنے کا مشورہ دوں گا ۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ آپ کو علم ہو جائے گا کہ ہم سب آپ سے شروع سے لے کر اب تک کس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہم کیوں آپ کے ” جواب“ کو جواب متصور نہیں کر رہے ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
یہاں آپ نے یہ تین دعوے کیے:
1۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت ہوئی۔
2۔ جرائیلؑ کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہ کہیں کوی غلطی تو موجود نہیں۔
3۔ نبی کریم ﷺ اس کو ایک کتاب کی شکل میں مرتب کر کے گئے اپنے ہاتھ مبارک سے۔

ان تین دعووں پر کم از کم ایک قرآنی آیت جس میں ان کا ذکر ہو؟ واضح آیت؟
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہات رحم کرنے والا ہے۔شروع میں یہ چار سورۃ کی آیات ہیں ان کو ضرور پڑھیں اس کے بعد باقی عبارت اور ساری زندگی سوچتے رہیں۔

سورۃ لاعراف7۔اے نبی ﷺ ، جب تم اِن لوگوں کے سامنے کوئی نشانی (یعنی معجزہ) پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ تم اپنے لے کوئی نشانی کیوں نہ انتخاب کرلی؟ اِن سے کہو ’’میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے ربّ نے میری طرف بھیجی ہے۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے ربّ کی طرف سے اورہدایت اور رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو اسے قبول کریں۔ (203)
سورۃ ھود11۔کیا یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے؟ کہو ، ’’ اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لائو اور اللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں ان کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو تو بلا لو اگر تم (انہیں معبود سمجھنے میں ) سچے ہو۔(13)
سورۃ سبائ 34۔اِن لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سُنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ’’ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو اُن معبودوں سے برگشتہ کر دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں ‘‘ ۔ اور کہتے ہیں کہ ’’ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا ۔ ‘‘ اِن کافروں کے سامنے جب حق آیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ ’’ یہ تو صریح جادو ہے۔ ‘‘ (43)
سورۃ الطور52۔کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے ۔(33)
کیسی بات ہے نبی بھی ضد بازی کر رہے ہیں اور بضد بھی ہیں کہ اس قرآن کو مانواور دلیل میں کیا پیش کرتے رہے ساری زندگی یہی آیات واہ کہتے رہے یہ اللہ کی کتاب ہے اور میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس آیا ہوں اللہ کا پیغمبر بن کر اور جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہ واقع اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ۔اس کتاب پر ایمان لائو یہ کتاب تمہیں گمراہی سے نکالے گی اس میں ہدایت ہے ان لوگوں کے لئے تو غورو فکر کرتے ہیں ان آیات سے انکار مت کرو۔لوگ کہتے دلیل دو جو کچھ تم کہتے ہو ۔اور نبی کریم ﷺ کا حال دیکھو تو ساری زندگی دلیل میں یہ آیات بیان کرتے رہے اور آج ہمارے علما ئ کہتے ہیں یہ قرآن ہدایت سے خالی ہے ،کوئی عقلی،منقولی،لوجکلی بات اس قرآن میں ہے ہی نہیں ،سمجھانا ہے تو قرآن سے باہر کسی طرح سمجھائو بھائی جو اللہ کی کتاب سے نہیں سمجھ سکتا وہ کسی بھی طرح نہیں سمجھ سکتا جو کچھ مرضی کر لو گمراہی اس کا مقدر ہے یہ میرا ایمان ہے ۔اللہ مجھے معاف فرمائے۔ آمین۔

اب وضاحت کر دیتا جناب کی آئینہ دیکھ لیجئے آج آپ ۔

میں نے آپ کو موقع دیا کہ پہلے آپ سوال کریں اس کی وجہ یہی تھی مجھے بلکل آپ سے اسی طرح کے سوالات کی امید تھی۔جیسے آپ پہلے بھی کر چکے ہیں(ثابت کر کہ یہ قرآن اللہ کی ہی کتاب ہے،ثابت کر کہ اس میں درج آیات واقع اللہ کی نازل کی ہوئی ہیں ،ثابت کر یہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی ،ثابت کر یہ قرآن ہ وغیرہ وغیرہ)۔نہایت ادب کے ساتھ خواہش آپ کی یہ ہے صرف قرآن مجید سے جواب دیں وہ بھی واضح آیت۔۔۔۔!!!!! شیطان کہتا ہے جو کچھ تم کر رہے کیا خوب کر رہے لگے رہو ۔۔۔۔۔۔!!! جس پر میں پہلے بھی جوابات دے چکا لیکن آپ نے نہایت چلاکی سے کہہ دیا اقتباس لے کر جواب دیں ۔
اللہ کا فرمان ہے کہ خواہش کے پیچھے نہ لگو۔اللہ کا فرمان ہےباطل پر حق کا رنگ نہ چڑہائو۔شیطان کی پیروی نہ کرو۔۔۔۔
٭آپ کے سوالات بلکل اسی طرح کے ہیں جیسے ۔
نبی کریم ﷺ حیات تھے اور وہ کفار،مشرک کے سامنے یہ کہیں کہ میں نبی ہوں!اللہ نے مجھے چن لیا ہے!مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے!ایک فرشتہ ہے جس کا نام جبرائل ہے وہ لے کر آتا ہے جو کچھ میں پڑھتا ہوں!اب اللہ نے یہ فرمایا ہے !اب اللہ نے یہ حکم دیا ہے! اب اللہ یہ فرما رہا ہے ! اب کفار ان سے ٹھوس دلیل مانگتے ہیں کہ اگر آپ اپنے دعوے کے مطابق کہ آپ نبی ہیں اللہ کے بندے ہیں اور پیغام پہنچا رہے ہیں تو ثابت کریں لائیں کوئی ٹھوس دلیل،لوجک،منقولی دلیل،عقل جس کو تسلیم کرئے۔ اب ان کی خواہشات کیا تھیں !
٭ثابت کرنے کے لئے کہ فرشتوں کو بلائیں۔
٭یا اللہ کو کہیں وہ خود یہاں ہمارے سامنے حاضر ہو جائے۔
٭ان قبروں کے مردوں کو کہیں کہ وہ گواہی دیں۔اگر اللہ ہر چیز پر قادر ہے تو ثابت کریں دیں منقولی،عقلی،لوجک دلیل۔۔۔واہ کیا خواہش نفس ہے ان کی اور میرے پیارے بھائی اشماریہ جی کی۔۔۔اللہ مجھے آپ جیسے علمائ سے دور ہی رکھے آمین۔
٭اس قرآن میں کچھ ایسی کرامات لاکر دیکھائیں کہ ہم کہیں واقع یہ قرآن اللہ ہی کی کتاب ہے اور اے محمد تم اللہ کے نبی پیغام پہچانے والے ہو۔
٭کوئی معجزہ دیکھائو اب معجزہ کیسا ہو۔ایسا ہو جو عام انسانوں جیسا نہ ہو۔تم کھاتے ہو،پیتے ہو،کپڑے پہنتے ہو،دنیا کے مال کے لئے محنت کرتے ہو،تمہیں گھر کی ضرورت بھی ہے ،تمہیں بھی بھوک لگتی ہے ،بیوی ہے ،بچے ہیں ،تم تو ہم جیسے ہی عام سے انسان ہو،یعنی کچھ ایسا دیکھادو جو اس دنیا کے کاموں،سورج،چاند،ہمارے پاس لے آئو،وغیرہ وغیرہ۔
٭جبکہ جواب میں نازل کیا ہوا !اے نبی اگر یہ آیات کو جھٹلاتے ہیں تو ان کو کہو،ان سے پوچھو،فلاں قصہ سنائو،مثال دو مکھی کی،مچھر،مکڑی،پانی ،ہوا،آگ کی مثال دو،دن ،رات،مردہ زندہ،یعنی اللہ نے ہر طریقے سے صرف اپنی آیات نازل کیں ۔یعنی اللہ اور نبی کریم ﷺ کے سامنے ٹھوس دلیل ،لوجک بات،منقولی،عقلی،مثال کیا تھی اللہ اور اس کا رسول کس بات کو دلیل کہتا تھا حیرت ہے ،میں تو حیران ہوں ،پریشان ہوں ان علمائ کا یہ روپ دیکھ کر جو کہتے ہیں اگر صحیح بخاری پر انگلی کرو گے کہ اس میں سچ اور باطل مکس ہے تو یہ جواب میں اپنی شرم حیاہ کو بھولا کر کہہ دیں گے کہ تو قرآن میں کون کہتا ہے حق اور باطل نہیں،کون کہتا ہے قرآن میں اختلاف نہیں یہ کیسے ظالم عالم ہیں جو یہ نہیں کہتے کہ ہم قرآن کو سمجھنے سے قاصر ہیں فلاں آیت ہمیں سمجھ نہیں آئی ،۔اللہ تعالیٰ نبی کریم سے اور ان لوگوں سے باتیں کر رہا ہے آیات نازل کر کے ان کے سوالا ت کا جواب دے رہا ہے اور ان کی خواہش پوری نہ کی گئی جبکہ اللہ قادر تھا کیوں۔؟۔تاکہ قیامت کے دن ان کو اور ان جیسوں کو پورا پورا بدلہ دیا جا سکے اور دنیا کی زندگی میں وہ اپنی اس بواس میں جو اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں اسی میں کھیلتے رہیں ۔اور اس لئے کہ اے نبی تمہیں کیسے سمجھایا جائے یہ اتنے جاہل،کافر،مشرک ہیں کہ جو جو انکی خواہشات ہیں ان کو پورا بھی کر دیا جائے یہ ایمان لانے والے نہیں ۔تو تم ان کو چھوڑ دو ان کی بواس میں یہاں تک کہ ان پر موت آجائے اور جس چیز کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس کو دیکھ لیں آپ اور آپ جیسے تمام علمائ کے لئے بھی یہی الفاظ بڑے زبردست ہیں جو حق اور باطل مکس کرتے ہیں جو باطل کو حق کا لباس پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔سورۃ الملک آپ جیسوں پر بڑی زبردست لگائی جا سکتی ہے ایک بار غور کی نظر اور کاموں سے آنکھوں سے دیکھ لینا،پڑھ لینا،سمجھنے کی کوشش کرنا ۔جو مکاریاں ،ہوشیاریاں ،چلاکیاں کرتے ہوئے اپنے موقف کو تول دیتے ہیں ان شائ اللہ قیامت کے دن ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔

1۔نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت ہوئی۔۔
اگر میں آپ کو جواب دیتا اور جواب میں روایات یا احادیث کوڈ کرتا ہوں جو حق ہے تو آپ کی نگاہ میں ان کی کوئی اوکات نہیں ہو گی کیوں!۔وجہ میرا موقف ہے کہ قرآن حاکم کتاب ہے اس لئے اب کیونکہ یہ انسان یہ کہتا ہے قرآ ن حاکم ہے تو اس حاکم کتاب سے ثابت کر کہ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں قرآن لکھا جاتا رہا مکمل ہو گیا۔وغیرہ وغیرہ۔

٭سورۃ البینہ98آیت نمبر 2تا3۔
رَسُوْلٌ مِّنَ اللّٰهِ يَتْلُوْا صُحُفًا مُّطَهَّرَةًفِيْهَا كُتُبٌ قَيِّمَةٌ
(یعنی ) اللہ کی طرف سے ایک رسول (محمد ؐ) ، جو پاک صحیفے (اوراق)پڑھ کر سنائے، (2) جن میں ، بالکل راست اور درست تحریریں لکھی ہوئی ہیں۔(جس میں ، صاف احکام لکھے ہوئے ہوں)(3)

٭سورۃ الطور
میں ہے ۔ 52 آیت نمبر 3۔
ترجمہ نمبر 1۔جو رقیق جلد میں لکھی ہوئی ہے،(3)
ترجمہ نمبر 2۔اورلکھی ہوئی کتاب کی۔کشادہ ورق میں۔
ترجمہ نمبر 3۔اور اس کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے۔کشادہ ورق میں۔

٭سورۃ الفرقان آیت نمبر 5
وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا۔
کہتے ہیں ’’ یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کراتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں‘‘ (5)


٭سورۃ القلم68۔نٓ ۔ قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں، (1)تم اپنے ربّ کے فضل سے مجنون نہیں ہو ۔(2)اور یقینا تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں (3)اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہیں ۔(4)عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے (5)کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے۔ (کہ فتنہ میں پڑا ہوا تم میں سے کس گروہ کے ساتھ ہے) (6)تمہارا ربّ اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہِ راست پر ہیں۔(7)لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دبائو میں ہرگز نہ آئے ۔ (8)یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کریں تو یہ بھی مداہنت کریں۔ (ذرا تم نرم پڑو تو یہ بھی نرم پڑ جائیں) (9)ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے، (اور آپ ﷺ بات نہ سنیں ہر جھوٹی قسمیں کھانے والے ذلیل کی) (10)طعنے دیتا ہے ، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے ، (اشارہ ، باز لترے ) (11)بھلائی سے روکتا ہے ، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے ، سخت بداعمال ہے، (12)جفا کار ہے ، اور اِن سب عیوب کے ساتھ بداصل ہے، (سنگدل مزید برآں بے نسب کی) (13)اس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے۔(14)جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں۔ (15)عنقریب ہم اِس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے ۔(16)

نبی کریم ﷺ پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو ساتھ ساتھ کاتب وحی اس کو اپنے پاس لکھ لیا کرتے تھے ساتھ ساتھ اس کو یاد بھی کر لیا کرتے تھے ۔ اگر صرف یاد کر لیا جاتا اور لکھا نہ جاتا تو یہ زیادہ محکم نہیں تھا زیادہ پائیدار نہیں تھا اس یعنی قرآن مجید جیسے احکمات کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ لکھنا لازم تھا کیونکہ بہت احکم احکامات تھے اس کی وضاحت سورۃ البقرہ کی آیت نمبر282
میں اللہ کا فرمان ہے ۔


اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جس کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے۔ جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ لکھے اور اِملا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے ( یعنی قرض لینے والا) ، اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو، اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املاء نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املاء کرائے۔ پھر اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔ معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(282)

اب قیاس ،کہانی ،جھوٹ ،تہمت،باطل ،گھٹی ہوئی بات کی جاتی ہے کہ قرآن کو لکھا نہیں جاتا تھا ٹائم نہیں ہوتا تھا یا کاغذ نہیں ہوتا تھا فلاں فلاں بھائی یہ سب قیاس ہے آپ کا کیونکہ آپ آنکھ بند کر کے صرف تقلید کرنا پسند کرتے ہیں آپ کے علمائ جو کچھ کہہ گئے اگر آج کوئی دلیل سے واضح کر دے تو بھی اس کا انکار کر دیتے ہیں کیونکہ آپ کے بڑے غلط ثابت ہو جاتے ہیں اگر آپ حق تسلیم کر لیں تو۔
یہ عام لین دین کا کام تو لکھا جاتا رہا اور اللہ کا فرمان ہے کہ لین دین کے کام میں لکھ لیا کرو اس سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے ۔لیکن قرآن کے معاملہ میں یہ بے برواہی کیسی اور کیوں؟
اور اتنا اہم کام قرآن مجید کا معاملہ نبی کریم ﷺ اس طرح چھوڑ گئے کہ اصحاب اکرام اس کی آیات کو تلاش کر رہے ہیں ۔ وہ قرآن مجید جو نبی کریم ﷺ پر 23 سال میں نازل ہوا اور ساتھ ساتھ کاتب وحی اس کو لکھتے بھی رہے وہ آخر گیا کہاں پھر کاتب وحی جو قرآن مجید لکھتے تھے کیا وہ کوئی مٹھائی تھی،کوئی چیچی تھی ،جو وہ اپنے پاس نہیں رکھتے تھے مانگنے والے کو دے دیتے تھے!!!!!نہیں ایسا نہیں ہوا کاتب وحی کے پاس جو کوئی سورۃ آیت لینے آتا تھا اس کی نقل کی جاتی تھی جو ان کے پاس محفوظ ہوتی لکھی ہوئی ہوتی تھی اس سے نقل کر کے دی جاتی تھی۔
اب کہا جاتا ہے کہ قرآن مکمل تو تھا لیکن ایک جگہ نہیں تھا یہ بھی قرآن کی حاکمیت کی کم کرنے کی سازش ہے جو شیعہ نے کی اور ہمارے یہ پیارے کلمہ پڑھنے والے بھی اس میں مبتلہ ہو چکے ۔۔۔۔

٭صرف قرآن مجید سے جواب دیں ۔۔۔کیا خواہش باطلہ ہے جناب محترم کی۔
۔۔۔کیونکہ آپ کا فرمان ہے جواب صرف قرآن سے دیں ! جبکہ میرا موقف آپ سب کے سامنے واضح ہے پھر بھی یہ خواہش یعنی اگر دیکھا جائے تو آپ لوگ اپنی گمراہی کو درست ثابت کرنے کے لئے کسی بھ حد تک گر جائیں گے اس کی مثال آپ کے سوالات ہیں جو چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم دین اسلام ہمارے ۔۔۔۔ کا ہے کسی اللہ تعالیٰ کی ذات کا نہیں۔
2۔جبرائیل کے سامنے اس کو ہر طرح سے دیکھا گیا کہیں کوئی غلطی تو موجود نہیں۔اور جواب صرف قرآن کی کسی آیت سے دیں اور اس آیت میں واضح جبرائیل اور نبی کریم ﷺ کی یہ گفتگو ہو کہہ وہ باتیں جو اس وقت ہو رہی تھیں۔۔۔واہ کیا خواہش نفس ہے میرے پیارے بھائی کی۔
کیا خواہش باطل ہے ۔میرا ایمان ہے پہلے قرآن مجید جیسے نبی کریم ﷺ سے سوال ہوتا رہا اور جواب میں یہ آیات نازل ہوتی رہیں اسی طرح میرا بھی یہی ایمان ہے پھر جہاں قرآن خاموش ہو جائے پھر احادیث مبارکہ پھرجہاں قرآن و احادیث دونوں سے جواب نہ ملے تب علمائ کے بتائے ہوئے علوم۔۔۔۔۔

سورۃ المائدہ 5۔
یہودی کہتے ہیں اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں
۔ باندھے گئے اِن کے ہاتھ ، اور لعنت پڑی ان پر اُس بکواس کی بدولت جو یہ کرتے ہیں ۔ اللہ کے ہاتھ تو کشادہ ہیں ، جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو کلام تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی و باطل پرستی میں الٹے اضافہ کا موجب بن گیا ہے ، اور (اس کی پاداش میں) ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے عداوت اور دشمنی ڈال دی ہے۔ جب کبھی یہ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اس کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ یہ زمین میں فساد پھیلانے کی سعی کر رہے ہیں مگر اللہ فساد برپا کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ (64)

اب جب یہ یہودیوں نے کہا کہ اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔۔۔۔(استغفراللہ) تو ٹھوس دلیل میں جاہل لوگوں کے لیے کیانازل ہوا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آیت ۔۔آیت ۔۔۔آیت جب جب دلیل مانگی گئی،نبی کریم ﷺ پر تہمت لگائی گئی کیا نازل ہوا آیت۔

سورۃ المومنون 23۔اپنے گھمنڈ میں اس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے ، اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے۔ (67)

سورۃ النسائ 4۔لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل روشن آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے۔(174)

اب اس پر بھی لوگ دلیل مانگتے مانگتے مر دئے ،دفن ہو گئے ۔اور بدلہ میں ملا کیا جہنم کی آگ۔
قرآن مجید اللہ کی کتاب ،لاریب ،شک سے پاک،تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والی ،اگر قرآن خاموش ہو جائے تفسیر و تشریح میں تب باقی تمام کتابوں کا درجہ۔۔۔۔۔۔۔۔ان شائ اللہ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
جناب ! آپ کی کافی پوسٹس کو (جو کہ کافی طویل تھیں ) پڑھا جا چکا ہے اور اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ ذہن پرستی کا شکار ہیں !

آمین !

اس پوسٹ یا تھریڈ کا بنیادی "ٹائٹل " جو درج ہے وہ یہی ہے کہ "قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟"
لیکن آپ خود ہی واقف نہیں اور بحث برائے بحث جاری رکھے ہوۓ ہیں

لیجیے اپنی تحریر ملاحظہ کیجیے :


خط کشیدہ الفاظ آپ کے سامنے ہیں !
اگر آپ حدیث کو منزل من الله مانتے ہیں تو پھر اس کا انکار کیوں ؟؟؟
اگر آپ یہ کہیں کہ" تعلیمات قرآنی کے خلاف ہے بات ، لہذا درست نہیں " تو عرض یہ ہے کہ اگر اسی طرح اگر کوئی آیت دوسری آیت کے خلاف ہو تو کیا وہ بھی موضوع ہےیا نہیں ؟؟؟
اگر وہ آیت موضوع نہیں تو پھر وہ حدیث کیوں ؟؟؟
نوٹ : قرآن کی دو آیتوں میں بظاہر تضادنظر آتا ہے لیکن ہم دونوں کو تسلیم کرتے ہیں کسی ایک کو بھی مسترد نہیں کرتے ۔ کسی ایک کا بھی انکار نہیں کرتے ۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس کی وجہ سوائے اس کے اور کوئی نہیں کہ دونوں ثابت شدہ ہیں ۔ ثابت شدہ چیز کا انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ یہی چیز حدیث کے معاملہ میں بھی صحیح ہے اگر کسی آیت اور کسی حدیث میں تضاد نظر آئے تو اگر حدیث ثابت شدہ ہے تو اس کا انکار نہیں کیا جائے گا بلکہ دونوں میں تطبیق کی صورت پیدا کی جائے گی ۔
السلام علیکم!
قیاس۔
میرے پیارے بھائی ۔۔۔آپکی غلط فہمی ہے کہ آیات میں تضاد ہے آپ یہ کہیں ہم سمجھنے سے قاصر ہیں۔
دوسری بات ۔۔۔شفاعت والی روایت کا کسی نے نہ جواب دیا نہ کوئی بات کی بس ایک رٹ لگائی ہوئی کہ کوئی بھی حدیث قرآن کے خلاف نہیں ۔۔۔۔۔۔
حدیث کی کتابوں اور قرآن مجید میں زمین آسمان کا فرق ہے جو آپ سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اب شفاعت والی روایات کی تاویل کریں اور بنائیں قرآن مجید کے مطابق۔۔۔۔۔؟ابراھیم علیہ السلام والی روایت یہ کہا گیا کہ پیغمبروں اور عام انسان کی لغزرشوں کو میں ایک جیسا تصور کرتا ہوں ۔واہ قیاس کر لیں جتنا بھی حق حق ہی رہتا ہے ۔

بے شک قرآن وحی ہے ، وہاں حدیث بھی وحی ہے ،لیکن ان جناب کو کون سمجھائے کہ جو احادیث ہم تک پہنچ رہی ہیں انہیں میں سے یہ ضعیف بھی نکالی گئی ہیں ان نکالی گئی روایات میں بھی نبی کریم ﷺ کا ہی نام لیا گیا ہے اورآپ ﷺ پر جھوٹ بولا گیا،یا راوی جھوٹا،یا بھول گیا،یا لکھنے میں غلطی،یاسمجھنے میں غلطی،وغیرہ۔یہ ضعیف احادیث کے درجے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
معلق،مرسل،معصل،منقطع،مدلس،مرسل خفی،معلول یا معلل،راویہ المبتدع،روایتہ المبتدع،روایتہ الفاسق، متروک،موضوع،مقلوب ، مدرج،المزدی فی متصل الاسانید، شاذ،منکی ، روایتہ سی الحقط،روایتہ کثیر الغفلتہ، روایتہ فاحش الغلط، رویتہ المختلط، مضطرب، روایتہ مجھول العین، روایتہ مجھول الحال، مبھم،
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
محترمی و مکرمی !
میں آپ کو مولانا مودودی رحمہ اللہ تعالٰی کی کتاب ” سنت کی آئینی حیثیت “ پڑھنے کا مشورہ دوں گا ۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ آپ کو علم ہو جائے گا کہ ہم سب آپ سے شروع سے لے کر اب تک کس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہم کیوں آپ کے ” جواب“ کو جواب متصور نہیں کر رہے ۔
السلام علیکم!
اپنے ایمان کی تصدیق پہلے لاریب کتاب سے پھر بعد میں احادیث مبارکہ۔اگر شک سے پاک ایمان چاہیے ۔



2:185
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے سو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پالے تو اس کے روزے رکھے اور جو کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنو ں سے گنتی پوری کر ے اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ تم الله کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو

3:4
مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ
وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ

(جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے

25:1
تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا
(وہ اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے (حق و باطل میں فرق اور) فیصلہ کرنے والا (قرآن) اپنے (محبوب و مقرّب) بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے

جس بات پر امت کے تمام فقہاء و علماء کا اتفاق ہوجائے، اسے اجماعِ امت کہتے ہیں اور اس سے انحراف کفر ہے

صحیح بخاری: جلد سوم: حدیث نمبر 1674

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس کتاب اللہ کے سوا کوئی چیز نہیں ہے جسے ہم پڑھیں سوائے اِس صحیفہ کے اس کو انہوں نے نکالا تو اس میں زخموں اور اونٹوں کے متعلق چند باتیں لکھی تھیں۔

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 834

حضرت علی رضی اللہ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ جو آدمی یہ خیال کرتا ہے کہ ہمارے پاس وہ چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں سوائے اللہ کی کتاب اور اس صحیفے کے ۔ (جو آپ کی تلوار کی نیام کے ساتھ لٹکا ہوا تھا۔) اس طرح کا خیال کرنے والا آدمی جھوٹا ہے ۔اس صحیفے میں تو اونٹوں کی عمروں اور کچھ زخموں کی دیت کا ذکر ہے۔

٭٭٭

عبداللہ ابن مسعود نے کہا کہ جب ہم تم سے کوئی حدیث بیان کرتے ہیں تو کتاب اللہ سے اس کی تصدیق بھی لا تے ہیں ۔( تفسیر ابن کثیر ج٤ ص٩٤٥ ،سورہ فاطر)
  • مخالف فرقے کی کتب میں‌درج روایات اھادیث و اعمال رسول ناقابل قبول ہیں۔ لیکن ان کی احادیث سے انکار کرکے آپ منکر الحدیث نہیں ہوتے ۔واہ
  • جو روایات ہمارے موقف کی حمایت نہیں کرتی ہیں، خود کا نا پسند ہوں‌ یا موقف کے مخالف ہوں و نا پسندیدہ روایات اپنی کتب روایات سے ہونے کے باوجود ضعیف ہیں۔ واہ
  • آپ ہر روایت پر مکمل یقین رکھئے، اس کا ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ان رویات پر ایمان بالمثل القرآن ضروری ہے۔
  • کتب روایات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یہ پرانی کتب ذرا دبلی ہیں، کھا پی کر بعد میں موٹی ہوگئی ہیں ۔ یعنی تبیدیلیاں آتی رہیں ؟ِ؟؟؟
  • صرف ہمارے فرقے کی کتب روایات میں تمام روایات درست ہیں ۔ دوسرے فرقے کی کتب روایات سے ہم انکار کرتے ہیں، لیکن اس انکار کے باوجود ہم منکر الحدیث تھوڑی ہیں۔واہ
  • جی ، کچھ روایات یقیناً دشنمنان اسلام نے شامل کردی ہونگی ۔ لیکن ہم سب روایات پر یقین رکھتے ہیں۔ دشمنان اسلام کی شامل شدہ روایات پر بھی ، ٹھیک ہے کہ اس میں اہانت رسول و انبیا اور اہانت اللہ اور قران سے مخالف واقعات شامل ہین - لیکن کیا ہے کہ ہم بتا نہیں سکتے کہ وہ حتمی طور پر وہ کون سے واقعات ہیں ، ہم ان سب واعات پر جو دشمنان اسلام نےشامل کی ہیں یقین رکھتے ہیں۔ پھر بھی منکر الحدیث تھوڑا ہی ہیں۔واہ
  • جب ان سب کی سب تمام فرقون کی روایات، واقعات و احادیث پر آپ ایمان بالمثل القرآن نہیں تو پھر کیا ہے؟ ایمان یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ تھوڑا سا ایمان ہوتا ہے یا آدھا ایمان ہوتا ہے۔ ایمان کا مطلب ہے - مان لینا۔ اور تکفیر کا مطلب ہے نا ماننا آدھے ادھر اور آدھے ادھر کو کیا کہتے ہیں ؟ سمجھا دیجئے گا۔عین نوازش ہو گی ۔
« رُوِيَ عَنْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَا أَتَاكُمْ عَنِّي فَاعْرِضُوهُ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ وَافَقَ كِتَابَ اللَّهِ فَأَنَا قُلْتُهُ وَإِنْ خَالَفَ كِتَابَ اللَّهِ فَلَمْ أَقُلْهُ أَنَا،
وَكَيْفَ أُخَالِفُ كِتَابَ اللَّهِ، وَبِهِ هَدَانِي اللَّهُ»

٭یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو بات تمہارے پاس میرے حوالے سے پیش ہو اسے کتاب اللہ پر پیش کرو، اگر موافق پاؤ تو میرا فرمان ہے ورنہ نہیں، کیونکہ میں صرف کتاب اللہ کی موافقت کرتا ہوں اور اسی سے اللہ مجھے راہ دکھاتے ہیں۔
«كَلَامِي لَا يَنْسَخُ كَلَامَ اللَّهِ وَكَلَامُ اللَّهِ , يَنْسَخُ كَلَامِي وَكَلَامُ اللَّهِ , يَنْسَخُ بَعْضُهُ بَعْضًا»

٭ "میرا کلام اللہ کے کلام کو منسوخ نہیں کرتا جبکہ اللہ کا کلام میرے کلام کو منسوخ کرتا ہے اور اللہ کے کلام کا بعض اس کے بعض کو منسوخ کرتا ہے۔"


ان احادیث کو ضعیف اور راوی کو منکر کہ کر ان احادیث کو دین اسلام سے نکال دیا گیا جبکہ یہ احادیث واضح اور سچ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی شان اور قرآن مجید کی شان بیان فرما رہی ہیں۔

یہ دونوں حدیثیں جعلی اور بناوٹی ہیں۔ (مولانا عبدالسلام کیلانی)​
مولانا نے کہہ دیا تو جعلی اور بناوٹی مولانا نے کہہ دیا کہ یہ فلاں حدیث حق ہے تو حق ہے جو مرضی کرو یہ دین تمہارے مولانا کا ہے اللہ تعالیٰ کا نہیں یہ دین تمہارے مولانا لائے ہیں اللہ تعالیٰ نہیں جو مولانا کہیں گے اگر کوئی ان سے روگردانی کرے گا تو وہ مولانا صاحب کی بنائی ہی دوذخ کی آگ میں جلے گا۔۔۔۔
اگر قرآن واضح کہے کہ فلاں حدیث جعلی اور بناوٹی ہیں تو تم منکر حدیث ہو۔ کیا یہ انصاف ہے۔؟
 
Top